Tafseer-e-Mazhari - Adh-Dhaariyat : 32
قَالُوْۤا اِنَّاۤ اُرْسِلْنَاۤ اِلٰى قَوْمٍ مُّجْرِمِیْنَۙ
قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اِنَّآ : بیشک ہم اُرْسِلْنَآ : بھیجے گئے ہم اِلٰى : طرف قَوْمٍ مُّجْرِمِيْنَ : مجرم قوم کے
انہوں نے کہا کہ ہم گنہگار لوگوں کی طرف بھیجے گئے ہیں
قالوا انا ارسلنا الی قوم مجرمین فرشتوں نے کہا : ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں قَوْمٍ مُّجْرِمِیْنَ : یعنی قوم لوط ( علیہ السلام) جو ایسے گندے افعال میں مبتلا تھی کہ اس سے پہلے کسی نے بھی ویسے گندے عمل نہیں کیے تھے۔ یہ لوگ لواطت کے بانی تھے۔ رہزن تھے ‘ لٹیرے تھے اور عام جلسوں میں سب کے سامنے بےحیائی کے کام کرتے تھے۔ اللہ نے ان کی ہدایت کے لیے ان ہی کے ایک برادر وطن حضرت لوط کو بھیجا لیکن قوم نے لوط کی نبوت ماننے سے انکار کردیا اور بولے : اگر تو سچا ہے تو ہم پر اللہ کا عذاب لے آ۔ لوط ( علیہ السلام) نے دعا کی : اے میرے ربّ ! مجھے اس ظالم قوم سے محفوظ رکھ اور ان مفسدوں کے مقابلہ میں میری مدد کر اور فتح عنایت فرما۔ اللہ نے دعا قبول فرمائی اور ملائکہ کو ان بدکاروں کی ہلاکت کے لیے بھیج دیا۔
Top