Tafseer-e-Mazhari - At-Tur : 34
فَلْیَاْتُوْا بِحَدِیْثٍ مِّثْلِهٖۤ اِنْ كَانُوْا صٰدِقِیْنَؕ
فَلْيَاْتُوْا : پس چاہیے کہ وہ لائیں بِحَدِيْثٍ مِّثْلِهٖٓ : کوئی بات اس جیسی اِنْ كَانُوْا : اگر ہیں وہ صٰدِقِيْنَ : سچے
اگر یہ سچے ہیں تو ایسا کلام بنا تو لائیں
فلیاتوا بحدیث مثلہ ان کانوا صدقین . تو یہ بھی اس طرح کا کلام بنا کرلے آئیں ‘ اگر یہ سچے ہیں۔ مِثْلِہٖ : کوئی کلام جو بلاغت کا حامل اور غیب کی اطلاع دینے میں قرآن کی طرح ہو ‘ پیش کریں۔ اِنْ کَانُوْا صٰدِقِیْنَ : اگر یہ لوگ اس بات میں سچے ہیں کہ رسول کاہن ہیں یا مجنون ہیں یا شاعر ہیں کیونکہ ان میں بہت سے کاہن ہیں ‘ کچھ مجنون بھی ہیں بکثرت شاعر بھی ہیں۔ اس تفسیر پر کافروں کی تینوں تہمت تراشیوں کی تردید ہوجائے گی۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دعوت مقابلہ دینے سے صرف آخری قول کی تردید مقصود ہو کیونکہ باقی اقوال کا غلط ہونا تو ظاہری ہے ‘ ان کو باطل کرنے کے لیے دعوت مقابلہ کی ضرورت ہی نہیں ہے۔
Top