Tafseer-e-Mazhari - Nooh : 35
اَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَیْرِ شَیْءٍ اَمْ هُمُ الْخٰلِقُوْنَؕ
اَمْ خُلِقُوْا : یا وہ پیدا کیے گئے مِنْ غَيْرِ شَيْءٍ : بغیر کسی چیز کے اَمْ هُمُ الْخٰلِقُوْنَ : یا وہ خالق ہیں۔ بنانے والے ہیں
کیا یہ کسی کے پیدا کئے بغیر ہی پیدا ہوگئے ہیں۔ یا یہ خود (اپنے تئیں) پیدا کرنے والے ہیں
ام خلقوا من غیر شیء ام ھم الخالقون کیا یہ لوگ بغیر کسی خالق کے خودبخود پیدا ہوگئے ہیں یا یہ خود اپنے خالق ہیں مِنْ غَیْرِ شَیْ ءٍ : حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : مراد یہ ہے کہ کیا بغیر ربِّ خالق کے یہ پیدا ہوگئے ‘ ایسا ناممکن ہے کیونکہ حادث جو پہلے معدوم تھا ‘ اس کا وجود بغیر موجد کے ہو نہیں سکتا۔ بعض اہل علم نے من شی ءٍ کا ترجمہ کیا : ” بےوجہ “۔ یعنی عبادت پر مامور کرنے کے بغیر اور بلا سزا جزا کے مقصد کے یونہی بیکار پیدا کردیا گیا ہے کہ نہ ان پر احکام تشریعی جاری ہوں گے ‘ نہ اعمال کا اچھا برا بدلہ آخرت میں دیا جائے گا۔ ابن کیسان اور زجاج نے یہی مطلب بیان کیا ہے۔ اَمْ ھُمُ الْخٰلِقُوْنَ : یعنی یا یہ بات ہے کہ یہ خود اپنے خالق ہیں ‘ اس قول کی غلطی محتاج دلیل نہیں۔ اس جملہ سے حضرت ابن عباس کے تفسیری قول کی تائید ہوتی ہے ‘ اسی لیے اس کے بعد فرمایا :
Top