Tafseer-e-Mazhari - Ar-Rahmaan : 44
یَطُوْفُوْنَ بَیْنَهَا وَ بَیْنَ حَمِیْمٍ اٰنٍۚ
يَطُوْفُوْنَ بَيْنَهَا : گردش کریں گے اس کے درمیان وَبَيْنَ : اور درمیان حَمِيْمٍ : کھولتے پانی کے اٰنٍ : جو سخت گرم ہوگا۔ شدید گرم ہوگا
وہ دوزخ اور کھولتے ہوئے گرم پانی کے درمیان گھومتے پھریں گے
یطوفون بینھا و بین حمیم وہ لوگ دوزخ کے اردگرد کھولتے ہوئے پانی کے درمیان دورہ کرتے ہوں گے۔ یَطُوْفُوْنَ : چکر لگائیں گے۔ بَیْنَھَا وَ بَیْنَ حَمِیْمٍ اٰنٍ : جہنم (جہاں ان کو جلایا جائے گا) اور گرم کھولتے ہوئے پانی کے درمیان۔ حَمِیْمٍ : گرم پانی۔ اٰنٍ : انتہائی گرم (کھولتا ہوا) یعنی جہنم اور نہایت گرم پانی کے درمیان وہ چکر لگاتے رہیں گے۔ ترمذی اور بیہقی نے حضرت ابو درداء کی روایت سے مرفوع حدیث نقل کی ہے کہ قیامت کے دن ان پر بھوک کو ایسا مسلط کیا جائے گا کہ وہ (چیخیں گے اور) فریاد کریں گے ‘ ان کی فریاد رسی اس طرح کی جائے گی کہ تھوہر کا کھانا ان کو دیا جائے گا جس سے نہ بھوک دفع ہوگی ‘ نہ بدن میں فربہی آئے گی اور جو کھانا ان کو کھلایا جائے گا وہ حلق میں پھنسے گا ‘ اس وقت ان کو یاد آئے گا کہ دنیا میں جب حلق میں کھانا پھنستا تھا تو پانی کی مدد سے اس کو تر کرلیا کرتے تھے۔ یہ بات یاد کر کے وہ پانی کے لیے فریاد کریں گے ‘ ان کی فریاد پر گرم پانی لوہے کے آنکڑوں سے پکڑ کر ان کے منہ کے سامنے لایا جائے گا ‘ پانی جب منہ کے قریب آئے گا تو چہرہ بھن جائے گا اور پیٹ کے اندر پہنچے گا تو (انتڑیاں کٹ کر نکل پڑیں گی) ۔ الیٰ آخر الحدیث۔ امام احمد ‘ ترمذی ‘ ابن حبان ‘ حاکم اور بیہقی نے حضرت ابو سعید ؓ خدری کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے آیت : وَاِنْ یَّسْتَغِیْثُوْا یُغَاثُوْا بِمَآءٍ کَالْمُھْلِ کی تشریح میں فرمایا : جیسے روغن زیتون کی تلچھٹ۔ جب وہ پانی ان کے منہ کے قریب لایا جائے گا تو چہرے کی کھال گرپڑے گی۔ کعب احبار نے کہا : اَن جہنم کی ایک وادی ہے ‘ جس میں دوزخیوں کا کچ لہو جمع ہوگا۔ اس وادی میں دوزخیوں کو ڈبو دیا جائے گا کہ ان کا ایک ایک جوڑ اکھڑ جائے گا۔ پھر ان کو وادی سے نکالا جائے گا اور از سر نو ان کی جسمانی تخلیق کر کے دوزخ میں پھینک دیا جائے گا۔ یہی مطلب ہے : یَطُوْفُوْنَ بَیْنَھَا وَ بَیْنَ حَمِیْمٍ اٰنٍ کا۔
Top