Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-An'aam : 53
وَ كَذٰلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لِّیَقُوْلُوْۤا اَهٰۤؤُلَآءِ مَنَّ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ مِّنْۢ بَیْنِنَا١ؕ اَلَیْسَ اللّٰهُ بِاَعْلَمَ بِالشّٰكِرِیْنَ
وَكَذٰلِكَ
: اور اسی طرح
فَتَنَّا
: آزمایا ہم نے
بَعْضَهُمْ
: ان کے بعض
بِبَعْضٍ
: بعض سے
لِّيَقُوْلُوْٓا
: تاکہ وہ کہیں
اَهٰٓؤُلَآءِ
: کیا یہی ہیں
مَنَّ اللّٰهُ
: اللہ نے فضل کیا
عَلَيْهِمْ
: ان پر
مِّنْۢ بَيْنِنَا
: ہمارے درمیان سے
اَلَيْسَ
: کیا نہیں
اللّٰهُ
: اللہ
بِاَعْلَمَ
: خوب جاننے والا
بِالشّٰكِرِيْنَ
: شکر گزار (جمع)
اور اسی طرح ہم نے بعض لوگوں کی بعض سے آزمائش کی ہے کہ (جو دولتمند ہیں وہ غریبوں کی نسبت) کہتے ہیں کیا یہی لوگ ہیں جن پر خدا نے ہم میں سے فضل کیا ہے (خدا نے فرمایا) بھلا خدا شکر کرنے والوں سے واقف نہیں؟
وکذلک فتنا بعضہم ببعض اور اسی طور پر ہم نے ایک کو دوسرے کے ذریعہ سے آزمائش میں ڈال رکھا ہے کذلک میں کاف اسی طرح زائد ہے جس طرح لیس کمثلہ شی میں۔ ذلک سے اشارہ سرداران قریش کی گمراہی کی جانب ہے اور فتنا کا مفعول مطلق ہے۔ بعضہم سے مراد ہیں کفار قریش اور ببعض سے مراد ہیں فقراء اہل اسلام جن کی موجودگی اور حاضر باشی سرداران قریش کے اسلام نہ لانے کا سبب بنی۔ ببعض اصل میں ببعضہم تھا (یعنی تنوین مضاف الیہ کے قائم مقام ہے) علامہ تفتازانی نے لکھا ہے کہ اس جگہ کَذَالِکَ فَتَنَّا (اور اسی طرح دوسرے مقامات پر لفظ کذٰلک) اگرچہ تشبیہی ہے لیکن تشبیہ مراد نہیں یا یوں کہا جائے کہ آیت کا معنی اس طرح ہے کہ وہ گمراہی جس میں ہم نے قریش کے سرداروں کو مبتلا کیا ویسی ہی تھی جیسے گزشتہ امتوں میں سے ہم نے بعض کو بعض کی گمراہی کا سبب بنا دیا تھا مثلاً قوم نوح نے کہا تھا : مَا نَرَاک الاَّ بَشَرًا مِّثَلَنَا وَمَا نَرَاکَ اتَّبَعَکَ اِلَّا الَّذِیْنَ ہُمْ اَرَاذِلُنَا بَادِیَ الرَّاْیِاور حضرت نوح ( علیہ السلام) نے ان کے جواب میں فرمایا تھا : رَاَ امِا یطَارِدِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا (اس تفسیر پر بعضہم ببعض سے گزشتہ اقوام مراد ہیں اور سرداران قریش کی گمراہی کو گزشتہ اقوام کی گمراہی سے تشبیہ دی گئی ہے جو مطالبہ سرداران قریش نے کیا تھا وہی مطالبہ گزشتہ انبیاء کی بعض امتوں نے کیا تھا اور جس سبب سے سرداران قریش گمراہ ہوئے اسی سبب سے بعض اقوام پارینہ کے سردار گمراہ ہوئے) ۔ بیضاوی نے آیت کی جو تشریح کی ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ ذلک سے اشارہ دنیوی آزمائش کی طرف ہے اور فتنا سے مراد ہے دینی ابتلا یعنی جیسے ہم نے دنیوی معاملات میں لوگوں کو مختلف کرکے آزمائش کی ہے کسی کو فقیر بنایا اور کسی کو امیر اسی آزمائش کی طرح ہم نے دینی امور میں بھی لوگوں کو امتحان میں ڈالا ہے اور بعض کو بعض کی آزمائش کا سبب بنایا ہے چناچہ کمزوروں کو سابق الایمان بنا کر سرداروں پر ان کو برتری عطا کی (اور یہ ہی عمل سرداروں کی گمراہی کا سبب بن گیا) لیقولوا اہولاء من اللہ علیہم من نبینا تاکہ یہ لوگ کہا کریں کہ کیا یہی لوگ ہیں کہ ہم سب میں سے اللہ نے ان پر زیادہ فضل کیا ہے۔ یقولوا کا فاعل اغنیاۂ ہیں اور ہٰوٰلائ سے اشارہ فقراء مسلمین کی جانب ہے۔ انعام سے مراد ہے ہدایت اور توفیق ایمان اہؤلائ میں استفہام انکاری ہے یعنی اغنیاء نے اس امر کا انکار کیا کہ فقراء کو قبول حق کی توفیق مل جائے اور وہ خیر کی جانب اغنیاء سے آگے بڑھ جائیں حاصل مطلب یہ ہے کہ اگر اسلام حق ہوتا تو ہم اس کی طرف فقراء سے پیش قدمی کرتے اور وہ ہم سے آگے نہ بڑھ سکتے۔ الیس اللہ باعلم بالشکرین کیا اللہ شکر گزاروں سے بخوبی واقف نہیں ہے یعنی جن لوگوں کے اندر شکر گزارہونے کی استعداد ہے جس کی وجہ سے اللہ ان کو شکرگزاری کی توفیق عطا فرما دیتا ہے اور جن لوگوں کے اندر ایمان اور شکر گزاری کی صلاحیت نہیں ہے جس کی وجہ سے اللہ ان کو توفیق ایمان نہیں دیتا کیا ان دونوں گروہوں سے اللہ واقف نہیں ہے۔ یہ آیت (اس تفسیر کی روشنی میں) دلالت کر رہی ہے کہ (خیر و شر) کی استعداد وجود سے پہلے ہوتی ہے حضرت مجدد الف ثانی (رح) نے اسی لئے فرمایا تھا کہ تعینات اہل ایمان کے مبادی اللہ کے اسم ہادی کا پر تو ہیں اور تعینات کفار کے مبادی اللہ کے اسم مضل کا پر تو (یعنی توفیق ایمان ہو یا ضلالت آفرینی دونوں اللہ کی صفات کے پَر تو ہیں جس پر اللہ کے اسم کا پر تو پڑگیا وہ ہدایت یافتہ ہوگیا اور جس پر اللہ کے اسم مضل کا پر تو پڑگیا وہ گمراہ ہوگیا ‘ پس جس چیز سے اور جس غرض کے لئے جس کو پیدا کیا گیا ہے اس سے تجاوز ناممکن ہے۔ آیت کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ رذیل فقیر اس قابل ہیں کہ ہم کو تو صحبت رسول حاصل نہ ہو اور صرف ان کو صحبت رسول ﷺ کی نعمت دے کر اللہ سربلند کرے (ایسا نہیں ہوسکتا) اس خیال کو رد کرنے کے لئے اللہ نے فرمایا کیا اللہ شکر گزاروں کو نہیں جانتا پس جو شکر گزار ہیں وہی رسول اللہ ﷺ : کی ہم نشینی کے مستحق ہیں اغنیاء شکر گزار نہیں ہیں اس لئے ان کو صحبت رسول ﷺ : کا استحقاق بھی نہیں ہے۔ بغوی کا بیان ہے کہ حضرت سلمان ؓ اور حضرت خباب بن الارت نے فرمایا اس آیت کا نزول ہمارے سلسلہ میں ہوا اقرع بن حابس تمیمی ‘ عیینہ بن حصن فزاری اور بعض دوسرے لوگ جو مؤلفۃ القلوب (مسلمانوں) میں سے تھے ‘ رسول اللہ ﷺ : کی خدمت میں حاضر ہوئے اس وقت حضور اقدس ﷺ کے پاس بلال ‘ صہیب ‘ عمار ‘ خباب اور کچھ اور کمزور مسلمان بیٹھے ہوئے تھے آنے والوں نے ان بیچاروں (غریبوں) کو دیکھ کر تحقیر کی نظر سے دیکھا اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ اگر آپ صدر مقام پر تشریف فرما ہوں اور ان لوگوں کو اور ان کے لباس کی بدبو کو اپنے پاس سے ہٹا دیں تو ہم آپ کے پاس بیٹھیں گے اور آپ سے کچھ حاصل کریں گے ان غریب مسلمانوں کے پاس اونی چوغے تھے جن سے پسینہ کی وجہ سے بدبو پھیل رہی تھی۔ حضور ﷺ نے فرمایا میں اہل ایمان کو اپنے پاس سے نہیں نکال سکتا۔ کہنے لگے اچھا تو ہمارے لئے الگ جگہ مقرر کر دیجئے کہ (آنے والے) عرب ہماری بڑائی کو پہچان لیں کیونکہ آپ کے پاس عربوں کے وفد آتے رہتے ہیں ہمیں ان کے سامنے غلاموں کے ساتھ بیٹھتے شرم آتی ہے ہم جب آپ کے پاس آیا کریں تو آپ ان کو اٹھوا دیا کریں اور جب ہم فارغ کو ہر چلے جائیں تو آپ کو اختیار ہے آپ پھر ان کو اپنے پاس بٹھا لیا کریں۔ حضور ﷺ نے فرمایا ہاں (یہ ہوسکتا ہے) کہنے لگے اس کی ایک تحریر لکھ کر دیجئے حضور ﷺ نے کاغذ طلب فرمایا اور حضرت علی ؓ : کو بلوایا۔ راوی کا بیان ہے ہم ایک گوشہ میں بیٹھے ہوئے ہی تھے (اور تحریر لکھنے نہ پائے تھے) کہ جبرئیل ( علیہ السلام) آیت (وَلَا تَطْرُدِ الَّذِیْنَ ۔۔ بِالشّٰکِرِیْن) تک لے کر نازل ہوئی حضور ﷺ نے فوراً دست مبارک سے کاغذ پھینک دیا اور ہم کو طلب فرمایا ہم خدمت میں پہنچے تو آپ ﷺ پڑھ رہے تھے۔ (سَلاَمٌ عَلَیْکُمْ کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلٰی نَفْسِہٖ الرَّحْمَۃ) چناچہ ہم حضور ﷺ کے پاس برابر بیٹھتے رہے۔ جب حضور ﷺ اٹھنے کا ارادہ کرتے تو خود اٹھ جاتے اور ہم کو بیٹھا چھوڑ جاتے اس پر اللہ نے نازل فرمایا : (وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُونَ رَبِّہِمْ بالْغَدَاۃِ وَالْعَشِیّ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ ) اس کے بعد (بڑے بڑے سرداروں کے آنے پر بھی) حضور ﷺ ہمارے پاس بیٹھے رہتے اور ہم اتنے قریب بیٹھتے کہ ہمارے زانو حضور ﷺ کے زانو سے چھونے لگتے پھر جب حضور ﷺ کے اٹھنے کا وقت آجاتا تو ہم خود اٹھ جاتے اور حضور ﷺ : کو بیٹھا چھوڑ دیتے آخر آپ بھی اٹھ جاتے اور حضور ﷺ نے ہم سے فرمایا تھا اللہ کا شکر ہے کہ مرنے سے پہلے اس نے مجھے حکم دے دیا کہ میں اپنی امت کی ایک جماعت کے ساتھ بیٹھا رہوں۔ تمہارے ہی ساتھ میرا مرنا جینا ہے۔ کلبی نے کہا اقرع اور عینیہ وغیرہ نے عرض کیا تھا۔ آپ ایک دن ہمارے لئے اور ایک دن ان کے لئے مقرر فرما دیجئے حضور ﷺ نے فرمایا میں ایسا نہیں کرسکتا کہنے لگے اچھا تو مجلس ایک ہی رکھئے مگر ہماری طرف کو منہ اور ان کی طرف کو پشت رکھئے اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ بغوی نے جو واقعہ حضرت خباب ؓ اور حضرت سلمان ؓ کی روایت سے نقل کیا ہے وہی واقعہ ابن جریر اور ابن ابی حاتم وغیرہ نے (صرف) حضرت خباب ؓ کی روایت سے بیان کیا ہے اس میں اتنا زائد ہے کہ پھر اللہ نے اقرع اور اس کے ساتھی کا تذکرہ فرمایا اور ارشاد فرمایا : (وَکَذٰلِکَ فَتَنَّابَعْضَہُمْ ببعض) شیخ ابن کثیر نے لکھا ہے کہ یہ روایت غریب ہے کیونکہ یہ آیت تو مکی ہے اوراقرع و عینیہ ہجرت سے بہت مدت کے بعد مسلمان ہوئے تھے۔ بغوی نے اپنی سند سے بیان کیا ہے کہ حضرت ابو سعید خدری نے فرمایا۔ میں مہاجروں کی ایک جماعت میں بیٹھا ہوا تھا۔ برہنگی کی وجہ سے بعض لوگ بعض کی آڑ پکڑے ہوئے تھے اور ایک قاری پڑھ رہا تھا کہ رسول اللہ تشریف لے آئے اور آکر کھڑے ہوگئے حضور ﷺ : کو کھڑا دیکھ کر قاری چپ ہوگیا آپ نے سلام کیا اور فرمایا تم کیا کر رہے تھے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ : ایک قاری قرآن مجید پڑھ رہا تھا ہم اللہ کا کلام سن رہے تھے فرمایا اللہ کا شکر ہے کہ اس نے میری امت میں بعض لوگ ایسے بنا دیئے جن کے ساتھ مجھے اپنے آپ کو جمائے رکھنے کا حکم دیا اس کے بعد اظہار مساوات کے لئے آپ ہمارے وسط میں بیٹھ گئے پھر ہاتھ سے اشارہ فرمایا تو لوگوں نے گرداگرد حلقہ بنا لیا اور سب کے چہرے سامنے آگئے (کوئی آڑ میں نہیں رہا) میرا خیال ہے کہ میرے علاوہ حضور ﷺ نے کسی کو نہیں پہچانا ارشاد فرمایا اے نادار مہاجرو کے گروہ قیامت کے دن تم کو نور کامل حاصل ہونے کی بشارت ہو مالداروں سے آدھے دن بیشتر غریب لوگ جنت میں جائیں گے اور اس آدھے دن کی مقدار پانسو برس ہوگی۔ ابن جریر نے حضرت عکرمہ کا بیان نقل کیا ہے کہ عتبہ بن ربیعہ شیبہ بن ربیعہ مطعم بن عدی اور حارث بن نوفل عبد مناف کے کچھ کافر سرداروں کی معیت میں ابو طالب کے پاس گئے اور کہا اگر آپ کا بھتیجا ان غلاموں کو اپنے پاس سے نکال دے تو اس کی عظمت ہمارے دلوں میں بڑھ جائے گی اور ہماری نظر میں وہ زیادہ قابل اطاعت ہوجائے گا اور ہمارے لئے اس کا اتباع کرنا زیادہ مناسب ہوجائے گا۔ ابو طالب نے اس سلسلہ میں رسول اللہ ﷺ سے گفتگو کی۔ حضرت عمر ؓ بن خطاب نے بھی مشورہ دیا کہ ایسا کر دیکھئے ہم بھی تو دیکھیں قریش کا اس سے مقصد کیا ہے اس پر اللہ نے آیت : (وانذر بہ الذین یخافون۔۔ اَلَیْسَ اللّٰہُ باعلم بالشاکرین) تک نازل فرمائی جن لوگوں کو رسول اللہ کے پاس سے قریش نے ہٹوانا چاہا تھا وہ بلال عمار بن یاسر ابو حذیفہ کا آزاد کردہ غلام سالم۔ اسید کا آزاد کردہ صبیح۔ عبداللہ بن مسعود۔ مقداد بن عبداللہ۔ وقد بن عبداللہ حنظلی اور انہی کی طرح کے اور لوگ تھے اس آیت کے نزول کے بعد حضرت عمر ؓ خدمت گرامی میں حاضر ہوئے اور اپنے سابق مشورہ کے عذر خواہ ہوئے اس وقت آیت ذیل نازل ہوئی۔
Top