Tafseer-e-Mazhari - At-Taghaabun : 11
مَاۤ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَةٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ یُّؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ یَهْدِ قَلْبَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
مَآ اَصَابَ : نہیں پہنچتی مِنْ مُّصِيْبَةٍ : کوئی مصیبت اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ : مگر اللہ کے اذن سے وَمَنْ يُّؤْمِنْۢ : اور جو کوئی ایمان لاتا ہے بِاللّٰهِ : اللہ پر يَهْدِ قَلْبَهٗ : وہ رہنمائی کرتا ہے اس کے دل کی وَاللّٰهُ : اور اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز کو عَلِيْمٌ : جاننے والا ہے
کوئی مصیبت نازل نہیں ہوتی مگر خدا کے حکم سے۔ اور جو شخص خدا پر ایمان لاتا ہے وہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے۔ اور خدا ہر چیز سے باخبر ہے
ما اصاب من مصیبۃ الا باذن اللہ ومن یومن باللہ یھد قلبہ واللہ بکل شی علیم . ” اور کوئی مصیبت بغیر حکم خدا کے نہیں آتی اور جو شخص اللہ پر (پورا) ایمان لاتا ہے اللہ اس کے دل کو (صبر و رضا کی) راہ دکھا دیتا ہے اور اللہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔ “ مَآ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَۃٍ : یعنی کسی شخص کو کسی طرح کی کوئی مصیبت نہیں پہنچی مگر اللہ کے اذن سے ‘ اذن سے مراد ہے تقدیر خداوندی اور ارادۂ الٰہی۔ وَمَنْ یُّؤْمِنْ بِ اللہ ِ : یعنی جو اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور اس امر کی تصدیق کرتا ہے کہ اس پر جو مصیبت آتی ہے وہ بغیر اذن خدا کے نہیں آتی اور یقین رکھتا ہے کہ آنے والی مصیبت چوکتی اور ٹلتی نہیں اور نہ آنے والی آتی نہیں۔ یَھْدِ قَلْبَہٗ : یعنی اللہ اس کو صبر اور تسلیم و رضا کی توفیق عطا فرما دیتا ہے۔ ابن دیلمی کا بیان ہے کہ میں حضرت ابی بن کعب کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : میرے دل میں تقدیر کے متعلق کچھ شبہ پیدا ہوگیا ہے اب آپ کوئی حدیث بیان فرما دیجئے تاکہ اللہ میرے دل سے شبہ کو دور کر دے۔ حضرت ابی نے فرمایا : اگر اللہ تمام آسمان والوں اور زمین کے باشندوں کو عذاب دے تو دے سکتا ہے اور وہ ظالم نہیں قرار پائے گا اور اگر ان پر اپنی رحمت کرے تو اس کی رحمت ان کے اعمال سے بہتر ہوگی اور اگر کوہ احد کے برابر سونا تم راہ خدا میں خرچ کرو گے تو جب تک تمہارا ایمان تقدیر پر نہ ہوگا ‘ اللہ قبول نہیں فرمائے گا ‘ جان رکھو کہ جو کچھ تم کو ملنے والا ہے ‘ وہ تم سے چوکے گا نہیں اور جو ملنے والا نہیں وہ ملے گا نہیں ‘ اگر اس عقیدے کے خلاف (دوسرے مخالف عقیدے پر) تم مرجاؤ گے تو تم دوزخ میں جاؤ گے۔ اس کے بعد میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود سے جا کر یہی دریافت کیا ‘ حضرت عبداللہ نے بھی (حضرت ابی بن کعب کے جواب کی طرح) یہی جواب دیا ‘ پھر میں حضرت حذیفہ بن یمان کی خدمت میں پہنچا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا ‘ پھر میں حضرت زید بن ثابت کی خدمت میں گیا (اور یہی سوال کیا) تو آپ نے رسول اللہ ﷺ کی حدیث اسی طرح سنائی۔ (رواہ احمد و ابوداؤد و ابن ماجہ) وَ اللہ ُ بِکُلِّ شَیْ ءٍ عَلِیْمٌ : اور اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔ یہاں تک کہ دلوں کو اور ان کے احوال کو بھی جانتا ہے۔
Top