Tafseer-e-Mazhari - Al-Qalam : 18
وَ لَا یَسْتَثْنُوْنَ
وَلَا : اور نہ يَسْتَثْنُوْنَ : وہ استثناء کررہے تھے
اور انشاء الله نہ کہا
ولا یستثنون . یعنی انہوں نے استثناء نہیں کیا تھا ‘ استثناء کے دو معنی ہیں : ایک تو یہ کہ انہوں نے انشاء اللہ نہیں کہا تھا ‘ انشاء اللہ کہنے کو استثناء قرار دینے کی یہ وجہ ہے کہ استثناء سے بھی بعض بعد والی چیزوں کو پہلے والی چیزوں سے الگ کرلیا جاتا ہے اور انشاء اللہ کہنے سے بھی اخراج ہی مقصود ہوتا ہے یا یہ وجہ ہے کہ اَفْعَلُ اِنْشَآءَ اللہ (اگر خدا نے چاہا تو میں ایسا کروں گا) اور لاَ اَفْعَلُ الاَّ اَنْ شَآءَ اللہ (بغیر مشیت خدا کے میں ایسا نہیں کروں گا) دونوں کا مطلب ایک ہی ہے (اوّل قسم ہے دوسرا استثناء۔ مطلب دونوں کا ایک ہی ہے) اس صورت میں اقسموا کے فاعل سے لا یستثنون حال ہوگا۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ صبح ہوتے ہی وہ پھل توڑ لینے کی قسم کھا رہے تھے اور مسکینوں کا حصہ الگ نہیں کر رہے تھے جیسا ان کا باپ کیا کرتا تھا۔ اس صورت میں لا یستثنون کا عطف لیصر منھا پر ہوگا یا علیحدہ مستانفہ جملہ ہے۔
Top