Tafseer-e-Mazhari - Al-Qalam : 22
اَنِ اغْدُوْا عَلٰى حَرْثِكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰرِمِیْنَ
اَنِ اغْدُوْا : کہ چلو عَلٰي حَرْثِكُمْ : اپنے کھیت پر اِنْ كُنْتُمْ : اگر ہو تم صٰرِمِيْنَ : کاٹنے والے
اگر تم کو کاٹنا ہے تو اپنی کھیتی پر سویرے ہی جا پہنچو
ان اغدوا علی حرثکم . یہ تنادوا کی تفسیر ہے یعنی ایک نے دوسرے سے پکار کر کہا کہ تڑکے ہی تڑکے اپنی کھیتی پر چلو۔ عربی میں اغدوا کے بعد الی (طرف) ہونا چاہیے لیکن یہاں علیٰ (پر) لایا گیا یا تو اس وجہ سے کہ اس جگہغدو توجہ کے معنی کو متضمن ہے یا غدو بمعنی استیلاء (کسی پر غلبہ پانا ‘ قادر ہونا) ہے (مطلب یہ ہے کہ اغدوا کے معنی یہاں صرف صبح کو نکل چلنے کے نہیں ہیں بلکہ یا کھیتی پر پہنچنے کے ارادہ سے نکلنے کے ہیں یا کھیتی پر تصرف کرنے کے لیے نکلنے کے ہیں) یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اغدوا (صیغہ امر غداء سے) فعل ناقص ہو اور علٰی حرثکم اس کی خبر ہو (یعنی صبح کو اپنی کھیتی پر پہنچ جاؤ) ۔ ان کنتم صادمین . اگر تم کھیتی کاٹنے والے ہو (یعنی اگر تم کاٹنا چاہتے ہو) ۔
Top