Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 13
قَالَ فَاهْبِطْ مِنْهَا فَمَا یَكُوْنُ لَكَ اَنْ تَتَكَبَّرَ فِیْهَا فَاخْرُجْ اِنَّكَ مِنَ الصّٰغِرِیْنَ
قَالَ : فرمایا فَاهْبِطْ : پس تو اتر جا مِنْهَا : اس سے فَمَا : تو نہیں يَكُوْنُ : ہے لَكَ : تیرے لیے اَنْ : کہ تَتَكَبَّرَ : تو تکبر کرے فِيْهَا : اس میں (یہاں) فَاخْرُجْ : پس نکل جا اِنَّكَ : بیشک تو مِنَ : سے الصّٰغِرِيْنَ : ذلیل (جمع)
فرمایا تو (بہشت سے) اتر جا تجھے شایاں نہیں کہ یہاں غرور کرے پس نکل جا۔ تو ذلیل ہے
قال فاہبط منہا پس اللہ نے (ابلیس سے) فرمایا یہاں (یعنی جنت یا آسمان سے) اتر جا۔ یعنی جب تو مغرور ہے تو اتر جا یہ جگہ اہل تواضع اور اطاعت شعار بندوں کی ہے۔ فما یکون لک ان تتکبر فیہا ہو نہیں سکتا کہ آسمان میں رہ کر تو تکبر کرے یعنی تیرے لئے آسمان میں رہ کر تکبر جائز نہیں۔ اس جملہ میں اس امر پر تنبیہ ہے کہ اہل جنت کے لئے تکبر زیبا نہیں۔ کبریائی تو اللہ ہی کے لئے ہے ابلیس تکبر کی وجہ سے ہی راندۂ درگاہ ہوا اور آسمان سے نکالا گیا۔ حضرت ابن مسعود ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بڑائی ہوگی جنت میں نہیں جائے گا۔ رواہ مسلم۔ مسلم کی دوسری روایت میں اس کے بعد یہ بھی آیا ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ بعض لوگ (اپنے لئے) اچھا کپڑا اور اچھا جوتہ پسند کرتے ہیں (کیا یہ بھی غرور کی علامت ہے) فرمایا اللہ (خود) جمیل ہے جمال کو پسند کرتا ہے غرور تو حق کے مقابلہ میں اکڑنا اور لوگوں کی تحقیر کرنا ہے۔ حضرت حارثہ ؓ بن وہب کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم کو بتاؤں کہ جنتی کون ہے اور دوزخی کون ؟ وہ کمزور آدمی جس کو لوگ کمزور سمجھتے ہیں (یعنی ذلیل سمجھتے ہیں) لیکن اگر وہ اللہ کے اعتماد پر قسم کھا لیتا ہے تو اللہ اس کی قسم پوری کردیتا ہے (جنتی ہے) اور ہر بدخلق ‘ درشت خو ‘ تند مزاج مغرور دوزخی ہے۔ متفق علیہ۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (اللہ کا ارشاد ہے کہ) بزرگی میری چادر اور بڑائی میری لنگی ہے جو شخص ان دونوں میں سے کسی ایک کے لئے بھی مجھ سے کشاکشی کرے گا میں اس کو دوزخ میں داخل کروں گا دوسری روایت میں ہے میں اس کو دوزخ میں پھینک دوں گا۔ رواہ مسلم۔ فاخرج انک من الصغرین (یہاں سے) نکل جا بلاشبہ تو ذلت پانے والوں میں سے ہے یعنی اللہ اور اللہ کے دوستوں کی نظر میں ذلیل ہے ہر شخص تجھے برا کہے گا اور ہر زبان تجھ پر لعنت کرے گی۔ قاموس اور دوسری لغت کی کتابوں میں ہے کہ صاغر وہ شخص ہوتا ہے جو اپنے ذلیل مقام پر خوش ہو اسی سے معلوم ہوتا ہے کہ غرور کرنے اور بڑائی کا جھوٹا دعویٰ کرنے کے لئے ذلت و حقارت لازم ہے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو اللہ کے لئے فروتنی کرتا ہے اللہ اس کو اونچا کرتا ہے وہ خود اپنے کو تو چھوٹا سمجھتا ہے مگر لوگوں کی نظروں میں بڑا ہوتا ہے اور جو تکبر کرتا ہے اللہ اس کو پست کردیتا ہے وہ اپنے خیال میں تو بڑا ہوتا ہے مگر لوگوں کی آنکھوں میں کتے اور سور سے بھی زیادہ ذلیل ہوتا ہے۔ رواہ البہیقی فی شعب الایمان از عمرو۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا برا ہے وہ بندہ جو غرور کرتا اور اتراتا ہے اور اللہ بزرگ و برتر کو بھول جاتا ہے۔ ترمذی نے حضرت اسماء ؓ کی روایت سے اس حدیث کو نقل کیا ہے لیکن صراحت کردی ہے کہ یہ حدیث غریب ہے اس کی سند قوی نہیں ہے۔
Top