Tafseer-e-Mazhari - An-Naba : 2
عَنِ النَّبَاِ الْعَظِیْمِۙ
عَنِ النَّبَاِ : اس خبر کے بارے میں الْعَظِيْمِ : جو بڑی ہے
(کیا) بڑی خبر کی نسبت؟
عن النباء العظیم . وہ عظیم خبر کے متعلق پوچھتے ہیں۔ عَمَّ کا تعلق یا مذکور یَتَسَآءَ لُوْنَ سے ہے یا محذوف یتساء لون سے۔ بر تقدیر اوّل عن النباء العظیم کا تعلق فعل (یتساء لون) محذوف سے ہوگا اور فعل محذوف وہی ہوگا جس کی تشریح فعل مذکور (یعنی یتساء لون مذکور) کر رہا ہے (ترجمہ اسی طرح ہوگا وہ کس قدر ہولناک چیز کے متعلق دریافت کرتے ہیں۔ نباء عظیم کے متعلق پوچھتے ہیں) اس وقت دوسرا جملہ (یعنی یتسآء لون عن النبا العظیم) لفظاً پہلے جملہ (یعنی عم یتسآء لون) کا جواب ہوگا اور معنوی اعتبار سے مسؤل عنہ یعنی قیامت کی عظمت کا بیان ہوگا۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دوسرا جملہ بھی استفہامیہ ہو اور حرف استفہام محذوف ہو ‘ اس صورت میں دوسرا جملہ پہلے جملے کی تاکید اور مسؤل عنہ کی عظمت و ہولناکی کا مکرر اظہار ہوجائے گا۔ مطلب یہ ہوگا کہ یہ لوگ کیسی ہولناک چیز کے متعلق دریافت کرتے ہیں ‘ کیسی نباء عظیم کو پوچھتے ہیں۔ یہ بھی احتمال ہے کہ دوسرا استفہام (پہلے استفہام کی تاکید نہ ہو بلکہ) انکاری ہو۔ یعنی نباء عظیم کے متعلق پوچھنا زیبا نہیں۔ سوال کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے ‘ اسکی حالت تو کھلی ہوئی ہے۔ اس کی شدت وضوح ناقابل سوال ہے۔ اس کو تو مان لینا ہی ضروری ہے۔ مجاہد اور اکثر علماء کے نزدیک نباء عظیم سے مراد قرآن ہے کیونکہ اللہ نے قرآن کو نباء عظیم فرمایا ہے۔ ارشاد ہوا ہے : قُلْ ھُوَ نَباٌ عظیم۔ قتادہ کے نزدیک حشر مراد ہے۔ یہ بھی احتمال ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا حشر کی خبر دینا (بجائے خود) نباء عظیم ہو۔
Top