Tafseer-e-Mazhari - Al-Anfaal : 55
اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ عِنْدَ اللّٰهِ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَۖۚ
اِنَّ : بیشک شَرَّ : بدترین الدَّوَآبِّ : جانور (جمع) عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا فَهُمْ : سو وہ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے
جانداروں میں سب سے بدتر خدا کے نزدیک وہ لوگ ہیں جو کافر ہیں سو وہ ایمان نہیں لاتے
ان شر الدوآب عند اللہ الذین کفروا فھم لا یؤمنون۔ بلاشبہ بدترین جانور اللہ کے نزدیک وہ لوگ ہیں جو کفر پر جمے رہے ‘ پس وہ ایمان نہیں لائیں گے۔ کَفَرُوْا یعنی کفر پر جمے رہے اور قائم رہے۔ فَھُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَکی شرط لگانے سے وہ لوگ حکم آیت سے خارج ہوگئے جو پہلے کافر تھے اور پھر خلوص کے ساتھ ایمان لے آئے اور اسلامی کردار ان کا اچھا رہا۔ یا فَھُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَسے ان لوگوں کے متعلق خبر دی گئی ہے جن کی سرشت ہی کفر پر ہوئی ہے۔ فاء عاطفہ لانے سے اس طرف اشارہ ہے کہ ان کافروں کا کفر اللہ کے علم میں قائم ہوچکا ہے ‘ اسلئے وہ ایمان نہیں لائیں گے۔ اس وقت آیت کا حکم ان تمام کافروں کیلئے عام ہوگا جن کی موت کفر کی حالت میں ہونے والی ہے۔ ابو الشیخ نے حضرت سعید بن جبیر کے حوالہ سے بیان کیا ہے کہ اس آیت کا نزول یہودیوں کے چھ قبائل کے متعلق ہوا تھا ‘ ان ہی میں سے ابن التابوت بھی تھا۔
Top