Tafseer-e-Mazhari - Al-Anfaal : 71
وَ اِنْ یُّرِیْدُوْا خِیَانَتَكَ فَقَدْ خَانُوا اللّٰهَ مِنْ قَبْلُ فَاَمْكَنَ مِنْهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَاِنْ : اور اگر يُّرِيْدُوْا : وہ ارادہ کریں گے خِيَانَتَكَ : آپ سے خیانت کا فَقَدْ خَانُوا : تو انہوں نے خیانت کی اللّٰهَ : اللہ مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل فَاَمْكَنَ : تو قبضہ میں دیدیا مِنْهُمْ : ان سے (انہیں) وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور اگر یہ لوگ تم سے دغا کرنا چاہیں گے تو یہ پہلے ہی خدا سے دغا کرچکے ہیں تو اس نے ان کو (تمہارے) قبضے میں کر دیا۔ اور خدا دانا حکمت والا ہے
وان یرید واخیانتک فقد خانوا اللہ من قبل فامکن منھم وا اللہ علیم حکیم۔ اور اگر وہ آپ سے فریب کرنا چاہیں گے تو (پرواہ نہ کرو) اس سے پہلے بھی وہ اللہ سے خیانت کرچکے اور ان کو اللہ نے (آپ کے) قابو میں دے دیا۔ اور اللہ جاننے والا ‘ حکمت والا ہے۔ یعنی فدیہ دے کر یا مفت قید سے چھوٹ کر اگر وہ بدعہدی اور پیمان شکنی کریں گے (تو عہد شکنی کا وبال انہی پر پڑے گا) اس کا ثبوت یہ ہے کہ عہد الست کو انہوں نے اس سے پہلے توڑ دیا کفر و شرک میں مبتلا ہو کر۔ یا یہ مراد ہے کہ عقل عطا فرما کر جو ان سے (فطری) عہد لیا گیا ‘ اس کو انہوں نے توڑ دیا ‘ آخر اللہ نے ان پر آپ کو قابو عنایت کردیا۔ اب اگر دوبارہ یہ عہد شکنی کریں گے تو ہم دوبارہ ان کو آپ کے قابو میں دے دیں گے۔ ابن اسحاق کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ابو غزہ جمحی کو بدر کے دن بغیر فدیہ لئے اپنی عنایت سے رہا کردیا اور اس سے وعدہ لے لیا کہ ہمارے خلاف کسی مشرک کی آئندہ مدد نہ کرنا۔ لیکن احد کی جنگ میں وہ مشرکوں کے ساتھ ہو کر آیا ‘ آخر گرفتار کرلیا گیا اور رسول اللہ ﷺ نے پکڑوا کر اس کو قتل کرا دیا۔ وا اللہ علیم حکیم یعنی اللہ ان کے دلوں کے خیالات اور ارادہ سے واقف ہے اور اسکے افعال پر حکمت اور مبنی برمصلحت ہیں۔
Top