Tafseer-e-Mazhari - At-Tawba : 11
فَاِنْ تَابُوْا وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ فَاِخْوَانُكُمْ فِی الدِّیْنِ١ؕ وَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ
فَاِنْ : پھر اگر وہ تَابُوْا : توبہ کرلیں وَاَقَامُوا : اور قائم کریں الصَّلٰوةَ : نماز وَ : اور اٰتَوُا الزَّكٰوةَ : ادا کریں زکوۃ فَاِخْوَانُكُمْ : تو تمہارے بھائی فِي : میں الدِّيْنِ : دین وَنُفَصِّلُ : اور کھول کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیات لِقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّعْلَمُوْنَ : علم رکھتے ہیں
اگر یہ توبہ کرلیں اور نماز پڑھنے اور زکوٰة دینے لگیں تو دین میں تمہارے بھائی ہیں۔ اور سمجھنے والے لوگوں کے لیے ہم اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کرتے ہیں
فان تابوا واقاموا الصلوۃ واتوا الزکوۃ فاخوا لکم فی الدین ط پھر اگر یہ (شرک) سے توبہ کرلیں اور ٹھیک ٹھیک نماز پڑھیں اور زکوٰۃ ادا کریں تو تمہارے دینی بھائی ہیں۔ یعنی ان کا نفع و ضرر تمہارا نفع و ضرر ہے۔ ونفصل الایت لقوم یعلمون اور جاننے والے لوگوں کی تنبیہ کیلئے ہم آیات (احکام) الگ الگ بیان کر رہے ہیں۔ معاہدہ کرنے والوں اور توبہ کرنے والوں کے احکام کی تفصیل پر غور کرنے کی ترغیب دینے کیلئے یہ جملہ الگ مستقل طور پر ذکر کیا۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا : اس آیت نے اہل قبلہ کے خون کو حرام کردیا (کسی شخص یا فرقہ کی خوں ریزی بشرطیکہ وہ کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتا ہو ‘ جائز نہیں۔ حضرت ابن مسعود نے فرمایا : تم کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیا گیا ہے ‘ پس جو شخص زکوٰۃ نہ دے ‘ اس کی نماز بھی (قابل اعتبار) نہیں۔ بخاری وغیرہ نے حضرت ابوہریرہ کا بیان نقل کیا ہے کہ حضور ﷺ کی وفات کے بعد جب حضرت ابوبکر خلیفہ ہوئے اور (اداء زکوٰۃ کا انکار کر کے) جن عربوں کو منکر اسلام ہونا تھا ‘ وہ منکر ہوگئے (اور حضرت ابوبکر نے ایسے مرتدوں سے جہاد کا ارادہ کیا) تو حضرت عمر نے فرمایا : اپ ان لوگوں سے قتال کرنا چاہتے ہیں حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے تو فرمایا تھا کہ مجھے لوگوں سے قتال کرنے کا حکم اس وقت تک ہے جب تک وہ لا اِلٰہ الا اللہ کے قائل نہ ہوجائیں۔ جب وہ اس کلمۂ توحید کے قائل ہوجائیں تو ان کی جان و مال میری طرف سے محفوظ ہوجائیں گے (ہاں حق العباد کے تحت محفوظ نہ رہے گا) اور (ان کے خلوص یا نفاق) کی حساب فہمی اللہ کے ذمہ ہے۔ حضرت ابوبکر نے فرمایا : جو شخص نماز اور زکوٰۃ میں تفریق کرے گا ‘ خدا کی قسم ! میں اس سے لڑوں گا۔ زکوٰۃ مال کا حق ہے (یعنی مالی عبادت ہے) اگر یہ لوگ بکری کا ایک بچہ بھی (رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں) دیتے تھے اور اب نہ دیں گے تو میں ان سے قتال کروں گا۔ حضرت عمر نے فرمایا : اللہ نے اس فیصلہ کیلئے ابوبکر کے سینہ کو کھول دیا (اس وقت میں نہ سمجھا ‘ بعد کو) مجھے معلوم ہوا کہ یہی فیصلہ حق ہے۔ حضرت انس بن مالک راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے ہماری (جیسی) نماز پڑھی اور ہمارے قبلہ کی طرف منہ کیا اور ہمارا ذبیحہ کھایا ‘ وہی مسلم ہے جس کی ذمہ داری اللہ اور اس کے رسول پر ہے۔ راوہ البخاری۔ صحیحین میں حضرت ابن عمر کی روایت سے آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مجھے لوگوں سے اس وقت تک لڑتے رہنے کا حکم دیا گیا ہے کہ وہ لاَ اِلٰہ الاّ اللہ محمد رسول اللہ کے قائل ہوجائیں اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے لگیں۔ جب وہ ایسا کرنے لگیں گے تو میری طرف سے ان کی جانیں اور مال محفوظ ہوجائیں گے ‘ مگر بحق (قانون) اسلام (وہ ماخوذ ہوں گے) اور ان کا حساب اللہ کے ذمہ ہے۔ مسلم نے یہ آخری جملہ نقل نہیں کیا ہے۔
Top