Tafseer-e-Mazhari - At-Tawba : 121
وَ لَا یُنْفِقُوْنَ نَفَقَةً صَغِیْرَةً وَّ لَا كَبِیْرَةً وَّ لَا یَقْطَعُوْنَ وَادِیًا اِلَّا كُتِبَ لَهُمْ لِیَجْزِیَهُمُ اللّٰهُ اَحْسَنَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
وَلَا يُنْفِقُوْنَ : اور نہ وہ خرچ کرتے ہیں نَفَقَةً : خرچ صَغِيْرَةً : چھوٹا وَّلَا كَبِيْرَةً : اور نہ بڑا وَّلَا يَقْطَعُوْنَ : اور نہ طے کرتے ہیں وَادِيًا : کوئی وادی (میدان) اِلَّا : مگر كُتِبَ لَھُمْ : تاکہ جزا دے انہیں لِيَجْزِيَھُمُ : تاکہ جزا دے انہیں اللّٰهُ : اللہ اَحْسَنَ : بہترین مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے (ان کے اعمال)
اور (اسی طرح) جو وہ خرچ کرتے ہیں تھوڑا یا بہت یا کوئی میدان طے کرتے ہیں تو یہ سب کچھ ان کے لیے (اعمال صالحہ) میں لکھ لیا جاتا ہے تاکہ خدا ان کو ان کے اعمال کا بہت اچھا بدلہ دے
ولا ینفقون نفقۃ صغیرۃ ولا کبیرۃ اور نیز جو کچھ چھوٹا بڑا (راہ خدا میں) انہوں نے صرف کیا۔ جیسے حضرت عثمان بن عفان اور حضرت عبدالرحمن بن عوف نے جیش عسرت کی تیاری کے موقع پر مال صرف کیا۔ ولا یقطعون وادیاً الا کتب لھم اور جتنے میدان ان کو طے کرنا پڑے ‘ یہ سب بھی ان کے نام نیکیوں میں لکھے گئے۔ یعنی آتے جاتے جس وادی کو بھی وہ قطع کرتے ہیں ‘ اس کو لکھ لیا جاتا ہے۔ وادی نالہ جس میں سیلاب کا پانی (پہاڑ سے آ کر) بہتا ہے۔ وادی اسم فاعل کا صیغہ ہے۔ وَدِی (ماضی) جاری ہوگیا ‘ بہہ گیا۔ مجازاً اس سے زمین مراد ہوتی ہے ‘ اس معنی میں استعمال عام ہے۔ لیجزیھم اللہ احسن ما کانوا یعملون تاکہ اللہ ان کو ان کے نیک کاموں کا اچھے سے اچھا بدلہ دے۔ یعنی ان کے اچھے اعمال کی جزاء اچھے عمل سے ‘ مراد ہے جہاد۔ یا ان کے اعمال کی اچھی جزاء۔ حضرت ابو مسعود انصاری کی روایت ہے کہ ایک آدمی نکیل پڑی اونٹنی لے کر حاضر ہوا اور عرض کیا : یہ اللہ کی راہ میں ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن اس کے عوض تجھے سات سو نکیل پڑی اونٹنیاں ملیں گی۔ رواہ مسلم حضرت زید بن خالد راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کیلئے سامان تیار کر کے دیا ‘ اس نے بھی جہاد کیا اور جس نے مجاہد کے بیوی بچوں کی اس کے بعد خبرگیری کی ‘ اس نے بھی جہاد کیا۔ رواہ البخاری ومسلم فی صحیحہما۔ وا اللہ اعلم کلبی نے ذکر کیا ہے کہ قبائل بنی اسد بن خزیمہ قحط سالی میں مبتلا ہو کر (گھروں کو چھوڑ کر) بچوں کو لے کر مدینہ میں آپڑے۔ ان کی وجہ سے مدینہ کے راستے گندے ہوگئے اور چیزوں کے نرخ گراں ہوگئے۔ اس پر آیت ذیل نازل ہوئی :
Top