Tafseer-e-Mazhari - At-Tawba : 2
فَسِیْحُوْا فِی الْاَرْضِ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ اعْلَمُوْۤا اَنَّكُمْ غَیْرُ مُعْجِزِی اللّٰهِ١ۙ وَ اَنَّ اللّٰهَ مُخْزِی الْكٰفِرِیْنَ
فَسِيْحُوْا : پس چل پھر لو فِي الْاَرْضِ : زمین میں اَرْبَعَةَ : چار اَشْهُرٍ : مہینے وَّاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّكُمْ : کہ تم غَيْرُ : نہیں مُعْجِزِي اللّٰهِ : اللہ کو عاجز کرنے والے وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ مُخْزِي : رسوا کرنے والا الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
تو (مشرکو تم) زمین میں چار مہینے چل پھر لو اور جان رکھو کہ تم خدا کو عاجز نہ کرسکو گے۔ اور یہ بھی کہ خدا کافروں کو رسوا کرنے والا ہے
فسیحوا فی الارض اربعۃ اشھر واعلموا انکم غیر معجزی اللہ وان اللہ مخزی الکفرین۔ سو تم اس سرزمین میں چار مہینے چل پھر لو اور جان رکھو کہ تم اللہ پر غالب نہیں آسکتے۔ اور یہ بھی جان رکھو کہ اللہ بلاشبہ کافروں کو ذلیل کرنے والا ہے۔ یعنی چین و امن کے ساتھ مسلمانوں سے بےخوف ہو کر چار مہینے ملک میں گھومتے پھرو ‘ مگر یہ سمجھ لو کہ اللہ کے پنجہ سے چھوٹ نہیں سکتے۔ اللہ نے اگرچہ تم کو مہلت دے دی ہے ‘ مگر تم اس کی گرفت سے باہر نہیں ہو اور اللہ کافروں کو ضرور ذلیل کرنے والا ہے۔ دنیا میں قتل اور قید کی ذلت اور آخرت میں عذاب جہنم کی خواری۔ زہری کے نزدیک چار ماہ سے مراد ہیں : شوال ‘ ذیعقدہ ‘ ذی الحجہ اور محرم ‘ کیونکہ یہ آیت شوال میں نازل ہوئی تھی۔ اکثر اہل تفسیر کے نزدیک دس ذی الحجہ سے دس ربیع الثانی تک چار ماہ مراد ہیں۔ آئندہ آیت سے اس کی تائید ہو رہی ہے۔ فرمایا ہے :
Top