الذی انقض ظھرک . یعنی جس بار نے تمہاری پشت کو بھاری اور کمزور کردیا تھا ‘ ہم نے اس کو دور کردیا۔ جس طرح زیادہ بھاری بوجھ لادنے سے پالان شتر سے چرچراہٹ کی آواز پیدا ہوتی ہے ‘ جس کو نقیض کہا جاتا ہے ‘ اسی طرح زیادہ بار پڑنے سے جو تمہاری پشت سے آواز پیدا ہوگئی تھی ‘ اس کو ہم نے دور کردیا۔
یہ جملہ وِزْرَ کی صفت ہے۔ اگر وزر سے مراد غم فراق ہو تو مطلب کی وضاحت کے لیے کسی تکلف کی ضرورت نہیں کیونکہ غم فراق نے حضور ﷺ کی کمر کو کمزور کر ہی دیا تھا۔ اور اگر وزر سے احکام شرعیہ کی مشقت مراد ہو تو یہ معنی ہوگا کہ اگر تمہارا شرح صدر نہ کرتے اور بار ہلکا نہ کردیتے ‘ تو تکلیفی احکام کی مشقت تمہاری پشت کو کمزور بنا دیتی اور واجب الادا حقوق کو تم ادا نہ کرسکتے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تھا : اگر اللہ (کا فضل) نہ ہوتا تو ہم راہ راست نہ پاتے ‘ نہ صدقہ دیتے نہ نماز پڑھتے۔
چونکہ تکالیف شرعیہ کی مشقت دنیا میں ہی پشت شکنی کی موجب اور ادائے فرض سے مانع ہے ‘ اس لیے انقض بصیغۂ ماضی فرمایا اور رسول اللہ ﷺ معصوم تھے ‘ مگر گناہ صرف آخرت میں قوت برداشت توڑ دینے والے ہوں گے اس لیے آخرت کے لحاظ سے مستقبل کا صیغہ ذکر کرنا مناسب ہے۔