Mazhar-ul-Quran - Yunus : 64
لَهُمُ الْبُشْرٰى فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِ١ؕ لَا تَبْدِیْلَ لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُؕ
لَھُمُ : ان کے لیے الْبُشْرٰي : بشارت فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَ : اور فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت لَا تَبْدِيْلَ : تبدیلی نہیں لِكَلِمٰتِ : باتوں میں اللّٰهِ : اللہ ذٰلِكَ : یہ ھُوَ : وہ الْفَوْزُ : کامیابی الْعَظِيْمُ : بڑی
ان ہی کے لیے دنیا کی زندگی میں بھی خوشخبری ہے اور آخرت میں (بھی) اللہ کی باتیں بدلتی نہیں، یہی بری کامیابی ہے
خواب کی قسموں، ان کے احکام اور آداب کا ذکر اس آیت میں نیک مسلمانوں کو دنیا میں خوشخبری کا ذکر ہے۔ اس سے اچھے خواب مراد ہیں۔ صحیح بخاری اور ابن ماجہ وغیرہ میں جو روایتیں ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا خواب کی تین قسمیں ہیں : (1) ایک تو وہ کہ آئندہ کوئی بات خواب دیکھنے والے کے حق میں ہونے والی ہے، پھر جس طرح جاگنے میں الہام ہوتا ہے سی طرح سوتے میں الہام ہوتا ہے، اسی طرح سوتے میں اللہ تعالیٰ اس بات کو اس شخص کے دل میں ڈال دیتا ہے اور اس قسم کو آنحضرت ﷺ نے نبوت کا جز فرمایا ہے۔ (2) دوسری قسم وہ ہے کہ جس کام میں سونے سے پہلے آدمی لگا ہوا تھا وہی خیال کے طور پر سوتے میں آدمی کو نظر آتا ہے۔ (3) تیسری قسم وہ ہے کہ شیطان ڈرانے کے طور پر خوفناک چیزیں یا خوفناک حالت خواب میں دکھاتا ہے۔ دوسری قسم تو محض خیال ہی خیال ہے اس لئے اس کا کوئی حکم حدیث شریف میں نہیں ہے۔ تیسری قسم کی نسبت آپ نے فرمایا ہے کہ آدمی کو چاہیے کہ ایسے خواب کا کسی سے ذکر نہ کرے، بلکہ جس کروٹ کے بل یہ خواب دیکھا ہے اس کروٹ کو بدل کر لاحول پڑھے اور بائیں طرف تھوکے اور سو جاوے۔ پھر کوئی نقصان خواب سے نہ ہوگا۔ پہلی قسم کی نسبت آپ نے فرمایا ہے کہ کسی عالم سے جو اپنا دوست ہو تعبیر پوچھے کہ جاہل جہل کے سبب اور دشمن حسد اور دشمنی کے سبب الٹی تعبیر کہہ کر پریشانی میں نہ ڈالے۔ صبح کی نماز کے بعد خواب بیان کرے، مستحب ہے۔
Top