Mazhar-ul-Quran - Yunus : 65
وَ لَا یَحْزُنْكَ قَوْلُهُمْ١ۘ اِنَّ الْعِزَّةَ لِلّٰهِ جَمِیْعًا١ؕ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَلَا : اور نہ يَحْزُنْكَ : تمہیں غمگین کرے قَوْلُھُمْ : ان کی بات اِنَّ : بیشک الْعِزَّةَ : غلبہ لِلّٰهِ : اللہ کے لیے جَمِيْعًا : تمام ھُوَ : وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
اور تم ان کی باتوں کا غم نہ کرو بیشک عزت تو سب اللہ ہی کے لیے ہے وہی سننے والا جاننے والا ہے
اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کی باتوں پر تسکین دی شان نزول : مشرکین مکہ حضرت رسول مقبول ﷺ کو جھٹلاتے تھے اور طرح طرح سے آپ کے رسول اور قرآن کے کلام الہی ہونے پر طعن کرتے تھے۔ اس سے آنحضرت ﷺ کو ایک قسم کا ملال ہوا کرتا تھا۔ اس واسطے اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اور آپ کو تسکین دی، کہ ان مشرکوں کی باتوں کا آپ خیال نہ فرمائیں۔ کیونکہ ہر طرح کی عزت خدا ہی کو حاصل ہے اور وہ ہر شخص کے قول وفعل کو سنتا اور دیکھتا ہے۔ یہ تمہارا کچھ بگاڑ نہیں سکتے۔ پھر تسلی کے بعد اس بات کی بشارت دی کہ خدا تمہاری مدد کرے گا۔ کیونکہ زمین وآسمان میں جتنی چیزیں بےجان یا جاندار ہیں، ان سب کا مالک اکیلا خدا ہی ہے۔ اس میں کسی کی شراکت ذرہ برابر نہیں ہے۔ مشرکین اپنے جن معبودوں کو پوجتے ہیں ان پر بھی خدا کا پورا پورا قبضہ ہی ہے اور مشرکین محض اپنے وہم کے پیرو ہیں۔ کہاں کی شفاعت اور کیسے جھوٹے معبود۔ اس کے بعد فرمایا کہ خدا نے رات بنائی اور دن پیدا کیا، دن کی روشنی میں لوگ اپنی اپنی روزی کی تلاش میں نکلتے ہیں، رات کو تھکے ماندے آکر آرام کرتے ہیں۔ جو لوگ غور کرنے والے ہیں ان کے واسطے یہ بہت بڑی نشانیاں ہیں۔
Top