Tafseer-e-Majidi - Yunus : 65
وَ لَا یَحْزُنْكَ قَوْلُهُمْ١ۘ اِنَّ الْعِزَّةَ لِلّٰهِ جَمِیْعًا١ؕ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَلَا : اور نہ يَحْزُنْكَ : تمہیں غمگین کرے قَوْلُھُمْ : ان کی بات اِنَّ : بیشک الْعِزَّةَ : غلبہ لِلّٰهِ : اللہ کے لیے جَمِيْعًا : تمام ھُوَ : وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
اور آپ کو ان (کافروں) کی باتیں غم میں نہ ڈالیں، غلبہ تمامتر اللہ ہی کے لئے ہے، وہ خوب سننے والا ہے، خوب جاننے والا ہے،98۔
98۔ وہ منکرین کے طنز وتعریض اور آپ کی تبلیغ وموعظۃ سب سن رہا ہے ان کی شرارت وعناد اور آپ کا تحمل اور درد اصلاح سب اس پر روشن ہے۔ (آیت) ” ولا یحزنک قولھم “۔ کفریات سے آپ ﷺ کا مغموم ہونا بالکل ایک امر طبعی تھا۔ آپ ﷺ کی اسی سے تسلی کی جارہی ہے۔ (آیت) ” ان العزۃ للہ جمیعا “۔ اور وہی اپنی قدرت سے آپ کی اور اسلام کی نصرت وحمایت کرے گا۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ کسی دوسرے میں جو عزت بہ ظاہر نظر آتی ہے وہ بھی درحقیقت اللہ تعالیٰ کے لئے ثابت ہے اور وہ غیر اس کی عزت کا ایک مظہر ہے جیسے ضیاء درحقیقت آفتاب کی صفت ہے اور زمین پر ایک گونہ تعلق یا سبب اس کا ظہور ہوجاتا ہے۔
Top