(ف 5) یاد رہے یہ آگ بندوں کی نہیں اللہ کی سلگائی ہوئی ہے اس کی کیفیت کچھ نہ پوچھ بڑی سمجھدار ہے دلوں کو جھانک لیتی ہیے جس دل میں ایمان نہ ہوجلائے جس میں کفر ہو جلاڈالے اس کی سوزش بدن کو لگتے ہیں فورا دلوں تک نفوذ کرجائے گی بلکہ ایک طرح دل سے شروع ہوکر جسموں میں سرایت کرجائے گی اور باوجودیکہ قلوب وارواح جسموں کی طرح جلیں گے اس پر بھی مجرم مرنے نہ پائیں گے دوزخی تمنا کرے گا کہ کاش موت آکر اس عذاب کا خاتمہ کردے لیکن یہ آرزو پوری نہ ہوگی، آگے فرمایا کہ کفار کو دوزخ میں ڈال کر دروازے بند کردیے جائیں گے کوئی راستہ نکلنے کانہ رہے گا، ہمیشہ اسی میں پڑے جلتے رہیں گے اور دوزخیوں کو لمبے لمبے ستونوں سے باندھ کر خوب جکڑ دیاجائے گا کہ جلتے وقت ذراحرکت نہ کرسکیں کیونکہ ادھر ادھر حرکت کرنے سے بھی عذاب میں کچھ برائے نام تخفیف ہوسکتی تھی اور بعض نے کہا کہ دوزخ کے منہ کو لمبے لمبے ستون ڈال کر اوپر سے پاٹ دیاجائے گا۔