Tadabbur-e-Quran - Al-Humaza : 6
نَارُ اللّٰهِ الْمُوْقَدَةُۙ
نَارُ اللّٰهِ : اللہ کی آگ الْمُوْقَدَةُ : بھڑکائی ہوئی
اللہ کی بھڑکائی ہوئی آگ !
اللہ کی بھڑکائی ہوئی آگ کی ایک خاص صفت: یہ اس ’حُطمۃ‘ کی وضاحت ہے کہ یہ اللہ کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے جو دلوں پر جا چڑھے گی۔ یعنی اس کا خاص مزاج یہ ہو گا کہ وہ سب سے پہلے ان دلوں کو پکڑے گی جن میں مال کی محبت اس طرح رچی بسی رہی ہے کہ اس نے خدا اور آخرت کی یاد کے لیے کوئی جگہ ان کے اندر باقی نہیں چھوڑی۔ اس آگ کی مطلوب غذا چونکہ انہی دلوں کے اندر ہو گی اس وجہ سے اس کا سب سے پہلا حملہ انہی پر ہو گا۔ اس زمانے میں خاص خاص چیزوں کے تعاقب کے لیے ایسے آلات ایجاد ہو گئے ہیں جو دور ہی سے اپنے شکار کو بھانپ لیتے اور ازخود ان کا پیچھا شروع کر دیتے ہیں یہاں تک کہ ان کو مار گراتے ہیں۔ یہی حال اللہ تعالیٰ کی بھڑکائی ہوئی اس آگ کا ہو گا۔ یہ ان دلوں پر خود بخود جا چڑھے گی۔ جو مال کے عشق میں گرفتار اور اللہ کے حاجت مند بندوں کے حقوق سے بے پروا رہے۔
Top