Mazhar-ul-Quran - Hud : 114
وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَیِ النَّهَارِ وَ زُلَفًا مِّنَ الَّیْلِ١ؕ اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْهِبْنَ السَّیِّاٰتِ١ؕ ذٰلِكَ ذِكْرٰى لِلذّٰكِرِیْنَۚ
وَاَقِمِ : اور قائم رکھو الصَّلٰوةَ : نماز طَرَفَيِ : دونوں طرف النَّهَارِ : دن وَزُلَفًا : کچھ حصہ مِّنَ : سے (کے) الَّيْلِ : رات اِنَّ : بیشک الْحَسَنٰتِ : نیکیاں يُذْهِبْنَ : مٹا دیتی ہیں السَّيِّاٰتِ : برائیاں ذٰلِكَ : یہ ذِكْرٰي : نصیحت لِلذّٰكِرِيْنَ : نصیحت ماننے والوں کے لیے
اور نماز قائم رکھو دن کے دونوں سروں پر (یعنی نماز فجر اور ظہر وعصر) اور جو کچھ رات کے حصوں میں (یعنی مغرب وعشا) بیشک نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں، یہ ایک نصیحت ہے نصیحت ماننے والوں کے لئے
صغیرہ گناہ نماز سے معاف ہوجاتے ہیں : شان نزول : جس کا حاصل یہ ہے کہ ابوالبشر ؓ چھوہارے بیچتے تھے۔ ایک نہایت خوبصورت عورت چھوہارے خریدنے آئی۔ یہ حیلہ کرکے کہ اندر چھوہارے نہایت عمدہ رکھے ہوئے ہیں مکان میں لے گئے اور بوسہ لے لیا۔ وسوسہ شیطانی سے گناہ صغیرہ کر تو بیٹھے لیکن خوف الہی طاری ہوا تو فورا روتے ہوئے آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور تمام قصہ عرض کیا۔ پس یہ آیت نازل ہوئی کہ نماز کو قائم کرو، دن کو بھی پڑھا کرو اور رات کو بھی، دن میں اعلی طرف کی نماز فجر کی نماز ہے، اور اسفل طرف کی نماز ظہر اور عصر کی نماز ہے اور رات کی نماز میں مغرب اور عشاء ہیں۔ پھر فرمایا کہ بیشک پانچوں وقت کی نماز سے صغیرہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ آنحضرت ﷺ نے ان سے دریافت کیا کہ تم نے ظہر کی نماز میرے پیچھے پڑھی۔ کہا :'' جی ہاں '' آپ نے فرمایا کہ : پس یہ نماز اس صغیرہ گناہ کا کفارہ ہے یہ نصیحت یاد کرنے والوں کے واسطے ہے۔
Top