Mazhar-ul-Quran - An-Nahl : 106
مَنْ كَفَرَ بِاللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ اِیْمَانِهٖۤ اِلَّا مَنْ اُكْرِهَ وَ قَلْبُهٗ مُطْمَئِنٌّۢ بِالْاِیْمَانِ وَ لٰكِنْ مَّنْ شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَیْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللّٰهِ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
مَنْ : جو كَفَرَ : منکر ہوا بِاللّٰهِ : اللہ کا مِنْۢ بَعْدِ : بعد اِيْمَانِهٖٓ : اس کے ایمان اِلَّا : سوائے مَنْ : جو اُكْرِهَ : مجبور کیا گیا وَقَلْبُهٗ : جبکہ اس کا دل مُطْمَئِنٌّۢ : مطمئن بِالْاِيْمَانِ : ایمان پر وَلٰكِنْ : اور لیکن مَّنْ : جو شَرَحَ : کشادہ کرے بِالْكُفْرِ : کفر کے لیے صَدْرًا : سینہ فَعَلَيْهِمْ : تو ان پر غَضَبٌ : غضب مِّنَ اللّٰهِ : اللہ کا وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ عَظِيْمٌ : بڑا عذاب
جو کوئی ایمان لانے کے بعد پھر اللہ کا منکر ہوجائے، سوائے اس کے جو مجبور کیا جائے ( کہ جان کا خوف ہو) اور دل اس کا ایمان پر جما ہوا ہو) تو ایسے لوگوں پر مواخذہ نہیں) و لیکن جو کوئی دل کھول کر کافر وہ تو ان پر اللہ کا غضب ہے، اور ان کے لئے بڑا سخت عذاب ہے
کلمہ کفر زبردستی کا گناہ نہیں اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص بعد ایمان کے کافر ہوجائے بشرطیکہ وہ کلمہ کفر فقط زبردستی کی وجہ سے ہو، اگر دل میں ایمان کی تصدیق ہوگی اور فقط زبردستی سے کلمہ کفر زنان پر جائے تو اس کا کچھ گناہ نہیں۔ گناہ اس کا ہے جو بغیر کسی کی زبردستی کے اپنی خوشی سے ایمان لانے کے بعد کفر اختیار کرے۔ اس آیت کا شان نزول یہ ہے کہ حضرت عمار بن یاسر ؓ کے حق میں نازل ہوئی کہ انہیں اور ان کے والد اور ان کی والدہ اور بلال اور خباب اور سالم ؓ کو کفار نے پکڑ کر سخت سخت ایذائیں دیں تاکہ وہ اسلام سے پھرجائیں۔ لیکن یہ حضرات نہ پھرے تو کفار نے حضرت عمار کے والدین کو بہت بےرحمیوں سے قتل کیا اور عمار ضعیف تھے ان کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی۔ جان کر کفر اختیار کرنے کا نتیجہ ولٰکن من شرح بلکفر صدراً الخ کا مطلب یہ ہے کہ جس کے سینہ میں کفر سرایت کر گیا ہو یعنی دل میں اعتقاد کفر جم گیا ہو، پس ایسے لوگ غضب الہی میں گرفتار ہوتے ہیں اور جناب احکم الحاکیمن ان سے ناراض ہے۔ انہی کے واسطے بہت بڑا عذاب ہے کیونکہ انہوں نے آخرت پر دنیا کی زندگی کو ترجیح دی ہے، عقبیٰ کو چھوڑ کر دنیا کو اختیار کیا ہے۔ اگلی آیت میں فرمایا بیشک اللہ ایسے کافروں کو نیک بات کی توفیق نہیں دیتا ۔
Top