Urwatul-Wusqaa - Al-Anfaal : 34
وَ مَا لَهُمْ اَلَّا یُعَذِّبَهُمُ اللّٰهُ وَ هُمْ یَصُدُّوْنَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَ مَا كَانُوْۤا اَوْلِیَآءَهٗ١ؕ اِنْ اَوْلِیَآؤُهٗۤ اِلَّا الْمُتَّقُوْنَ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
وَمَا : اور کیا لَهُمْ : ان کے لیے (ان میں) اَلَّا : کہ نہ يُعَذِّبَهُمُ : انہیں عذاب دے اللّٰهُ : اللہ وَهُمْ : جبکہ وہ يَصُدُّوْنَ : روکتے ہیں عَنِ : سے الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : مسجد حرام وَمَا : اور نہیں كَانُوْٓا : وہ ہیں اَوْلِيَآءَهٗ : اس کے متولی اِنْ : نہیں اَوْلِيَآؤُهٗٓ : اس کے متولی اِلَّا : مگر (صرف) الْمُتَّقُوْنَ : متقی (جمع) وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں سے اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
لیکن اب کونسی بات رہ گئی ہے کہ انہیں عذاب نہ دے حالانکہ وہ مسجد حرام سے مسلمانوں کو روک رہے ہیں ؟ اور حقیقت یہ ہے کہ وہ اس کے متولی ہونے کے لائق نہیں اس کے متولی اگر ہو سکتے ہیں تو ایسے ہی لوگ ہو سکتے ہیں جو متقی ہوں لیکن ان میں سے اکثروں کو معلوم نہیں
اچھا لو ، اب وہ وقت آگیا تو ان پر عذاب نازل ہوتے کتنی دیر لگی ؟ 46: فرمایا اچھا دیکھو اب جب کہ انہوں نے پیغمبر اسلام کو ہجرت پر مجبور کردیا اور ان کی سرکشی یہاں تک پہنچ گئی کہ وہ اللہ کے بندوں کو اس کی عبادت گاہ سے جبراً روکنے لگے تو کوئی وجہ نہیں کہ اب پاداش عمل کی نمود میں تاخیر ہو چناچہ وہ ظاہر ہوا اور قریش مکہ کے جماعتی اقبال کا چاند بھی ساتھ ہی غروب ہوگیا۔ گویا اس طرح دونوں مانع عذاب رفع ہوگئے۔ نہ رسول اللہ ﷺ مکہ میں رہے اور نہ ہی استغفار کرنے والے لوگ مکہ میں باقی رہ گئے اور عذاب الٰہی کا سلسلہ تو اس وقت شروع ہوگیا جب نبی اعظم و آخر ﷺ مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ چلے آئے تو مکہ والوں کو قحط سالی میں مبتلا کردیا پھر مکہ والے بڑے طمطراق سے مکہ سے نکل کر مدینہ طیبہ پر چڑھائی کرنے کے لئے آئے اور اللہ نے اس مٹھی بھر مسلمانوں سے ان پر عذاب اس طرح نازل کیا جس کی داستانیں آج تک دنیا کے کان سنتے چلتے آرہے ہیں اور رہتی دنیا تک سنتے رہیں گے اور یہ سلسلہ بدستور چھ سال تک جاری ہے اور آہستہ آہستہ عذاب الٰہی نے ان کو پوری طرح لپیٹ میں اس وقت لے لیا جب مکہ فتح ہوگیا اور ان کے معبود ان باطل کو بیت اللہ سے اٹھا کر اندھے اور گندے کنوؤں میں ڈال دیا گیا اور جو لوگ باقی موجود رہے انہوں نے اسلام قبول کر کے اس عذاب الٰہی سے نجات پائی۔ ہاں ! اس آیتت نے یہ باتت بھی پوری طرح واضح کردی کہ جو لوگ متی نہیں وہ عبادت گاہوں کی تولیت کے حق دار بھی نہیں۔
Top