Mazhar-ul-Quran - Al-Kahf : 103
قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْاَخْسَرِیْنَ اَعْمَالًاؕ
قُلْ : فرمادیں هَلْ : کیا نُنَبِّئُكُمْ : ہم تمہیں بتلائیں بِالْاَخْسَرِيْنَ : بدترین گھاٹے میں اَعْمَالًا : اعمال کے لحاظ سے
تم فرماؤ :'' کیا ہم تمہیں بتادیں کہ کون لوگ اعمال کے لحاظ سے بالکل خسارہ میں ہیں ''
اس آیت میں فرمایا کہ اے محمد ﷺ ! ان سے کہ دو :'' کیا ہم تمہیں بتادیں کہ کس کا کام بیہودہ اور کس کی کوشش نکمی ہے، اور کون زیادہ نقصان میں ہے۔ پس زیادہ نقصان میں وہ لوگ ہیں جن کی کوشش دنیا میں الٹی ہوئی، اور وہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم نے اچھے کام کئے یعنی اچھے عمل کئے، لیکن ان سب کے نیک اعمال اگر قیامت کے دن پہاڑ کے برابر بھی ہوں گے تو فسادعقیدہ کی وجہ سے ان کے سب عمل ایسے اکارت ہوجائیں گے جیسے ہوا میں ریت اڑجاتی ہے۔ اور ان کے عمل تولنے کے لئے ترازو بھی نہ کھڑی کی جاویگی۔ یہ وہی لوگ ہیں جو اپنے پروردگار کے دلائل قدرت کو نہیں مانتے اور اس کے ملنے کا انکار کرتے ہیں ''۔ اور پھر فرمایا کہ کفار کی سزا جہنم ہے، اور اس کا سبب یہ ہے کہ انہوں نے ہمارے ساتھ کفر کیا، اور ہمارے کلام پر اور ہمارے رسولوں پر ٹھٹھے اڑائے ہیں۔
Top