Mazhar-ul-Quran - Al-Baqara : 35
وَ قُلْنَا یٰۤاٰدَمُ اسْكُنْ اَنْتَ وَ زَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَ كُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَیْثُ شِئْتُمَا١۪ وَ لَا تَقْرَبَا هٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُوْنَا مِنَ الظّٰلِمِیْنَ
وَقُلْنَا : اور ہم نے کہا يَا آدَمُ : اے آدم اسْكُنْ : تم رہو اَنْتَ : تم وَزَوْجُکَ : اور تمہاری بیوی الْجَنَّةَ : جنت وَكُلَا : اور تم دونوں کھاؤ مِنْهَا : اس میں سے رَغَدًا : اطمینان سے حَيْثُ : جہاں شِئْتُمَا : تم چاہو وَلَا تَقْرَبَا : اور نہ قریب جانا هٰذِهِ : اس الشَّجَرَةَ : درخت فَتَكُوْنَا : پھر تم ہوجاؤگے مِنَ الظَّالِمِیْنَ : ظالموں سے
اور ہم نے (1) (آدم سے) کہا : اے آدم ! تم اور تمہاری بیوی اس جنت میں رہو اور جنت میں سے جس چیز کو دل چاہے بےروک ٹوک ہر جگہ سے کھاؤ (پیو) مگر اس درخت کے نزدیک نہ جانا (اگر تم اس کے قریب گئے) تو حد سے بڑھنے والوں میں ہوجاؤ گے
حضرت آدم کے جنت میں جانے اور حضرت حوا سلام اللہ علیہما کی پیدائش کا ذکر، عورت کی بد مزاجی کا سبب۔ ظاہر آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت آدم (علیہ السلام) کے جنت میں جانے سے پہلے حضرت حوا سلام اللہ علیہا پیدا ہوئی ہیں اور پھر دونوں کو جنت میں رہنے کا حکم ہوا ہے۔ لیکن حضرت عبداللہ بن عباس اور حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ اور دیگر صحابہ ؓ کی ایک جماعت کا یہ قول ہے کہ پہلے تن تنہا حضرت آدم (علیہ السلام) کو جنت میں رہنے کا حکم ہوا تھا۔ حضرت آدم (علیہ السلام) جنت میں رہتے تھے مگر تنہائی کے سبب سے اکثر گھبرایا کرتے تھے۔ ایک دن حضرت آدم (علیہ السلام) جب سو رہے تھے تو ان کی نیند کی حالت میں اللہ تعالیٰ نے حضرت حوا کو حضرت آدم (علیہ السلام) کی بائیں پسلی سے پیدا کردیا اور ان دونوں کو جنت میں رہنے کا حکم دیا مگر اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت کاملہ کی وجہ سے گیہوں کھانے سے منع فرمایا۔ شیطان ان کو بھانپ رہا تھا۔ جھٹ پٹ سانپ کی صورت میں آپ کے پاس گیا اور حضرت حوا کو حضرت آدم (علیہ السلام) کی بائیں پسلی سے پیدا کردیا اور ان دونوں کو جنت میں رہنے کا حکم دیا مگر اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت کاملہ کی وجہ سے گیہوں کھانے سے منع فرمایا۔ شیطان ان کو بھانپ رہا تھا۔ جھٹ پٹ سانپ کی صورت میں آپ کے پاس گیا اور حضرت حوا کو بہکایا۔ چونکہ عورت ناقص العقل ہوتی ہے اس لیے وہ بہکاوے میں آگئیں اور گیہوں کھانے پر آمادہ ہوگئیں۔ ان کے اصرار سے حضرت آدم (علیہ السلام) نے بھی کھالیا۔ حدیث میں آیا ہے کہ عورت اگرچہ عقل میں ادھوری ہوتی ہے مگر اس کا یہ خاصہ ہے کہ مرد عاقل کی رفو چکر کردیتی ہے، آخر آدم (علیہ السلام) کو جنت سے نکلوا دیا۔ بخاری و مسلم میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ پسلی کی ہڈی سے پیدا ہونے کے سبب پسلی کی ہڈی کی طرح ہر عورت کے مزاج میں ایک کجی ہے۔ جو کوئی اوس کجی کو جھیل کر عورت کو نرمی سے رکھے گا اس کی تو گزر ہوجاوے گی ورنہ گزر مشکل ہوگی۔ (یعنی میاں بیوی کی زندگی مشکل گزرے گی)
Top