Mazhar-ul-Quran - An-Nisaa : 156
تَبٰرَكَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰى عَبْدِهٖ لِیَكُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرَاۙ
تَبٰرَكَ : بڑی برکت والا الَّذِيْ : وہ جو۔ جس نَزَّلَ الْفُرْقَانَ : نازل کیا فرق کرنیوالی کتاب (قرآن) عَلٰي عَبْدِهٖ : اپنے بندہ پر لِيَكُوْنَ : تاکہ وہ ہو لِلْعٰلَمِيْنَ : سارے جہانوں کے لیے نَذِيْرَۨا : ڈرانے والا
وہ1 بڑی برکت والا ہے جس نے اپنے بندہ (خاص محمد) پر قرآن نازل فرمایا جو تمام جہان کو ڈر سنانے والا ہے ۔
توحید کا ذکر۔ (ف 1) حاصل مطلب ان آیتوں کا یہ ہے کہ اس کی آسمان و زمین میں بڑی برکت ہے جس نے حق اور ناحق میں فرق بتادینے والا قرآن اپنے خاص بندے رسول پر تھوڑا تھوڑا کرکے حسب ضرورت نازل فرمایا کہ اللہ کے رسول لوگوں کو اس بات سے ڈراویں کہ جو کوئی اللہ کے حکم کو نہ مانے گا وہ عذاب الٰہی میں گرفتار ہوگا، پھر فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمام عالم کو اپنی حکم کے اندازہ کے موافق اس طرح پیدا کیا کہ اس میں کوئی اس کا شریک نہیں ہے تو جو لوگ اللہ کو صاحب اولاد، یا اس کی حکومت میں دوسروں کو شریک ٹھہراتے ہیں وہ بڑی غلطی پر ہیں کیونکہ جن کو یہ مشرک اللہ کا شریک ٹھہراتے ہیں انہوں نے اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے کسی چیز کو پیدا نہیں کیا، بلکہ وہ خود اللہ کی مخلوقات میں داخل ہیں اس واسطے اللہ تعالیٰ کے کسی کارخانہ میں ان کو کچھ دخل نہیں ہے ہر ایک کا نقصان نفع، ہر ایک کی موت زندگی، مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرنا یہ سب کچھ اللہ کے اختیار میں ہے۔
Top