Mazhar-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 176
وَ لَا یَحْزُنْكَ الَّذِیْنَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْكُفْرِ١ۚ اِنَّهُمْ لَنْ یَّضُرُّوا اللّٰهَ شَیْئًا١ؕ یُرِیْدُ اللّٰهُ اَلَّا یَجْعَلَ لَهُمْ حَظًّا فِی الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
وَلَا : اور نہ يَحْزُنْكَ : آپ کو غمگین کریں الَّذِيْنَ : جو لوگ يُسَارِعُوْنَ : جلدی کرتے ہیں فِي الْكُفْرِ : کفر میں اِنَّھُمْ : یقیناً وہ لَنْ يَّضُرُّوا : ہرگز نہ بگاڑ سکیں گے اللّٰهَ : اللہ شَيْئًا : کچھ يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ اَلَّا : کہ نہ يَجْعَلَ : دے لَھُمْ : ان کو حَظًّا : کوئی حصہ فِي : میں الْاٰخِرَةِ : آخرت وَلَھُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
اور (اے محبوب ! ﷺ) تم ان لوگوں کا کچھ غم نہ کرو جو کفر پر دوڑتے ہیں بیشک وہ خدا کو کچھ بھی ضرر نہ پہنچا سکیں گے خدا چاہتا ہے کہ آخرت میں ان کے لئے کچھ حصہ نہ رکھے، اور ان کے واسطے بڑا عذاب ہے
اس آیت سے یہ معلوم ہوا کہ آنحضرت ﷺ کو قیامت کی تمام چیزوں کا علم عطا فرمایا گیا ہے۔ بخیل کا انجام : بخل کے معنی ہیں :” واجب کا ادا نہ کرنا “۔ یہاں بخل سے زکوٰۃ کا نہ دینا مراد ہے۔ بخاری شریف کی حدیث ہے کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا اس نے زکوٰۃ ادا نہ کی روز قیامت میں وہ مال سانپ بن کر اس کو طوق کی طرح لپٹے گا اور یہ کہہ کر ڈستا جائے گا کہ میں تیرا مال ہوں میں تیرا خزانہ ہوں۔
Top