Mazhar-ul-Quran - Al-An'aam : 66
وَ كَذَّبَ بِهٖ قَوْمُكَ وَ هُوَ الْحَقُّ١ؕ قُلْ لَّسْتُ عَلَیْكُمْ بِوَكِیْلٍؕ
وَكَذَّبَ : اور جھٹلایا بِهٖ : اس کو قَوْمُكَ : تمہاری قوم وَهُوَ : حالانکہ وہ الْحَقُّ : حق قُلْ : آپ کہ دیں لَّسْتُ : میں نہیں عَلَيْكُمْ : تم پر بِوَكِيْلٍ : داروغہ
اور اسے تمہاری قوم نے جھٹلایا حالانکہ یہی حق ہے، تم فرماؤ کہ میں تم پر نگہبان نہیں ہوں
اس آیت میں ارشاد ہے کہ مشرک لوگوں کے سر تو وہ ازلی کم بختی سوار ہے کہ جن آیتوں میں ان کے خلاف مرضی کوئی مضمون ہوتا ہے تو یہ لوگ فورا ان آیتوں کے جھٹلانے پر مستعد ہوجاتے ہیں۔ حالانکہ قرآن شریف میں وہ سیدے اور سچے مضمون ہیں کہ کوئی صاحب عقل ان کو جھٹلا نہیں سکتا ہے، اور جب یہ مشرک لوگ کلام الہی کو جھٹلاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر یہ قرآن اللہ کا کلام ہے تو اس کے جھٹلانے کی سزا میں ہم پر کوئی عذاب کیوں نہیں آتا۔ ان کی اس بات کے جواب میں اے رسول اللہ کے ! تم ان لوگوں سے کہ دو کہ میں اللہ کی طرف سے تمہاری سزا کے لئے داروغہ مقرر ہوکر نہیں آیا بلکہ وقت مقررہ کی سزا سے تمہیں ڈرانے آیا ہوں اگر اس ڈر کو تم لوگ نہ مانوگے تو بہت جلد وقت مقررہ آنے پر خود تمہیں اس سزا کا حال معلوم ہوجائے گا، اور یہ یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ہر کام کا وقت مقرر ہے، وقت مقررہ آنے پر پھر اس کے حکم کو کوئی نہیں ٹال سکتا۔ اللہ سچا، اللہ کلام سچا ہے۔
Top