Mazhar-ul-Quran - Al-Qalam : 4
وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ
وَاِنَّكَ : اور بیشک آپ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِيْمٍ : البتہ اخلاق کے بلند مرتبے پر ہیں
اور2 بیشک تم اعلی درجہ کے خلق پر ہو۔
(ف 2) یعنی اللہ تعالیٰ نے جن اعلی اخلاق و کمالات پر آپ کو پیدا کیا ہے کیا دیوانوں میں ان اخلاق و کمالات کا تصور کیا جاسکتا ہے ایک مجنون کے اقوال وافعال میں قطعا نظم وترتیب نہیں ہوتی نہ اس کا کلام اس کے کاموں پر منطبق ہوتا ہے برخلاف اس کے آپ کی زبان قرآن ہے اور آپ کے اعمال واخلاق قرآن کی خاموش تفاسیر۔ قرآن جس نیکی جس خوبی اور بھلاء کی طرف دعوت دیتا ہے وہ آپ میں فطرت موجود ہیں جس بدی وزشتی سے روکتا ہے آپ طبعا اس سے نفوذ بےزار ہیں ۔ پیدائشی طور پر آپ کی ساخت اور ترتیب اسیی وواقع ہوئی ہے کہ آپ کی کوئی حرکت اور کوئی چیز حد تناسب اعتدال سے ایک انچ ادھر ادھر ہٹنے نہیں پاتی۔ آپ کا حسن اخلاق اجازت نہ دیتا تھا کہ جاہلوں اور کینوں کے طعن وتشنیع پر کان دھریں جس شخص کا خلق اس قدر عظیم اور مطمح ہوبھلاوہ کس طرح مجنون کے مجنون کہنے پر کیا التفات کرے گا آپ تو اپنے مجنون کہنے والوں کی نیک خواہی اور دردمندی میں اپنے کو گھلائے ڈالتے ہو۔
Top