Mazhar-ul-Quran - Al-A'raaf : 8
وَ الْوَزْنُ یَوْمَئِذِ اِ۟لْحَقُّ١ۚ فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
وَالْوَزْنُ : اور وزن يَوْمَئِذِ : اس دن الْحَقُّ : حق فَمَنْ : تو جس ثَقُلَتْ : بھاری ہوئے مَوَازِيْنُهٗ : میزان (نیکیوں کے وزن فَاُولٰٓئِكَ : تو وہی هُمُ : وہ الْمُفْلِحُوْنَ : فلاح پانے والے
اور اس دن انصاف سے اعمال کا تلنا (وزن ہونا) حق ہے پھر جس کسی شخص کا پلہ نیکیوں کا بھاری ہوگیا
حشر کا بیان مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے قیامت کے دن عملوں کو ایک طرح کا جسم دیا جائے گا جس سے جسم میں نیکی کے سبب سے ایک بھاری پر اور بدی کے سبب سے ہلکا پن ہوگا۔ اب عملوں کے تولے جانے کے بعد جن کے نیک عملوں کا پلڑا بھاری ہوگا وہ جنتی قرار پاویں گے، اور جن کا نیکی کا پلڑا ہلکا ہوگا وہ دوزخ میں جاویں گے۔ دوزخ میں جانے کے بعد جس شخص کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہوگا آخر کو وہ دوزخ سے نکال کر جنت میں بھیجا جاوے گا، اور برابر والا اعراف پر، جنتیوں اور دوزخیوں کے فیصلہ آخیر تک ٹھہرائے جا کر پھر جنت میں جاوے گا۔ اعراف : جنت اور دوزخ کے درمیان ایک دیوار ہے۔ قیامت کے تین مقام بڑے خوفناک اور بڑے پریشانی کے ہیں : (1) ایک مقام اعمال تولنے کا (2) دوسرا مقام نامہ اعمال کے دائیں اور بائیں ہاتھ میں آنے کا۔ (3) تیسرا مقام پل صراط پر گزرنے کا ہے۔
Top