Mazhar-ul-Quran - Al-Anfaal : 59
وَ لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا سَبَقُوْا١ؕ اِنَّهُمْ لَا یُعْجِزُوْنَ
وَلَا يَحْسَبَنَّ : اور ہرگز خیال نہ کریں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) سَبَقُوْا : وہ بھاگ نکلے اِنَّهُمْ : بیشک وہ لَا يُعْجِزُوْنَ : وہ عاجز نہ کرسکیں گے
اور ہرگز کافرلوگ یہ گمان نہ کریں کہ وہ بھاگ نکلے، بیشک وہ عاجز نہ کرسکیں گے
سامان جنگ کا حکم اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں آنحضرت ﷺ کی یہ تسلی فرمائی کہ جنگ بدر سے جو کفار بچکر بھاگ نکلے، یہ خیال نہ کیا جاوے کہ ان پر پھر کوئی موقع ہاتھ نہ آوے گا۔ کیونکہ یہ لوگ اگرچہ اب بچ گئے ہیں مگر اللہ کو وہ عاجز نہیں کرسکتے۔ وہ ہر وقت اللہ کے قبضہ میں ہیں۔ تم ان کے واسطے سامان جنگ تیار رکھو اور جہاں تک ممکن ہوسکے تیر اندازی کے ہنر کی مشاقی کرو اور باقی سامان جنگ کی تیاری کے بعد گھوڑے بھی پالو۔ اس لئے حکم دیا کہ تمہارے دشمنوں کے دلوں میں رعب پیدا ہو۔ پھر یہ فرمایا کہ ان کفار کے سوا اور لوگ بھی ہیں جن کو تم نہیں جانتے ہو اللہ کو ان کا علم ہے۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ یہ خدا کی راہ میں تمہارا خرچ کرنا برباد نہیں جائے گا اس کا پورا پورا بدلہ آخرت میں تمہیں ملے گا۔ ذرہ برابر ظلم نہ ہوگا بلکہ ایک نیکی کا اجر سات سو نیکیوں تک کا ہے۔
Top