Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Yunus : 104
قُلْ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنْ كُنْتُمْ فِیْ شَكٍّ مِّنْ دِیْنِیْ فَلَاۤ اَعْبُدُ الَّذِیْنَ تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ لٰكِنْ اَعْبُدُ اللّٰهَ الَّذِیْ یَتَوَفّٰىكُمْ١ۖۚ وَ اُمِرْتُ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَۙ
قُلْ
: آپ کہ دیں
يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ
: اے لوگو !
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
فِيْ شَكٍّ
: کسی شک میں
مِّنْ
: سے
دِيْنِيْ
: میرے دین
فَلَآ اَعْبُدُ
: تو میں عبادت نہیں کرتا
الَّذِيْنَ
: وہ جو کہ
تَعْبُدُوْنَ
: تم پوجتے ہو
مِنْ دُوْنِ
: سوائے
اللّٰهِ
: اللہ
وَلٰكِنْ
: اور لیکن
اَعْبُدُ اللّٰهَ
: میں اللہ کی عبادت کرتا ہوں
الَّذِيْ
: وہ جو
يَتَوَفّٰىكُمْ
: تمہیں اٹھا لیتا ہے
وَاُمِرْتُ
: اور مجھے حکم دیا گیا
اَنْ
: کہ
اَكُوْنَ
: میں ہوں
مِنَ
: سے
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومنین
اے پیغمبر ! آپ کہہ دیجئے ، اے لوگو ! اگر تمہیں شک ہو میرے دین کے بارے میں تو میں نہیں عبادت کرتا ان کی جن کی تم عبادت کرتے ہو اللہ کے سوا۔ لیکن میں تو عبادت کرتا ہوں اس اللہ کی جو تمہاری جانوں کو کھینچتا ہے اور میں حکم دیا گیا ہوں کہ ہو جائوں میں ایمان والوں میں سے
ربط آیات گذشتہ دروس میں اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کا رد کیا اور اس سلسلے میں قوم نوح قوم فرعون اور قوم یونس کی مثال بیان فرمائی۔ اللہ نے یہ بات بھی سمجھا دی کہ جو لوگ تعصب عناد اور ہٹ دھرمی سے کام لیتے ہیں ان پر کفروشرک کی گندگی پڑتی رہتی ہے کیونکہ وہ انصاف سے کام نہیں لیتے اور نہ خدا تعالیٰ کی قدرت کی نشانیوں میں غور وفکر کرتے ہیں ایسے لوگ نہ تو انبیاء (علیہم السلام) کی بات سنتے ہیں ، نہ اسے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اور نہ عقل کو صحیح طور پر استعمال کرتے ہیں ، اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ان پر کفر وشرک کی گندگی پڑتی رہتی ہے۔ اس سورة کی ابتداء میں بھی یہ بات بیان کی گئی تھی کہ اللہ نے حکم دیا ہے کہ عبادت صرف اسی کی کی جائے ۔ اس کے ساتھ دعوت الی القرآن کو خاص طور پر ذکر کیا گیا ۔ اب سورة کے آخر میں بھی اللہ تعالیٰ نے اعتقاد کی پختگی کی بات کی ہے۔ البتہ درمیان میں دیگر مضامین منجملہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت ، شرک کا رد ، قرآن پاک کی صداقت وحقانیت ، مسئلہ رسالت انبیاء پر ایمان اور ان کے فرمودات پر عمل وغیرہ بیان ہوئے ہیں۔ اب آخر میں بھی انہی تین بنیادی مسائل کے علاوہ چوتھی بات قیامت کا ذکر بھی فرمایا ہے۔ خدائے واحد کی عبادت سب سے پہلے ایمان کا مسئلہ بیان فرمایا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے اے پیغمبر ! (آیت) ” قل “ آپ کہہ دیں (آیت) ” یایھا الناس “ اے لوگو ! (آیت) ” ان کنتم فی شک من دینی “ اگر تمہیں میرے دین کے بارے میں کوئی شک ہو ، تم میرے دین کے متعلق جاننا چاہو کہ یہ سچا ہے یا نہیں اور یہ بھی کہ میرے دین کا اصول کیا ہے ، تو میں تمہیں واضح طریقے سے بتلا دینا چاہتا ہوں (آیت) ” فلا اعبدالذین تعبدون من دون اللہ “ پس میں نہیں عبادت کرتا ان کی جن کی تم عبادت کرتے ہو اللہ کے سوا۔ تم نے تو اللہ کے علاوہ دوسرے معبود بنا رکھے ہیں جنہیں تم اپنی حاجتوں میں پکارتے ہو ، جن کو مشکل کشا اور حاجت روا سمجھتے ہو مگر یاد رکھو ! میرے لیے ان کی عبادت کرنا قطعی ناممکن ہے۔ (آیت) ” ولکن اعبداللہ الذی یتوفکم “ لیکن میں تو اس خدائے واحد کی عبادت کرتا ہوں جو تم کو وفات دیتا ہے ، یعنی جو تمہاری جانوں کو قبض کرتا ہے میرا دین توحید کامل ہے یعنی عبادت صرف اللہ کی کرنا ، اس کی وحدانیت پر ایمان لانا اور اپنی حاجتوں میں صرف اسی کو پکارنا۔ وفات بطور دلیل اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی وفات کو اپنی وحدانیت کی دلیل کے طور پر پیش کیا ہے۔ موت ایک ایسی یقینی بات ہے جس پر تمام بنی نوع انسان کا اتفاق ہے۔ پوری مخلوق میں کوئی فردواھد بھی ایسا نہیں ہوگا جسے موت کے واقع میں اختلاف ہو۔ موت کے مشاہدات روز مرہ زندگی میں ہوتے رہتے ہیں ، ہر زندہ انسن ، جانور ، پرندہ ، درندہ ، کیڑا مکوڑا موت کا ذائقہ چکھے بغیر نہیں رہتا۔ اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کو خطاب فرمایا (آیت) ” واعبد ربک حتی یاتیک الیقین “ (الحجر) آپ اپنے رب کی عبادت کرتے چلے جائیں یہاں تک کہ آپ کے پاس یقینی بات یعنی موت آجائے مطلب یہ ہے کہ موت ایک یقینی بات ہے جو آکر رہے گی۔ اس سے کوئی شخص انکار نہیں کرسکتا ، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اسے دلیل کے طور پر ذکر کیا ہے اور اپنے نبی سے کہلوایا ہے کہ میں تو اس اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو تم سب کو وفات دیتا ہے۔ متبنی بھی کہتا ہے کہ لوگ ہر چیز میں اختلاف کرتے ہیں ” الا علی شجب “ مگر موت کے معاملہ میں اختلاف نہیں کرتے ، اس کے وارد ہونے پر سب متفق ہیں مطلب یہ کہ عبادت کے لائق صرف وہی ذات ہے جس کے قبضہ قدرت میں زندگی بھی ہے اور موت بھی۔ بعض لوگوں نے جہالت کی بناء پر یہ تصرف غیروں میں ثابت کرنے کی کوشش کی ہے جو کہ قطعا غلط ہے بعض نے تین خدا تسلیم کیے ہیں ، ایک پیدا کرنے والا ، دوسرا تھامنے والا اور تیسرا موت دینے والا۔ یہ سب شرکیہ عقائد ہیں۔ کیونکہ (آیت) ” حی القیوم “ بھی وہی ہے اور ” یحییٰ ویمیت “ بھی وہی ذات باری تعالیٰ ہے اللہ ہی زندہ کرتا ، وہی موت دیتا اور وہی تھامتا ہے۔ بہر حال موت ایک قطعی اور یقینی امر ہے جسے بطور دلیل پیش کیا گیا ہے ۔ ایمان پر استقامت اللہ نے فرمایا کہ آپ کہہ دیں کہ میں تو اس خدائے واحد کی عبادت کرتا ہوں جو تم پر موت طاری کرتا ہے اس کے علاوہ (آیت) ” وامرت ان اکون من المومنین “ مجھے تو یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں اہل ایمان میں سے ہو جائوں۔ اور ساتھ ساتھ یہ بھی حکم دیا گیا ہے (آیت) ” وان اقم وجھک للدین حنیفا “ کہ آپ اپنے رخ کو دین کے لیے قائم رکھیں حنیف بن کر۔ حنیف اس شخص کو کہتے ہیں جو ہر طرف سے ہٹ کر صرف ایک ظرف لگنے والا ہو یعنی توحید کا قائل ہو اور یکسوہو کر صرف ایک خدا کہ عبادت کرنے والا ہو ، نماز کے وقت اپنا رخ بیت اللہ شریف کی طرف کرتا ہو ، حج کرے اور ختنہ کرے شاہ ولی اللہ (رح) نے حنیف کی یہی صفات بیان کی ہیں جس طرح اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو حنیف بننے کا حکم دیا تھا اسی طرح حضور ﷺ کو بھی یہی حکم دیا (آیت) ” حنفاء للہ غیر مشرکین بہ “ (الحج) تم سب کے سب اللہ تعالیٰ کے حنیف بن جائو ، اس کے ساتھ شریک نہ بنائو ، اسی لیے فرمایا کہ آپ اپنے چہرے کو دین کے لیے قائم رکھیں حنیف بن کر (آیت) ” ولا تکونن من المشرکین “ اور نہ ہوں آپ شرک کرنے والوں میں۔ شرک کی بیماری شرک ایک مہلک بیماری ہے جو انسان میں شروع سے ہی پائی جاتی ہے۔ کبھی عبادت میں شرک ہوتا ہے اور کبھی صفات خداوندی میں شرک کیا جاتا ہے۔ لوگ غیروں کے تقرب کے لیے جانور ذبح کرتے ہیں جو شرک کی مکروہ قسم ہے۔ کبھی نام رکھنے میں شرک کیا جاتا ہے اور کبھی جنات کو خدا تعالیٰ کے شریک بناتے ہیں ۔ مکان بناتے وقت اس کی بنیادوں میں خون گرایا جاتا ہے تا کہ جنات نقصان نہ پہنچائیں۔ کوئی جبرائیل اور میکائیل فرشتوں کو مصیبت میں پکارتا ہے ، کوئی اولیاء اللہ کو حاجت روا اور مشکل کشا سمجھ کر ان کی قبروں کی بھی پوجا کرتا ہے۔ کوئی غیر اللہ کو سجدہ کر کے مشرک بنتا ہے تو کوئی انتہائی تعظیم کی کسی دوسری صورت میں شرک کا مرتکب ہوتا ہے۔ اسی طرح نذر لغیر اللہ بی شرک ہی کی قسم ہے ، جس نے غیر اللہ کے نام پر جانور نامزد کیا ، وہ بھی مشرک ٹھہرا ، اور جن نے غیر اللہ کی قسم اٹھائی ، وہ بھی شرک کا مرتکب ہوا غرضیکہ اللہ تعالیٰ کے ہاں شرک کی کوئی بات گوارا نہیں ، اسی لیے فرمایا کہ آپ شرک کرنے والوں میں سے نہ ہوں۔ اپنی ضروریات میں اللہ کے علاوہ دوسروں کو پکارنا بھی مشرک کی ایک قسم ہے ، اسی لیے فرمایا کہ آپ شرک کرنے والوں میں سے نہ ہوں۔ اپنی ضروریات میں اللہ کے علاوہ دوسروں کو پکارنا بھی شرک کی ایک قسم ہے ، اسی لیے فرمایا (آیت) ” ولا تدع من دون اللہ مالا ینفعک ولا یضرک “ آپ اللہ کے سوا ان کو نہ پکاریں جو نہ فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان ، نافع اور ضار تو صرف اللہ کی ذات ہے قادر مطلق ، علیم کل ، مختار کل اور حاضر وناظر صرف وہی ہے جو شخص یہ صفات غیروں میں مانے گا ، اپنی حاجات میں انہیں پکاریگا ، وہ لازما مشرک بنے گا۔ لہٰذا آپ کو بھی اس سے منع فرمایا گیا۔ اور ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے (آیت) ” فان فعلت “ اگر آپ نے بھی دوسروں کو پکارا ، ان سے حاجت روائی کی درخواست کی (آیت) ” فانک اذا من الظلمین “ تو آپ بھی ظلم کرنے والوں میں سے ہوں گے۔ ظلم کا معنی کسی چیز کو بےمحل کرنا ہے اور اس کے متعلق سورة لقمان میں ہے (آیت) ” ان الشرک لظلم عظیم “ شرک بہت بڑا ظلم ہے لہٰذا اس سے ہمیشہ بچتے رہنا چاہیے۔ مافوق الاسباب استعانت اس آیت کریمہ میں جس پکارنے سے منع کیا گیا ہے ، وہ مافوق الاسباب مددد کے لیے پکارنا ہے۔ یہاں پر لوگ دو چیزوں کو خلط ملط کردیتے ہیں اسباب کے دائرے میں رہتے ہوئے تو پکارنا بالکل جائز بلکہ اولی ہے۔ ظاہری اسباب میں ایک دوسرے کی مدد کرسکتے ہیں۔ بیمار ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرو۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ اللہ کے بندو ! جب بیمار پڑ جائو تو علاج معالجہ کیا کرو۔ کوئی ضروت مند مسکین آدمی کسی دوسرے شخص سے اشیائے خوردونوش کا سوال کرتا ہے یا مالی امداد کی درخواست کرتا ہے تو اس کی مدد کرنا نیکی کا کام ہے۔ البتہ ڈاکٹر یا دوائی کو موثر بالذات سمجھنا شرک کی تعریف میں آئے گا۔ علاج ضرور کرو مگر شفاء اللہ سے طلب کرو۔ اس کی مشیت ہوگی تو دوائی سے فائدہ ہوگا ، ونہ نہیں ہوگا اسی طرح عام نیکی کے کام میں ایک دوسرے کی مدد کرنا اللہ کے حکم کی تعمیل کرنا ہے جیسے فرمایا (آیت) ” وتعاونوا علی البر والتقوی “ (المائدۃ) نیکی اور تقوے کا کام میں ایک دوسرے کی مدد کرو۔ کوئی شخص مصیبت میں گرفتار ہے تو اس کی اسباب کے دائرہ میں رہ کر امداد کرو۔ جہاں ظاہری اسباب ختم ہوجاتے ہیں وہاں پھر نہ کوئی پیغمبر مدد کرسکتا ہے ، نہ فرشتہ ، نہ کوئی جن اور نہ کوئی انسان جو کوئی اللہ کے سوا غیر اللہ سے مافوق الاساب مدد طلب کرے گا ، وہ مشرک بن جائے گا۔ مثلا کشتی ڈوب رہی ہے اور ظاہری اسباب ختم ہوچکے ہیں تو پھر خدائے وھدہ لا شریک کے علاوہ کسی کو مدد کے لیے نہیں پکارا جائے گا۔ اگر کوئی خواجہ معین الدین چشتی (رح) یا خواجہ بہائو الحق (رح) سے فرمایا درسی چاہے گا۔ تو اس کے مشرک ہونے میں کوئی شک نہیں ہوگا ، اسی لیے فرمایا کہ مافوق الاسباب اللہ کے سوا کسی کو نہ پکاریں جو نہ نفع دے سکتے ہیں اور نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اگر آپ نے ایسا کی تو یقینا آپ ظلم کرنے والوں میں ہوں گے۔ یہ خطاب نبی (علیہ السلام) سے ہے مگر بات دوسروں کو سمجھائی جا رہی ہے۔ شرک کا وبال سورۃ الزمر میں فرمایا (آیت) ” لئن اشرکت لیحبطن عملک و ولتکونن من الخسرین “ اے نبی ﷺ اگر آپ بھی شرک کریں گے تو آپ کے سارے اعمال ضائع ہوجائیں گے اور آپ نقصان اٹھانے والوں میں ہوں گے۔ شرک ایسی بری چیز ہے جو تمام اعمال کو برباد کردیتی ہے۔ مشرک پر خدا کا غضب اور اس کی لعنت برستی ہے ، اس لیے شرک سے بار بار نفرت دلائی گئی ہے اور اس سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے ۔ اللہ نے فرمایا ہے (آیت) ” فادعوا اللہ مخلصین لہ الدین “ (سورۃ المومن) صرف اللہ ہی کو پکارو۔ اس کے علاوہ نہ کوئی صحت دے سکتا ہے نہ مشکل کو حل کرسکتا یہ نہ تکلیف کو دور کرسکتا ہے سارا اختیار اسی کا ہے لہٰذا خالص اسی کو پکارو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائو۔ خیر وشر کا اختیار فرمایا (آیت) ” وان یمسسک اللہ بضر فلا کاشف لہ الا ھو “ اگر اللہ تعالیٰ کوئی تکلیف ، بیماری ، دکھ ، شکست پہنچا دے تو اللہ کے سوا کوئی کھولنے ولا نہیں۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ اول وآخر کے سارے لوگ جمع ہوجائیں تو چیز اللہ کے علم او ا ارادے میں نہیں ہے اس میں ایک تنکے کے برابر بھی فائدہ نہیں پہنچا سکتے ، اور نہ ہی اس میں ایک تنکا بھر نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ فرمایا (آیت) ” وان یردک بخیر فلا راد لفضلہ “ اور اگر اللہ تعالیٰ تمہارے بارے میں بھلائی کا ارادہ کرے تو اس کے فضل کو کوئی ٹال نہیں سکتا۔ (آیت) ” یصیب بہ من یشاء من عبادہ “ وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہے اپنا فضل پہنچاتا ہے سارا اختیار اسی کے ہاتھ میں ہے ، لہٰذا انسان کا فرض ہے کہ وہ اپنی مافوق الاسباب حاجات میں صرف خدا کو ہی پکارے ار اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائے کیونکہ شرک بہت بری بیماری ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر (علیہ السلام) کی زبان سے اعلان کروا دیا کہ اگر میرے دین کے بارے میں تمہیں کوئی تردد ہو تو میں تو توحید خالص کا حامل اور شرک سے بیزار ہوں۔ فرمایا ، وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے اپنا فضل اور مہربانی پہنچاتا ہے (آیت) ” وھو الغفور الرحیم “ اور وہ غفور بھی ہے اور رحیم بھی وہ نہایت بخشنے والا ہے مگر اس شخص کو جو اس کی طرف رجوع کرے اپنے گناہوں سے توبہ کرے اور معافی مانگے۔ مہربانی اس کے شامل حال ہوتی ہے جس کا عقیدہ درست اور فکر پاک ہو ، جو ایمان پر مستقیم اور توحید کا حامل ہو۔ اللہ تعالیٰ کی بخشش اور مہربانی ایسے ہی لوگوں کے لیے مخصوص ہے۔
Top