Mualim-ul-Irfan - An-Nahl : 47
وَ لَوْ رَحِمْنٰهُمْ وَ كَشَفْنَا مَا بِهِمْ مِّنْ ضُرٍّ لَّلَجُّوْا فِیْ طُغْیَانِهِمْ یَعْمَهُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر رَحِمْنٰهُمْ : ہم ان پر رحم کریں وَكَشَفْنَا : اور ہم دور کردیں مَا بِهِمْ : جو ان پر مِّنْ ضُرٍّ : جو تکلیف لَّلَجُّوْا : ارے رہیں فِيْ : میں۔ پر طُغْيَانِهِمْ : اپنی سرکشی يَعْمَهُوْنَ : بھٹکتے رہیں
اور اگر ہم ان پر رحم فرمائیں اور ان کو جو تکلیف ہے وہ رفع کردیں تو ضرور وہ بڑھتے چلے جائیں گے اپنی سرکشی میں اندھے ہو کر
آیت 75 وَلَوْ رَحِمْنٰہُمْ وَکَشَفْنَا مَا بِہِمْ مِّنْ ضُرٍّ لَّلَجُّوْا فِیْ طُغْیَانِہِمْ یَعْمَہُوْنَ ” ان الفاظ سے یوں لگتا ہے کہ اس سورت کے نزول کے زمانہ میں اہل مکہّ کسی مصیبت میں گرفتار تھے۔ سورة الانعام اور سورة الاعراف میں اللہ تعالیٰ کی اس سنت کا ذکر گزر چکا ہے جس کے تحت ہر رسول کی بعثت کے بعد متعلقہ قوم پر چھوٹے چھوٹے عذاب بھیجے جاتے تھے اور انہیں مختلف قسم کی تکالیف میں مبتلا کیا جاتا تھا تاکہ وہ خواب غفلت سے جاگیں اور ان کے ذہن حق کی دعوت پر غور و فکر کرنے کے لیے تیار ہوجائیں۔
Top