Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Maryam : 58
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ مِنْ ذُرِّیَّةِ اٰدَمَ١ۗ وَ مِمَّنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوْحٍ١٘ وَّ مِنْ ذُرِّیَّةِ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْرَآءِیْلَ١٘ وَ مِمَّنْ هَدَیْنَا وَ اجْتَبَیْنَا١ؕ اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِمْ اٰیٰتُ الرَّحْمٰنِ خَرُّوْا سُجَّدًا وَّ بُكِیًّا۩ ۞
اُولٰٓئِكَ
: یہ وہ لوگ
الَّذِيْنَ
: وہ جنہیں
اَنْعَمَ اللّٰهُ
: اللہ نے انعام کیا
عَلَيْهِمْ
: ان پر
مِّنَ
: سے
النَّبِيّٖنَ
: نبی (جمع)
مِنْ
: سے
ذُرِّيَّةِ اٰدَمَ
: اولاد آدم
وَمِمَّنْ
: اور ان سے جنہیں
حَمَلْنَا
: سوار کیا ہم نے
مَعَ
: ساتھ
نُوْحٍ
: نوح
وَّ
: اور
مِنْ
: سے
ذُرِّيَّةِ
: اولاد
اِبْرٰهِيْمَ
: ابراہیم
وَاِسْرَآءِيْلَ
: اور یعقوب
وَمِمَّنْ
: اور ان سے جنہیں
هَدَيْنَا
: ہم نے ہدایت دی
وَاجْتَبَيْنَا
: اور ہم نے چنا
اِذَا تُتْلٰى
: جب پڑھی جاتیں
عَلَيْهِمْ
: ان پر
اٰيٰتُ الرَّحْمٰنِ
: رحمن کی آیتیں
خَرُّوْا
: وہ گرپڑتے
سُجَّدًا
: سجدہ کرتے ہوئے
وَّبُكِيًّا
: اور روتے ہوئے
یہ وہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا ہے نبیوں میں سے ، آدم (علیہ السلام) کی اولاد میں سے اور ان میں سے جن کو ہم نے سوار کیا نوح (علیہ السلام) کے ساتھ اور ابراہیم اور اسرائیل (علیہما السلام) کی اولاد سے اور ان میں سے جن کو ہم نے ہدایت ہے اور جن کو ہم نے پسند کیا ہے جب پڑھی جاتی ہیں ان پر رحمان کی آیتیں تو گر پڑتے ہیں وہ سجدے میں اور روتے ہیں ۔
ربط آیات : گذشتہ دروس میں بعض انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے پہلے ابراہیم (علیہ السلام) اور ان کے فرزند اسحاق (علیہ السلام) اور پوتے یعقوب (علیہ السلام) کا ذکر ہوا پھر موسیٰ (علیہ السلام) کا خاص طور پر اور ان کے بھائی ہارون (علیہ السلام) کا ضمنا ذکر آیا ، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کے صادق الوعد ہونے کا ذکر کیا آپ کو نبی اور رسول بھی کہا گیا ہے رسول وہ ہوتا ہے جس پر مستقل کتاب یا شریت نازل ہو ، مگر حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کے متعلق مفسرین کرام عام طور پر کسی کتاب کا ذکر نہیں کرتے ، اس لیے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آپ کو رسول کس بناء پر کہا گیا ہے اس سلسلہ میں مفسر قرآن حضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی (رح) بیان کرتے ہیں کہ رسالت کے لیے جدید شریعت یا کتاب ہونا ضروری ہے جدید شریعت یا تو نبی کے لحاظ سے ہوتی ہے یا پھر امت کے لحاظ سے نبوت کے لحاظ سے تو حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کو جدید شریعت نہیں ملی بلکہ آپ اپنے باپ اور عظیم رسول حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی شریعت کی ہی تبلیغ کرتے تھے ، تاہم آپ کے مخاطبین ضرور جدید لوگ تھے یہ بنی جرہم کے لوگ تھے جو اصلا یمن کے باشندے تھے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) حضرت اسماعیل (علیہ السلام) اور آپ کی والدہ کو موجودہ مکہ مکرمہ کے مقام پر چھوڑ گئے تھے جہاں آب زم زم کا چشمہ بھی جاری ہوچکا تھا عرب کی سرزمین میں پانی کی سخت قلت ہے قوم بنی جرہم کا ایک تجارتی قافلہ اس مقام کے قریب سے گزرا تو انہیں یہاں پانی کا احسان ہوا جب انہوں نے حضرت ماجرہ ؓ سے وہاں آباد ہونے کی درخواست کی تو آپ نے قبول کرلی اور یہ لوگ آباد ہوگئے اور اسی خاندان میں حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی شادی بھی ہوئی ، چونکہ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) انہیں جدید لوگوں کی طرف مبعوث ہوئے ، اس لیے آپ رسول بھی ہیں اور نبی بھی ، اور یہ بھی ممکن ہے کہ ابراہیم (علیہ السلام) کے صحیفوں کے علاوہ بھی حضرت اسماعیل کی طرف کچھ صحیفے نازل ہوئے ہوں جن سے ہم مطلع نہیں بہرحال اللہ نے آپ کو نبی اور رسول کہا ہے ۔ گذشتہ درس میں حضرت ادریس (علیہ السلام) کے متعلق گزر چکا ہے (آیت) ” ورفعنہ مکانا علیا “ اس سے آپ کا درجہ اور شرافت مراد ہے اللہ تعالیٰ نے آپ کو نبوت کے بلند درجے پر فائز فرمایا عربی زبان میں ان الفاظ کا درجے اور مرتبے کے لیے استعمال ہونا ہونا پرانی شاعری میں بھی ملتا ہے حضور ﷺ کے صحابی اور شاعر نابغہ جہدی ؓ نے اپنے خاندان کی شرافت اور بزرگی کا تذکرہ اس شعر میں کیا ہے ۔ بلغنا السمآء مجدنا وثنآء نا وانا لنرجوا فوق ذلک مظھرا ‘ : ہم تو آسمان کی بلندیوں تک پہنچ چکے ہیں اپنی بزرگی اور رونق کی وجہ سے اور ہم اس سے آگے کے مظہر یعنی جلوہ گاہ کے بھی امیدوار ہیں یہ شعر سن کر حضور ﷺ نے فرمایا اے ابولیلی این المظہر وہ مظہر کہاں ہے جس کے تم امیدوار ہو تو انہوں نے عرض کیا کہ وہ جنت ہے جس کے ہم طالب ہیں آپ ﷺ نے فرمایا ، اگر اللہ نے چاہا تو تم وہاں تک بھی پہنچ جاؤ گے ، بہرحال یہ درجے اور مرتبے کی بلندی ہے جو حضرت ادریس (علیہ السلام) کے حصے میں آئی بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ آپ پر تیس صحیفے نازل ہوئے آپ حضرت نوح (علیہ السلام) کے اجداد میں سے تھے جب حضرت ادریس (علیہ السلام) کی عمر ساٹھ برس ہوئی تو آپ کے ہاں فرزند پیدا ہوا جس کا نام متوشلخ تھا یہ نوح (علیہ السلام) کے دادا تھے اس کے بعد حضرت ادریس (علیہ السلام) مزید تین سو سال تک بقید حیات رہے ۔ اس طرح انہوں نے تین سوساٹھ سال کی عمر پائی ، پھر یا تو انہیں آسمان پر اٹھالیا گیا تھا اور وہیں ان کی وفات ہوئی اور یا پھر زمین پر ہی فوت ہوئے ۔ (انعام یافتہ انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام) ان چند انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کا ذکر کرنے اور ان کی خصوصیات بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے (آیت) ” اولئک الذین انعم اللہ علیہم “۔ یہ وہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے انعام فرمایا ” من النبیین من ذریۃ “ آدم یہ لوگ آدم (علیہ السلام) کی اولاد میں سے انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام میں سے تھے یعنی سب کے سب حضرات زکریا ، یحی ، ابراہیم ، اسحاق ، یعقوب ، اسماعیل ، موسیٰ ، ہارون ، اور ادریس (علیہم السلام) اللہ کے برگزیدہ نبی تھے اور پھر اس سورة کے آخری حصے میں حضور خاتم النبیین ﷺ کا ذکر بھی آئے گا ، فرمایا یہ سارے انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام آدم (علیہ السلام) کی اولاد میں سے تھے انسان اور بشر تھے اور یہ ان میں سے بھی تھے (آیت) ” وممن حملنا مع نوح “ جن کو ہم نے حضرت نوح (علیہ السلام) کے کشتی میں سوال کیا اس وقت روئے زمین پر تمام نافرمان نابود کردیے گئے اور صرف وہی بچے ، جو کشتی نوح پر سوار ہوگئے ، پھر آگے دنیا کی آبادی کشتی میں سوار نوح (علیہ السلام) کے تین بیٹوں حام ، سام اور یافث سے ہوئی ابراہیم (علیہ السلام) اور سارے عرب سام کی اولاد میں سے تھے غرضیکہ فرمایا کہ یہ نبی ان لوگوں میں سے تھے جن کو ہم نے نوح (علیہ السلام) کے ساتھ کشتی میں سوار کیا ۔ اور پھر ان میں سے بہت سے (آیت) ” ومن ذریۃ ابراہیم واسرآء یل “۔ حضرات ابراہیم اور یعقوب (علیہما السلام) کی اولاد میں سے تھے حضرت یعقوب (علیہ السلام) کے بارہ فرزند تھے جن سے آگے بارہ قبیلے بنے اور شام و فلسطین میں پھیل گئے ، ادھر اسماعیل کے بھی بارہ بیٹے تھے آپ کی نسل پورے میں پھیل گئی ، ان سب انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے متعلق فرمایا (آیت) ” وممن ھدینا “ کہ یہ ان لوگوں میں سے جن کو ہم نے ہدایت بخشی اور سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کی (آیت) ” واجتبینا “ جن کو ہم نے پسند کیا اور برگزیدہ بتایا ، فرمایا ان سب کی حالت پر تھی (آیت) ” اذا تتلی علیھم ایت الرحمن “ کی جب ان کو خدائے رحمن کی آیتیں پڑھ کر سنائی جائیں (آیت) ” خروا سجدا وب کیا “۔ تو روتے ہوئے سجدے میں گر پڑتے ۔ ان تمام مذکورہ انبیاء میں سے کوئی بھی الہ نہیں تھا ، نہ انہوں نے اللہ کے سوا کسی دوسری ذات کی الوہیت کا درس دیا ، بلکہ وہ سب کے سب اللہ وحدہ لاشریک کے سامنے سجدہ ریز ہونے والے تھے اور اپنی اپنی اقوام کو یہی درس دیتے رہے ، مگر بڑے افسوس کی بات ہے کہ ان کے بعد لوگوں نے انہی کو معبود بنا لیا ، عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو الوہیت کا درجہ دے دیا ، یہودیوں نے عزیر (علیہ السلام) کو خدا کا بیٹا کہا اور ابراہیم (علیہ السلام) کو تمام اختیار سونپ دے کہنے لگے کہ آپ دوزخ کے دروازے پر کھڑے ہوجائیں گے ، اور کسی ختنہ شدہ یہودی کو دوزخ میں نہیں گرنے دیں گے ، انہوں نے اللہ کی صفات میں ان انبیاء کو شریک کرلیا حالانکہ وہ سب اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہونے والے تھے اور اس کے سامنے عاجزی کا اظہار کرتے تھے ، اللہ تعالیٰ نے حضرت زکریا (علیہ السلام) کو بڑھاپے میں اولاد عطا فرمائی اور عیسیٰ (علیہ السلام) کو بغیر باپ کے پیدا کیا ، اللہ نے ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) کو بچپن سے ہی بڑی بڑی آزمائشوں میں ڈالا اور پھر ان کو سرخرو کیا ، یہ ساری بات اللہ نے شرک کی تردید کے سلسلے میں بیان فرمائی ہے ۔ (نالائق جانشین) آگے اللہ تعالیٰ نے وہ وجہ بیان کی ہے جس کی بناء پر لوگوں نے اللہ کے برگزیدہ انبیاء کو الوہیت کے منصب پر فائز کردیا ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” فخلف من بعدھم خلف “۔ پھر ان انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے بعد ایسے نالائق لوگ آئے ، ” خلف “ نالائق کو کہتے ہیں جو جانشینی کا حق ادا نہ کرسکے ، یہ ایسے ہی ہے جیسے ہندی میں لائق بیٹے کو سپوت اور نالائق کو کپوت کہا جاتا ہے ، تو ان کے بعد نالائق آئے (آیت) ” اضاعوا الصلوۃ “ جنہوں نے نماز کو ضائع کردیا ، اور وہ ایسی عبادت کو چھوڑ بیٹھے جس کے ذریعے تعلق باللہ استوار ہوتا ہے ، اس کے علاوہ (آیت) ” واتبعوا الشھوت “۔ انہوں نے خواہشات کی پیروی کی اور اچھے برے میں تمیز نہ کی ، آج کل پوری دنیا میں یہ بیماری عام ہے ہر کوئی کھیل تماشے ، لہو ولعب ، زیب وزینت اور آرام و آسائش کے پیچھے بھاگ رہا ہے کافر تو ویسے ہی محاسبہ اعمال کو تسلیم نہیں کرتے اب مسلمان بھی ان کی دیکھا دیکھی اسی روش پر چل نکلے ہیں ، بہت قلیل نمازی وہ گئے ہیں ، ورنہ اکثریت بےنمازوں کی ہے تو اللہ نے فرمایا کہ پھر ایسے نالائق لوگ آئے جنہوں نے نماز کو ضائع کیا اور خواہشات کے پیچھے چل پڑے ، فرمایا (آیت) ” فسوف یلقون غیا “۔ یہ لوگ عنقریب گمراہی کے نتیجے کو پہنچیں گے ، غی جہنم کی ایک وادی کا نام بھی ہے اگر یہ معنی کیا جائے تو مطلب ہوگا کہ ایسے نالائق جہنم کی وادی غی میں پہنچیں گے جو اللہ نے گمراہوں کے لیے مقرر کر رکھی ہے غرضیکہ گمراہی کا نتیجہ یقینا ان کے سامنے آنے والا ہے ۔ (نیک لوگوں کے لیے جنت) البتہ گمراہی سے بچ نکلنے والے نیک لوگ بھی ہوں گے (آیت) ” الا من تاب وامن “ ہاں وہ جو تائب ہوگئے ار اللہ کی وحدانیت پر ایمان لے آئے ۔ (آیت) ” وعمل صالحا “ اور کچھ نیک اعمال بھی انجام دیے (آیت) ” فاولئک یدخلون الجنۃ “ یہی لوگ ہیں جو یقینا جنت میں داخل ہوں گے ایسے باغات جو رہائش کے قابل ہوں گی ، نیک لوگ ان میں داخل ہوں گے (آیت) ” ولا یظلمون شیئا “۔ اور ان پر کسی قسم کی زیادتی نہیں کی جائیگی بلکہ ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا فرمایا (آیت) ” جنت عدن التی وعد الرحمن عبادہ بالغیب “۔ ان چیزوں کا اللہ نے اپنے بندوں کے ساتھ بغیر دیکھے ودہ کر رکھا ہے ، لوگوں نے مذکورہ جنت کو دیکھا نہیں مگر انہوں نے جنت اور دوزخ کو برحق تسلیم کیا ہے لہذا انہیں یہ انعام ضرور ملے گا ، (آیت) ” انہ کان وعدہ ماتیا “۔ بیشک تیرے پروردگار کا یہ وعدہ سامنے آنے والا ہے یعنی یہ ضرور پورا ہو کر رہے گا ۔ فرمایا ان بہشتوں کی کیفیت یہ ہوگی (آیت) ” لا یسمعون فیھا لغوا “۔ کہ یہاں کے رہنے والے یہاں کوئی بیہودہ بات نہیں سنیں گے (آیت) ” الا سلما “ وہاں تو سلامتی ہی سلامتی کی آوازیں آئیں گی ، فرشتے بھی سلام کریں گے اور جتنی بھی ایک دوسرے کو سلام کریں گے ، اور پھر اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھی سلام ہوگا (آیت) ” سلم قولا من رب رحیم “۔ (یسین) کسی نے جنت کی تعریف یوں کی ہے ۔ بہشت آنجا کہ آزارے نہ باشد کسے رابا کسے کارے نہ باشد : وہاں ہر شخص مطمئن ہوگا ، ہر شخص باعزت ہوگا کسی کو تحقیر وتذلیل نہیں ہوگی نہ کوئی ذہنی کوفت ہوگی اور نہ جسمانی اذیت پہنچے گی ۔ فرمایا (آیت) ” ولھم رزقھم فیھا بکرۃ وعشیا “۔ اہل جنت کے لیے صبح وشام بہترین روزی کا انتظام ہوگا عام طور پر لوگ دنیا میں بھی صبح اور شام کھانا کھاتے ہیں ، تو بہشت میں بھی نیک آدمیوں کو انہی اوقات میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے بغیر محنت ومشقت بہترین روزی میسر ہوگی ، دنیا میں تو گزر اوقات کے لیے ہزار جتن کرنے پڑتے ہیں ، پریشانیاں اٹھانا پڑتی ہیں اور پھر کہیں دو وقت کی روٹی میسر آتی ہے مگر جنت میں اللہ تعالیٰ بغیر محنت کے باعزت روزی عطا فرمائیگا ، اہل جنت کی خواہش کا احترام کیا جائے گا اور ان کی من پسند مہمان نوازی کی جائیگی ۔
Top