Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Noor : 6
وَ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ اَزْوَاجَهُمْ وَ لَمْ یَكُنْ لَّهُمْ شُهَدَآءُ اِلَّاۤ اَنْفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ اَحَدِهِمْ اَرْبَعُ شَهٰدٰتٍۭ بِاللّٰهِ١ۙ اِنَّهٗ لَمِنَ الصّٰدِقِیْنَ
وَالَّذِيْنَ
: اور جو لوگ
يَرْمُوْنَ
: تہمت لگائیں
اَزْوَاجَهُمْ
: اپنی بیویاں
وَلَمْ يَكُنْ
: اور نہ ہوں
لَّهُمْ
: ان کے
شُهَدَآءُ
: گواہ
اِلَّآ
: سوا
اَنْفُسُهُمْ
: ان کی جانیں (خود)
فَشَهَادَةُ
: پس گواہی
اَحَدِهِمْ
: ان میں سے ایک
اَرْبَعُ
: چار
شَهٰدٰتٍ
: گواہیاں
بِاللّٰهِ
: اللہ کی قسم
اِنَّهٗ لَمِنَ
: کہ وہ بیشک سے
الصّٰدِقِيْنَ
: سچ بولنے والے
اور وہ لوگ جو اپنی بیویوں پر اتہام لگاتے ہیں بدکاری کا اور نہیں ہیں ان کے لئے گواہ سوائے اپنی جانوں کے ، پس گواہی ان میں سے ایک کی چار مرتبہ گواہی دے اللہ کا نام لے کر کہ بیشک وہ سچا ہے
ربط آیات : سورۃ ہذا کے پہلے رکوع میں اللہ تعالیٰ نے زنا ، فحاشی اور بدکاری وغیرہ سے متعلق تین قوانین کا ذکر کیا ہے۔ اس سے پہلے حد زنا اور حد قذف کا ذکر ہوچکا ہے۔ اور آج کے درس میں لعان کا بیان آرہا ہے۔ پہلے حد زنا بیان ہوئی تھی جس کے مطابق غیر شادی شدہ زنا کار مرد یا عورت کو سوکوڑے لگانے کا حکم دیا گیا ، شادی شدہ محصن کی سزا کا ذکر قرآن میں نہیں کیا گیا۔…البتہ سنت میں ایسے مرد یا عورت کی سزا سنگساری مقرر کی گئی ہے اور خود حضور ﷺ کے زمانے میں اس سزا پر عمل درآمد ہوا۔ یہ سزا سرعام دینے کا حکم ہے تاکہ تمام لوگوں کو اس قبیح جرم کے مرتکب کا پتہ چل جائے اور انہیں عبرت حاصل ہو۔ پھر حد قذف کے متعلق فرمایا کہ اگر کوئی آدمی کسی پاکدامن مردیا عورت پر زنا کا اتہام لگائے اور پ ھر اسے چار گواہوں کے ذریعے ثابت نہ کرسکے تو اتام لگانے والے کو اسی درے مارنے کی سزا دی جائے گی ، یہ حد قذف کہلاتی ہے۔ لعان کا بیان : اب تیسرے نمبر پر لعان کا بیان ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ کوئی خاوند اپنی بیوی پر زنا کا اتہام لگائے اور اس کی دو صورتیں ہیں یا تو اس نے خود اپنی بیوی کو غیر مرد کے ساتھ ناشائستہ حالت میں دیکھا ہوا اور یا پھر اس کی بیوی کے ہاں بچہ پیدا ہوجائے۔ جب کہ خاوند کئی سال سے بوجوہ اس کے قریب نہ گیا ہو۔ ایسی صورت میں اسے یقین ہوگا کہ یہ بچہ اس کا نہیں بلکہ زنا کا نتیجہ ہے۔ ظاہر ہے کہ زنا کے ثبوت کے لئے چار گواہوں کی ضرورت ہوتی ہے مگر میاں بیوی کے درمیان اس معاملہ میں گواہ لانا قریباً قریباً ناممکن ہے۔ اگر خاوند نے بیوی کو خود برائی کرتے دیکھا ہے تو جب وہ گواہوں کی ضرورت ہوتی ہے مگر میاں بیوی کے درمیان اس معاملہ میں گواہ لانا قریباً قریباً ناممکن ہے۔ اگر خاوند نے بیوی کو خودبرائی کرتے دیکھا ہے تو جب وہ گواہوں کو تلاش کرے گا۔ مجرمین اپنا کام ختم کرچکے ہوں گے۔ لہٰذا عینی گواہوں کا حصول بڑا ہی مشکل ہے۔ اور اگر بدکاری کا علم حمل کے نمایاں ہونے یا بچے کی پیدائش پر ہوا ہے تو گواہوں کو پیش کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ایسی صورت میں اللہ تعالیٰ نے لعان کا قانون بیان فرمایا ہے جس کی رو سے میاں بیوی کے درمیان فیصلہ کیا جائے گا۔ اس قسم کے واقعات خود حضور ﷺ کے زمانے میں بھی پیش آئے جن کا تذکرہ صحیحین اور بعض دوسری کتب احادیث میں موجود ہے۔ ایک شخص نے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا ، حضور ! اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو کسی غیرمرد کے ساتھ قابل اعتراض حالت میں پائے تو وہ کیا کرے ؟ اگر کوئی غیرت مند آدمی اس بدکار شخص کو قتل کردے تو کیا قاتل کو بھی قصاص میں قتل کیا جائے گا ؟ ظاہر ہے کہ اگر وہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ کر بھی خاموش رہتا ہے تو وہ ہر وقت غصے میں بھرا رہے گا۔ جس کی وجہ سے کسی وقت بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آسکتا ہے۔ حضور ﷺ نے سائل سے فرمایا کہ زنا کے الزام کے لئے چار گواہوں کی ضرورت ہے اگر کوئی شخص الزام لگانے کے بعد گواہ پیش نہیں کرتا تو وہ خودحد قذف کا مستحق ٹھہرے گا۔ حدیث (تفسیر ابن کثیر ص 266 ج 3 وقرطبی ص 183 ج 12 و بخاری ص 695 ج 7 (فیاض) کے الفاظ ہیں فحد فی ظھرک تیری پیٹھ پر درے لگیں گے۔ صحیح حدیث میں سا قسم کا واقعہ حضرت سعد بن عبادۃ ؓ کا بھی ملتا ہے۔ انہوں نے عرض کیا ، حضرت ! اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو غیر مرد کے ساتھ قابل اعتراض حالت میں دیکھے گا تو وہ گواہ تلاش کرنے کے لئے جائیگا یا تلوار سے اس آدمی کا سر قلم کردے گا ؟ حضور ﷺ نے انصار مدینہ کو مخاطب کرکے فرمایا کہ دیکھو ! تمہارا سردار یہ بات کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ سردار بڑا باغیرت آدمی ہے اور اس کے لئے ایسی صورت حال ناقابل برداشت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر یہ بڑا غیرت مند ہے تو میں اس سے زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ سب سے زیادہ غیرت والا ہے ، مگر مسئلہ یہی ہے کہ ایسے اتہام کے ثبوت کے لئے چار گواہی لازمی ہیں ، ورنہ نہ تو مجرم کو سزا دی جاسکتی ہے اور نہ ہی متعلق شخص خود قانون کو ہاتھ میں لے سکتا ہے۔ ایسے معاملے کو عدالت میں لے جانا ہوگا۔ ثبوت پیش کرنا ہوگا اور عدالت کے فیصلے کو تسلیم کرنا ہوگا۔ مرد کی پانچ قسمیں : ایسے ہی معاملے کے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے والذین یرمون ازواجھم جو لوگ اپنی بیویوں پر زنا کا اتہام لگاتے ہیں ، یعنی انہیں شواہد وقرائن کی بناء پر یقین ہے کہ ان کی بیویاں گناہ میں ملوث ہوتی ہیں۔ اور اس کی دو ہی صورتیں ہیں ، جیسا کہ پہلے عرض کیا کہ کسی شخص نے اپنی بیوی کو غیر مرد کے ساتھ ناشائستہ حالت میں اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ یا بیوی سے قربت کے بغیر اس کے ہاں بچہ پیدا ہوا ہے یا پیدائش متوقع ہے ، مگر اس شخص کے پاس اس اتہام کے ثبوت کے لئے چار عینی گواہ موجود نہیں ہیں ولم یکن لھم شھداء الا انفسھم یعنی اپنی ذات کے سوا ان کے پاس کوئی دوسرا گواہ موجود نہیں۔ تو ایسی صورت میں متعلق شخص معاملے کو عدالت میں لے جائے گا۔ عدالت فریقین کو طلب کرکے کاروائی کا آغاز کریگی۔ پہلے مرد سے پوچھا جائے گا کہ اس کا الزام کس حد تک درست ہے۔ اگر وہ اپنے دعویٰ سے پھرجائے تو عدالت اسے جھوٹا قرار دے کر حد قذف جاری کرے گی جس کے مطابق اسے اسی درے مارے جائیں گے۔ پھر عورت سے پوچھا جائے گا اگر وہ زنا کا اقرار کرے تو اسے رجم کی سزا دی جائے گی اور اگر وہ انکار کرے تو اگلی کاروائی ہوگی۔ جب مرد اپنی بات پر اصرار کرے کہ اس کی بیوی نے فی الواقعہ زنا کا ارتکاب کیا ہے اور عورت مسلسل انکار کرے ۔ تو پھر فشھادۃ احدھم اربع شھدت باللہ عدالت مرد سے کہے گی کہ وہ کھڑا ہوکرچار دفعہ اللہ کے نام کی قسم اٹھا کر کہے کہ اس کا الزام درست ہے انہ لمن الصدیقن اور وہ اپنی بات میں سچا ہے۔ والخامسۃ ان لعنت اللہ علیہ ان کان من الکذبین ، اور پانچویں دفعہ اللہ کی قسم کھا کر کہے گا کہ اگر وہ اس معاملہ میں جھوٹا ہے تو اس پر اللہ کی لعنت ہو۔ یہ پانچ قسمیں اٹھانے کے بعد وہ شخص بری ہوجائے گا اور اس پر کوئی حد جاری نہیں ہوگی۔ عورت کی پانچ قسمیں : اس کے بعد حاکم عورت کی طرف متوجہ ہوگا اور پوچھے گا کہ کیا تو خاوند کی طرف سے لگائے گئے الزام کو تسلیم کرتی ہے ؟ اگر وہ گناہ کا اقرار کرلے تو اسے رجم کرنے کی سزا دی جائے گی ، اور اگر عورت الزام کو تسلیم کرنے سے انکار کردے تو فرمایا ویدرئواعنھا العذاب ان تشھد اربع شھدت باللہ یہ بات اس سے عذاب ہٹا دے گی کہ وہ اللہ کے نام کی چار قسمیں کھا کر کہے انہ لمن الکذبین کہ ان کا خاوند جھوٹا ہے یعنی اس (عورت) پر جو الزام لگایا گیا ہے وہ درست نہیں ہے والخامسۃ ان غضب اللہ علیھا ان کان من الصدقین۔ اور پانچویں دفعہ قسم اٹھا کر یہ کہے کہ اس (عورت) پر اللہ کا غضب ہو اگر اس کا خاوند سچا ہے۔ لعنت اور غضب میں فرق : یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ مرد کی قسم کے بارے میں اللہ نے لعنت کا ذکر کیا ہے جب کہ عورت کے لئے غضب الٰہی تجویز کیا ہے ۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ لعنت کے مقابلے میں غضب الٰہی زیادہ شدید امر ہے لعنت کا معنی اللہ کی رحمت سے دوری ہے اور یہ لفظ عام طور پر شیطان یا کسی دوسرے کے لئے استعمال ہوتا ہے کہ وہ ملعون ہے یعنی رحمت الٰہی سے بعید ہے۔ اور غضب سے مراد یہ ہے کہ ایسا شخص نہ صرف رحمت سے محروم ہے بلکہ اس پر اللہ کی ناراضگی بھی ہے۔ تو فرماتے ہیں کہ عورت کے لئے غضب کا لفظ اس لئے استعمال کیا گیا ہے کہ لعنت تو ایک معمولی چیز ہے جو عورتیں خود بھی ایک دوسری پر بھیجتی رہتی ہیں۔ جونہی دوسری عورت سے ناراضگی ہوئی تو جھٹ اس کو ملعون کہہ دیا ، لہٰذا عورتیں لعنت سے زیادہ شدید سزا کی مستحق ہی۔ صحیحین کی روایت میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے عورتوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ تمہاری اکثریت جہنم میں جائیگی ۔ ایک عورت نے عرض کیا ، حضور ! اس کی کیا وجہ ہے ؟ تو آپ نے فرمایا کہ تمہاری زبانوں پر لعنت بہت زیادہ ہوتی ہے بعض عورتوں کا تکیہ کلام ہوتا ہے کہ وہ بات بات پر لعنت بھیجتی ہیں۔ اور دوسری بات یہ کہ تم اپنے خاوند کی ناشکری کرتی ہو۔ اسی لئے اللہ نے عورت کی زبان سے بوقت قسم غضب کا لفظ نکلوایا ہے ، شاید کہ وہ ڈر جائے اور اگر واقعی گنہگار ہے تو گناہ کا اقرار کرکے آخرت میں غضب الٰہی سے بچ جائے۔ میاں بیوی میں جدائی : اب صورت حال یہ ہوگئی کہ خاوند نے پانچ قسمیں کھا کر بیوی پر زنا کا الزام لگایا اور بیوی نے پانچ قسمیں اٹھا کر اپنی بریت کا اظہار کیا۔ اب قاضی کا فیصلہ یہ ہوگا کہ وہ میاں بیوی میں جدائی کردیگا۔ قاضی کا یہ حکم طلاق بائن کے قائم مقام ہوگا اور یہ مردوزن دوبارہ نکاح بھی نہیں کرسکیں گے۔ ہاں ایک صورت ہے کہ اگر کسی وقت مرد اپنے الزام کو واپس لے لے اور عدالت میں یہ بیان دے کہ اس نے بیوی پر اتہام لگاتے وقت جھوٹ بولا تھا ، تو قاضی اس شخص کو حد قذف یعنی اسی کوڑوں کی سزا دے گا اور اس کے بعدوہی مردوزن دوبارہ نکاح کرسکیں گے۔ اس بارے میں کچھ فقہی اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔ امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ میاں بیوی کی طرف سے پانچ پانچ قسمیں اٹھانے کے بعد جب لعان مکمل ہوگیا تو عورت خود بخود مرد سے ہمیشہ کے لئے جدا ہوگئی۔ اب نہ کسی طلاق کی ضرورت ہے اور نہ قاضی کے فیصلے کی۔ اگر عورت کے پاس بچہ موجود ہے یا ابھی پیدا ہونے والا ہے تو وہ ماں کا تصور ہوگا ، خاوند کا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوگا ، نہ تو بچہ اس کی نسل میں شمار ہوگا۔ اور نہ وہ مرد کی وراثت کا حقدار ہوگا۔ البتہ امام ابوحنیفہ (رح) اور بعض دوسرے فقہائے کرام کا مسلک یہ ہے۔ کہ محض لعان کی تکمیل پر جدائی نہیں ہوجاتی بلکہ لعان کے بعد یا تو خاوندخود طلاق دے دے یا قاضی جدا کردے۔ صحیح حدیث میں بھی ایسا ہی آتا ہے کہ اس قسم کے ایک کیس میں ثم فرق بینھما خود حضور ﷺ نے میاں بیوی میں تفریق کرادی تھی۔ امام صاحب (رح) کے مسلک کے مطابق اگر نہ خاوند طلاق دے اور نہ قاضی تفریق کرے تو پھر متعلقہ عورت اپنے خاوند کے نکاح سے باہر نہیں نکلے گی۔ بلکہ بدستور نکاح میں رہے گی۔ اور ادھر یہ ہے کہ مذکورہ شخص لعان کے بعد اس عورت سے مباشرت بھی نہیں کرسکتا کیونکہ وہ حرام ہے۔ اب نکاح فسخ نہیں ہوا اور مباشرت حرام ہے تو مزید پیچیدگی پیدا ہوگی ۔ اور اگر اس حالت میں میاں بیوی میں سے کسی ایک کی موت واقع ہوجائے تو دوسرے کو وراثت کا حق حاصل ہوگا۔ کیونکہ ان کا نکاح قائم ہے۔ البتہ بچہ عورت کا تصور ہوگا۔ اور مرد کی وراثت کا حقدار نہیں ہوگا۔ قانون لعان کی افادیت : آگے فرمایا ولو لا فضل اللہ علیکم ورحمۃ اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس مہربانی تمہارے شامل حال نہ ہوتی ، اور یہ بھی وان اللہ تراب حکیم ، بیشک اللہ تعالیٰ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور حکمت والا ہے ، تو تمہارے لئے بہت سی مشکلات پیدا ہوجاتیں مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے لعان کا ایسا حکیمانہ قانون وضع فرمایا ہے کہ جس کے ذریعے ایک تو مردوزن کے درمیان پردہ پوشی قائم رہتی ہے اور دوسرے دنیاوی مشکلات بھی آسان ہوجاتی ہیں۔ اگر یہ قانون نہ ہوتا اور خاوند کی طرف سے لگائے گئے الزام کو بیوی قبول نہ کرتی تو عمر بھرکے لئے عداوت کا دروازہ کھلا رہتا اور زوجین میں سے کسی ایک بھی سکھ کا سانس نصیب نہ ہوتا۔ اللہ تعالیٰ نے تم پر یہ مہربانی فرمائی ہے کہ تم اس قانون کو اپنے اوپر نافذ کرو گے تو تمہاری سو سائٹی پاک رہے گی اور تمہاری نسلیں اور اخلاق بھی نہیں بگڑیں گے۔ کسی قانون کی افادیت جبھی ہوتی ہے جب اس پر عمل کیا جائے۔ قانون کی محض تلاوت کرنے سے کوئی مقصد حاصل نہیں ہوگا ، لہٰذا تمہارا فرض ہے کہ اللہ کے جاری کردہ قانون پر عمل کرکے دنیا وآخرت کی بہتری حاصل کرلو۔
Top