Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Aal-i-Imraan : 118
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَةً مِّنْ دُوْنِكُمْ لَا یَاْلُوْنَكُمْ خَبَالًا١ؕ وَدُّوْا مَا عَنِتُّمْ١ۚ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَآءُ مِنْ اَفْوَاهِهِمْ١ۖۚ وَ مَا تُخْفِیْ صُدُوْرُهُمْ اَكْبَرُ١ؕ قَدْ بَیَّنَّا لَكُمُ الْاٰیٰتِ اِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو ایمان لائے (ایمان والو)
لَا تَتَّخِذُوْا
: نہ بناؤ
بِطَانَةً
: دوست (رازدار)
مِّنْ
: سے
دُوْنِكُمْ
: سوائے۔ اپنے
لَا يَاْلُوْنَكُمْ
: وہ کمی نہیں کرتے
خَبَالًا
: خرابی
وَدُّوْا
: وہ چاہتے ہیں
مَا
: کہ
عَنِتُّمْ
: تم تکلیف پاؤ
قَدْ بَدَتِ
: البتہ ظاہر ہوچکی
الْبَغْضَآءُ
: دشمنی
مِنْ
: سے
اَفْوَاهِھِمْ
: ان کے منہ
وَمَا
: اور جو
تُخْفِيْ
: چھپا ہوا
صُدُوْرُھُمْ
: ان کے سینے
اَكْبَرُ
: بڑا
قَدْ بَيَّنَّا
: ہم نے کھول کر بیان کردیا
لَكُمُ
: تمہارے لیے
الْاٰيٰتِ
: آیات
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
تَعْقِلُوْنَ
: عقل رکھتے
اے ایمان والو ! نہ مخلص دوست بناؤ اپنوں کے سوا دوسروں کو۔ وہ تمہارے حق میں خرابی پیدا کرنے میں کمی نہیں کرتے۔ وہ اس چیز کو پسند کرتے ہیں جو تمہیں مشقت میں مبتلا کرے۔ تحقیق دشمنی ان کے مونہوں سے ظاہر ہوچکی ہے ، اور جو کچھ ان کے سینے چھپاتے ہیں ، وہ بہت زیادہ ہے ، تحقیق ہم نے تمہارے لیے آیتیں بیان کردی ہیں ، اگر تم عقل رکھتے ہو۔
ربط آیات : اہل کتاب کی خرابی ، دشمنی اور عداوت کا تذکرہ ہوچکا ہے۔ اور پھر یہ بھی بیان ہوچکا ہے۔ کہ ان کے مال اور اولاد کچھ کام نہ آئیں گے۔ جو مال وہ اسلام دشمنی کے لیے یا نیکی سمجھ کر خرچ کرتے ہیں وہ بھی رائیگاں جائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے مال کی حیثیت کو ایک مثال کے ذریعے واضح کیا۔ کہ جس طرح کسی عمدہ فصل کو ٹھنڈی ہوا تباہ کردیتی ہے۔ اس طرح کفر کرنے والوں کے خرچ کردہ مال بھی ضائع ہوجائیں گے۔ وجہ ظاہر ہے کہ عقیدے کی خرابی اور معاصی نیکیوں کو برباد کردیتے ہیں۔ اس کے نتیجے کے طور پر اللہ تعالیٰ کسی پر زیادتی نہیں کرتے بلکہ وہ لوگ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں۔ اب آج کے درس میں اہل ایمان کو تنبیہ کی جارہی ہے۔ کہ مسلمان اہل کتاب کی اسلام دشمنی کے پیش نظر ان کو اپنا مخلص دوست نہ بنائیں۔ مخلص دوست : ارشاد ہوتا ہے یایھا الذین امنو اے ایمان والو ! لا تتخذوا بطانۃ من دونکم اپنوں کر سوا دوسروں کو اپنا مخلص دوست نہ بناؤ۔ یہاں پر بطانہ کا لفظ آیا ہے جو کہ خاص الخاص رازداں دوست کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کے لیے بطانۃ الرجال بھی بولا جاتا ہے۔ عربی زبان میں بطانہ استر یعنی کوٹ کے اندر لگائے جانے والے کپڑے کو بھی کہتے ہیں۔ گویا یہ ایسی چیز ہے ، جو داخلی طور پر استعمال ہوتی ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے انصار مدینہ کے متعلق مرمایا الانصار شعار " والناس دثار " یعنی انصار میرے لیے بمنزلہ شعار یعنی اندر والے کپڑے کے ہیں اور باقی لوگ دثار یعنی باہر والے کپڑے چادر ، کمبل وغیرہ کی مانند ہیں۔ اس لحاظ سے شعار اور بطانۃ ہم معنی لفظ ہیں۔ اور یہ نہایت ہی مخلص دوست کے کے لیے بولے جاتے ہیں۔ چناچہ شاہ عبد القادر محدث دہلوی (رح) اور مولانا شیخ الہند (رح) نے بھی یہی ترجمہ کیا ہے۔ من دونکم میں اہل کتاب اور مشرک آتے ہیں ، بعض مفسرین نے منافقین کو بھی اس زمرہ میں شامل کیا ہے۔ تو مسلمانوں کو نصیحت کی جارہی ہے کہ ایمان کے علاوہ دوسرے لوگوں کو اپنا مخلص دوست نہ بنائیں۔ مدینے میں دو مشہور قبائل اوس اور خزرج آباد تھے۔ یہ مشرک لوگ تھے ، اللہ نے ان کو ایمان لانے کی توفیق بخشی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا۔ کہ یہ اپنی پرانی دشمنی ترک کر کے آپس میں شیر و شکر ہوگئے۔ ان قبائل کے مدینے کے یہودیوں سے دیرینہ تعلقات تھے ، جنہیں وہ اسلام لانے کے بعد نبھاتے رہے۔ مگر یہودی چون کی ایمان نہیں لائے تھے ، اس لیے وہ مسلمانوں کے مخلص دوست نہیں ہوسکتے تھے ، لہذا اللہ تعالیٰ نے اوس اور خزرج والوں کو بھی منع فرما دیا کہ یہودیوں کے ساتھ دوستی نہ رکھیں ، کیونکہ وہ اسلام اور اہل اسلام کو اچھا نہیں سمجھتے۔ گویا یہ آیت اوس اور خزرج والوں کے حق میں نازل ہوئی۔ مفسرین کرام نے اس آیت کی شان نزول میں ایک اور واقعہ بھی بیان کیا ہے حضرت عبادۃ بن صامت ضی اللہ عنہ انصار مدینہ میں سے عظیم المرتبت صحابی ہیں۔ مصر کی فتح کے دوران اسلامی لشکر کے سپہ سالار عمرو بن عاص ؓ نے حضرت عبادۃ ؓ کو مقوقس سے گفتگو کرنے کے لیے نمائندہ نامزد کیا تھا۔ آپ سیاہ رنگ کے دس بالشت قد کے آدمی تھے۔ بڑے عظیم انسان تھے انہوں نے حضور ﷺ کی خرمت میں عرض کیا ، حضور ! یہاں کے یہودیوں سے میرے مخلصانہ تعلقات ہیں۔ اگر آپ اجازت دیں تو میں ان کو اپنے ساتھ جنگ میں شریک کرلوں۔ ی واقع جنگ احد یا جنگ خندق کا ہے۔ نبی (علیہ السلام) نے یہودیوں کی امداد لینے سے یہ کہ کر منع فرما دیا کہ ان سے خیر کی توقع عبث ہے۔ ان سے مسلمانوں کے حق میں نقصان کی توقع ہی کی جاسکتی ہے۔ الغرض ! اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کے ساتھ دوستی کرنے سے روک دیا۔ لا تصاحب الامؤمنا مومن کے سوا کسی سے رفاقت نہ کرو۔ غیر مومن کی رفاقت سے نقصان پہنچنے کا احتمال ہے۔ لہذا ان سے مخلصانہ دوستی نہ جوڑو۔ فساد انگیزی : فرمایا غیر مسلموں کی دوستی سے اس لیے منع کیا گیا ہے۔ کہ لایالونکم خبالا وہ تمہرے درمیان فساد پیدا کرنے میں کوئی کمی نہیں کریں گے۔ خبال عربی میں فساد کو کہا جاتا ہے۔ غیر مومنوں کی ہمیشہ یہ خواہش ہوگی۔ کہ مومنوں کو کسی نہ کسی طرح نقصان پہنچائیں ، انہیں تمہاری خیر خواہی ہرگز منظور نہیں۔ ان سے رازداری قائم کرنے کی صورت میں مسلمانوں کو دنیا اور دین دونوں جگہ نقصان ہوگا۔ اس سے پہلے سورة بقرہ میں بھی گزر چکا ہے۔ کہ اہل کتاب ہرگز پسند نہیں کرتے کہ اہل اسلام پر خدا کی جانب سے کوئی بہتری نازل ہو یا ان کو دنیا میں عزت اور ترقی نصیب ہو ، وہ تو چاہتے ہیں کہ مسلمان ان سے زیادہ پستی میں چلے جائیں۔ اہل کتاب یہود و نصاری کے علاوہ اہل ہنود اور دہریوں کا بھی یہی حال ہے۔ مسلمانوں کی ترقی ان کو بھی ایک آنکھ نہیں بھاتی۔ چناچہ اسی صورت میں پہلے گزر چکا ہے کہ ایک مومن کی دوستی ایک غیر مومن کے ساتھ کسی حال میں نہیں ہوسکتی۔ دوستی کے لیے کم از کم نظریات تو یکساں ہونے چاہییں مگر ایسا ممکن نہیں۔ یہاں تو صوت حال یہ ہے " لا اعبد ما تعبدون " بلکہ " لکم دینکم ولی دین " غیر مسلم کفر کو پسند کرتے ہیں ، جب کہ اہل اسلام کا منتہائے مقصود محض رضائے الہی ہوتی ہے۔ لہذا دونوں دوستوں کی آپس میں مخلص دوستی ممکن نہیں۔ اخلاق رواداری : البتہ کسی کے ساتھ اخلاق کے ساتھ پیش آنا ایک الگ چیز ہے۔ اس قسم کے اشارات سورة ہذا کے علاوہ سورة مائدہ اور سورٰ ممتحنہ میں بھی ملتے ہیں اسلامی ملک میں رہنے والے غیر مسلم جذیہ ادا کرکے اسلامی قوانین کے تحت زندگی بسر کرسکتے ہیں۔ تاہم انہیں اپنے مذہب پر کاربند رہنے کی مکمل آزادی ہوتی ہے۔ ایسے لوگ ذمی کہلاتے ہیں۔ ذمیوں کی مال و جان اور عزت و آبرو اسی طرح محفوظ ہوتی ہے جس طرح مسلمانوں کی ہوتی ہے۔ انہیں تمام بنیادی حقوق حاصل ہوتے ہیں ، مذہبی آزادی کے علاوہ کاروبار اور تجارت میں آزادی حاصل ہوتی ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ، جو شخص کسی ذمی کو تنگ کرے گا ، میں قیامت کے دن ذمی کی طرف سے خدا کے ہاں جھگڑا کروں گا ، آپ نے ذمیوں کو اتنے حقوق دیے ہیں۔ اس کے باوجود فرمایا کہ ان سے دوستانہ قائم نہیں ہوسکتا۔ مخلص دوستی صرف اہل ایمان کے ساتھ ہوگی۔ کسی کافر کے ساتھ نہیں ہوسکتی۔ خصوصا یہود ونصری کے متعلق تو خاص احتیات کی ضرورت ہے ، اس کا تذکرہ آگے اس سورة میں بھی اور اس کے بعد بھی آئے گا۔ کلیدی آسامیوں پر تقرری : غیر مسلموں سے دوستی اور رازداری کرنے سے اس لیے منع فرمایا گیا کہ یہ لوگ اہل اسلام کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ لہذا کوئی راز کی بات ان تک نہیں پہنچنی چاہیئے۔ ایسا کرنے سے مسلمانوں کی ترقی اور تبلیغ میں رکاوٹ پیدا ہونے کا احتمال سے۔ اسی لیے امام ابونکر جصاص (رح) فرماتے ہیں۔ کسی غیر مسلم کو اسلامی ملک میں کسی کلیدی عہدے پر فائز نہیں کرنا چاہیئے۔ انہیں نہ وزیر بنانا چاہیئے ، نہ مشیر اور نہ ہی پارلیمنٹ کا ممبر منتخب کرنا چاہیئے۔ جمہوریت میں تو ایسا درست ہے مگر اسلامی نقطہ نظر سے ایسا ناجائز ہے ، کسی عیسائی ، یہودی ، ہندو یا قادیانی کو وزیر یا مشیر یا افواج کا کمانڈر بنا دیا جائے ، تو معاملہ بگڑ جائے گا۔ جب کارنیلس کو وزیر قانون بنایا گیا تھا تو ہم نے اسی وقت کہا تھا کہ جو شخص اسلامی قانون پر ایمان پر ہی نہیں رکھتا اس کو وزیر قانون کیسے بنایا گیا ہے ، پارلیمنٹ کا غیر مسلم ممبر اسلامی قانون کی قانون سازی میں کیسے حصہ لے سکتا ہے۔ مگر یہ بات حکومت کی سمجھ میں نہیں آرہی ہے۔ حضرت عمر ؓ کے دور میں حضرت حذیفہ ؓ نے اپنا کاتب ایک غیر مسلم کو مقرر کرنا چاہا تھا ، مگر آپ نے انکار کردیا تھا اور فرمایا جسے خدا نے دور کیا تم اسے کیوں قریب کرنا چاہتے ہو۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) نر ازالۃ الخفاء میں لکھا ہے اور تفسیر احکام القرآن میں بھی یہ روایت موجود ہے۔ کہ وثیق نامی روم کا عیسائی حضرت عمر ؓ کا غلام تھا۔ بڑا ذہین اور اعلی درجے کا حساب دان تھا۔ آپ نے فرمایا اگر تم ایمان لے آؤ تو میں تمہیں کوئی ذمہ داری کا کام سونپ دوں۔ مگر وہ شخص ایمان نہ لایا۔ اور آپ نے اسے کوئی عہدہ نہ دیا۔ جب آپ زخمی ہوگے تو اسے پھر بلا کر ایمان اور عہدہ کی پیشکش کی مگر وہ رضامند نہ ہوا۔ آپ نے اسے آزاد کردیا مگر کوئی عہدہ نہ دیا۔ اس رویت سے دو چیزیں ثابت ہوتی ہیں۔ پہلی یہ کی اسلام میں جبر نہیں ہے۔ " لا اکراہ فی الدین " کسی کو زبردستی مسلمان نہیں بنایا جاسکتا اور دوسری بات یہ کہ کسی غیر مسلم کو اسلامی حکومت میں کوئی کلیدی آسامی پیش نہیں کی جاسکتی۔ اگر ایسا ہوگا تو اسلامی حکومت کے لیے لازما نقصان کا باعث ہوگا۔ مسلمانون کے ساتھ بد خواہی : غیر مسلموں کی خصلت بیان فرماتے ہوئے فرمایا ودوا ماعنتم وہ تمہاری مشقت کو پسند کرتے ہیں۔ دوسرے مقام پر ہے " ولوشاء اللہ لا عنتکم " اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشقت ، یں مبتلا کردیتا۔ ان کی دلیخواہش یہ ہوتی ہے کہ مسلمان مصیبت میں گرفتار ہوں۔ اور دیکھو قد بدت البغضاء من افواھہم ان کی اسلام دشمنی کی بات بعض اوقات ان کی زبانوں پر بھی آجاتی ہے۔ وہ لاکھ کوشش کریں کہ ان کی اسلام دوستی مخفی رہے مگر پھر بھی منہ سے کوئی نہ کوئی بات ایسی نکل جاتی ہے جو ان کی اندرونی خباثت کا مظہر ہوتی ہے۔ سئہ 1971 میں جب مشرقی پاکستان علیحدہ ہوا تو اندا گاندھی کی زبان سے یہ بات نکل گئی تھی کہ ہم نے ہندوستان پر مسلمانوں کی ہزار سالہ حکومت کا بدلہ لے لیا ہے۔ اسی طرح انگریز ، عیسائی ، امریکی ، ہنود اور یہود ہمیشہ مسلمانوں کے بدخواہ ہی رہیں گے اور اس دشمنی کا اظہار وقتا فوقتا ان کی زبانوں سے ہوتا رہے گا۔ یہ لوگ قرآن پاک اور حضور نبی کریم ﷺ کی توہین کا کوئی موقع نہیں چھوڑتے۔ ایک انگریز نے یہ ہرزہ سرائی کی تھی کہ مسلمانوں کے آخری نبی تو بادشاہ تھے وہ تو لونڈیوں کے ساتھ کھیلتے رہتے تھے ( العیاذ باللہ) ایک اور انگریز نے کوئی چالیس سال پہلے اپنے کتے کا نام احمد رکھا تھا۔ اس پر ساری دنیا میں احتجاج ہوا۔ کوئی اپنے اونٹ کا نام محمد رکھتا ہے ہے تاکہ مسلمانوں کو ذہنی کوفت ہو۔ ایک اور خبیث نے اپنے رسالے میں حضرت علی ؓ کے متعلق لنگور کا لفظ استعمال کیا تھا۔ بہرحال اس قسم کی اذیت ناک باتیں ہوتی رہتی ہیں۔ اسی لیے غیر مسلموں کے ساتھ دوستی سے منع فرمایا گیا ہے۔ ان لوگوں نے قرآن پاک کے متعلق بھی اپنی خباثت کا اظہار کیا ہے۔ اسے رجعت پسندانی کتاب کا نام دیا گیا ہے ملکہ وکٹوریہ کے زمانہ کا وزیر اعظم گلیڈ سٹون تھا ، اس نے قرآن پاک کو ہاتھ میں لے کر ہا تھا ، کہ جب تک یہ کتاب موجود ہے دنیا مہذب نہیں ہوسکتی ، لہذا اس کتاب کو ختم کرنا ہوگا ( نعوذ باللہ) متحدہ ہندوستان کے صوبجات متحدہ کا گورنر سرولیم میور نہ صرف عیسائی تھا بلکہ بہت بڑا پادری تھا۔ اس نے کہا تھا۔ کہ انسانیت کی دشمن دو چیزیں ہیں۔ ایک محمد کا قرآن اور دوسری اس کی تلوار ، جس کے ساتھ وہ جہاد کرتے ہیں۔ اسلام دشمنی کا منہ بولتا ثبوت اسکی کتاب (life of muhammad) (سوانح محمد) میں موجود ہے۔ یہ ایسی چیزیں ہیں۔ جو ایل اسلام کے لیے نہایت تکلیف دہ ہیں۔ بات وہی ہے کہ اسلام دشمن طاقتیں کبھی مسلمانوں کی خیر خواہ نہیں ہو سکتیں۔ ان کی اندرونی خباثت بسا اوقات ان کی زبانوں پر تو آتی رہتی ہے۔ مگر وما تخفی صدور ھم اکبر جو کچھ ان کے دلوں میں چھپی ہوئی غلاظت ہے ، وہ اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔ لہذا ان سے ہمیشہ خبردار زہنا چاہیئے۔ کوئی راز کی بات ان تک نہیں پہنچنی چاہیئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا قد بینا لکم الایت ہم نے اپنی نشانیاں ار احکام کھول کھول کر بیان کردیے ہیں۔ ان کنتم تعقلون اگر تم عقل و شعور رکھتے ہو تو ان پر سختی سے عمل پیرا ہوجاؤ۔ اور اگر اس کے باوجود تم غیر مسلموں پر اعتماد کروگے ان کو وزیر مشیر بناؤ گے بڑے بڑے عہدوں پر فائز کروگے تو پھر بہت بڑے قومی نقصان کے خود ذمہ دار ہوں گے۔
Top