Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 202
وَ مَا كَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّغُلَّ١ؕ وَ مَنْ یَّغْلُلْ یَاْتِ بِمَا غَلَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ۚ ثُمَّ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
وَمَا
: اور نہیں
كَانَ
: تھا۔ ہے
لِنَبِيٍّ
: نبی کے لیے
اَنْ يَّغُلَّ
: کہ چھپائے
وَمَنْ
: اور جو
يَّغْلُلْ
: چھپائے گا
يَاْتِ
: لائے گا
بِمَا غَلَّ
: جو اس نے چھپایا
يَوْمَ الْقِيٰمَةِ
: قیامت کے دن
ثُمَّ
: پھر
تُوَفّٰي
: پورا پائے گا
كُلُّ نَفْسٍ
: ہر شخص
مَّا
: جو
كَسَبَتْ
: اس نے کمایا
وَھُمْ
: اور وہ
لَا يُظْلَمُوْنَ
: ظلم نہ کیے جائیں گے
اور نہیں لائق نبی کے یہ بات کہ وہ خیانت کرے۔ اور جو شخص خیانت کرے گا تو وہ لائیگا اس چیز کو جو اس نے خیانت کی قیامت کے دن۔ پھر پورا پورا بدلہ دیا جائے گا ہر نفس کو جو اس نے کمایا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
ربط آیات : گذشتہ درس میں اللہ تعالیٰ نے حضور نبی کریم ﷺ کے اخلاق عالیہ کا تذکرہ فرمایا تھا۔ کہ آپ کا حسن اخلاق کامیابی کی دلیل ہے۔ اسلام کی تبلیغ کے سلسلہ میں بھی اللہ کا عام قانون یہی ہے۔ ادع الی سبیل ربک بالحکمۃ والموعظۃ۔ کہ تبلیغ اسلام کا فریضہ اچھے طریقے سے اور خوش اخلاقی سے انجام دو ۔ حضرات موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) کو اللہ تعالیٰ نے فرعون کی طرف روانہ کرتے وقت فرمایا تھا کہ تم ایک اکھڑ مزاج اور ظالم قوم کے پاس جا رہے ہو۔ فقولا لہ قولا لینا لعلہ یتذکر او یخشی۔ لہذا فرعون کے ساتھ نرمی کے ساتھ بات کرنا شاید وہ نصیحت حاصل کرجائے۔ غرضیکہ اسلام نے ہمیشہ خوش خلقی کی تعلیم دی ہے۔ حضور ﷺ کے صحابہ سے احد کے موقع پر جب لغزش ہوگئی تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو فرمایا کہ ان کو معاف کردیں ، ان کے لیے بخشش کی دعا کریں اور ان سے مشورہ بھی کرتے رہیں۔ کہیں دل برداشتہ ہو کر آپ صحابہ سے مشورہ کرنا ترک نہ کردیں بلکہ انہیں ہمیشہ اعتماد میں لے لیا کریں کیونکہ مشورہ بڑی اہم چیز ہے اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کو یہ بھی فرمایا کہ مشورہ کے بعد جب آپ کسی معاملہ کے متعلق کوئی حتمی فیصلہ کرلیں تو پھر اللہ کے بھروسہ پر اسے انجام دے دیں۔ کیونکہ متوکلین اللہ کے محبوب ہیں۔ آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر اعظم ﷺ کے اخلاق عالی کو ایک اور پہلو سے بیان فرمایا ہے۔ اللہ کا نبی جس طرح نرم مزاج اور رحم دل ہوتا ہے ، اسی طرح وہ امین اور دیانت دار بھی ہوتا ہے۔ کسی نبی کے متعلق یہ گمان کرنا کہ وہ (نعوذ باللہ) خیانت کا مرتکب بھی ہوسکتا ہے ، نبی کے منصب کے خلاف ہے۔ اللہ کا نبی معصوم عن الخطایا ہوتا ہے۔ وہ امت کے لیے بہترین نمونہ ہوتا ہے۔ لہذا وہ کسی غیر اخلاقی فعل کا ارتکاب نہیں کرتا۔ شانِ نزول : ارشاد ہوتا ہے۔ وماکان لنبی ان یغل۔ یہ بات کسی نبی کے لائق نہیں کہ وہ خیانت کرے یا کسی چیز کو چھپائے۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس آیت کا تعلق غزوہ بدر سے متعلق ایک واقعہ کے ساتھ ہے۔ جنگ بدر میں جو مال غنیمت مسلمانوں کو حاصل ہوا ، اس میں سے ایک کمبل یا چادر گم پائی گئی۔ اس کے متعلق لوگوں نے مختلف خیالات کا اظہار کیا۔ بعض نے کہا کہ شاید یہ چادر حضور ﷺ نے خود لے لی ہو۔ اس قسم کی بات اگر منافق کرے تو اس سے کچھ بعید کیونکہ انہیں تو بات کرنے کا کوئی نہ کوئی بہانہ چاہئے۔ البتہ اگر کسی مسلمان نے یہ بات کی ہوگی تو یہ سمجھ کر کہ حضور نبی کریم ﷺ کو کوئی بھی چیز حاصل کرنے کا مکمل حق حاصل ہے۔ لہذا اسی حق کی بناء پر آپ نے یہ چادر لے لی ہوگی۔ بایں ہمہ اللہ تعالیٰ نے نبی کی طرف سے ایسے فعل کے ارتکاب کی سختی سے تردید فرمائی۔ اور لوگوں کو خبردار کیا کہ تمہارا نبی اخلاق کے عالی مرتبے پر فائز ہے۔ لہذا یہ گمان بھی نہ کرنا کہ مسلمانوں کی اطلاع کے بغیر خود بخود بھی کوئی چیز اپنے لیے رکھ لے گا۔ غلول کا مفہوم : غلول اصل میں مال غنیمت میں سے کسی چیز کے چھپا لینے کو کہتے ہیں اس کے علاوہ غلول کا اطلاق مطلقاً خیانت پر بھی ہوتا ہے۔ یہ لفظ کسی دوسرے کے حق کے ضیاع پر بھی بولا جاتا ہے۔ ترمذی شریف میں حضور ﷺ کی حدیث مبارکہ ہے۔ ان اللہ لا یقبل صلوۃ بغیر طھور ولا صدقۃ من غلول۔ یعنی اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر نماز قبول نہیں کرتا اور خیانت کے مال میں سے صدقہ قبول نہیں کرتا۔ مقصد یہ کہ غلول مطلقاً خیانت پر بھی بولا جاتا ہے اور مال غنیمت میں سے کسی چیز کے چھپا لینے کو بھی کہتے ہیں کیونکہ یہ بھی جملہ مسلمانوں کے ساتھ خیانت کا ارتکاب ہوتا ہے اسلام نے اس ضمن میں بڑی واضح ہدایات دی ہیں۔ خیانت کبیرہ : حضور ﷺ کا ارشاد ہے۔ لایحل لامرء مسلم مال اخیہ الا بطیب نفسہ۔ کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں ہے۔ کہ کسی دوسرے مسلمان کے مال کو اس کی اجازت کے بغیر قبضہ میں لے۔ اگر اپنی خوشی سے ایک مسلمان دوسرے کو کوئی چیز دیتا ہے ، تو وہ جائز ہے اور چوری ، خیانت ، دغا بازی یا فراڈ سے کوئی چیز حاصل کرنا دوسرے بھائی کا حق ضائع کرنا ہے۔ مسلم شریف کی حدیث میں تو یہ بھی آتا ہے۔ کہ اگر کچھ آدمی اکٹھے کھجوریں کھا رہے ہوں۔ تو کسی کے لیے روا نہیں کہ وہ ایک کی بجائے دو دو کھجوروں کا لقمہ بنائے البتہ اگر اس کے شریک طعام اس کو اجازت دے دیں تو پھر جائز ہے۔ غرضیکہ کسی مسلمان کے لیے مناسب نہیں کہ وہ کسی دوسرے بھائی کا حق بغیر اس کی اجازت کے حاصل کرے چہ جائیکہ اللہ کا نبی ایسا کام کرے۔ ترمذی شریف میں غزوہ خیبر یا کسی اور جنگ سے متعلق واقعہ آتا ہے حضور ﷺ کا کر کرہ نامی ایک غلام تھا۔ وہ جنگ میں مارا گیا۔ لوگوں نے کہا کہ اس کے لیے شہادت مبارک ہو۔ اس پر نبی (علیہ السلام) نے فرمایا۔ کلا۔ ہرگز نہیں ، وہ تو جہنمی ہے۔ اس غلام نے غنیمت کے مال میں سے ایک چادر غصب کی تھی ، وہ اس پر شعلے بن کر چمٹ رہی ہے۔ یہ سن کر لوگ سخت خوفزدہ ہوئے۔ اور جس کسی نے کوئی چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی مال غنیمت میں سے تقسیم کیے بغیر حاصل کی ہوئی تھی سب واپس کردی۔ حضور ﷺ نے فرمایا اگر کسی شخص نے جوتے کا ایک تسمہ یا دو تسمے بھی ناحق وصول کیے ہیں۔ تو وہ بھی دوزخ میں لے جانے کا باعث ہیں۔ آپ نے فرمایا۔ شراکا فی النار و شراکان فی النار۔ ایک شخص نے مشترکہ مال میں سے ایک معمولی دھاگا رکھ لیا تھا۔ جب حضور ﷺ کی وعید سنی تو وہ دھاگا لے کر حاضر ہوگیا۔ آپ نے فرمایا ، اب تو وہ مال تقسیم ہوچکا ہے۔ اس دھاگے کو میں اب باقی مسلمانوں میں کیسے تقسیم کروں۔ تم نے غلط کام کیا ہے۔ غرضیکہ آپ نے سخت ناراضگی کا اظہار فرمایا۔ گویا خیانت کبیرہ گناہ ہے۔ تکبر ، غلول اور قرض : ترمذی شریف میں حضرت ثوبان ؓ سے روایت ہے۔ کہ حضور ﷺ نے فرمایا۔ من خرج روحہ الجسد وھو بری من ثلاث دخل الجنۃ الکبر والغلول والدین۔ یعنی جس شخص کی روح اس حالت میں اس کے جسم سے جدا ہوئی کہ وہ تین چیزوں سے پاک ہے یعنی تکبر ، خیانت اور قرض ، تو وہ شخص جنت کا حقدار ہے۔ تکبر صرف ذات باری تعالیٰ کو ہی سزاوار ہے۔ کسی انسان کے لیے یہ بہت ہی بری خصلت ہے۔ تکبر کا عام معنی ہے بطر الحق و غمط الناس یعنی سچی بات کو ٹھکرا دینا اور لوگوں کو حقیر جاننا۔ طاقت ، دولت ، اقتدار ، قومیت وغیرہ کی بناء پر دوسرے کو حقیر جاننا اور سچی بات کو ٹھکرا دینا تکبر کی نشانی ہے۔ یہ وہی بیماری ہے جو ابلیس کو لاحق ہوئی۔ ابی واستکبر وکان من الکفرین۔ ابلیس نے انکار کیا اور تکبر کیا جس کی وجہ سے وہ جہنمی ٹھہرا۔ اس نے کہا کہ میں ناری ہو کر خاکی کے سامنے کیسے جھک سکتا ہوں ، میں آدم کی تعظیم نہیں کرسکتا ، کیونکہ انا خیر منہ۔ میں اس سے اعلی ہوں۔ تکبر بہت بری بیماری ہے۔ اور اس کا علاج اس سے زیادہ مشکل ہے ، بزرگان دین فرماتے ہیں کہ ایک پہاڑ کو سوئی کے ساتھ اٹھا کر دوسری جگہ منتقل کرنا آسان ہے مگر تکبر کو کسی کی طبیعت سے نکالنا بہت مشکل ہے۔ بزرگان دین لوگوں کی تربیت کرتے وقت سب سے آخر میں تکبر کو ان کے دل و دماغ سے نکالتے ہیں۔ یہ ایسی بیماری ہے۔ جس کا علاج بڑا مشکل ہے۔ فرمایا دوسری چیز غلول یعنی خیانت ہے جس کی وجہ سے لوگ جنت سے محروم ہو کر دوزخ میں چلے جائیں گے۔ خیانت خواہ مال غنیمت سے ہو یا مطلق خیانت ، یہ بہرحال بہت بری خصلت ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ جنت میں داخلے کے لیے اس سے بریت ضروری ہے تیسری اہم چیز قرضہ ہے۔ فرمایا کسی شخص کے ذمہ قرضہ نہیں ہونا چاہئے جب کہ وہ زندگی کی آخری سانس لے رہا ہو۔ قرض دوسرے کا حق ہوتا ہے جسے لازماً واپس لوٹانا چاہئے اسے ادا کیے بغیر جان نہیں بچ سکتی ، آخرت میں پکڑا جائے گا۔ عورتوں کا مہر بھی انسان کے ذمہ قرضہ ہوتا ہے۔ جو لوگ ادا نہیں کرتے وہ مجرم ہیں اگر معاف بھی کرانا ہے تو عورت خوشی سے معاف کردے۔ اگر محض رواجی طور پر معافی کا لفظ ادا کردیا ، تو اس کا کچھ اعتبار نہیں۔ افسوس کا مقام ہے کہ بڑے بڑے مالدار لوگ مہر ادا نہیں کرتے اور معافی کے چکر میں پڑے رہتے ہیں۔ انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ قرض کو خدا بھی معاف نہیں کرتا جب تک حقدار اسے معاف نہ کردے۔ اسے معمولی بات سمجھ کر اس سے غافل نہیں ہونا چاہئے۔ بہتر ہے کہ ہر مسلمان حتی الامکان قرضہ لینے سے اجتناب کرے۔ اس کی بجائے تکالیف برداشت کرے صبر کرے مگر قرض نہ لے کیونکہ اس کی ادائیگی میں بڑی مشکلات پیش ا اتی ہیں۔ جب قرض ادا نہیں کرتا اور ٹال مٹول اور جھوٹے وعدے کرتا ہے تو مزید جرم کا ارتکاب کرتا ہے۔ اس سے بچنا چاہئے۔ اسی لیے حضور ﷺ نے فرمایا کہ جو ان تین چیزوں یعنی تکبر۔ خیانت اور قرضہ سے بچ کر آگیا ، وہ جنت میں داخل ہوجائے گا۔ خائن کی سزا : الغرض ! فرمایا کسی نبی کے یہ لائق نہیں کہ وہ خیانت کرے۔ ومن یغلل۔ اور جو کوئی خیانت کا ارتکاب کرے گا۔ یات بما غل یوم القیمۃ۔ تو وہ خیانت شدہ چیز کو قیامت کے دن اپنے ساتھ لے کر آئے گا۔ اور پھر اس کی رسوائی ہوگی۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے۔ اے لوگو ! میں نے تم کو خبردار کردیا ہے۔ اگر کوئی شخص کسی دوسرے شخص کا اونٹ چوری کرے گا ، تو قیامت کے دن اسے اپنی گردن پر اٹھا کر لائے گا۔ حتی کہ اگر کسی نے کسی دوسرے کی زمین پر ناجائز قبضہ کیا ہے۔ تو زمین کا وہ ٹکڑا ساتوں زمین نیچے تک اس کے گلے میں ڈال دیا جائے گا۔ جو اسے کھینچتا ہوا لائے گا۔ اسی طرح فرمایا۔ اگر کسی نے سو اونٹ چوری کیے ہیں ، تو سب کے سب اپنی گردن پر اٹھا کر لائے گا۔ بعض لوگوں نے اس اشکال اظہار کیا ہے۔ کہ زمین جیسی بڑی چیز یا سو اونٹ ایک آدمی کیسے اٹھا کر لائے گا۔ اس ضمن میں مولانا اشرف علی تھانوی (رح) فرماتے ہیں کہ ایسی باتیں مغربی ذہن کے انگریزی دان لوگ کرتے ہیں۔ حدیث شریف میں آتا ہے۔ کہ یہی سوال کسی صحابی نے حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کیا ، تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے روز کفار کے جسم اتنے بڑے بڑے ہوجائیں گے کہ ان کی ایک داڑھ احد پہاڑ کے برابر ہوگی اور ان کے بیٹھنے کی جگہ مدینہ سے ربذہ تک یعنی چھتیس میل لمبی چوڑی ہوگی۔ تو اتنے بڑے جسم کے لیے سو اونٹ یا کوئی بڑی چیز اٹھانا کیسے مشکل ہوگا۔ اس کے علاوہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اٹھائی جانے والی چیز حقیقی نہ ہو بلکہ مثالی ہو۔ اونٹ سو ہوں یا ہزار مثالی رنگ میں پیش کرنا کونسا مشکل ہے۔ اور اگر کپڑے کا ایک گٹھا ہے تو بھی گھسیٹ کر لانا ہوگا۔ مقصد یہ ہے کہ۔ اس دن ہر برا فعل ظاہر کردیا جائے گا۔ انسان جس چیز کو زندگی بھر چھپائے پھرتا رہا ، قیامت کے دن سب کے سامنے ہوگی ، بہرحال حضور ﷺ نے فرمایا۔ بچ جاؤ ! میں نے تم کو خبردار کردیا ہے۔ جو کوئی خیانت سے کسی چیز پر قبضہ کرے گا۔ وہ سب قیامت کو ظاہر ہوجائے گا۔ جزائے عمل : فرمایا قیامت کے دن تمام پوشیدہ اعمال ظاہر کردینے کے بعد۔ ثم توفی کل نفس ما کسبت۔ ہر نفس کو اس کے عمل کے مطابق پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ وھم لایظلمون۔ اور کسی پر کسی قسم کی زیادتی نہیں ہوگی۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ کہ یہ تمہارے خود کردہ اعمال ہیں ، میں نے ان کو شمار کر رکھا ہے اب اس کا بھگتان کرو۔ ہر شخص اپنے عمل کا خود ذمہ دار ہوگا۔ کسی کا عمل کسی دوسرے کے ذمے نہیں لگایا جائیگا۔ اور ہر جرم کی سزا جرم کی سنگینی کے مطابق دی جائے گی۔ ۔ کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی۔ البتہ اللہ تعالیٰ کی مہربانیاں بیحد و بیشمار ہوں گی اس کی رحمت کے دروازے کھلے ہوں گے۔ نیکی کا اجر کم از کم دس گنا ہوگا جو بڑھ کر سات سو تک یا لاکھوں گنا تک بھی ہوسکتا ہے۔ نیک و بد برابر نہیں : آگے ارشاد ہوتا ہے۔ افمن اتبع رضوان اللہ کمن باء بسخط من اللہ۔ کیا وہ شخص جو اللہ کی رضا چاہتا ہے اس شخص کی مانند ہے جو اللہ کی ناراضگی لے کر لوٹا ہے۔ کفر ، شرک ، نافرمانی ، حق تلفی ، چوری ، خیانت وغیرہ خدا کی ناراضگی کے کام ہیں۔ جو شخص عمر بھر ان کاموں میں لگا رہا وہ اس شخص کی طرح کیسے ہوسکتا ہے۔ جو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو تسلیم کرتا ہے ، اس کے احکام پر عمل کرتا ہے۔ اور مخلوق خدا کی خدمت کرتا ہے۔ اللہ کی ناراضگی مول لینے والے کے متعلق فرمایا۔ وماواہ جھنم ایسے شخص کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ و بئس المصیر۔ اور یہ لوٹ کر جانے کی نہایت ہی بری جگہ ہے۔ نیکی اور بدی کے درجات : ہر نیک و بد کے متعلق فرمایا۔ ھم درجات عند اللہ۔ اللہ کے ہاں ان سب کے درجات ہیں۔ نیکی کے بھی درجات ہیں اور برائی کے بھی درجات ہیں۔ جس قسم کا عمل ہوگا ، اسی قسم کی جزا ہوگی۔ مجرمین میں سے چور ، ڈاکو اور خائن وغیرہ کا درجہ الگ ہوگا۔ کافر الگ ہوں گے۔ مشرک اور بدعتی اپنے درجے میں ہوں گے عیاشی ، فحاشی اور شراب نوشی کرنے والے اس درجہ میں ہوں گے۔ عیاشی ، فحاشی اور شراب نوشی کرنے والے اس درجہ میں ہوں گے۔ اور ان سے ایک ایک جرم کا مواخذہ کیا جائے گا۔ اور درجہ بدرجہ سزا دی جائیگی۔ اسی طرح نیکی کے بھی درجات ہوں گے۔ اللہ نے فرمایا ولکل درجت مما عملوا۔ ہر شخص کے درجات اس کے عمل کے مطابق ہوں گے۔ جس طرح دنیا میں اونچ نیچ ہے اسی طرح آخرت میں بھی تفاوت ہوگا۔ بعض لوگ نہایت بلند درجوں میں ہوں گے اور بعض نہایت ہی پستی میں ہوں گے۔ فرمایا۔ واللہ بصیر بما یعملون۔ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے اعمال کو دیکھ رہا ہے۔ اس کا علم ہر چیز پر محیط ہے۔ لہذا وہ اعمال کے مطابق ہی جزا اور سزا کا فیصلہ کرے گا۔
Top