Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Aal-i-Imraan : 180
وَ لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ هُوَ خَیْرًا لَّهُمْ١ؕ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْ١ؕ سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِهٖ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ وَ لِلّٰهِ مِیْرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ۠ ۧ
وَلَا
: اور نہ
يَحْسَبَنَّ
: ہرگز خیال کریں
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يَبْخَلُوْنَ
: بخل کرتے ہیں
بِمَآ
: میں۔ جو
اٰتٰىھُمُ
: انہیں دیا
اللّٰهُ
: اللہ
مِنْ فَضْلِھٖ
: اپنے فضل سے
ھُوَ
: وہ
خَيْرًا
: بہتر
لَّھُمْ
: ان کے لیے
بَلْ
: بلکہ
ھُوَ
: وہ
شَرٌّ
: برا
لَّھُمْ
: انکے لیے
سَيُطَوَّقُوْنَ
: عنقریب طوق پہنایا جائے گا
مَا
: جو
بَخِلُوْا
: انہوں نے بخل کیا
بِهٖ
: اس میں
يَوْمَ
: دن
الْقِيٰمَةِ
: قیامت
وَلِلّٰهِ
: اور اللہ کے لیے
مِيْرَاثُ
: وارث
السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
بِمَا تَعْمَلُوْنَ
: جو تم کرتے ہو
خَبِيْرٌ
: باخبر
اور نہ خیال کریں وہ لوگ جو بخل کرتے ہیں اس چیز پر جو اللہ نے ان کو دی ہے اپنے فضل سے کہ وہ ان کے لیے بہتر ہے ، بلکہ وہ ان کے لیے بری ہے۔ ان کے گلے میں وہ چیز طوق بنا کر ڈالی جائے گی۔ جس کے ساتھ انہوں نے بخل کیا قیامت کے دن۔ اور اللہ ہی کے لیے وراثت آسمانوں کی اور زمین کی۔ اور جو کچھ وہ کام کرتے ہیں اللہ اس کی خبر رکھتا ہے۔
ربط آیات : اس سورة کی ابتداء میں اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کا ذکر فرمایا ، اور ان کے فاسد عقیدے کو بیان کیا۔ یہاں پر زیادہ تر تذکرہ نصاری کا ہے۔ مگر مختصرا یہودیوں کا بھی کچھ بیان آیا ہے۔ اس کے بعد جنگ احد سے متعلق بہت کچھ آ چکا ہے۔ درمیان میں اللہ تعالیٰ نے بہت سی باتیں سمجھائی ہیں اور آخر میں خبیث اور طیب کے امتیاز کا ذکر کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اچھے اور برے عقیدے میں امتیاز پیدا کرکے چھوڑے گا اور واجح ہوجائے گا کہ سچے مومن کون ہیں ، اور گندے عقیدے والے منافق کون ہیں۔ اس طرح مالک ذوالجلال نے غزوہ احد میں شکست کی تکوینی حکمت بھی بیان فرما دی۔ جہاد بالمال : اللہ تعالیٰ کے دین کی تقویت کے لیے جہاد بہت بڑا عمل ہے جس کی دو صورتیں ہیں۔ یا تو انسان بذات خود جہاد میں شریک ہو کر جسم و جان کی بازی لگا دیتا ہے ہے۔ یا پھر مال خرچ کرکے مجاہدین کے لیے سامان پیدا کرتا ہے۔ گذشتہ دروس میں ان منافقین کا ذکر آ چکا ہے۔ جنہوں نے اپنی جان بچانے کی خاطر مختلف حیلوں بہانوں سے جہاد میں حصہ لینے سے اعراض کیا۔ اب آج کے درس میں ان بخیل لوگوں کا تذکرہ ہے۔ جو ضرورت کے وقت خدا کی راہ میں خرچ نہیں کرتے۔ انفاق فی سبیل اللہ کا حکم سورة بقرہ میں بھی آ چکا ہے۔ وانفقوا فی سبیل اللہ ولا تلقوا بایدیکم الی التھلکۃ۔ اللہ کے راستے میں خرچ کرو اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بخل کرنے والوں کی مذمت بیان فرمائی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے۔ ولا یحسبن الذین یبخلون بما اتھم اللہ من فضلہ ھو خیرا لھم۔ بخیل لوگ بخل کرکے یہ نہ گمان کریں کہ جو کچھ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا ہے ، وہ ان کے لیے بہتر ہے۔ بل ھو شر لھم۔ بلکہ وہ تو ان کے لیے برا ہے۔ اس آیت کریمہ میں بما اتٰھم اللہ کے الفاظ خاص طور پر قابل غور ہیں۔ اللہ کریم انسان کو یہ جتلانا چاہتے ہیں کہ جس مال کے خرچ کا اس سے تقاضا کیا جا رہا ہے۔ وہ اس کا ذاتی نہیں بلکہ اللہ ہی کا عطا کردہ ہے۔ انسان کا تو جسم اور قوی بھی ذاتی نہیں ہیں چہ جائیکہ مال ذاتی ہو۔ اللہ تعالیٰ مختلف لوگوں کو مختلف ذرائع سے مال مہیا کردیتا ہے اور انسان یہ سمجھتا ہے۔ کہ یہ اس کے عقل و ہنر کا مرہون منت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے خود ہی اسباب پیدا کرکے مال دیا ہے۔ اور پھر اس میں سے اپنے راستے میں کرچ کرنے کی ترغیب دی ہے مگر کنجوس آدمی سمجھتا ہے۔ کہ کنجوسی اس کے حق میں بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ ایسا ہرگز نہیں۔ بلکہ بخل ان کے حق میں بہت بری چیز ہے۔ بخل کی بیماری : بخل کی بیماری ایسی مہلک بیماری ہے جس کی وجہ سے انسان نہ صرف نیکیوں سے محروم ہوجاتا ہے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ کے احکام کا انکار کرکے ہلاکت میں پڑجاتا ہے۔ بخل کی وجہ سے انسان فرائض بھی ادا نہیں کرسکتا۔ مثال کے طور پر جو شخص اپنے مال سے اللہ کی فرض کردہ زکوۃ ادا نہیں کرتا۔ وہ مسنون اور مستحب صدقہ و خیرات کب کرے گا۔ اسی لیے بخل کو بد ترین اخلاقی بیماری کہا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ ومن یوق شح نفسہ فاولئک ھم المفلھون۔ جس شخص کو اس کے نفس کے بخل سے بچا لیا گیا ، یقین جانو وہ کامیاب ہوگیا۔ انسان کا مزاج تو ویسے ہی مال کی محبت میں ڈوبا ہوا ہے۔ انہ لحب الخیر لشدید۔ انسان مال کی شدید محبت میں گرفتار ہے۔ وہ ہر طریقے سے مال حاصل کرنا چاہتا ہے اور پھر خرچ کرنے میں بخل کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تو صلح کے باب میں بھی فرمایا ہے۔ واحضرت الانفس الشح۔ یعنی مال خرچ کرکے بھی صلح کرلینی چاہئے۔ نفسوں کے پاس بخل حاضر ہوتا ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ خرچ کرنے سے رک جاتے ہیں۔ حضور ﷺ کے سامنے عرض کیا گیا ، یا حضرت ! فلاں شخص میں بخل کی بیماری پائی جاتی ہے۔ فرمایا ای داء ادوء من البخل۔ بخل سے بڑھ کر بری بیماری کونسی ہوسکتی ہے۔ اگلی آیت میں یہودیوں کی خرابیوں میں بخل کو بھی شامل کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مطلقاً بخل سے منع فرمایا ہے۔ یہ بدترین بیماری ہے۔ نسائی شریف کی روایت میں آتا ہے۔ لایجتمع الشح والایمان فی قلب عبد ابدا۔ یعنی کسی مومن بندے کے دل میں بخل اور ایمان جمع نہیں ہوسکتے۔ جو سچا مومن ہوگا ، وہ بخیل نہیں ہوسکتا۔ اگر بخیل ہے تو ناقص الایمان ہے اسے اپنے ایمان کی اصلاح کرنا ہوگی۔ بخل فی العلم : جس طرح مال اللہ کا فضل ہے۔ اسی طرح علم کو بھی اللہ کا فضل کہا گیا ہے اور بخل نہ مال میں روا ہے اور نہ علم میں ، جس شخص کو اللہ تعالیٰ نے علم جیسی دولت عطا فرمائی ہے اور وہ اس کو آگے نہیں پہنچاتا ، بخل کرتا ہے۔ تو حضور ﷺ نے ایسے شخص کی مذمت بیان فرمائی ہے۔ من سئل علما فک تمہ الجم بلجام من نار یوم القیمۃ۔ یعنی جس شخص سے کوئی علم کی بات پوچھی گئی جسے وہ جانتا تھا۔ مگر اس نے وہ بات چھپا دی ، فرمایا قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی لگام ڈالی جائیگی۔ سائل علم کا محتاج تھا۔ مگر صاحب علم نے اس کی ضرورت کو پورا نہ کیا ، لہذا اس نے بخل کیا۔ اس لحاظ سے علم کا بخل مال کے بخل سے بھی برا ہے۔ سورة بقرہ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ ان الذین یکتمون ما انزلنا من البینات والھدی۔ ۔ ۔۔ جو لوگ ہماری نازل کردہ واضح باتوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں۔ فرمایا۔ اولئک یلعنھم اللہ و یلعنھم اللعنون۔ ایسے لوگوں پر اللہ بھی لعنت کرتا ہے اور دوسرے لعنت کرنے والے بھی لعنت کرتے ہیں۔ یہ ملعون لوگ ہیں اسی لیے بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ اس آیت کے پیش نظر مسلمانوں پر بہت بڑی ذمہ داری آتی ہے۔ مسلمان حامل قرآن ہیں مگر اس وقت حالت یہ ہے کہ دنیا کی پانچ ارب کی آبادی میں سو چار ارب اس نعمت سے محروم ہیں۔ انہیں قرآنی ہدایت کی ضرورت ہے۔ اور اگر قرآن کا علم ان تک نہ پہنچے اور وہ کفر ، شرک اور معاصی میں مبتلا رہیں تو اس کے ذمہ دار مسلمان ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں قرآن جیسی عظیم نعمت دی جسے انہوں نے چھپائے رکھا اور ضرورت مند تک آگے نہیں پہنچایا۔ قرآن پاک کی طرح سنت رسول ﷺ بھی بہت بڑی نعمت ہے۔ مگر اس کو بھی مستحقین تک نہیں پہنچایا جا رہا ہے۔ یہ بھی حق بات کو چھپانے اور ویصدون عن سبیل اللہ کے مترادف ہے۔ اللہ کے راستے سے روکنے والی بات ہے۔ لہذا اہل اسلام کی ذمہ داری ہے کہ وہ دین اسلام کے علم کو دوسروں تک پہنچائیں۔ نہ خود برائی کا ارتکاب کریں اور نہ دوسروں کو کرنے دیں۔ یہ سب کچھ فضل میں شامل ہے۔ فضل وسیع تر معنوں میں : فضل کے لفظ میں اور بھی بہت سی چیزیں آتی ہیں۔ مثلاً سورة فتح میں نبی (علیہ السلام) کے صحابہ کی مدح میں آتا ہے۔ یبتغون فضلا من اللہ و رضوانا۔ وہ اللہ کا فضل اور رضوان تلاش کرتے ہیں۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی فرماتے ہیں۔ کہ رضوان سے مراد اللہ تعالیٰ کا تقرب اور خوشنودی ہے۔ اور فضل میں ارتفاق ، معاش پایا جاتا ہے۔ جس شخص کو جائز ذرائع سے رزق حلال میسر آ رہا ہے یہ خدا کا فضل اور ارتفاق ہے۔ دوسرے فرائض کے بعد کسب رزق ھلال بھی انسان کے لیے فرض ہے اگر اللہ نے یہ نعمت عطا کی ہے۔ تو اس کے خرچ کرنے میں بخل نہ کرو ، کیونکہ جس ذات باری تعالیٰ نے یہ عطا کیا ہے ، وہ چھین بھی سکتا ہے۔ ہم نے اپنی زندگی میں کتنے مشاہدات کیے ہیں۔ کہ بڑے بڑے امیر کبیر اور دولت مند چند دنوں میں قلاش ہوگئے۔ لہذا مال کے ساتھ ھد درجہ کی محبت نہیں کرنی چاہئے بلکہ اپنے ہاتھ سے خرچ کردینا چاہئے۔ مسلم شریف کی روایت میں آتا ہے۔ یا بن آدم ان تبذل الفضل خیر لک۔ اے آدم کے بیٹے ! اگر تمہارے پاس ضرورت سے زیادہ مال ہے تو اسے کرچ کردو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔ وان تمسک شر لک۔ اور اگر روکے رکھوگے تو یہ تمہارے لیے برا ہے۔ ظاہر ہے کہ اگر تم نے مال کے فرائض ادا نہیں کیے تو جہنم لازم آئیگی اور اگر فرائض ادا کردیے ہیں۔ پھر بھی فضیلت سے محروم رہوگے۔ اس میں شر کا کوئی نہ کوئی درجہ ضرور پایا جائے گا۔ حضور نبی کریم ﷺ اپنی دعا میں فرمایا کرتے تھے۔ اللھم اجعل رزق ال محمد قوتا۔ اے اللہ ! آل محمد کی روزی بس اتنی کردے جس سے گذر اوقات ہوجائے اس سے زائد کی ضرورت نہیں ہے۔ کہ کہیں شر میں مبتلا نہ ہوجائیں۔ اخلاق کا بگاڑ : حجۃ اللہ البالغہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی عظیم کتاب ہے۔ گذشتہ بارہ صدیوں میں اسلام کی تائید و خدمت میں ایسی کتاب نہیں ملتی ، یہ کتاب ہمارے درسوں میں پڑھائی جاتی ہے۔ آپ کی دوسری معرکۃ الآراء کتاب۔ ازالۃ الخفا عن خلافۃ الخلفاء ہے۔ اس میں خلفائے اربعہ کی سوانح حیات اور ان کا نظام حکومت مذکور ہے شاہ صاحب ان دونوں کتابوں میں فرماتے ہیں کہ دنیا میں اخلاق کا بگاڑ پیدا کرنے والی دو چیزیں ہیں ایک امپریلزم جسے شہنشاہیت یا ملوکیت کہا جاتا ہے اور دوسری سرمایہ داری انبیاء (علیہم السلام) ایسی ہی چیزوں کی اصلاح کے لیے تشریف لاتے رہے ملوکیت میں من مانی کاروائیاں کی جاتی ہیں ، کسی کے حقوق کا خیال نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے اخلاق میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ اور سرمایہ داری میں بھی انسان حلال و حرام کی تمیز کے بغیر مال اکٹھا کرنے کی فکر میں لگا رہتا ہے ، جس سے دوسرے لوگوں کے حقوق ضائع ہوتے ہیں ، لہذا یہ دونوں چیزیں انسانی اخلاق کے بگاڑ کا موجب ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سورة فجر میں فرمایا۔ و تحبون المال حبا جما۔ تم جی بھر کر مال سے محبت کرتے ہو ، غرباء مساکین کا خیال نہیں رکھتے یتیموں کی سرپرستی نہیں کرتے ، لہذا ذلت کا شکار ہو کر رہوگے۔ ہم مشرقی ممالک کے باشندے سرمایہ داری کا شکار ہیں۔ برخلاف اس کے بعض ممالک میں اشتراکی نظام رائج ہے۔ یہ سب نظام خدا اور اس کے دین سے انکار پر مبنی ہیں ، اس لیے ملعون ہیں۔ ہاں ! اسلامی نظام ہی وہ نظام ہے جس کی بنیاد اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور آخرت کے مواخذہ پر رکھی گئی ہے۔ لہذا اس میں حق تلفی کی بجائے حق رسی ہوتی ہے۔ ذرائع آمدنی پر کنٹرول کرکے حلت و حرمت کو واضح کیا جاتا ہے۔ سرمایہ داری کی حوصلہ افزائی کی بجائے اس کی اصلاح کی جاتی ہے۔ رزق حلال کمانے کی ترغیب دی جاتی ہے اسی لیے شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ اسلام نے باطل نظاموں کو ختم کرکے اپنا اعلی وارفع نظام قائم کیا ہے۔ جب مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ نے اقتدار دیا تو انہوں نے قیصر و کسری کے غلط نظاموں کو یکدم تبدیل کردیا اور دنیا میں ایک صالح نظام قائم کیا ، خلافت راشدہ کا نظام دنیا میں مثالی نظام تھا ، مگر آج مسلمان اس نظام کو بھول چکے ہیں۔ بخیل کی سزا : فرمایا بخیلوں کو جو کچھ اللہ نے دیا ہے ، وہ اسے اپنے حق میں بہتر نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لیے شر ہے۔ اور ان کے بخل کی آخرت میں سزا یہ ہوگی۔ سیطوقون ما بخلوا بہ یوم القیمۃ۔ قیامت کے دن بخیلوں کے گلے میں اس چیز کو طوق بنا کر ڈالا جائے گا ، جس کے ساتھ انہوں نے بخل کیا۔ بخاری شریف کی روایت میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا جس شخص کو اللہ تعالیٰ نے سونے چاندی کی دولت عطا کی اور اس نے زکوۃ ادا نہیں کی ، قیامت کے دن یہ مال سانپ بن جائیگا ، اور اس کے گلے میں پڑ کر اس کو کاٹے گا ، اور کہے گا۔ انا کنزک انا مالک۔ میں تیرا وہ مال ہوں ، میں تیرا وہ خزانہ ہوں جسے تو سمیٹ سمیٹ کر رکھتا تھا ، جسے تو عیاشی اور فحاشی مٰں صرف کرتا تھا اور جس کے ساتھ تو غریب و مسکین کی پرورش نہیں کرتا تھا۔ فرمایا اسی طرح اگر کسی کے پاس جانور تھے اور اس نے ان کا حق ادا نہیں کیا۔ تو وہ اس شخص کو ٹا کر اس کے اوپر سے گزریں گے اس کو روندیں گے اس کو سینگ ماریں گے۔ اور اس کو کاٹیں گے۔ فرمایا یہ نہ سمجھو کہ اگر دنیا میں کسی کو مال مل گیا تو وہ اس کی ذاتی میراث بن گیا۔ بلکہ وللہ میراث السموت والارض۔ زمین و آسمان کی تمام وراثت اللہ تعالیٰ کی ہے۔ ہر چیز کا خالق بھی وہی ہے۔ اور مالک بھی وہی ہے۔ احسن اللہ علیک۔ اللہ نے تم پر احسان فرمایا کہ تمہیں عارضی طور پر اس کا مالک بنایا۔ پھر اپنے احکام بھیجے تاکہ ان کے مطابق عمل کرکے اس مال سے نیکی کما لو۔ اس کے مال کو اسی کے راستے میں خرچ کرو ، بخل نہ کرو۔ اور یاد رکھو ! واللہ بما تعملون خبیر۔ تمہارے ہر فعل کی اللہ تعالیٰ کو خبر ہے۔ ینبئکم بما عملوا۔ تم جو کچھ دنیا میں کر رہے ہو ، وہ سب کچھ تمہارے سامنے آجائیگا اور پھر تمہیں اس کا بھگتان کرنا ہوگا۔
Top