Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Aal-i-Imraan : 187
وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ لَتُبَیِّنُنَّهٗ لِلنَّاسِ وَ لَا تَكْتُمُوْنَهٗ١٘ فَنَبَذُوْهُ وَرَآءَ ظُهُوْرِهِمْ وَ اشْتَرَوْا بِهٖ ثَمَنًا قَلِیْلًا١ؕ فَبِئْسَ مَا یَشْتَرُوْنَ
وَاِذْ
: اور جب
اَخَذَ
: لیا
اللّٰهُ
: اللہ
مِيْثَاقَ
: عہد
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جنہیں
اُوْتُوا الْكِتٰبَ
: کتاب دی گئی
لَتُبَيِّنُنَّهٗ
: اسے ضرور بیان کردینا
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
وَ
: اور
لَاتَكْتُمُوْنَهٗ
: نہ چھپانا اسے
فَنَبَذُوْهُ
: تو انہوں نے اسے پھینک دیا
وَرَآءَ
: پیچھے
ظُهُوْرِھِمْ
: اپنی پیٹھ (جمع)
وَاشْتَرَوْا بِهٖ
: حاصل کی اس کے بدلے
ثَمَنًا
: قیمت
قَلِيْلًا
: تھوڑی
فَبِئْسَ مَا
: تو کتنا برا ہے جو
يَشْتَرُوْنَ
: وہ خریدتے ہیں
اور (اس بات کو اپنے خیال میں لاؤ) جب کہ اللہ تعالیٰ نے پختہ عہد لیا ان لوگوں سے جن کو کتاب دی گئی کہ اس کو تم ضرور لوگوں کے سامنے ظاہر کرو گے۔ اور اس کو چھپاؤ گے نہیں۔ پس انہوں نے اسے پس پشت پھینک دیا۔ اور اس کے بدلے میں خریدی تھوڑی سی قیمت۔ پس بہت بری چیز ہے جو انہوں نے خریدی۔
ربط آیات : گذشتہ درس میں اللہ تعالیٰ نے آزمائش کو اصول بیان فرمایا تھا۔ اور مسلمانوں کو خبردار کردیا تھا۔ کہ تمہیں تمہارے مالوں اور جانوں کے ذریعے لازمی طور پر آزمایا جائیگا۔ لہذ اس قسم کے امتحان کے لیے ہمہ وقت تیار رہو۔ نیز یہ کہ کسی مومن کا ایمان جس قدر پختہ ہوتا ہے ، اس کی آزمائش بھی اسی قدر سخت ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا کہ تمہیں اہل کتاب اور مشرکین کی طرف سے بڑی دل آزار باتیں سننی پڑیں گی۔ مگر ان سے دل برداشتہ ہو کر تبلیغ دین کا کام ترک نہ کر بیٹھنا ، بلکہ اپنا کام ہمیشہ اور ہر حالت میں جاری رکھنا۔ اللہ تعالیٰ نے ان تکلیف دہ امور پر اہل ایمان کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا۔ کہ اگر تم صبر کا دامن پکڑے رہوگے کہ صبر ملت ابراہیمی کا بہت بڑا اصول ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ تقوی کی راہ پر گامزن رہوگے ، تو یہ باتیں مقصودی امور میں سے ہیں۔ گویا اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو صبر اور تقوی کی راہ اختیار کرنے کی ترغیب دی۔ کہ ان دو سنہری اصولوں کو مضبوطی سے پکڑے رکھو تو اللہ تعالیٰ تمہیں اس امتحان میں کامیاب فرمائیگا۔ اب آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے اس عہد و پیمان کا ذکر فرمایا جو ان سے عہد لیا گیا کہ تمہیں میری طرف سے جو احکام پہنچیں گے ، تم انہیں لوگوں کے سامنے بلا کم وکاست واجھ طور پر بیان کردوگے اور اس میں سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں رکھوگے۔ مگر اہل کتاب اس عہد پر قائم نہ رہ سکے اور انہوں نے اچھی چیز کے بدلے کم قیمت چیز خرید لی جس کی وہج سے وہ امتحان میں پورے نہ اتر سکے اور ناکام ہوگئے۔ میثاق اہل کتاب : ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ واذ اخذ اللہ میثاق الذین اوتوا لکتب۔ اے پیغمبر (علیہ السلام) ! اس بات کو اپنے دھیان میں لاؤ جب اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب سے پختہ عہد لیا۔ میثاق وثق کے مادہ سے ہے اور اس کا معنی پختہ عہد کرنے کا ہوتا ہے۔ ایسا عہد جس کی پابندی نہایت ضروری ہوتی ہے۔ یہ اس وہد کا ذکر ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کے بارے میں بنی اسرائیل سے لا تھا ، حالانکہ عہد و پیمان تو اور بھی ہیں جن کا ذکر قرآن پاک میں موجود ہے۔ مثلاً عہد الست جو عالم ارواح میں تمام نوع انسانی کی ارواح سے لیا گیا تھا۔ اللہ نے پوچھا تھا۔ الست بربکم۔ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟ تو تمام ارواح نے بیک زبان اقرار کیا تھا۔ قالوا بلی ۔ کہ ہاں مولا کریم ! تو ہی ہمارا رب ہے۔ بنی اسرائیل سے خصوصی طور پر لیے گئے عہدوں کا ذکر بھی سورة بقرہ میں گزر چکا ہے کہ ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا۔ لا تعبدون الا اللہ۔ کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کریں گے اور والدین اقربا ، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ تو حسن سلوک کریں گے۔ اسی طرح سورة مائدہ میں ا ائے گا کہ لقد اخذنا میثاق بنی اسراء یل وارسلنا الیھم رسلا۔ ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا اور ان کی طرف رسول بھیجے مگر انہوں نے اپنی خواہشات کی پیروی میں بعض رسولوں کو جھٹلایا اور بعض کو قتل کردیا۔ بہرحال یہاں پر اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کے اس عہد کا ذکر فرمایا ہے جس میں ان کو دی گئی کتاب کے متعلق فرمایا تھا۔ لتبیننہ للناس۔ کہ تم اسے لوگوں کے سامنے ظاہر کروگے۔ بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ یہاں پر ہ کی ضمیر کتاب کی طرف لوٹتی ہے اور معنی یہ ہوتا ہے۔ کہ تم اس کتاب کو ضرور ظاہر کروگے ، بعض دوسرے مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ ہ کی ضمیر میثاق کی طرف بھی راجع ہو سکتی ہے۔ کہ تم لوگوں کے سامنے اس عہد کا واضح اعلان کروگے کہ ہم نے اللہ سے یہ پختہ وعدہ کیا ہے۔ بہرحال عہد یہ تھا کہ تم اللہ کے احکام لوگوں کے سامنے بلا کم وکاست واضح طور پر بیان کروگے۔ ولا تکتمونہ۔ اور اسے چھپاؤ گے نہیں یہ عہد تورات و انجیل دونوں کتابوں میں موجود تھا بلکہ موجودہ تحریف شدہ کتابوں میں اب بھی ایسی آیتیں موجود ہیں۔ جن سے اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ اللہ تعالیٰ بنی اسرائیل سے فرمایا تھا کہ جو کتاب میں نے تم کو دی ہے اس کو لوگوں کے سامنے علی الاعلان بیان کرنا ، اس کے احکام کو ظاہر کرنا ، جو چیز میں نے تمہیں اندھیرے میں دی ہے اسے تم روشنی میں لوگوں سے بیان کرنا۔ بعض مقامات پر آتا ہے کہ اس کے متعلق اپنی اولادوں کو بتلانا۔ انجیل میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ اس کتاب کا اعلان کوٹھوں اور مکانوں پر کرنا اور منادی کرنا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ بات بتلائی ہے اور اس کو چھپانے کی کوشش نہ کرنا۔ عہد شکنی : مگر اس پختہ عہد کے باوجود اللہ نے فرمایا۔ فنبذوہ وراء ظھورھم۔ انہوں نے اس کتاب کو یا عہد کو پس پشت ڈال دیا۔ دوسری جگہ پر ہے کہ انہوں نے اللہ کی کتاب کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا۔ اور پھر یہ بھی کہ کتاب میں جو چیزیں ان کے مفاد میں تھیں انہیں ظاہر کردیا اور باقی باتوں کو چھپا دیا۔ قرآن پاک کی شہادت کے مطابق جن چیزوں کو انہوں نے چھپا دیا وہ نبی آخر الزمان ﷺ کے متعلق پیشن گوئیاں تھیں جو اللہ نے تورات و انجیل میں بیان فرمائی تھیں۔ سورة اعراف میں موجود ہے کہ یہ لوگ حضور نبی کریم ﷺ پر ایمان نہیں لاتے۔ حالانکہ یہ وہ نبی ہیں۔ الذی یجدونہ مکتوبا عندھم فی التوراۃ والانجیل ۔ جن کا ذکر ان کی تورات و انجیل میں لکھا ہوا موجود ہے۔ سورة بقرہ میں بھی گزر چکا ہے۔ یعرفونہ کما یعرفون ابناءھم۔ یہ اللہ کی کتاب کو اسی طرح پہچانتے ہیں۔ جیسے اپنی اولادوں کو پہچانتے ہیں۔ اور جانتے ہیں کہ یہ وہی کتاب اور وہی پیغمبر ہے جس کی خوشخبری ان کی کتابوں میں موجود ہے۔ مگر یہ لوگوں کے سامنے اسے ظاہر نہیں کرتے بلکہ چھپا جاتے ہیں۔ غرض فاسد : اہل کتاب کی طرف سے کتمان حق ان کی غرض فاسد کی بناء پر تھا اور وہ یہ تھی کہ اگر قرآن پر ایمان لائیں گے ، خاتم النبیین کو رسول مان لیں گے ، تو ان کی ساری چودھراہٹ ختم ہوجائے گی۔ جیسا کہ پہلی آیتوں میں گزر چکا ہے۔ یہود کی اصل بیماری زر پرستی اور سرمایہ داری تھی جس کی وجہ سے وہ ساری برائیوں کے مرتکب ہوتے تھے۔ قرآن پر ایمان لانے کے بعد ان کے لیے دولت جمع نہیں ہوسکتی تھی۔ کیونکہ قرآن پاک تو حلال و حرام کی تمیز سکھاتا ہے۔ نہ وہ حرام ذرائع سے دولت جمع کرنے کی اجازت دیتا ہے اور نہ اسے ناجائز امور میں خرچ کرنے دیتا ہے۔ قرآن تو برائیوں کو ختم کرنے کے لیے آیا ہے۔ وہ تو صاف صاف کہتا ہے۔ لا تاکلوا اموالکم بینکم بالباطل۔ ایک دوسرے کا مال باطل طریقے سے مت کھاؤ۔ ْ سود اور رشوت کو بند کرو۔ حرام کاری کو ختم کرو۔ عیاشی ، فحاشی اور زنا پر قدغن لگا دی جاتی ہے۔ اس لیے قرآن پاک کا قانون ان لوگوں کو راس نہیں آتا۔ برطانیہ کے ایک وزیر اعظم گلیڈ سٹون نے قرآن پاک ہاتھ میں لے کر پارلیمنٹ میں اعلان کیا تھا کہ جب تک یہ کتاب دنیا میں موجود ہے لوگ مہذب نہیں ہوسکتے۔ ظاہر ہے کہ ان کی تہذیب تو یہ ہے کہ زنا اس وقت تک زنا شمار نہیں ہوتا جب تک وہ فریقین کی مرضی کے خلاف نہ ہو۔ اگر مرد و زن باہمی رضا مندی سے اس فعل کا ارتکاب کرتے ہیں ، تو قانون کی نظر میں یہ کوئی جرم نہیں۔ بلکہ وہاں تو لواطت تک کو جائز قرار دے دیا گیا ہے۔ قرآن تو حکم دیتا ہے۔ ولا تقربوا الزنی۔ یعنی زنا کے قریب تک نہ جاؤ۔ مگر یہ مہذب قوم ہر فحاشی کو جائز تصور کرتی ہے۔ قرآن شراب پر پابندی عاید کرتا ہے اور اسے رجس من عمل الشیطان۔ قرار دیتا ہے کہ یہ ناپاک ہے اور شیطانی عمل ہے جوار ، قمار بازی سب اسی حکم میں آتے ہیں۔ مگر یہود نصاری کے ہاں سب کچھ جائز ہے۔ وہ قرآن پاک کو اللہ کا کلام اور حضور نبی آخر الزماں ﷺ کو اللہ کا نبی کیسے مان سکتے ہیں۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے۔ لا تشربوا الخمر فانہ مفتاح کل شیء۔ شراب مت پیو کہ یہ ہر برائی کا دروازہ کھولتی ہے۔ مقصد یہ کہ اہل کتاب اپنی من مانی غرض فاسد کی بناء پر جانتے ہیں۔ کہ یہ دونوں چیزیں برحق ہیں اور اس کی شہادت ان کی اپنی کتابوں میں موجود ہے۔ مگر وہ اسے چھپا جاتے ہیں۔ آخری امت کی بیماری : اغراض فاسدہ کی وجہ سے حقائق کو چھپا جانا اس آخری امت میں بھی عود کر آیا ہے۔ شرک و بدعات کی ترویج اسی قبیل سے ہے۔ اہل بدعت حق سے روگردانی کرتے ہوئے اپنے پیٹ کی خاطر سنت کی بجائے بدعت اور توحید کی بجائے شرک کو اختیار کرتے ہیں اور اسی کے حق میں پراپیگنڈا کرتے ہیں۔ اگر صحیح مسئلہ بتایا جائے تو لوگوں کی کایا پلٹ جائے مگر کیا کیا جائے ان نام نہاد عالمانِ دین کا جو فیس لے کر غلط مسائل بیان کرتے ہیں اور حق کو چھپاتے ہیں۔ بعض مولوی سو روپے کی خاطر نکاح پر نکاح پڑھا دیتے ہیں۔ انہیں ذرا خدا کا خوف نہیں آتا کہ وہ حرام میں حصہ دار بن رہے ہیں۔ ہمارے معاشرے کی رسومات عرس ، تیجا ، چالیسواں وغیرہ سب باطل طریقے ہیں جن کے ذریعے لوگوں کا مال ہضم کیا جاتا ہے۔ قبروں پر چادریں چڑھائی جاتی ہیں۔ ان پر گنبد بنائے جاتے ہیں۔ حضور ﷺ کے فرمان کی خلاف ورزی ہورہی ہے حضور ﷺ نے تو فرمایا لاتجصصوا۔ قبروں پر پکی اینٹ نہ لگاؤ، چونا اور سیمنٹ مت لگاؤ۔ مگر آج عالیشان گنبد بنائے جا رہے ہیں۔ یہ کہاں کا دین ہے۔ آج کون ہے جو انہیں دین کا اصل مسئلہ بتائے اور کون ہے جو اس پر عمل کرے۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی کا بہت بڑا دربار تو بتا دیا مگر ان کی تعلیم کو بھی کسی نے پڑھا ہے آپ کے ملفوظات میں موجود ہے کہ کسی نے دریافت کیا ، حضرت ! بعض اوقات بارش کی وجہ سے قبر کی مٹی ضائع ہوجاتی ہے ، کیا اسے پختہ کیا جاسکتا ہے ؟ آپ نے فرمایا ، نہیں۔ قبر جتنی بوسیدہ ہوگی ، اس پر اللہ کی رحمت اتنی ہی زیادہ برسے گی۔ خواجہ صاحب اور سید علی ہجویری نے تو اپنے لیے جھونپڑی تک نہیں بنائی مگر آج ان کی قبور پر کتنی عالیشان تع میرات ہوچکی ہیں۔ کیا ان کی تعلیمات کا یہی اثر ہے۔ یہ جو کچھ ہورہا ہے اغراض فاسدہ کی بیماری کا نتیجہ ہے۔ جس ظالم بادشاہ نے میلاد کا سلسلہ شروع کیا تھا ، وہ فاسق آدمی تھا بظاہر بڑا دیندار اور نبی کریم (علیہ السلام) سے محبت کا دعویدار تھا۔ مگر بدعات کا دروازہکھول گیا۔ اب سرکاری طور پر بھی میلاد منایا جا رہا ہے۔ جن چیزوں سے اللہ اور اس کے رسول کی محبت پیدا ہوتی ہے ، وہ کہاں ہیں۔ تمام فرائض ، سنن اور مستحبات کے تارک میلاد کو ہی اصل دین سمجھ بیٹھے ہیں۔ کوئی نہیں پوچھتا کہ بھائی ! اس معاملہ میں قرآن کیا کہتا ہےحضور ﷺ کا فرمان کیا ہے ؟ حضور نبی کریم ﷺ نے تو فرمایا من احب سنتی فقد احبنی۔ جس نے میری سنت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی۔ مگر آج محبت کا مرکز سنت کی بجائے بدعت قرار پر اچکا ہے۔ یہ وہی یہودیوں والی کتمان حق کی بیماری مسلمانوں میں بھی پیدا ہوگئی ہے۔ سورة بقرہ میں گزر چکا ہے۔ ان الذین یکتمون ما انزل اللہ من الکتب۔ جو کتاب کے ذریعے نازل کردہ حق بات کو چھپاتے ہیں۔ ان پر اللہ بھی لعنت بھیجتا ہے اس کے فرشتے بھی اور تمام مخلوق بھی لعنت بھیجتی ہے۔ اللہ نے تو عہد لیا تھا کہ حق بات کو ظاہر کرنا اور اس کو چھپانا نہیں مگر ان لوگوں نے بالکل الٹ عمل کیا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ عام اصول بیان فرما دیا کہ حق بات کو چھپانا نہیں بلکہ ظاہر کرنا ہے۔ ہاں ایک صورت ایسی ہے جس میں بعض امور کو عوام الناس کے سامنے بیان کرنا فتنہ یا گمراہی کا باعث بن سکتا ہے۔ مثلاً وحدت الشہود اور وحدت الوجود وغیرہ جیسے مسائل ایسے ہیں جو علما تک محدود رہنے چاہئیں۔ عوام میں بیان نہیں کرنے چاہئیں۔ مسلم شریف میں ابن مسعود سے روایت ہے۔ ما انت بمحدث قوما حدیثا لاتبلغہ عقلوھم الا کان لبعضہم فتنۃ۔ لوگوں کے سامنے ایسی بات بیان کرنا جن کی عقل کی رسائی اس بات تک نہ ہو ، تو وہ فتنے کا باعث ہوسکتی ہے لہذا بعض اوقات بعض چیزوں کا چھپانا ضروری ہوجاتا ہے۔ ایسی باتیں اہل علم کے ساتھ تبادلہ خیال کے طور پر تو ہوسکتی ہیں مگر عوام کے لیے مناسب نہیں۔ الغرض ! حق بات کو چھپا جانا اہل کتاب کی بیماری اغراض فاسدہ کی بناء پر تھی۔ حضور رعلیہ السلام کے زمانہ مبارک میں مدینہ طیبہ میں یہودیوں کے دس بڑے عالم تھے جن میں سے اسلام کی دولت صرف حضرت عبداللہ بن سلام کے حصے میں آئی ، باقی سب محروم رہے حالانکہ وہ حقیقت کو پہچانتے تھے مگر ان کی اغراض فاسدہ ان کے آڑے آتی تھیں۔ وفد نجران میں شامل بڑے پادری کے بھائی نے دوران سفر یہی بات کی تھی کہ اگر تم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو اللہ کا سچا رسول مانتے ہو ، تو تسلیم کیوں نہیں کرلیتے۔ تو وہ کہنے لگا کہ اگر ہم حق کو تسلیم کرلیں تو ہم رومی بادشاہوں کی عطا کردہ جاگیروں سے محروم ہوجائیں گے ، ہمارے اعزاز ختم ہوجائیں گے۔ اور ہماری اغراض پوری نہیں ہوں گی۔ حقیر دنیا کی طلب : فرمایا اہل کتاب نے عہد شکنی کی اور اللہ کی کتاب کو پس پشت ڈال دیا۔ واشتروا بہ ثمنا قلیلا۔ اور کتاب اللہ کے بدلے میں دنیا کا حقیر مال خریدا۔ چند ٹکوں کی خاطر دین حق کو بیچ ڈالا۔ اور حقیقت کے بدلے گمراہی مول لی۔ توحید کی جگہ بدعات اور شرکیہ افعال کو رائج کیا۔ سحر ، جادوگنڈے اور تعویذ کے ذریعے دنیا کا حقیر مال اکٹھا کیا۔ اللہ کا فرمان ہے۔ متاع الدنیا قلیل۔ دنیا کا سارا مال بھی قلیل ہے۔ آخرت کے مقابلے میں اس کی کوئی حیثیت نہیں ، ترمذی شریف کی روایت میں آتا ہے کہ دنیا کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی سمندر میں سوئی ڈبو کر نکال لے سوئی کے ذریعہ وہ کتنا پانی حاصل کرلے گا۔ فرمایا آخرت کی نسبت پوری دنیا ایک سوئی کے برابر ہے۔ اگر کوئی شخص پوری دنیا کا مال و متاع بھی سمیٹ کر رکھ لے تو کتنے روز اس کے پاس رہے گا۔ آخری امت کی تو عمر ہی تھوڑی ہے۔ پہلی امتوں کے لوگ چار چار پان پانچ سو سال تک بھی عمریں پاتے تھے۔ مگر وہ بھی دنیا کا مال دنیا ہی میں چھوڑ کر چلے گئے۔ لہذا اس دنیا کے بڑے سے بڑے مال کی بھی کوئی حقیقت نہیں۔ مگر لوگوں کی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی ، وہ ہمہ وقت دنیا کے حقیر مال کے پیچھے دوڑ رہے ہیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا تھا ، ہر امت کا کوئی نہ کوئی فتنہ ہتا ہے۔ اور میری امت کا فتنہ مال ہے۔ لوگ اسی کے پیچھے دوڑتے رہیں گے۔ صحیحین کی روایت میں آتا ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علعلیہ وسلم نے فرمایا ، مجھے اپنی امت پر فقر و ناداری آنے کا ڈر نہیں بلکہ خوف یہ ہے۔ ان تبسط علیکم الدنیا۔ کہ تم پر دنیا پھیلا دی جائیگی۔ و تھلککم کما اھلکتھم۔ اور یہ تمہیں اسی طرح تباہ کردے گی جس طرح پہلے لوگوں کو کیا۔ اسی لیے فرمایا کہ جن لوگوں نے دنیا خریدی۔ فبئس ما یشترون۔ بہت بری چیز ہے جو انہوں نے خریدی۔ ایمان کو برباد کرکے دنیا کا حقیر مال خریدا انہوں نے نہایت ہی گھاٹے کا سودا کیا۔
Top