Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Ahzaab : 9
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ اِذْ جَآءَتْكُمْ جُنُوْدٌ فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمْ رِیْحًا وَّ جُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْهَا١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرًاۚ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوا
: ایمان والو
اذْكُرُوْا
: یاد کرو
نِعْمَةَ اللّٰهِ
: اللہ کی نعمت
عَلَيْكُمْ
: اپنے اوپر
اِذْ جَآءَتْكُمْ
: جب تم پر (چڑھ) آئے
جُنُوْدٌ
: لشکر (جمع)
فَاَرْسَلْنَا
: ہم نے بھیجی
عَلَيْهِمْ
: ان پر
رِيْحًا
: آندھی
وَّجُنُوْدًا
: اور لشکر
لَّمْ تَرَوْهَا ۭ
: تم نے انہیں نہ دیکھا
وَكَانَ
: اور ہے
اللّٰهُ
: اللہ
بِمَا
: اسے جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
بَصِيْرًا
: دیکھنے والا
اے ایمان والو ! یاد کرو اللہ کی اس نعمت کو جو اس نے تم پر کی جب کہ تم پر حملہ آور ہوئے تھے بہت سے لشکر۔ بس ہم نے بھیجی ان پر تند ہوا اور ایسا لشکرجس کو تم نے نہیں دیکھا اور اللہ تعالیٰ جو کچھ تم کام کرتے ہو دیکھنے والا ہے
ربط آیات گزشتہ آیت میں اللہ تعالیٰ نے اس میثاق النبیین کا ذکر فرمایا ، جو اس نے اپنے انبیاء سے عالم ارواح میں لیا تھا۔ ان میں سے پانچ اولوالعزم انبیاء کا ذکر اللہ نے خاص طور پر کیا۔ ان سب سے یہ پکا عہد لیا گیا تھا کہ اگر پہلا نبی پچھلے نبی کا زمانہ پائے تو اس پر ایمان لائے اور اس کی تائید کرے اور مجموعی طور پر تمام انبیاء کا پختہ عہد یہ تھا کہ وہ نبی آخر الزمان حضرت محمد ﷺ پر ایمان لائیں گے اور ان کی نصرت کریں گے۔ ظاہر ہے کہ جب انبیاء نے یہ عہد کرلیا تو ہر امتی رپ بھی یہ فرض عائد ہوجاتا ہے کہ وہ آخری نبی پر ایمان لائے اور اس کی تائید و نصرت کرے۔ اللہ نے یہ بھی فرمایا کہ ہم نے یہ عہد اس لئے کیا تھا تاکہ سچے لوگوں کی سچائی اور کافروں کا کفر واضح ہوجائے اور پھر سچے لوگوں کو ان کی سچائی کا بدلہ جنت کی صورت میں دیا جائے اور کافروں کو درد ناک عذاب کا مزہ چکھایا جائے۔ اب آج کی آیات میں اللہ تعالیٰ نے جنگ احزاب کے بعض واقعات کی طرف اشارہ کیا ہے اور اہل ایمان کو مخاطب کر کے انہیں اپنی نعمت کی یاد دہانی کرائی ہے جو اس نے اس موقع پر مسلمانوں پر کی اور جس کی بدولت مسلمانوں کو کفار کے غلبے سے محفوظ رکھا۔ ان آیات کا گزشتہ آیات کے ساتھ ربط یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جس سچائی ، خلوص اور دین داری کو جانچنے کا اشارہ گزشتہ آیات میں کیا تھا۔ جنگ احزاب کے موقع پر اس کا امتحان ہو رہا تھا کہ کون دین حق کے ساتھ مخلص اور نبی کا سچا وفادار ہے اور کون منافق اور کافر ہے۔ جنگ احزاب یا جنگ خندق 5 ھ میں لڑی گئی۔ اس سے پہلے کفار جنگ بدر اور احد میں مسلمانوں کو مغلوب کرنے میں ناکام ہوچکے تھے۔ مسلمانوں کی تعداد دن بدن بڑھ رہ تھی ، اسلام تقویت پکڑ رہا تھا اور یہی چیز کافروں کے لئے کہ ان روح بنی ہوئی تھی اور وہ مسلمانوں پر کاری ضرب لگانے کے مناسب موقع کی تلاش میں تھے۔ اس دوران بنو نضیر کے بیس سردار مکہ میں قریش کے پاس حاضر ہوئے اور انہیں مسلمانوں کے خلاف اپنی مدد کا یقین دلایا۔ اس کے بعد بنو نضیر کا یہ وفد بنو عطفان کے پاس گیا اور قریش کی طرح انہیں بھی آمادہ جنگ کیا۔ پھر انہوں نے عرب کے بعض دیگر قبائل کو بھی ساتھ ملا لیا اور مسلمانوں کے خلاف جنگ کے لئے تیار کرلیا۔ قریش مکہ پہلے ہی کسی ایسے موقع کی تلاش میں تھے ، وہ فوراً جنگ پر آمادہ ہوگئے۔ پروگرام کے مطابق یہ سارے قبائل مدینہ کی طرف روانہ ہوگئے اور چند دن میں مدینہ کے قریب دس ہزار کا لشکر جمع ہوگیا۔ یہ اتنا بڑا لشکر تھا کہ مدینے کی آبادی سے بھی زیادہ تھا۔ ادھر مدینے کی قیادت بھی بیدار مغز تھی اور ان کی انگلیاں ہمیشہ حالات کی نبض پر رہتی تھیں۔ جونہی کفار کا یہ لشکر مدینے کے قریب آیا مخبرین نے اس کی اطلاع مدینہ میں کردی۔ اطلاع پاتے ہی حضور ﷺ نے ہائی کمان کی مجلس شوریٰ منعقد کی اور دفاعی منصوبے پر صلاح و مشورہ شروع کردیا۔ غور و خوض کے بعد حضرت سلمان فارسی ؓ کی تجویز منظور کرلی گئی کہ مدینہ طیبہ کے گرد مناسب مقامات پر خندق کھود کر دشمن کو شہر میں داخلے سے روکا جائے ، اس منصوبے پر فوراً عمل شروع ہوگیا۔ حضور ﷺ نے دس دس آدمیوں کو چالیس چالیس گز کا ٹکڑا کھودنے کا حکم دیا چناچہ ساڑھے تین میل لمبی یہ خندق چھ دن میں مکمل کرلی گئی۔ خندق کی کھدائی کے دوران بھی بہت سے واقعات پیش آئے اور حضور 1 ؎ روح المعانی 551 ج 12 و خازن ص 332 ج 5 والحج سعود ص 302 ج 4 و مظہر ص 113 ج 7 (فیاض) علیہ السلام کے بعض معجزات بھی ظاہر وئے۔ فاقہ کی حالت میں لوگ پیٹ پر پتھرباندھ کر خندق کھودتے رہے۔ اتنے میں دشمن بھی خندق تک پہنچ گیا۔ اور مسلمانوں کا یہ دفاعی منصوبہ دیکھ کر حیران رہ گیا۔ وہ اس خندق کو عبور نہیں کرسکتے تھے۔ اگر کسی نے کوشش کی تو جان سے ہاتھ دھونے پڑے۔ یہ محاصرہ پچیس دن یا ایک ماہ تک جاری رہا۔ مگر کفار اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو سکے۔ اس دوران میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی مدد دو طریقوں سے کی۔ ایک تو ان کی امداد کے لئے فرشتوں کا لشکر بھیج دیا اور دوسرا سخت ہوا بھیجی جس سے کافروں کے خیمے اکھڑ گئے ، ہانڈیاں الٹ گئیں ، اونٹ بھاگ کھڑے ہوئے اور اس طرح وہ محاصرہ اٹھانے پر مجبور ہوگئے۔ فرشتوں کا لشکر اللہ نے میدان بدر میں مسلمانوں کی مدد کے لئے بھیجا تھا۔ فرشتے براہ راست جنگ تو نہیں لڑتے مگر اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے مسلمانوں کے دل مضبوط کردیتا ہے۔ پھر جس شخص کو اعتماد ہو کہ اس کے ساتھ فرشتوں کی جماعت موجود ہے۔ اس کا حوصلہ بڑھ جائے گا اور مسلمانوں کے لئے دلوں میں اطمینان پیدا ہوجائے گا۔ بہرحال کافروں کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا اور مسلمان ان کے شر سے مامون رہے۔ انعامات المیہ کا تذکرہ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے اسی انعام کا تذکرہ فرمایا ہے۔ یایھا الذین آمنوا اذکروا نعمۃ اللہ علیکم اے ایمان والو اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کو یاد کرو اذ جاء تکم جنود جب کہ تمہارے اوپر ہر طرف سے دشمن کے لشکر چڑھ آئے تھے۔ فارسلنا علیھم ریحا پس ہم نے ان پر ایک تیز ہوا بھیجی جس نے ان کے سارے نظام کو درہم برہم کردیا۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے اھلکت عاد بالدبور و نصرت بالصباح یعنی اللہ تعالیٰ نے قوم عاد کو مغرب کی طرف سے 1 ؎ تفسیر خازن 332 ج 5 و مظہری 113 ج 7 وحدراک ص 593 ج 3 (فیاض) گرم ہوا بھیج کر ہلاک کیا اور میری مدد مشرق کی طرف سے چلنے والی ہوا کے ساتھ کی یہ ہوا نہایت ٹھنڈی تھی۔ حملہ آور اسے برداشت نہ کرسکے۔ فرمایا اے ایمان والو میں نے تم پر دوسرا انعام یہ فرمایا و جنود الم تروھا اور تم پر ایسے لشکر بھیجے جسے تم نہیں دیکھ پاتے تھے۔ فرشتوں نے تمہارے دلوں کو مضبوط کیا جس کی وجہ سے تم دشمن کے خوف سے دلبرداشتہ نہ ہوئے اور بالآخر اللہ نے تیز اور ٹھنڈی مشرقی ہوا بھیج کر حملہ آوروں کو بھاگنے پر مجبور کردیا۔ و کان اللہ بما تعملون بصیرا اور اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال کو دیکھنے والا ہے۔ پھر فرمایا اس وقت کو یاد کرو اذ جاء و کم من فوقکم جب دشمن تم پر اوپر کی جانب سے چڑھ آئے و من اسفل منکم اور نچلی جانب سے بھی۔ مدینہ کی مشرقی جانب اونچی جگہ ہے جہاں غول ہیں۔ جب کہ مغربی حصہ نیچا ہے۔ دشمن دونوں طرف سے حملہ آور ہوئے تھے۔ تمہاری عورتیں ، بچے اور بوڑھے شہر میں تھے جن کی حفاظت کا کوئی بندوبست نہیں تھا کیونکہ سارے مجاہدین دشمن کے مقابلے میں خندق کے اس پار مورچہ زن تھے ان حالات میں اس وقت کو دھیان میں لائو۔ و اذ زاغت الابصار جب کہ خوف اور دہشت کی وجہ سے تمہاری آنکھیں تھرا گئی تھیں۔ و بلغت العلوب الحناجر اور دل اچھل کر کلوں تک آ رہے تھے۔ اس موقع پر حضرت ابو سعید خدری نے عرض کیا ، حضور ﷺ ہمیں کوئی ورد بتائیں جس کے پڑھنے سے سکون حاصل ہو ، آ پنے فرمایا کہ یہ دعا پڑھو اللھم الستر عوراتنا و امن رو عاتنا پروردگار ! ہماری سرحدوں کی پردہ پوشی فرما اور ہمارے خوف کو امن میں تبدیل کر دے۔ غزوہ احد کے موقع پر بھی جب دشمن 1 ؎ تفسیر دارک 692 ج 3 و روح المعانی 051 ج 12 (فیاض) نے پلٹ کر حملہ کردیا تو مسلمانوں نے یہ دعا پڑھی تھی۔ حسبنا اللہ و نعم الوکیل یعنی ہمارے لئے اللہ ہی کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے۔ منافقوں کی بکواس فرمایا ، اس وقت تمہاری حالت یہ تھی و تظفون باللہ الظنونا اور تم طرح طرح کے گمان کر رہے تھے ، خاص طور پر منافقین اور کمزور دل لوگوں کے دلوں میں بہت سے وسوے آ رہے تھے کہ پتہ نہیں اب کیا ہوگا ؟ کیا مسلمان بالکل ہی ختم ہوجائیں گے ؟ مصیبت کے وقت خوف پیدا ہوجانا طبعی امر ہے اور یہ کمال کے منافی نہیں۔ سامنے دشمن کا لشکر جرار نظر آ رہا تھا۔ مسلمانوں کی تعداد بھی بالکل قلیل تھی اور سامان حرب بھی تھوڑا تھا۔ اور ادھر عورتیں اور بچے غیرمحفوظ نظر آتے تھے۔ ان حالات میں خوف و ہراس اور وساوس کا پیدا ہونا فطری امر تھا۔ فرمایا ھنالک ابتلی المومنون اس وقت مومنوں کو آزمایا گیا کہ اس قدر مشکل وقت میں یہ کس حد تک ثابت قدم رہتے ہیں۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کی گھبراہٹ کو سکون میں تبدیل کردیا۔ اس کے برخلاف منافقوں پر دہشت طاری ہوگئی۔ فرمایا و زلزلوا زلزالا شدیدا اور مومن اچھی طرح متزلزل کئے گئے مگر وہ اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے دشمن کے مقابلے میں ثابت قدم رہے جس کی وجہ سے کفار کو شہر میں داخل ہونے کی جرأت نہ ہوئی۔ فرمایا اس وقت کو بھی یاد کرو و اذ یقول المنفقون والذین فی قلوبھم مرض جب کہ منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ تھا کہہ رہے تھے ما وعدنا اللہ و رسولہ الا غرورا کہ ہم سے نہیں وعدہ کیا اللہ اور اس کے رسول نے مگر دھوکے گا۔ غزوہ احد کے موقع پر جب دشمن دوبارہ حملہ نہ کرسکا تو حضور ﷺ نے فرمایا تھا کہ انشاء اللہ آئندہ ہم کامیاب ہوں گے ، اسی بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے منافق کہنے لگے کہ ہمارے ساتھ جھوٹا وعدہ کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ خندق کھودتے وقت حضور ﷺ نے بعض پیشین گوئیاں بھی فرمائی تھیں کہ اللہ تعالیٰ ایران اور روم پر مسلمانوں کو غلبہ عطا کرے گا۔ خندق کی کھدائی کے دوران حضور نے ایک سخت چٹان پر کدال مارا تو فرمایا۔ اللہ اکبر ! مجھے ملک شام کی کنجیاں دی گئی ہیں۔ میں اس وقت وہاں کے سرخ محلات کو دیکھ رہا ہوں۔ پھر آپ نے دوسری ضرب لگائی تو چٹان کا ایک ٹکڑا علیحدہ ہوا۔ آپ نے فرمایا اللہ اکبر ! مجھے فارس دیا گیا ہے واللہ ! اس وقت میں مدائن کا سفید محل دیکھ رہا ہوں۔ پھر آپ نے تیسری ضرب لگائی اور فرمایا اللہ اکبر ! مجھے یمن کی کنجیاں دی گئی ہیں۔ میں اس وقت صنعاء کے پھاٹک دیکھ رہا ہوں۔ اس قسم کی پیشین گوئیاں بھی منافقوں کو یاد آ رہی تھیں۔ کہنے لگے آپ روم اور ایران کی بات کر رہے ہیں اور ادھر ہماری حالت یہ ہے کہ ہم بول و براز کے لئے بھی باہر نہیں نکل سکتے۔ اس بات کے متعلق اللہ نے فرمایا کہ منافق کہتے تھے کہ اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے جھوٹا وعدہ کیا ہے کہ فتح مسلمانوں کو حاصل ہوگی۔ حالانکہ ہم تو شدید ترین خطرات میں گھرے ہوئے ہیں۔ بہرحال اس رکوع میں منافقین کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے اور ایمان والوں کو تسلی دی گئی ہے اور ان کی تعریف بھی کی گئی ہے کہ وہ ایسے کٹھن وقت میں ثابت قدم رہے۔
Top