Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 135
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ شُهَدَآءَ لِلّٰهِ وَ لَوْ عَلٰۤى اَنْفُسِكُمْ اَوِ الْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ١ۚ اِنْ یَّكُنْ غَنِیًّا اَوْ فَقِیْرًا فَاللّٰهُ اَوْلٰى بِهِمَا١۫ فَلَا تَتَّبِعُوا الْهَوٰۤى اَنْ تَعْدِلُوْا١ۚ وَ اِنْ تَلْوٗۤا اَوْ تُعْرِضُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے)
كُوْنُوْا
: ہوجاؤ
قَوّٰمِيْنَ
: قائم رہنے والے
بِالْقِسْطِ
: انصاف پر
شُهَدَآءَ لِلّٰهِ
: گواہی دینے والے اللہ کیلئے
وَلَوْ
: اگرچہ
عَلٰٓي اَنْفُسِكُمْ
: خود تمہارے اوپر (خلاف)
اَوِ
: یا
الْوَالِدَيْنِ
: ماں باپ
وَ
: اور
الْاَقْرَبِيْنَ
: قرابت دار
اِنْ يَّكُنْ
: اگر (چاہے) ہو
غَنِيًّا
: کوئی مالدار
اَوْ فَقِيْرًا
: یا محتاج
فَاللّٰهُ
: پس اللہ
اَوْلٰى
: خیر خواہ
بِهِمَا
: ان کا
فَلَا
: سو۔ نہ
تَتَّبِعُوا
: پیروی کرو
الْهَوٰٓى
: خواہش
اَنْ تَعْدِلُوْا
: کہ انصاف کرو
وَاِنْ تَلْوٗٓا
: اور اگر تم زبان دباؤ گے
اَوْ تُعْرِضُوْا
: یا پہلو تہی کروگے
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
بِمَا
: جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
خَبِيْرًا
: باخبر
اے ایمان والو ہوجاؤ قائم رہنے والے انصاف پر گواہی دینے والے ہو اللہ تعالیٰ کے لیے اگرچہ تمہارے نفسوں کے خلاف ہو یا ماں باپ یا قرابت داروں کے خلاف ہو (جس پر گواہی دی گئی ہے) اگر وہ مالدار ہے یا محتاج ہے ، پس اللہ زیادہ بہتر ہے ان دونوں کے ساتھ۔ پس نہ پیروی کرو خواہش کی اس بات سے کہ تم انصاف کرنا چھوڑ دو اور اگر تم زبان کو پھیرو گے یا اعراض کروگے ، پس بیشک اللہ تعالیٰ جو کچھ تم کام کرتے ہو اس کی پوری طرح خبر رکھنے والا ہے
ربط آیات گزشتہ آیات میں میاں بیوی کے درمیان تنازعہ کا ذکر تھا اور اس ضمن میں انصاف کو ملحوظ رکھتے ہوئے صلح کرنے کی ترغیب دی گئی تھی اور اللہ تعالیٰ نے تقویٰ اختیار کرنے کا حکم دیا تھا ، پھر فرمایا کہ اگر زوجین کے درمیان علیحدگی کی نوبت آجائے تو بھی رنجیدہ خاطر نہیں ہونا چاہئے ، اللہ تعالیٰ ان میں سے ہر ایک کی کفایت کریگا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تقویٰ اختیار کرنے کا حکم تم سے پہلے لوگوں کو بھی دیا گیا تھا اور تمہیں بھی یہی حکم دیا جو رہا ہے۔ دراصل تقویٰ ہی مدار فلاح ہے۔ اب آج کی آیت میں انصاف ہی سے متعلق شہادت کا مسئلہ بیان فرمایا گیا ہے اور عدل و انصاف کے قیام کے لیے ٹھیک ٹھیک گواہی دینے کی تلقین کی گئی ہے۔ حق کی گواہی ارشاد ہوتا ہے یایھا الذین امنوا اے ایمان والو ! کونوا قومین بالقسط ہوجاؤ قائم رہنے والے انصاف پر۔ قوامین قوام کی جمع ہے جس کا معنی قائم رہنے والا ، نگرانی کرنیوالا یا حفاظت کرنے والا ہوتا ہے۔ اس سورة میں یہ لفظ پہلے بھی آ چکا ہے ” الرجال قومون علی النسائ “ تو فرمایا قائم رہنے والے بن جاؤ انصاف پر۔ قسط اور عدل دونوں انصاف کے معنوں میں استعمال ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ نے انصاف کے قانون کو اختیار کرنے کا حکم دیا ہے اور انصاف کا زیادہ تر دارو مدار شہادت پر ہوتا ہے۔ اس لیے فرمایا شہداء للہ اللہ کے لیے گواہی دینے والے بن جاؤ ۔ مالک الملک ، قادر مطلق ، علیم کل اور معبود برحق چونکہ اللہ تعالیٰ ہی ہے لہٰذا اس کی رضا جوئی کے لیے سچی اور ٹھیک ٹھیک گواہی دو ۔ اور اس معاملے میں کسی اپنے یا بیگانے کی رُو رعایت نہ رکھو۔ گواہی صحیح دو ولو علی انفسکم اگرچہ یہ تمہارے نفسوں کے خلاف ہی کیوں نہ ہو ، یعنی ایسا کرنے میں تمہارا ذاتی نقصان ہی کیوں نہ ہو۔ اوالوالدین یا تمہارے والدین کے خلاف ہی کیوں نہ ہو والا قربین یا تمہارے قرابتداروں اور رشتہ داروں کے خلاف ہی کیوں نہ ہو گواہی بہرحال سچی دو اور حق و انصاف کے دامن کو نہ چھوڑو۔ پھر فرمایا کہ مشہود علیہ (جس کے خلاف گواہی دی جا رہی ہے) کی حیثیت کو بھی خاطر میں نہ لاؤ ۔ ان یکن غنیاً اوفقیراً وہ خواہ غنی ہے ، صاحبِ حیثیت ہے یا فقیر اور محتاج ، گواہی کے معاملہ میں کسی قسم کی رعایت کی اجازت نہیں۔ مقصد یہ ہے کہ اگر مشہود علیہ صاحب ثروت ہے ، کوئی بڑا آدمی ہے تو اس سے مرعوب ہو کر اس کی رعایت نہ کرو اور اگر مشہود علیہ غریب اور کمزور ہے تو اس پر ترس کھا کر اس کی رعایت نہ کرو بلکہ جہاں تک شہادت کا تعلق ہے اسے ٹھیک ٹھیک من و عن ادا کر دو ۔ کیونکہ فاللہ اولیٰ بھما تمہاری نسبت خدا ان دونوں فریقین کے ساتھ زیادہ مہربان ہے۔ وہ کسی کو جائز حق سے محروم نہیں رکھتا۔ اگر ان میں سے کسی فریق کی امداد کی ضرورت ہوگی تو اللہ تعالیٰ خود اس کے اسباب پیدا فرما دیگا۔ تم ان کی ہمدردی کی وجہ سے گواہی میں کمی بیشی نہ کرو۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے قانونش ہادت اس سورة کے علاوہ سورة مائدہ اور سورة حدید میں بھی بیان فرمایا ہے۔ اسلام میں قانونِ شہادت کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور اسی پر فیصلے کا دارومدار ہوتا ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ” ولا تکتموا الشہادۃ “ گواہی کو مت چھپاؤ ۔ شہادت کو چھپانے والا سخت گنہگار ہے۔ کسی شخص پر ظلم ہوتا دیکھ کر دوسرا شخص خاموش رہے تو وہ خود مجرم بن جائے گا۔ حضور ﷺ نے فرمایا بہترین گواہ وہ ہے جو بغیر مطالبہ کے ٹھیک ٹھیک گواہی دے دے ، اور بدترین گواہ وہ ہے جس سے شہادت دینے کا مطالبہ کیا جائے تو وہ جھوٹی گواہی دے دے۔ اسی لیے سچی شہادت دینے کی ترغیب دی گئی ہے اور جھوٹی گواہی کی مذمت بیان کی گئی ہے۔ رفع التظالم شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) اپنی مشہور زمانہ کتاب 1 ؎ حجۃ اللہ البالغہ میں لکھتے ہیں کہ انبیاء (علیہم السلام) کی بعثت کے مقاصد میں سے ایک اہم مقصد رفع التظالم من بین الناس بھی ہے۔ یعنی لوگوں کے درمیان سے ظلم کو مٹانا سارے نبیوں کا دستور العمل رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو لوگوں کی اصلاح کے لیے مبعوث فرمایا اور سب سے اولین اصلاح عقیدے کی اصلاح ہے۔ چناچہ تمام انبیائے کرام اصلاح عقیدہ کو اولیت دیتے رہے۔ لوگوں کو کفر ، شرک اور معاصی سے پاک کر کے انہیں توحید ، ایمان اور اخلاص کی دعوت دیتے رہے۔ اس کے بعد انبیاء کے مشن میں یہ بات رہی کہ ظلم مٹا کر عدل و انصاف کی فضا قائم کریں حضور خاتم النبیین (علیہ السلام) کے زمانہ میں مشرق و مغرب میں ظلم کا دور دورہ تھا ، اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلّم کی وساطت سے اسے ختم کیا اور انصاف کا بول بالا ہونے لگا۔ ایک مومن کے دوسرے مومن پر کچھ حقوق و فرائض ہیں لاظلمہ ولایخذلہ ایک مومن دوسرے مومن پر نہ خود ظلم کرتا ہے اور نہ اس پر ظلم کو برداشت کرتا ہے بخاری شریف میں حدیث قدسی میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ، اے بنی آدم ! انی حدمت الظلم علی نفسی میں نے اپنی ذات پر ظلم کرنا حرام قرار دے دیا ہے۔ وجعلتہ حراماً بینکم اور تمہارا آپس کا ایک دوسرے پر ظلم بھی حرام کردیا ہے۔ فلا تظالموا پس کسی پر زیادتی نہ کیا کرو۔ قرآن پاک میں اللہ کا فرمان ہے ” وما ربک بظلامٍ للعبد “ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا۔ دوسرے مقام پر فرمایا ” ان اللہ لا یظلم مثقال ذرۃٍ اللہ تعالیٰ ذرہ بھر بھی کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کرتا۔ بہرحال یہاں پر بھی اللہ تعالیٰ نے عدل و انصاف کی دعوت دی ہے۔ اور ظلم و زیادتی سے روکا ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان بھی ہے انصر اخاک ظلماً اومظلوماً اپنے بھائی کی مدد کرو ، خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم۔ لوگوں نے عرض کیا ، حضور ! مظلوم کی مدد کرنا تو سمجھ آتا ہے مگر ظالم کی مدد کیسے ہو سکتی ہے ، فرمایا تکفوا عن الظلم اسے ظلم کرنے سے روک دو یہی اس کی مدد ہے۔ غرضیکہ ظلم سے روکنا بھی اتناہی ضروری ہے جتنا خود ظلم سے اجتناب کرنا۔ اگر لایظلم کی روح معاشرے میں زندہ ہو تو پھر کسی سے زیادہ نہیں ہو سکتی۔ ہر ظالم ہاتھ کو مظلوم کی طرف بڑھنے سے روکنا ہوگا۔ اور یہ جذبہ اس وقت پیدا ہوگا جب انسان میں ایمان اور تقویٰ کا عنصر موجود ہوگا۔ جب تک یہ جذبہ موجود رہا ، مسلمان آدھی دنیا پر حکمران رہے ، مگر جب یہ روح ختم ہوگئی تو اپنے ملک بھی چن گئے ، غلامی آگئی اور لوگوں کے اخلاق بگڑ گئے ” وقاتلوا الذین یلونکم “ کا یہی مطلب ہے کہ جہاں کہیں ظلم ہوتا ہو ، قریب والا فوراً مداخلت کرے اور ظلم کی بیخ کنی کرے مگر آج مسلمان سے یہ جذبہ ختم ہوچکا ہے جس کی وجہ سے ہر جگہ ذلت و ناکامی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو رہا ہے۔ قیامِ عدل عدل و انصاف کی ذمہ داری محض حکام عدلیہ پر ہی عاید نہیں ہوتی بلکہ تمام مومنین کا بھی فرض ہے کہ انصاف کی ترویج میں معاونت کریں۔ شہادت کے معاملہ میں بھی جب تک گواہ ٹھیک ٹھیک گواہی دینے میں اپنی ذمہ داری کا احساس نہیں کریں گے اس وقت تک انصاف کا قیام مشکل ہے۔ سورة حجرات میں موجود ہے ” انما المومنون اخوۃٌ “ یعنی تمام مسلمان بھائی بھائی ہیں اور پھر یہ بھی ہے کہ اگر دو مومن بھائیوں کے درمیان جھگڑا ہوجائے ” فاصلحوا بینھما بالعدل “ تو ان کے درمیان عدل و انصاف کی رو سے مصالحت کرا دیا کرو۔ ام سلمہ ؓ کی روایت میں آیا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ حاکم کا فرض ہے کہ فریقین مقدمہ کے درمیان برابری کا سلوک کرے اور کسی کے ساتھ ترجیح نہ برتے اور نہ کسی کے ساتھ رو روعایت کرے حتیٰ کہ کسی ایک فریق کی طرف آنکھ یا ہاتھ کا اشارہ بھی نہ کرے۔ امام ابوبکر جصاص (رح) نے حضرت علی ؓ کی روایت نقل کی ہے۔ اور صاحب تفسیر مظہری (رح) نے امام اسحاق ابن راہویہ ؓ کے حوالے سے بیان کیا ہے۔ کہ حضرت علی ؓ نے کہا کہ ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ فریقین میں سے کسی ایک کی دعوت نہ کریں کیونکہ ایسا کرنے سے ترجیح لازم آئے گی جو کہ روا نہیں۔ فرماتے ہیں کہ دونوں فریقوں کے درمیان بیٹھنے حتیٰ کہ آواز بلند کرنے میں بھی مساوات قائم رکھیں۔ اگر ایک کے ساتھ درشتی سے بات کی ہے اور دوسرے کے ساتھ نرمی سے ، تو اس کی بھی اجازت نہیں کیونکہ اس قسم کے افعال روح عدل کے منافی ہیں۔ بہرحال حق و انصاف کے تقاضا کے پیش نظر فرمایا فلا تتبعوا الھوی ان تعدلوا انصاف کے مقابلہ میں اپنی خواہش کی پیروی نہ کرو بلکہ ہمیشہ انصاف کو محلوظِ خاطر رکھو تاکہ کسی فریق کے ساتھ ظلم و زیادتی نہ ہونے پائے۔ صحیح شہادت صحیح فیصلہ جیساکہ پہلے عرض کیا جا چکا ہے فیصلے کا مدارشہادت پر ہے۔ اگر شہادت درست ہوگی تو فیصلہ بھی درست ہوگا اور اور اگر گواہی ہی غلط اور جھوٹی ہوگی ، تو معاشرے میں انصاف کیسے قائم کیا جاسکتا ہے۔ سورة مائدہ میں آئیگا ” ولایجرمنکم شنان قومٍ علی ان لاتعدنوا اعدلوا ھو اقرب للتقویٰ “ یعنی کسی قوم کی عداوت تمہیں خلافِ عدل کرنے پر آمادہ نہ کر دے۔ بلکہ عدل کرتے رہو کہ یہی تقویٰ کی شان کے قریب تر ہے کسی کے ساتھ تعلق ، محبت اور قرابت داری کی بنا پر بھی غلط فیصلے ہوتے ہیں اور کسی کے ساتھ دشمنی اور عداوت غلط فیصلوں پر منتج ہوتی ہے۔ لہٰذا ایسی چیزوں سے پرہیز کرو اور فیصلہ حق و انصاف کے مطابق کرو۔ اسلام کے قوانین سخت ضرور ہیں مگر اس کے نتائج اچھے نکلتے ہیں۔ صحیح فیصلہ معاشرے میں امن وامان کی ضمانت بنتا ہے جب کہ غلط فیصلہ امن و سکون کو تباہ کردیتا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا لعن اللہ من اوی محدثاً جس نے مجرم کو پناہ دی اس پر اللہ کی لعنت ہے ، اس نے مجرم کو پناہ دیکر پوری انساینت پر ظلم کیا ہے کیونکہ یہ چیز تقاضائے عدل کے منافی ہے۔ اسی لیے فرمایا کہ انصاف کے معاملہ میں نہ ذاتیخواہش کی پیروی کرو اور نہ کسی کے حق میں محبت یا کسی کے خلاف نفرت کو انصاف کی بنیاد بناؤ یہ دونوں چیزیں ناانصافی کو جنم دیتی ہیں۔ قانون پر عملدرآمد انصاف کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ قانون پر عملدرآمد کا فقدان ہے قانون تو بنتے رہتے ہیں۔ گزشتہ ڈیڑھ سو سال سے انگریزی قانون دیکھ رہے ہیں کئی قسم کی پولیس بھی موجود ہے کہیں سول پولیس ہے۔ کہیں ملٹری پولیس ، کہیں سیکورٹی پولیس ہے اور کہیں خفیہ پولیس ، مگر قانون پر عمل درآمد کہاں تک ہو رہا ہے ہر طرف رشوت اور اقربا پروری کا دور دورہ ہے ، انصاف کہاں نصیب ہوگا اور دنیا کو چین کب حاصل ہوگا۔ صریح قتل ہو رہے ہیں ، ڈاکے پڑ رہے ہیں ، چوری کی وارداتیں ہیں مگر مجرموں کو کیفر کردار تک کیوں نہیں پہنچایا جا رہا۔ لاکھ دو لاکھ روپے رشوت دیکر قاتل کو چھڑا لو۔ چور کو بری کرا لو۔ عدالتوں میں صحیح شہادت پیش نہیں ہوتی اور جج صحیح فیصلہ نہیں کر پاتے۔ اور اگر کوئی مقدمہ پایہ تکمیل تک پہنچ ہی جاتا ہے تو اس پر عمل درآمد کہا تک ہوتا ہے یہ سب ناانصافی کی باتیں ہیں ایک عدالت کا فیصلہ دوسری عدالت بدل دیتی ہے اور دوسری کا فیصلہ تیسری عدالت میں منسوخ ہوجاتا ہے تو مظلوم کو انصاف کہاں ملے گا ، اس کی مشکلات کا حل کہاں سے میسر ہوگا اور دنیا امن کا گہوارہ کیسے بنے گی ؟ فرمایا شہادت کے معاملہ میں نہایت احتیاط سے کام لو وان تلوا اگر تم زبان کو موڑو گے اوتعرضوا یا اعراض کرو گے ، مطلب یہ کہ شہادت کو توڑنے موڑنے کے لیے اپنی زبان کو اس طرح مت حرکت دو کہ اس سے معانی تبدیل ہونے کا احتمال ہو اور شہادت ہی غلط ہوجائے نیز یہ کہ شہادت کی ادائیگی سے گریز بھی نہ کرو۔ اگر شہادت مکمل نہیں ہوگی جج کسی صحیح نتیجے پر نہیں پہنچ سکے گا۔ اسی لیے فرمایا کہ اگر تم شہادت کے معاملہ میں زبان کو پھیرو گے یا اعراض کرو گے فان اللہ کان بما تعملون خبیراً ۔ بیشک اللہ تعالیٰ تمہارے ہر کام سے باخبر ہے اگر تم گواہی دیتے وقت کج زبان استعمال کرو گے یا جان بوجھ کر شہادت کو چھپاؤ گے ، یا گواہی دینے سے اعراض کرو گے تو خود مجرم بن جاؤ گے۔ سچی گواہی نہ دینا بذات خود ظلم کی حمایت کرنا ہے۔ اگر ایسا کرو گے تو خدا تعالیٰ تو بہرحال تمہاری نیتوں اور ارادوں تک کو جانتا ہے۔ وہ خود تم سے نمٹ لے گا۔
Top