Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 94
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا ضَرَبْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ فَتَبَیَّنُوْا وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ اَلْقٰۤى اِلَیْكُمُ السَّلٰمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا١ۚ تَبْتَغُوْنَ عَرَضَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١٘ فَعِنْدَ اللّٰهِ مَغَانِمُ كَثِیْرَةٌ١ؕ كَذٰلِكَ كُنْتُمْ مِّنْ قَبْلُ فَمَنَّ اللّٰهُ عَلَیْكُمْ فَتَبَیَّنُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
اٰمَنُوْٓا
: ایمان لائے
اِذَا
: جب
ضَرَبْتُمْ
: تم سفر کرو
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کی راہ
فَتَبَيَّنُوْا
: تو تحقیق کرلو
وَلَا
: اور نہ
تَقُوْلُوْا
: تم کہو
لِمَنْ
: جو کوئی
اَلْقٰٓى
: دالے (کرے)
اِلَيْكُمُ
: تمہاری طرف
السَّلٰمَ
: سلام
لَسْتَ
: تو نہیں ہے
مُؤْمِنًا
: مسلمان
تَبْتَغُوْنَ
: تم چاہتے ہو
عَرَضَ
: اسباب (سامان)
الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا
: دنیا کی زندگی
فَعِنْدَ
: پھر پاس
اللّٰهِ
: اللہ
مَغَانِمُ
: غنیمتیں
كَثِيْرَةٌ
: بہت
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
كُنْتُمْ
: تم تھے
مِّنْ قَبْلُ
: اس سے پہلے
فَمَنَّ
: تو احسان کیا
اللّٰهُ
: اللہ
عَلَيْكُمْ
: تم پر
فَتَبَيَّنُوْا
: سو تحقیق کرلو
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
بِمَا
: اس سے جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
خَبِيْرًا
:خوب باخبر
اے ایمان والو ! جب تم سفر کرو اللہ کی راہ میں (یعنی جہاد کے لیے) پس پوری طرح تحقیق کرلیا کرو۔ اور نہ کہو اس شخص کے لیی جو تمہاری طرف سلام ڈالتا ہے کہ تو مومن نہیں ہے کیا تم تلاش کرتے ہو دنیا کی زندگی کا سامان۔ پس اللہ کے ہاں بہت سی غنیمتیں ہیں اس سے پہلے تم بھی اسی طرح تھے ، پس اللہ نے تم پر احسان کیا ، پس خوب تحقیق کرلیا کرو۔ بیشک اللہ تعالیٰ جو کچھ تم کام کرتے ہو اس کی خبر رکھنے والا ہے
ربط آیات گزشتہ کئی دروس سے جہاد کا مسئلہ بیان ہو رہا ہے ، اس ضمن میں ہجرت کا ذکر بھی ہوا ، اللہ تعالیٰ نے جہاد سے گریز کرنے والے منافقین کی مذمت بیان فرمائی اور ان پر اعتماد نہ کرنے کا حکم دیا۔ دشمنوں کے متعلق فرمایا کہ جہاں بھی ملیں انہیں مار ڈالو ، نہ ان سے دوستانہ رکھو اور نہ ان سے کوئی مدد حاصل کرو۔ اس کے برخلاف مومن کی حفاظتِ جان کے متعلق احکام نازل فرمائے اور ارشاد فرمایا کہ کسی مومن کے لیے یہ بات روا نہیں کہ وہ کسی دوسرے مسلمان کی جان کے درپے ہو۔ اور اگر غلطی سے کوئی مسلمان کی جان کے درپے ہو۔ اور اگر غلطی سے کوئی مسلمان مارا جائے ، تو اس ضمن میں اللہ تعالیٰ نے کفارے اور دیت کا قانون نازل کیا۔ قتل خطا کفارہ ایک غلام کی آزادی یا دو ماہ کے مسلسل روزے ہیں۔ اور اس کے علاوہ مقتول کے وارثان کو خون بہا بھی ادا کرنا ضروری ہے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرنا بہت بڑاج رم اور قاتل پر وبال ہے ایسا کرنے والا انسان جہنم کا مستحق ہوتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے غضب اور اس کی لعنت کی زد کی زد میں آجاتا ہے۔ قتل عمد کے ضمن میں قصاص کا قانون دوسرے پارے میں پہلے ہی بیان ہوچکا ہے۔ اگر مقتول کے وارثان راضی ہوجائیں تو قصاص کی بجائے دیت پر بھی تصفیہ ہو سکتا ہے یا اگر وارثان بالکل معاف کردیں تو ان کے لیے بہت بڑے اجر وثواب کا ذریعہ ہے اگر کوئی شخص قتل ناحق کو جائز سمجھے تو وہ کافر اور مرتد ہوجائیگا اور ابدی جہنم کا حقدار ہوگا۔ آج کی آیت بھی مسلمان کی جان کی حفاظت کے متعلق ہی ہے۔ اس آیت میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ کسی شخص کے اسلام کے زبانی اظہار کی بعد اسکا خون حرام ہوجاتا ہے۔ لہٰذا اس سلسلے میں کسی شک کی بنا پر خون بہانا ہرگز جائز نہیں۔ حضور ﷺ کے اپنے زمانہ مبارک میں بعض ایسے واقعات پیش آئے کہ صحابہ ؓ نے کسی مسلمان کو اس شبہ کی بنیاد پر قتل کردیا کہ اسلام نہیں لایا۔ حالانکہ وہ اسلام لا چکا تھا۔ عیاش ؓ بن ابی ربیعہ کا واقعہ امام بغوی (رح) اور بعض دوسرے مفسرین نے یہ واقعہ اس طرح بیان کیا ہے کہ ابوجہل ، حارث ابن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ مادر زاد بھائی تھے ، عیاش ؓ کو اللہ نے توفیق دی تو وہ اسلام قبول کر کے مدینہ طیبہ ہجرت کر گیا۔ اس کی کافرہ ماں کو اس بات کا رنج ہوا۔ اس نے اپنے دوسرے بیٹوں سے کہا کہ کسی طرح عیاش کو واپس لاؤ ۔ جب تک وہ واپس نہیں آتا ، میں نہ سائے میں بیٹھوں گی اور نہ کچھ کھاؤں گی اور اس طرح اس نے بھوک ہڑتال کردی۔ چناچہ باقی دونوں بھائی عیاش کی تلاش میں مدینے پہنچے۔ اسے کسی ٹیلے میں پا لیا اور اس کی منت خوشامد کی کہ تم واپس چلے چلو ، ورنہ تمہاری ماں بھوکی ، پیاسی جان دے دیگی۔ بہرحال اسے واپس آنے پر آمادہ کرلیا۔ مدینے کی حدود سے باہر آ کر اسے خوب مارا پیٹا اور جکڑ کر واپس مکہ لے آئے ابوجہل کی اسلام دشمنی تو پہلے ہی زبان زدِ عام تھی ، اس نے ساری کسر اپنے بھائی عیاش ابن ربیعہ پر نکال دی۔ بہرحال جب وہ ماں کے پاس پہنچے تو اس نے کہا کہ جب تک عیاش اپنے سابقہ دین پر واپس نہیں آجاتا میں راضی نہ ہونگی۔ عیاش نے ہر چند انکار کیا اور اپنے بھائیوں کے مظالم برداشت کیے مگر بالآخر مجبور ہو کر اسلام چھوڑنے پر تیار ہوگیا۔ جب کوئی شخص سخت مجبور ہوجائے تو اضطراری حالت میں اسے کلمہ کفر کہنے کی بھی اجازت ہوتی ہے تاکہ وہ اپنی جان کی حفاظت کرسکے۔ تاہم ایسا کرنا اس شرط کے ساتھ ہوتا ہے کہ اس کے دل میں ایمان موجود ہو اور وہ ایسا بالکل مجبوری کے تحت کر رہا ہو۔ تاہم عزیمت کا تقاضا یہی ہے کہ انسان شہادت قبول کرلے مگر کلمہ کفر زبان پر نہ لائے۔ جب عیاش دین اسلام ترک کرنے پر تیار ہوگیا تو مکہ کے ایک آدمی زید بن حارث نے اسے طعنہ دیا اور کہا کہ عیاش ! جس دین کو تم اب چھوڑ رہے ہو ، اگر وہ واقعی گمراہی تھی ، تو تم گمراہی میں مبتلا ہوگئے تھے اور اب واپس آ کر اس گمراہی کا ازالہ کردیا ہے اور اگر دین اسلام سچا مذہب ہے تو پھر اسے ترک کرنے کے لیے تم کیسے تیار ہوگئے اس پر عیاش کو سخت غصہ آیا اور اس نے اپنے دل میں فیصلہ کرلیا کہ جب بھی موقع ملے گا زید کو زندہ نہیں چھوڑونگا اسی عیاش ابن ابی ربیعہ کے متعلق بخاری شریف میں روایت آتی ہے کہ حضور ﷺ اس کے لیے قنوت نازلہ پڑھتے تھے اور اللہ تعالیٰ سے اس کی رہائی کے لیے دعائیں کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کی مہربانی ہوئی ، عیاش رہا ہو کر پھر مدینے پہنچے۔ کچھ عرصہ بعد زید ؓ بن حارث بھی مسلمان ہو کر مدینہ طیبہ پہنچ گیا اتفاق سے قبا کے قریب عیاش اور زید کا آمنا سامنا ہوگیا۔ عیاش کو زید کے اسلام لانے کا علم نہیں تھا اور اس کے دل میں پرانی رنجش بھی موجود تھی لہٰذا اس نے اسے وہیں قتل کردیا۔ لوگوں نے بتایا کہ وہ تو مسلمان ہوچکا تھا ، تم نے اسے ناجائز قتل کیا ہے۔ چونکہ یہ لاعلمی کی بنا پر ایسا ہوا تھا لہٰذا اسے قتل خطا ہی شمار کیا گیا ، جس کے قانون اور تعزیر کا… ذکر پہلے آ چکا ہے۔ اسامہ بن زید ؓ کی تغزش اسی طرح کا ایک واقعہ اسامہ بن زید ؓ کے متعلق بھی آتا ہے۔ حضور ﷺ نے مسلمانوں کے ایک لشکر کو کفار کی طرف جہاد کے لیے روانہ کیا۔ اسامہ بن زید ؓ بھی اس لشکر میں شامل تھے۔ جب یہ لشکر اپنے ہدف پر پہنچا ، تو وہاں کے سب لوگ بھاگ گئے اور صرف ایک شخص پہاڑ پر رہ گیا جو دراصل اسلام قبول کرچکا تھا۔ یہ شخص اپنی بکریوں سمیت پہاڑ سے اس خیال سے نیچے اتر آیا کہ میرے اسلامی بھائی آگئے ہیں ، یہ میرے ساتھ تعرض نہیں کریں گے۔ اس نے آ کر السلام علیکم اور کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ بھی پڑھا۔ اسامہ بن زید ؓ نے سمجھا کہ اس شخص نے محض جان بچانے کے لیے کلمہ پڑھا ہے ، لہٰذا اسے دشمن تصور کرتے ہوئے مار ڈالا اور اس کی بکریوں پر قبضہ کرلیا۔ جب یہ لشکر… مدینہ طیبہ واپس آیا تو مذکورہ واقعات کی اطلاع حضور ﷺ کو دی گئی۔ مسلم شریف کی روایت کے مطابق آپ (علیہ السلام) نے اسامہ کو طلب کیا اور ایک مسلمان کے قتل کی وجہ دریافت کی۔ اسامہ نے عرض کیا۔ حضور ! اس نے محض جان بچانے کے لیے کلمہ پڑھا تھا ، وہ دراصل مسلمان نہیں تھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا ھلا شفقت عن قلبہ تو نے اس کا دل چیر کر کیوں نہ دیکھا کہ اس کے دل میں کیا ہے۔ اسامہ بہت نادم ہوئے اور حضور ﷺ سے التجا کی میری خطا کی معافی کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کریں۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ماتصنع بلا الہ الا اللہ اذاجاء یوم القیمۃِ جب وہ شخص کلمہ لا الہ الا اللہ لے کر قیامت کے دن حاضر ہوگا ، تو پھر تم کیا کرو گے۔ حضور یہ الفاظ بار بار دہراتے تھے۔ اس پر اسامہ نے تمنا کی کاش وہ آج کے دن مسلمان ہوتے اور ایمان قبول کرتے تاکہ اس قتل کا وبال ان کے سر پر نہ ہوتا۔ اس واقعہ کے بعد اسامہ ؓ بہت محتاط ہوگئے۔ اور صرف اسی شخص پر ہاتھ اٹھاتے جس کی اسلام دشمنی کی اچھی طرح تصدیق کرلیتے۔ حضرت سعد ؓ کے متعلق بھی آتا ہے کہ وہ کہا کرتے تھے کہ میں بھی کسی شخص پر بغیر سوچے سمجھے تلوار نہیں اٹھاؤں گا اور صرف اسی کے خلاف ہاتھ اٹھاؤں گا جس کے خلاف اسامہ ؓ کا ہاتھ اٹھے گا۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو تنبیہ فرمائی کہ قتل جیسا انتہائی قدم پوری تحقیق کے بعد اٹھانا چاہئے۔ تحقیق کا حکم ارشاد ہوتا ہے۔ یا ایھا الذین امنوا اے ایمان والو ! اذا ضربتم فی سبیل اللہ جب تم سفر کرو ، اللہ کے راستے میں۔ ضرب کا لفظ مختلف معانی میں استعمال ہوتا ہے۔ ضرب کا عام فہم معنی تو مارنا ہے اور اس کا معنی بیان کرنا بھی ہے جیسے قرآن پاک میں یضرب اللہ الامثال “ اللہ تعالیٰ مثالیں بیان کرتا ہے۔ اور ضرب کا معنی سفر کرنا بھی ہے جیسا کہ اس آیت میں آیا ہے اور فی سبیل اللہ سے مراد جہاد کے لیے نکلنا ہے۔ اس کی تشریح گزشتہ دروس میں بھی کی جا چکی ہے تو بہرحال مطلب یہ ہے کہ اے مسلمانو ! جب تم جہاد کے لیے سفر پر نکلو ، یعنی متہارا سفر محض اللہ کی رضا کے لیے ہو اس میں ملک گیری اور ہوس زر کو دخل نہ ہو۔ تو دوران سفر اگر کوئی ایسی صورت حال پیدا ہوجائے فتبینوا تو اچھی طرح تحقیق کرلیا کرو ولا تقولوا لمن القی الیکم السلم لست مومناً اور جو شخص تمہیں اسلامی طریقے سے سلام کرے اس کے متعلق یہ نہ کہو کہ تم مومن نہیں ہو۔ مقصد یہ کہ جو شخص ظاہری طور پر زبان سے کلمہ پڑھ لیتا ہے اور تمہیں سلام کہتا ہے اس کو مسلمان سمجھو اور اس کے ساتھ مسلمانوں جیسا سلوک کرو اس کو قتل کرنا حرام ہوجاتا ہے۔ اگر وہ تمہیں دھوکہ دینے کے لیے اسلام کا اقرار کرر ہا ہے تو اس کام عاملہ اللہ کے پاس ہے۔ اگر وہ جھوٹا ہے تو اللہ تعالیٰ خود اسے سزا دے گا۔ تمہیں اس پر شک نہیں کرنا چاہئے۔ مال کی تمیز چونکہ اسامہ ؓ نے اس مقتول کی بکریوں پر بھی قبضہ کرلیا تھا تو اللہ تعالیٰ نے اسی طرف اشارہ فرمایا تبتغون عرض الحیوۃ الدنیا تم دنیا کی زندگی کا سامان چاہتے ہو۔ عرض کا معنی دنیا کا سازو سامان ہے۔ اللہ نے فرمایا یہ تو حقیر مالو متاع ہے۔ فعند اللہ مغانم کثیرۃٌ مگر اللہ تعالیٰ کے پاس بہت زیادہ غنیمتیں ہیں۔ خدا تو خزانوں کا مالک ہے اس کے پاس کسی چیز کی کمی نہیں۔ تمہیں ان بکریوں پر قبضہ کرنے کی بجائے اللہ تعالیٰ کے خزانوں پر نظر رکھنی چاہئے تھی۔ بعض روایات میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے وہ بکریاں مقتول کے خاندان والوں کو واپس بھجوا دی تھیں کیونکہ یہ مسلمانوں کے لیے جائز نہ تھیں۔ فرمایا کذلک کنتم من قبل اس سے پہلے تم بھی اسی شخص کی طرح تھے۔ تم کفر پر تھے۔ جب تم نے کلمہ پڑھ لیا تو تم پر اعتبار کرلیا گیا۔ اب تمہیں بھی ایسا ہی کرنا چاہئے تھا کہ جب اس شخص نے لا الہ الا اللہ کہہ دیا تھا تو اس پر اعتماد کرنا تھا۔ حضور ﷺ کا اپنا طریق کار بھی یہ تھا کہ جب دشمن پر حملہ مطلوب ہوتا تو آپ رات کو طلوع فجر تک انتظار فرماتے اگر اس بستی سے اذان فجر کی آواز آجاتی تو سمجھتے کہ یہاں کچھ مسلمان بھی موجود ہیں۔ لہٰذا حملہ کا ارادہ ترک کردیتے اور اگر و ہاں سے شعائر اسلام کی کوئی نشانی نہ ملتی تو حملہ کا حکم دے دیتے۔ بہرحال قانون یہی ہے کہ کوئی مسلمان کسی مسلمان کے ہاتھ سے نہ مارا جائے۔ فرمایا پہلے تم بھی ایسے ہی تھے فمن اللہ علیکم پھر اللہ نے تم پر احسان فرمایا ، تم مسلمان ہوگئے فتبینوا اب لازم ہے کہ تحقیق کرلیا کرو۔ اسلامی مرکز کی ضرورت اس سے یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ مسلمانوں کی آپس میں خونریزی بالکل ممنوع ہے۔ مگر اس حکم پر عمل درآمد صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ مسلمانوں کی مرکزیت قائم ہو۔ خلافت کے خاتمہ کے بعد اہل اسلام کا مشترکہ مرکز باقی نہیں رہا۔ یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ انارکی میں مبتلا ہے اور اس کا شیراہ بکھر چکا ہے۔ اب مسلمانوں کا حال یہ ہے کہ کہیں دو ملک آپس میں ا لجھے ہوئے ہیں اور کہیں دو پارٹیاں دست و گریباں ہیں جب تک مسلمانوں کی اجتماعیت قائم نہیں ہوگی۔ مسلمانوں کی آپس کی خون ریزی نہیں رُک سکتی۔ اللہ تعالیٰ نے سختی سے منع فرمایا کہ ایک دوسرے کا خون بہایا جائے۔ یہ بڑی قبیح چیز ہے اور یہ قانون بھی واضح ہوتا ہے کہ جب کوئی ظاہراً اسلام کا اقرار کرتا ہے تو پھر اس کی جان ، مال اور عزت مسلمانوں کے ہاتھوں محفوظ ہوجاتی ہے۔ اس کے خلاف ہاتھ اٹھانے کی اجازت نہیں آپس کی قتل و غارت تو کافروں کا شویہ ہے ، مگر آج مسلمان اسے اختیار کرچکے ہیں جو کہ نہایت ہی افسوس کی بات ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کوئی حتمی قدم اٹھانے سے پہلے اچھی طرح تحقیق کرنے کا حکم دیا ہے۔ ہر آن نگرانی فرمایا ان اللہ کان بما تعملون خبیراً تم جو کچھ بھی کرتے ہو ، اللہ تعالیٰ ہر چیز کی خبر رکھتا ہے۔ وہ تمہارے ارادوں اور نیت سے واقف ہے تمہاری تمام کارگزاری پر اللہ تعالیٰ ہر وقت نگاہ رکھے ہوئے ہے اور تم ہر آن اس کی نگرانی میں ہو دوسرے مقام پر فرمایا ” ان ربک لبالمرصاد “ بیشک تمہارا رب گھات میں ہے۔ وہ تمہاری تمام حرکات کی نگرانی کرر ہا ہے ، لہٰذا کوئی ایسا بےاحتیاطی کا کام نہ کرو جس سے کسی مسلمان کی جان تلف ہوتی ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کی حفاظتِ جان کا یہ قانون بھی بیان فرمادیا۔
Top