Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Baqara : 69
اِنَّ الَّذِیْنَ تَوَفّٰىهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ ظَالِمِیْۤ اَنْفُسِهِمْ قَالُوْا فِیْمَ كُنْتُمْ١ؕ قَالُوْا كُنَّا مُسْتَضْعَفِیْنَ فِی الْاَرْضِ١ؕ قَالُوْۤا اَلَمْ تَكُنْ اَرْضُ اللّٰهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوْا فِیْهَا١ؕ فَاُولٰٓئِكَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ١ؕ وَ سَآءَتْ مَصِیْرًاۙ
اِنَّ
: بیشک
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
تَوَفّٰىھُمُ
: ان کی جان نکالتے ہیں
الْمَلٰٓئِكَةُ
: فرشتے
ظَالِمِيْٓ
: ظلم کرتے تھے
اَنْفُسِهِمْ
: اپنی جانیں
قَالُوْا
: وہ کہتے ہیں
فِيْمَ
: کس (حال) میں
كُنْتُمْ
: تم تھے
قَالُوْا كُنَّا
: وہ کہتے ہیں ہم تھے
مُسْتَضْعَفِيْنَ
: بےبس
فِي
: میں
الْاَرْضِ
: زمین (ملک)
قَالُوْٓا
: وہ کہتے ہیں
اَلَمْ تَكُنْ
: کیا نہ تھی
اَرْضُ
: زمین
اللّٰهِ
: اللہ
وَاسِعَةً
: وسیع
فَتُھَاجِرُوْا
: پس تم ہجرت کر جاتے
فِيْھَا
: اس میں
فَاُولٰٓئِكَ
: سو یہ لوگ
مَاْوٰىھُمْ
: ان کا ٹھکانہ
جَهَنَّمُ
: جہنم
وَسَآءَتْ
: اور برا ہے
مَصِيْرًا
: پہنچے کی جگہ
بیشک وہ لوگ جن کو فرشتے وفات دیتے ہیں اس حال میں کہ وہ اپنی جانوں پر زیادتی کرتے ہیں (فرشتے) کہتے ہیں کہ تم کس بات میں تھے۔ وہ کہتے ہیں ، ہم زمین میں کمزور تھے (فرشتے) کہتے ہیں کیا اللہ کی زمین کشادہ نہیں تھی کہ تم اس میں ہجرت کر جاتے۔ پس یہی لوگ ہیں کہ جن کا ٹھکانا جہنم ہے اور بہت بُری جگہ ہے لوٹنے کی
ہجرت کی فرضیت گزشتہ درس میں مجاہدین اور قاعدین کا تقابلی جائزہ پیش کیا گیا تھا اور مجاہدین کی فضیلت اور اجر عظیم کا ذکر تھا۔ اب جہاد کے ساتھ ساتھ ہجرت کی ضرورت اور اس کی فرضیت کا تذکرہ ہے۔ اور بوقت ضرورت ہجرت نہ کرنے والوں کی سزا کا بیان ہے جس طرح بعض حالات میں جہاد فرض کفایہ سیفرض عین بن جاتا ہے اسی طرح بعض اوقات ہجرت بھی فرض عین کے درجہ کو پہنچ جاتی ہے جب کسی مقام میں کفار کو اس قدر غلبہ حاصل ہوجائے کہ مومن اپنے دین کے شعار پر عمل نہ کرسکے ، تو مومن پر فرض ہوجاتا ہے کہ وہ اپنے گھر بار ، کاروبار ، وطن ، عزیز و اقارب وغیرہ کو اللہ کی رضا کی خاطر چھوڑ کر دوسری جگہ چلا جائے جہاں وہ دین کے احکام پر آسانی سے عمل پیرا ہو سکے۔ چناچہ مکہ مکرمہ میں ایسے حالات پیدا ہوچکے تھے کہ کفار نہ تو مسلمان کو نماز پڑھنے دیتے تھے۔ اور نہ ہی اسلام کے کسی دیگر شعار کو انجام دینے کی اجازت دیتے ۔ اس کے علاوہ پیغمبرِ خدا صلی اللہ علیہ وسلّم اور آپ کے متبعین کو طرح طرح کی اذیتیں دیتے تھے۔ ان حالات میں اہل اسلام نے مکہ سے ہجرت کر جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ چناچہ نبوت کے چھٹے سال مسلمانوں کا ایک گروہ حبشہ کی طرف ہجرت کر گیا۔ وہ سنتے تھے کہ حبشہ کا بادشاہ رحم دل ہے اور وہ تعرض نہیں کرے گا اس لیے امید کرتے تھے کہ وہاں جا کر مسلمان سکھ کا سانس لے سکیں گے۔ اس کے بعد پھر دوسرا قافلہ بھی حبشہ چلا گیا ، مگر وہاں جا کر بھی اسلام کی پوری طرح آبیاری نہ ہوسکی۔ آخر مکی دور کے تقریباً تیرہ سال پورے ہونے پر اللہ عتالیٰ کا حکم آ گیا کہ پیغمبر (علیہ السلام) اور آپ کے ماننے والے مدینہ کی طرف ہجرت کر جائیں۔ اس حکم کی تعمیل میں کئی جماعتیں مدینہ منورہ روانہ ہوئیں اور پھر خود حضور ﷺ بھی حضرت صدیق اکبر ؓ کی معیت میں مدینہ پہنچ گئے آپ کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری رہا اور وقتاً فوقتاً چھوٹی چھوٹی جماعتیں مکہ سے ہجرت کرکے مدینہ پہنچتی رہیں۔ اس طرح جس آدمی کو موقع ملتا وہ کفار کے حصار کو توڑ کر مدینہ منورہ پہنچ جاتا۔ اور اس طرح کفار کے ظلم و ستم سے بچ جاتا۔ حضرت عمر ؓ نے حضو ر (علیہ السلام) سے پہلے بیس آدمیوں کی جماعت کے ساتھ ہجرت کی تھی۔ کوتاہی کی سزا جب ہجرت فرض ہوجاتی ہے تو پھر صاحب استطاعت کو دارالکفر میں ٹھہرے رہنے کی اجازت نہیں ہوتی اور اگر وہ جان بوجھ کر بلاعذر ہجرت نہیں کرتا تو جہنم کا مستحق ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس ضمن میں سخت وعید فرمائی ہے۔ البتہ بعض کمزور طبقوں کو ہجرت سے اس بناء پر مستثناء قرار دیا گیا ہے۔ کہ سفرہ جرت ان کے بس میں نہیں ہوتا بعض جسمانی طور پر اتنے کمزور ہوتے ہیں کہ سواری پر بھی سفر نہیں کرسکتے۔ بعض کے پاس زاد راہ نہیں ہوتا اور بعض راستے سے ناواقف ہوتے ہیں اور اس معاملہ میں انہیں کسی کا تعاون بھی حاصل نہیں ہوتا۔ ایسے لوگ معذور سمجھے جاتے ہیں اور عنداللہ ماخوذ نہیں ہوتے بہرحال بلاعذر ہجرت سے گریز کرنے والوں کو سخت وعید سنائی گئی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے۔ ان الذین توفہم الملئکۃ بیشک وہ لوگ جن کی جان فرشتے نکالتے ہیں ان حالات میں ظالمی انفسہم کہ وہ اپنے نفسوں پر ظلم کرنے والے ہوں۔ توفی کا معنی کسی چیز کو پورے طریقے سے قبض کرلینا ہوتا ہے۔ یہ لفظ موت پر بھی بولا جاتا ہے اور اس کے بعض دیگر معانی بھی ہیں۔ اپنی جانوں پر ظلم کا مطلب یہ ہے کہ ان پر ہجرت فرض ہوچکی تھی۔ مگر وہ اس پر آمادہ نہ ہوئے جو شخص بھی اللہ تعالیٰ کے عاید کردہ فرائض مثلاً نماز ، روزہ ، حج ، زکوٰۃ وغیرہ ادا نہیں کرتا ، وہ اپنے آپ پر ظلم کرتا ہے۔ اسی طرح ہجرت بھی فرض تھی مگر اس فرض کو انجام نہ دینے والا ظالموں کی فہرست میں آ گیا۔ تو فرمایا اس قسم کے مجرم لوگوں کی جب فرشتے روح قبض کرتے ہیں قالوا فیم کنتم تو ان سے کہتی ہیں ، تم کس حال میں تھے۔ تم پر ہجرت فرض ہوچکی تھی ، مگر تم نے دارالکفر کو کیوں نہ چھوڑا۔ تو وہ لوگ جواب دیتے ہیں قالوا کنا مستضعفین فی الارض ہم زمین میں کمزور خیال کیے جاتے تھے۔ فرشتے پھر سوال کرتے ہیں قالوا الم تکن ارض اللہ و اسعۃً گیا اللہ کی زمین وسیع نہیں تھی فتھاجروا فیھا کہ تم اس میں ہجرت کرجاتے۔ یہ درست ہے کہ تم کفار کے مقابلے میں کمزور تھے مگر کیا چلنے پھرنے سے بھی معذور تھے۔ تم میں اتنی ہمت تو تھی کہ اس مقام سے چلے جاتے ، پھر تم نے اللہ کے حکم کے مطابق ہجرت کیوں نہ کی۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کے متعلق فرمایا فاولیک ماوہم جہنم کہ ان کا ٹھکانہ جہنم ہے وساء ت مصیراً اور وہ لوٹ کر جانے کی بہت بُری جگہ ہے غرضیکہ فرض عین کے ہر تارک کے لیے یہی حکم ہے۔ معذوروں کے لیے رعایت فرمایا اس حکم سے یہ لوگ مستثنا ہیں الا المستضعفین من الرجال والنساء والولدان مردوں ، عورتوں اور بچوں میں سے کمزور طبقہ ، بعض اتنے معمر ہوتے ہیں کہ چلنے پھرنے سے معذور ہوتے ہیں اور بعض عورتوں بچوں کے ساتھ جانے والا کوئی نہیں ہوتا یا راستے کا علم نہیں ہوتا فرمایا لایسطیعون حیلۃً ایسے کمزور لوگ ہجرت کر جانے کی کوئی تدبیر نہیں پاتے۔ ان کے پاس ہجرت کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہوتا ولایھتدون سبیلاً انہیں راستے کا علم بھی نہیں ہوتا۔ ایسے لوگ اللہ کے ہاں معذور تصور ہوں گے اور ان پر ہجرت نہ کرنے کی صورت میں کوئی گناہ نہیں ہوگا البتہ استطاعت رکھنے کے باوجود ہجرت سے گریز کرنے والا کبیرہ گناہ کا مرتکب ہوگا اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔ ان معذور اور کمزور لوگوں کے متعلق فرمایا فاولیک عیسیٰ اللہ ان یعفو عنہم امید ہے کہ ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ معاف فرما دے گا کیونکہ وہ مجبور ہیں۔ و کان اللہ عفواً غفوراً ۔ اللہ تعالیٰ بہت زیادہ معاف کرنے والا اور بہت زیادہ بخشش کرنے والا ہے۔ ہجرت کی برکات فرمایا و من یھاجر فی سبیل اللہ جو شخص اللہ کے راستے میں ہجرت کرے گا یجد فی الارض مرغماً کثیراً وہ زمین میں بہت جگہ پائے گا۔ مرغماً اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں کوئی بھاگ کرچلا جائے اور رغام مٹی کو بھی کہتے ہیں اور رغم کہتے ہیں کہ کوئی شخص اپنے مخالف کی ناک پر مٹی مل کر چلا جائے بہرحال مراغم کا معنی جائے ہجرت ہے کہ جو شخص ہجرت کے ارادے سے نکلے گا وہ ضرور مناسب جگہ تلاش کرلے گا۔ اس کے علاوہ وسعۃً اسے وسعت بھی میسر آجائے گی۔ یعنی اللہ تعالیٰ اس کے رزق میں کشادگی پیدا فرما دیں گے ، گویا اللہ تعالیٰ ہجرت کے نتیجہ میں ممکنہ تکالیف کو دور فرمادیگا۔ ہجرت کا معاملہ بڑا دشوار ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے۔ شان الھجرۃ لشدیدٌ جب آدمی اپنا کاروبار ، زمین ، مکان وغیرہ چھوڑ کر چلا جاتا ہے تو بعض اوقات نئی جگہ پر اسے آب وہوا موافق نہیں آتی اور انسان طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ مکہ سے مدینے جانے والے بہت سے مہاجرین بخار میں مبتلا ہوگئے تھے۔ بعض اوقات غذا موافق نہیں آتی ، زبان کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے اور دیگر کئی قسم کی پریشانیاں لاحق ہوتی ہیں اس لیے ہجرت کا معاملہ بڑا دشوار ہے۔ مگر اس کا اجر بھی بہت بڑا ہے۔ مقاصد ہجرت ہجرت دو مقاصد کے لیے ہوتی ہے۔ پہلا مقصد یہ ہے کہ مسلمان ایسے دارالکفر میں ہیں جہاں وہ دین کے شعار پورے نہیں کرسکتے ، اس لیے انہیں ایسی جگہ پر ہجرت کرنا فرض عین ہوجاتا ہے۔ جہاں مسلمانوں کی مرکزی قوت موجود ہو اور وہ اپنے دینی فرائض آزادی کے ساتھ پورے کرسکیں۔ حضور ﷺ کے مدینہ طیبہ پہنچنے پر وہاں مرکزی قوت میسر آگئی تھی وہ دارالحجرت قرار پایا۔ چناچہ اس دور میں مسلمانوں کا مرکزی مقام پر پہنچنا ضروری ہوگیا تھا۔ اسی مشن کے تحت صحابہ کرام ؓ اور خود حضور ﷺ نے بھی ہجرت کی۔ اس سے پہلے جدالانبیاء حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے بھی عراق سے ہجرت کی تھی۔ اگر کسی مقام پر اسلام کی مرکزی قوت ضائع ہوجائے تو اس کی بحالی کے لیے بھی ہجرت ناگزیر ہوجاتی ہے ، یہ ہجرت کا دوسرا مقصد ہے۔ قریبی زمانہ میں اس کی مثال حضرت سید احمد بریلوی (رح) اور شاہ اسماعیل شہید (رح) کی ہجرت ہے۔ یہ بزرگ دہلی سے ہجرت کر کے سرحد پہنچے تاکہ وہاں مرکز اسلام قائم کر کے ہندوستان میں اپنی کھوئی ہوئی طاقت بحال کرسکیں۔ انہوں نے ہجرت کے لیے بڑا طویل اور کٹھن راستہ اختیار کیا۔ رائے بریلی سے دہلی پہنچے وہاں سے کلکتہ ، پھر مدارس اور پھر سندھ سے ہوتے ہوئے قندھار گئے ، قندھار سے پشاور آئے اور اس طرح انہوں نے تقریباً اڑھائی تین ہزار میل کا سفر طے کیا ، یہاں سے وہ کشمیر جاکر اسے مرکز بنانا چاہتے تھے مگر ان کی یہ خواہش پوری نہ ہوسکی۔ انہوں نے چار سال تک انتھک جدوجہد کی مگر مسلمانوں کی بدبختی اور ان کی نالائقی اور جاسوسی کی وجہ سے کامیابی سے ہمکنار نہ ہو سکے اور جام شہادت نوش فرما گئے۔ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی (رح) کے زمانے میں جب انگریز نے ہندوستان میں غلبہ حاصل کرلیا تو شاہ صاحب نے اپنے فتویٰ کے ذریعے ہندوستان کو دارالحرب قرار دے دیا تھا۔ بہرحال یہ وہ مقاصد ہیں جن کے حصول کے لیے ہجرت ضروری ہوجاتی ہے۔ مہاجر کے لیے اجر و ثواب آیت کے اگلے حصے میں مہاجر کی فضیلت اور اس کے لیے اجرو ثواب کا ذکر ہے۔ و من یخرج من بیتہ مھاجراً الی اللہ ورسولہ جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی طرف اپنے گھر سے مہاجرین کر نکلا ثم یدری کہ الموت پھر راستے میں اس کو موت نے پا لای۔ فقد وقع اجرہ علی اللہ پس اس کا اجر اللہ پر واقع ہوگیا۔ یعنی مہاجر گھر سے چل کر اگر جائے ہجرت پر نہ بھی پہنچ سکے تو اسے ہر ہجرت کا ثواب حاصل ہوجائے گا۔ مکی دور میں جب ہجرت کا اعلان ہوا تو ایک ضعیف اور بیمارش خص بھی ہجرت کے لیے تیار ہوگیا۔ وہ خود تو چل پھر نہیں سکتا تھا ، اس نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ مجھے کسی طرح یہاں سے نکال کرلے چلو۔ انہوں نے ہر چند کہا کہ تم سفر کے قابل نہیں ہو ، لہٰذا تم ہجرت سے مستثنیٰ ہو ، مگر بوڑھا بضد تھا کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف ضرور ہجرت کریگا۔ بالآخر اس کے بیٹے اسے اٹھا کر چل پڑے۔ ابھی مکہ سے چند میل دور تنعیم کے مقام پر آئے تھے کہ بوڑھے کا انتقال ہوگیا۔ کافروں نے خوب تمسخر اڑایا مگر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی کہ جو کوئی ہجرت کے لیے چل نکلے ، پھر اسے راستے میں موت آجائے ، تو اس کا اجر وثواب اللہ پر واقع ہوگیا۔ یعنی خداوند کریم اسے ہجرت کا پورا پورا بدلہ عطا فرما دیں گے۔ البتہ یہ بات یاد رہے کہ ہجرت کے ثواب کا حقدار وہی شخص ہے ، جو خالص نیت سے اللہ کی رضا ، اس کے رسول کے اتباع اور دین کی بلندی کے لیے ہجرت کرتا ہے جو شخص کسی دیگر نیت سے ہجرت کریگا ، اللہ تعالیٰ اس کی کوئی ذمہ دار قبول نہیں کریگا۔ بخاری شریف کی روایت میں آتا ہے کہ مکہ سے ایک شخص عورت کی خاطر ہجرت کر کے گیا ، حضور ﷺ نے فرمایا جو شخص دنیا یا عورت کی خاطر ہجرت کے جائے گا اسے وہی کچھ ملیگا۔ وہ آخرت میں اجر وثواب کا مستحق نہیں ہوگا۔ ہجرت وسیع معنوں میں مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ ہر مقدس سفر کا حکم ہجرت کے سفر کا ہی ہے جو شخص خالص نیت سے حج کے سفر پر روانہ ہوتا ہے ، جہاد کے لیے نکلتا ہے یا دین کی تعلیم کی خاطر گھر سے چلتا ہے ، پھر راستے میں اس کی موت واقع ہوجاتی ہے تو اس کا اجر اللہ کے ذمہ واقع ہوگیا۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ ہجرت بعض دیگر وجوہات سے بھی فرض ہوجاتی ہے۔ مثلاً کوئی مسلمان کسی مقام میں گناہ میں مبتلا ہے اور اس سے بچ نہیں سکتا۔ تو اس کے لیے لازم ہے کہ اس جگہ کو چھوڑ جائے تاکہ وہ گناہ سے بچ جائے یا کسی جگہ مسلمان کو رزق حلال نصیب نہیں ، وہ ایسی جگہ پھنسا ہوا ہے۔ جہاں اسے سو فیصدی حرام رزق حاصل ہوتا ہے تو ایسے شخص کے لیے بھی ہجرت فرض ہوجاتی ہے آپ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص دنیاوی اشغال میں اس قدر منہمک ہو کہ خدا کی طرف توجہ دینا نصیب نہیں ہوتا ، تو اسے چاہئے کہ مسجد میں اعتکاف بیٹھے تاکہ اپنے رب سے تعلق پیدا کرسکے۔ بہرحال فرمایا جو کوئی شخص اپنے گھر سے ہجرت کے لیے نکلے گا تاکہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف جائے اور پھر اسے راستے میں موت آجائے گی تو اسے اللہ تعالیٰ ہجرت کا پورا ثواب عطا کریں گے وکان اللہ غفوراً رحیماً اللہ تعالیٰ بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے۔ وہ ایسے لوگوں پر خاص مہربانی فرمائے گا
Top