Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Maaida : 15
یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ قَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلُنَا یُبَیِّنُ لَكُمْ كَثِیْرًا مِّمَّا كُنْتُمْ تُخْفُوْنَ مِنَ الْكِتٰبِ وَ یَعْفُوْا عَنْ كَثِیْرٍ١ؕ۬ قَدْ جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّ كِتٰبٌ مُّبِیْنٌۙ
يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ
: اے اہل کتاب
قَدْ جَآءَكُمْ
: یقیناً تمہارے پاس آگئے
رَسُوْلُنَا
: ہمارے رسول
يُبَيِّنُ
: وہ ظاہر کرتے ہیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
كَثِيْرًا مِّمَّا
: بہت سی باتیں جو
كُنْتُمْ
: تم تھے
تُخْفُوْنَ
: چھپاتے
مِنَ الْكِتٰبِ
: کتاب سے
وَيَعْفُوْا
: اور وہ درگزر کرتا ہے
عَنْ كَثِيْرٍ
: بہت امور سے
قَدْ جَآءَكُمْ
: تحقیق تمہارے پاس آگیا
مِّنَ اللّٰهِ
: اللہ سے
نُوْرٌ
: نور
وَّ
: اور
كِتٰبٌ
: کتاب
مُّبِيْنٌ
: روشن
اے اہل کتاب ! تحقیق آگیا ہے تمہارے پاس ہمارا رسول جو ظاہر کرتا ہے تمہارے لیے بہت سی دو چیزیں جن کو تم چھپاتے تھے کتاب میں سے اور در گزر کرتا ہے بہت سی چیزوں سے ‘ تحقیق آگیا ہے تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور اور کھول کر بیان کرنے والی کتاب
ربط آیات گذشتہ دروس میں اہل کتاب کے دونوں فرقوں کی نقض عہد کی خرابی بیان ہوچکی ہے۔ یہودیوں کے متعلق خصوصی طور پر بیان ہوچکا ہے کہ یہ لوگ توڑنے کی وجہ سے ملعون ٹھہرے اور ان کے دل سخت کردیے گیے ۔ پھر اس کے نتیجے میں انہوں نے کتاب اللہ میں تحریف کی اور دین میں بگاڑ پیدا کیا اور جو نصیحت ان کو کی گئی تھی ‘ اس کو فراموش کر بیٹھے پھر نصاری کے متعلق فرمایا کہ انہوں نے بھی عہد کا پاس نہ کیا اور جو نصیحت کی گئی تھی اس کو بھول گئے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ا س دنیا میں ان کے درمیان عداوت اور بغض ڈال دیا گیا ‘ وہ فرقوں میں بٹ کر ایک دوسرے کے دشمن بن گئے اور ان کے درمیان انفرادی عداوت بھی پیدا ہوگئی۔ بہرحال فرمایا کہ یہ تو دنیا کی سزا تھی ‘ اب آخرت میں ان کا سارا کیا دھرا ان کے سامنے رکھ دیا جائے گا اور پھر وہ دائمی سزا کے مستحق ہوں گے۔ ایک ایسا دور بھی آنے والا ہے۔ تبیین احکام اب یہاں پر اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کو نصیحت فرمائی ہے کہ اگر تم نقض عہد کی لغت اور سزا سے بچنا چاہتے ہو تو اس کا ایک ہی راستہ ہے کہ نبی آخرالزمان پر ایمان لے آئو۔ چناچہ ارشاد ہوتا ہے یا ھل الکتب قد جآء کم رسولنا اے اہل کتاب ! تمہارے پاس ہمارا رسول آگیا ہے یعنی اللہ کے آخری نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ مبعوث ہوچکے ہیں ۔ اگر دنیا کی ذلت اور آخرت کی رسوائی سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہو تو ان کے دامن سے وابستہ ہو جائو۔ اس رسول اعظم کی ایک خاص نشانی یہ ہے یبین لکم کثیرا مما کنتم تخفون من الکتب وہ تمہارے سامنے بہت سی چیزیں ظاہر کرتا ہے جسے تم کتاب میں سے چھپاتے تھے۔ یہودیوں کی طرف سے کتمان حق کے سلسلے میں اسی سورة میں آگے آئے گا کہ وہ رجم کے حکم کو چھپاتے تھے۔ خود یہودیوں کے درمیان ان کا ایک واقعہ پیش آگیا۔ وہ لوگ مسئلہ دریافت کرنے کے لیے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ مگر آپ نے انہی کے علماء سے دریافت کیا کہ تمہاری کتاب کے مطابق زانی کی سزا کیا ہے۔ انہوں نے تورات کے حکم کو چھپانے کی کوشش کی مگر اللہ تعالیٰ نے حضرت عبداللہ بن سلام ؓ کے ذریعے اسے ظاہر فرمادیا۔ کہ زنا کی سزا رجم ہے۔ آج بھی بائیبل کے ترجمے میں یہ آیت موجود ہے کہ جو کوئی پڑوسی کی بیوی سے زنا کریگا ‘ وہ جان سے مارا جائے گا ‘ گویا تورات میں بھی زانی سزائے موت کا مستحق ہے۔ اسی طرح عیسائیوں نے حضور ﷺ کے اسم مبارک اور آپ کی نشانیوں کو چھپانے کی کوشش کی۔ جیسا کہ کل عرض کیا تھا۔ انہوں نے کتاب سے غار قلیسط کا لفظ ہی نکال دیا جس کا معنی احمد ہوتا ہے۔ آپ کی نشانیوں میں سے دس ہزار قدسیوں کے الفاظ میں بھی تحریف کردی۔ آپ کی آمد کے متعلق پیش گوئیوں کو حذف کردیا۔ بلکہ اگر کوئی شخص ان سے پوچھتا کہ نبی آخرالزمان کی بعض نشانیوں کو ظاہر کرو تو یہ بد بخت ایسی نشانیاں بتلاتے۔ جو حضور ﷺ کے خلاف پڑتیں۔ گذشتہ سورة کی تفسیر میں یہ بات عیاں ہوچکی ہے۔ کہ جب مشرکین مکہ ان یہودیوں سے پوچھتے کہ بتائو ہمارا دین سچا ہے یا مسلمانوں کا ‘ تو یہ کہتے کہ تمہارا دین زیادہ بہتر ہے۔ حالانکہ اللہ نے فرمایا کہ یہ لوگ کتابوں سے واقف ہیں ‘ انبیاء کو جانتے ہیں۔ مگر کس قدر خائن ‘ متعصب اور بد دیانت ہیں کہ محض اسلام دشمنی کی وجہ سے مشرکین کے مذہب کو اچھا بتلاتے ہیں۔ تورات میں یہ آیت موجود تھی۔ کہ اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو چھ دن میں پیدا فرمایا ‘ مگر انہوں نے اس کے آگے ازخود یہ بڑھادیا کہ پھر ساتویں دن آرام کیا۔ حالانکہ یہ کفر کا کلمہ ہے۔ آرام کی ضرورت تو اسے ہوتی ہے۔ جو تھک جائے مگر اللہ تعالیٰ ان چیزوں سے پاک ہے انہوں نے اللہ تعالیٰ پر افترا باندھا۔ اس کی وضاحت اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں سورة ق میں فرما دی ” ولقد خلقنا السموت والارض وما بینھما فی ستۃ ایام ق صلے وما مسنا من لغوب۔ “ ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان تمام چیزوں کو چھ دن میں پیدا کیا اور ہمیں کوئی تھکاوٹ راحق نہیں ہوئی۔ بہر حال یہ بھ یان کی طرف سے تحریف فی الکتاب کی ایک مثال ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہمارا نبی بہت سی ایسی چیزوں کو بیان کردیتا ہے جن کو تم چھپاتے تھے۔ ویعفوا عن کثیر اور کئی چیزوں سے در گزر کرتا ہے۔ بعض ضروری چیزوں کو ظاہر کردیتا ہے مگر بعض غیر اہم چیزوں سے تعرض ہی نہیں کرتا کہ ا ن کو ظاہر کردیتا ہے مگر بعض غیر اہم چیزوں سے تعرض ہی نہیں کرتا کہ ان کو ظاہر کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ‘ البتہ جنہیں مخفی رکھنے میں کوئی قباحت پائی جاتی ہے۔ اور جس سے مزید الجھنیں پیدا ہو سکتی ہیں انہیں ظاہر فرمادیتا ہے۔ اور یہ سب کچھ وحی کے ذریعے ہوتا ہے جیسا کہ گذشتہ درس میں بھی آچکا ہے۔ کہ یہ لوگ جس قدر خیانتیں کرتے ہیں آپ ان پہ وقتا فوقتاً مطلع ہوتے رہیں گے۔ نور اور کتاب فرمایا دوسری بات یہ ہے قد جآء کم من اللہ نور و کتب مبین تحقیق آئی ہے تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک روشنی اور کھلی کتاب۔ یہاں پر الفاظ نور اور کتاب مبین خاص طور پر توجہ طلب ہیں۔ عام مفسرین کے نزدیک دونوں الفاظ کے درمیان ” عطف تفسیری ہے اور ان دونوں الفاظ سے ایک ہی چیز مراد ہے یعنی قرآن کریم۔ نور بھ یوہی ہے اور کتاب مبین بھی اسی کو کہا گیا ہے۔ گذشتہ سورة نساء کے آخر میں بھی نور کا لفظ انہی معانی میں استعمال ہوا ہے۔ ” یایھا الناس قد جآء کم برھان من ربکم و نزلنآ الیکم نور مبینا “ اے لوگو ! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے دلیل آچکی ہے اور ہم نے تمہاری طرف نور مبین بھی نازل فرمایا ہے۔ گویا نور مبین سے مراد قرآن کرمی ہی ہے۔ سورة اعراف میں بھی نور کا لفظ قرآن پاک کے لیے آیا ہے۔ واتبعوا النور الذی انزل معہ “ اور انہوں نے اس نور کی پیروی کی جو اس کے ساتھ اتارا گیا اور یہی لوگ کامیابی حاصل کرنے والے ہیں۔ مطلب یہ کہ نور اور کتاب سے مراد ایک ہی چیز ہے اور وہ ہے قرآن پاک۔ اور یہ اس لحاظ سے مبین ہے کہ ہر چیز کو کھو ل کھول کر یعنی واضح طور پر بیان کرتا ہے۔ ان معانی پر یہ قرینہ بھی موجود ہے کہ رسول کا ذکر تو آیت کے پہلے حصے میں آچکا ہے ” قد جآء کم رسولنا “ تحقیق تمہارے پاس ہمارا رسول آچکا ہے۔ لہذا اس دوسرے حصہ آیت میں نور سے مراد رسول نہیں بلکہ کتاب یعنی قرآن مجید ہے انہی معانی پر قرینہ اگلی آیت کے ابتدائی حصہ میں بھی پایاجاتا ہے وہاں ” یھدی بہ اللہ “ اللہ اس کے ذریعے ہدایت دیتا ہے۔ بہ کی ضمیر صیغہ واحد ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے ۔ کہ کسی ایک ہدایت دہندہ چیز کا ذکر ہو رہا ہے اور وہ ہے قرآن کریم جو نور بھی ہے اور واضح کتاب بھی۔ گریہ دو مختلف چیزیں ہو تیں تو ضمیر واحد کی بجائے تثنیہ استعمال ہوتی یعنی یھدی بہ اللہ کی بجائے یھدی بھما اللہ کے الفاظ آتے اور معنی یہ ہوتا کہ اللہ تعالیٰ ا ن دونوں چیزوں کے ذریعے ہدایت عطا کرتا ہے اور واقع میں بھی یہی ہے۔ کہ اللہ کا بنی اور قرآن پاک دونوں ہی ذرائع ہدایت ہیں مگر یہاں پر مستعملہ ضمیر واحد سے عیاں ہے۔ کہ نور اور کتاب ایک ہی چیز ہے۔ تاہم بعض مفسرین عظام مثلاً امام بیضاوی (رح) اور امام ابن جریر طبری (رح) نے ان دو الفاظ کو دو مختلف معانی پر محمول کیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ نور سے مراد حضور ﷺ کی ذات مقدسہ ہے اور کتاب مبین سے مراد قرآن حکیم ہے مگر راجح تفسیر پہلے بیان کردہ ہی ہے۔ اور اگر ان حضرا ت کے مطابق نور سے حضور ﷺ کی ذات بھی لی جائے تو اس کا معنی نور ہدایت ہوگا یعنی آپ کے پاس نور ہدایت اور واضح کتاب آچکی ہے قرآن میں نور کے مختلف معنی بیان ہوئے ہیں۔ جیسا کہ پہلے عرض کیا ہے۔ خود قرآن کو بھی نور کہا گیا ہے۔ اسلام بھی نور ہے جیسے فرمایا افمن شرح اللہ صدرہ للاسلام فھو علی نور من ربہ “ (زمر) جس کا سینہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کے لیے کھول دیا ‘ وہ اپنے رب کی طرف سے عطا کردہ نور پر ہے۔ ایمان کے متعلق سورة شوری میں موجود ہے۔ ” وماکنت تدری ما الکتب ولا الا یمان ولکن جعلنہ نورا نھدی بہ من نشآء من عبادنا “ آپ نہیں جانتے تھے کہ کتاب اور ایمان کیا چیز ہے مگر ہم نے اسے نور بنایا جس کے ذریعے ہم اپنے بندوں میں جسے چاہیں ہدایت دیتے ہیں۔ عربوں میں نور محاورہ کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔ اور اس سے مراد فرد یا جماعت ہوتی ہے۔ اس ضمن میں شبیب بن برصاد کا یہ شعر حماسہ میں موجود ہے۔ الم تر انا نور قوم وانما یبین فی الظلمآء للناس نورھا اے مخاطب کیا تم دیکھتے نہیں کہ ہم قوم کا نور ہیں۔ ہماری قوم کا نور لوگوں کے سامنے اندھیروں میں واضح ہوتا ہے ۔ مقصد یہ کہ ہم اس لحاظ سے نور ہیں کہ لوگ ہماری رائے کے مطابق عمل کرتے ہیں۔ چناچہ یہ لفظ ہادی اور راہنما کے لیے بھی استعمال ہوتا۔ اس لحاظ سے اگر نور کا لفظ حضور ﷺ کی ذات سے وابستہ کیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ آپ نورہدایت ہادی اور راہنما ہیں۔ ویسے نور کا اطلاق خود اللہ تعالیٰ کی ذات پر بھی کیا گیا ہے سورة نور میں موجود ہے ” اللہ نور السموت والارض “ یعنی اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ نور اللہ تعالیٰ کی صفت قدیمہ بھی ہے اور اس سے مراد ایسانور ہے جو خود ظاہر ہے اور دوسری چیزوں کو ظاہر کرنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی اس صفت میں بھی کوئی اس کا شریک نہیں ہے۔ بہر حال حضور نبی کریم ﷺ اس لحاظ سے نور ہیں کہ آپ کے ذریعے سے ہدایت ‘ روشنی ‘ ایمان ‘ تقوی اور اطاعت حاصل ہوتی ہے۔ اس مفہوم سے کسی کو مجال انکار نہیں۔ اللہ کے سارے نبی نور ہدایت ہیں ‘ نبی کا اتباع باعث نجات اور توہین باعث کفر ہوتا ہے۔ نور اور بشر البتہ اہل بدعت نے نور کے لفظ سے غلط مفہوم اخذ کیا ہے۔ اولاً انہوں نے نور سے مراد حضور ﷺ کی ذات مبارک لیا۔ اور پھر اس کا تق اس بشر کے ساتھ کر کے حضور ﷺ کی بشریت کا انکار کردیا حالانکہ قرآن پاک میں بیسیوں جگہ حضور ﷺ کی بشریت کا انکار کردیا حالانکہ قرآن پاک میں بیسیوں حضور ﷺ اور دوسرے انبیاء کی بشریت کا اعلان کیا گیا ہے۔ چناچہ سب سے پہلے بشر (انسان) اور نبی حضرت آدم (علیہ السلام) کے متعلق فرمایا انی خالق بشر من طین “ یعنی میں مٹی سے ایک بشر پیدا کرنے والا ہوں۔ سورة بنی اسرائیل میں موجود ہے۔ کہ جب کفار نے نبی (علیہ السلام) سے کئی قسم کے معجزات طلب کیے تو اللہ نے فرمایا آپ کہہ دیجئے ھل کنت الا بشرارسولا “ میں تو بشر رسول ہوں سورة کہف میں بھی آپ کی زبان سے کہلوایا “ قل انمآ انا بشر مثلکم “ یعنی میں بھی تمہاری طرح انسان ہی ہوں۔ سورة ابراہیم میں اللہ تعالیٰ نے رسولوں کی زبان سے کہلوایا قالت لھم رسلھم ان نحن الا بشر مثلکم ولکن اللہ یمن علی من یشآء من عبادہ “ ان کے رسولوں نے کہا کہ ہم کچھ نہیں ہیں مگر تمہارے جیسے بشر ‘ مگر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے ‘ نوازتا ہے مقصد یہ کہ انبیاء کی بشریت کا انکار قص قطعی کا انکار ہے۔ مگر ہل بدعت ایک قدم اور آگے چلے اور نور من نور اللہ کا عقیدہ وضح کیا۔ گویا حضور ﷺ اللہ تعالیٰ کے نور میں سے ایک ٹکڑا ہیں جو علیحدہ ہوگیا ہے (الیعاذباللہ) یہ تو وہی عیسائیوں کا تین خدائوں والا عقیدہ ہے جسے سورة زحرف میں یوں بیان کیا گیا ہے ” وجعلوا لہ من عبادہ جزء ا “ یعنی مشرکوں نے اللہ کے بندوں میں سے اس کا جزو بنا لیا۔ یہ تو انکار بشریت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورة انبیاء میں صاف فرمایا ہے “ ومآ ارسلنا قبلک الا رجالا نوحی الیھم “ یعنی اے نبی (علیہ السلام) آپ سے پہلے بھی ہم نے انسانوں ہی کو نبی بنا کر بھیجا جن کی طرف ہم نے وحی کی گویا تمام سابقہ انبیاء مرد اور انسان تھے۔ اللہ کے وہ گرگزیدہ بندے حضرت آدم (علیہ السلام) کی اولاد میں سے تھے ‘ وہ کھاتے پیتے تھے اور تمام امور طبیعیہ انجام دیتے تھے۔ وہ بیویاں اور اولاد رکھتے تھے اور زندگی کے تمام تقاضے پورے کرتے تھے ان پر موت و حیلت طاری ہوتی۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ وحی الٰہی کے مورد تھے اور جس ہستی پر وحی نازل ہوتی ہے اس سے عالی مرتبت کوئی دوسرا انسان نہیں ہوتا۔ اس مقام پر بعض لوگوں کو مزید غلط فہمی ہوئی ہے وہ سمجھتے ہیں ‘ کہ حضور ﷺ کو انسان تسلیم کرنے سے العیاذ باللہ آپ کی توہین ہو جائیگی ان کے مطابق حضور ﷺ کو انسان ماننا اپنے ہم مرتبہ خیال کرنا ہے۔ ایسا ہرگز نہیں۔ مرتبے کے لحاظ سے کوئی شخص حتی کہ کوئی نبی بھی آپ کے برابر نہیں ہو سکتا۔ کوئی ذی شعور آدمی تو اپنے اساتذہ کو بھی اپنے سے اعلیٰ وارفع سمجھتا ہے چر جائیکہ وہ نبی کی ذات مقدسہ کو اپنے برابر قراردے۔ نبی (علیہ السلام) کو اپنے بھائی یا باپ کے ہم مرتبت سمجھنا تو کلمہ کفر ہے۔ نبی معصوم ہوتے ہیں۔ جب کہ عام انسان خطا کار ہیں۔ لہذا یہ محض پر اپگینڈہ ہے کہ فلاں شخص پیغمبر اسلام کو بڑے بھائی کے برابر سمجھتا ہے۔ اس کے باوجود انبیاء (علیہم السلام) کی انسانیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ وہ سب آدم (علیہ السلام) کی اولاد اور اپنے اپنے خاندان اور نسب میں سے ہیں۔ ان کی بشریت کا انکار سراسر گمراہی ہے ۔ ہدایت الٰہی فرمایا تمہارے پاس اللہ کی جانب سے نور اور کتاب مبین آچکی ہے جس کی خصوصیت یہ ہے کہ یھدی بہ اللہ من اتبع رضوانہ ۔۔۔ السلام اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کو سلامتی کے راستے کی ہدایت دیتا ہے جو اس کی خوشنودی کی پیروی کرنا ہے۔ ویخرجھم من الظلمت الی النور باذنہ ‘ اور اپنے حکم سے انہیں کفر ‘ شرک ‘ بدعات اور معاصی کے اندھیروں سے اسلام ‘ ایمان ‘ نیکی ‘ تقوی کی روشنی کی طرف نکالتا ہے۔ انسان کے دل میں روشنی ‘ بصیرت اور یقین کامل پیدا ہوتا ہے۔ دوسرے مقام پر اللہ نے ایمان اور اسلام کو روشنی اور کفر کو اندھیرے سے تشبیہ دی ہے سورة انعام میں ارشاد ہوتا ہے۔ ” اومن کان میتا فاحیینہ وجعلنا لہ نورا یمشی بہ فی الناس کمن مثلہ فی الظلمت لیس بخارج منھا “ بھلا وہ شخص جو پہلے (کفر کی وجہ سے ‘ مردہ تھا ‘ ہم نے اس کو ( اسلام کی وجہ سے) زندہ کیا ‘ اور اس کے لیے (ایمان کی) روشنی کردی جس کے ذریعے وہ لوگوں میں چلتا پھرتا ہے ‘ کیا وہ اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو (کفر کے) اندھیروں میں پڑا ہوا ہو ‘ اور اس سے نکل ہی نہ سکے۔ بہرحال فرمایا کہ اللہ تعالیٰ خوشنودی کے مبتع کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالتا ہے ویھدیھم الی صراط مستقیم اور انہیں سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔ چناچہ اللہ کے نیک بندے اسی راستے پر چل کر جنت جیسے اعلیٰ مقام میں پہنچ جاتے ہیں برخلاف اس کے کفر کا راستہ اختیار کرنے والوں کے متعلق پہلے بیان ہوچکا ہے ” فمن کفر بعد ذلک منکم فقد ضل سو آ ء السبیل “ اس کے بعد جس نے کفر کا راستہ اختیار کیا تو وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا۔ اس نے جس پگڈنڈی پر سفر کا آغاز کیا ہے ‘ وہ بالآخر اسے جنم میں لے جائیگی۔ صراط مستقیم سے بھٹکنے والوں کا یہی انجام ہوگا۔
Top