Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Najm : 43
وَ اَنَّهٗ هُوَ اَضْحَكَ وَ اَبْكٰىۙ
وَاَنَّهٗ
: اور بیشک اس نے
هُوَ اَضْحَكَ
: وہی ہے جس نے ہنسایا
وَاَبْكٰى
: اور رلایا
اور بیشک وہی ہے جو ہنساتا ہے اور رلاتا ہے
ربطہ آیات اس سورة مبارکہ میں اللہ تعالیٰ کی توحید ، رسالت اور معاد کو اکٹھا ہی بیان کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اللہ نے اشارۃً ان لوگوں کا ذکر بھی کیا ہے جن کو ان کی سرکشی کی بناء پر ہلاک کیا گیا۔ ایمان سے گریز کرنیوالوں کو تنبیہ کی گئی ہے اور واضح کردیا گیا ہے کہ جزائے عمل لازماً واقع ہونے والی ہے اور ہر شخص کو اپنا اپنا بوجھ خود اٹھانا ہوگا۔ ہر نیکی اور بدی کی جوابدہی کرنا ہوگی۔ کسی کی برائی کسی دوسرے کے ذمے نہیں لگائی جائے گی۔ اگر کسی شخص نے خود ایمان قبول نہیں کیا اور نیکی نہیں کمائی تو اسے دوسرے کی نیکی مفید نہیں ہوگی۔ انسان کی سعی کو عنقریب دیکھاجائے گا۔ ہر ایک کو پروردگار کے سامنے حاضر ہونا ہے اور پھر ہر ایک کو اس کی کارگزاری کا پورا پورا بدلہ ملے گا۔ اب آخر میں اللہ تعالیٰ کی بعض صفات کا ذکر ہورہا ہے جن سے توحید اور وقوع قیامت کی بات سمجھ میں آتی ہے۔ متضاد چیزوں کا خالق ارشاد ہوتا ہے وانہ ھواضحک وابکی اور بیشک اللہ تعالیٰ کی وہی ذات ہے جو ہنساتا ہے اور رلاتا ہے ۔ حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ اگر تم بھی ان چیزوں کو دیکھتے جن کو میں دیکھتا ہوں تو یقینا تم روتے زیادہ اور ہنستے کم۔ لیکن چونکہ وہ چیزیں تم سے پردہ غیب میں ہیں اس لیے تم ہنسی میں مگن رہتے ہو۔ ہنسنا اور رونا امور طبعیہ میں سے ہے ، یہ حالت اللہ کے پیغمبر پر بھی طاری ہوتی تھی البتہ قہقہہ لگا کر ہنسنا غفلت کی نشانی ہے۔ اگر کوئی شخص نماز کے دوران قہقہہ لگا کر ہنس پڑتا ہے تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی اور وضو بھی ٹوٹ جائے گا۔ البتہ تبسم یعنی مسکرانا جائز ہے۔ کسی نے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے پوچھا کہ کیا حضور ﷺ کے صحابہ ؓ کبھی ہنستے بھی تھے ، تو آپ نے فرمایا ہاں ! مگر ان کے دلوں میں ایمان پہاڑوں سے بھی زیادہ مضبوط تھا اور ان میں غفلت نہیں پیدا ہوتی تھی۔ پھر فرمایا وانہ ھوامات واحیا اور بیشک وہ وہی ذات ہے جو موت طاری کرتا اور زندگی بخشتا ہے۔ وانہ خلق الزوجین الذکر والانثیٰ اور بیشک وہ وہی ذات ہے جس نے جوڑا جوڑا پیدا کیا ہے یعنی نر اور مادہ اللہ نے جہاں بھر کی چیزوں کو متضاد اور متقابل شکل میں پیدا کیا ہے ، جیسے خیر و شر کا خالق بھی وہی ہے ، اور خوشی اور غمی بھی اللہ ہی کی پیدا کردہ ہے۔ یہاں انسان کے متعلق فرمایا کہ اسے نر اور مادہ کی شکل میں پیدا کیا ، تاہم جانداروں کی بھی یہی صورت حال ہے ، وہ بھی نر اور مادہ پیدا ہوتے ہیں حتیٰ کہ اشجار اور نباتات میں بھی اللہ نے کسی حد تک جنسی تفریق قائم کیا ہے۔ غرضیکہ ان تمام متضاد چیزوں کو پیدا کرنے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ پھر فرمایا کہ انسان کو جوڑا جوڑا پیدا کیا من نطفۃٍ اذا تمنیٰ ایک قطرہ آب سے جب کہ وہ ٹپکا یا جاتا ہے۔ یہ قطرہ آب مختلف مراحل میں سے گزر کر… ثواب دوسرے شخص کو پہنچتا ہے۔ مولانا علامہ انور شاہ کشمیری (رح) شرح بخاری میں لکھتے ہیں کہ انسانی صورت میں اس دنیا میں آتا ہے۔ ان نو ماہ کے مراحل کی تفصیل قرآن پاک میں موجود ہے۔ قطرہ آب خون میں تبدیل ہوتا ہے جس میں ایک چلّے کا عرصہ لگتا ہے پھر دوسرے چلے میں خون سے گوشت بنتا ہے۔ پھر انسان کا ڈھانچہ تیار ہونے میں مزید ایک چلّہ لگتا ہے۔ پھر اس میں ہڈیاں پیدا ہوتی ہیں ، ان پر گوشت چڑھتا ہے اور اس طرح ایک مکمل انسان بن جاتا ہے۔ پھر وہ ماں کے پیٹ سے باہر آتا ہے۔ دنیا میں آکر بچپن کے دور سے گزر کر جوانی میں قدم رکھتا ہے اور پھر کچھ عرصہ بعد اس پر بڑھاپا آنے لگتا ہے حتیٰ کہ ایک دن ایسا بھی آتا ہے جب اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ تو یہ سارے کام اللہ تعالیٰ ہی کرتا ہے ، اسی کے منشاء کے مطابق انسان یہ سارے ادوار گزارتا ہے۔ فرمایا جس اللہ تعالیٰ نے ابتداء میں ایک قطرہ آب سے انسان کی تخلیق کی۔ وان علیہ النشاۃ الاخریٰ دوبارہ اٹھانا بھی اسی کے ذمہ ہے۔ جب قیامت کا دن آئے گا تو وہ سب کو زندہ کرکے دوبارہ اٹھائے گا اور جس طرح انسان کی پہلی پیدائش اللہ تعالیٰ نے کی تھی ، اسی طرح اسکو دوبارہ اٹھانا بھی اس کے لیے کچھ مشکل نہیں ہے۔ وہ اپنا وعدہ پورا کرے گا ، حساب کتاب کی منزل آئے گی اور پھر ہر شخص کے لیے جزا یا سزا کے فیصلے ہوں گے۔ اس سے معاد کا مسئلہ بھی سمجھ میں آگیا۔ پھر فرمایا وانہ ھو اغنی واقنیٰ اور خدا تعالیٰ کی ذات وہی ہے جس نے جس کو چاہا غنی بنادیا اور جس کو چاہا محتاج بنادیا۔ مطلب یہ ہے کہ جب خالق وہی ہے تو روزی رساں بھی وہی ہے۔ وہ جس کو چاہتا ہے وافر عطا کرکے غنی بنادیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے کم دے کر محتاج بنادیتا ہے۔ اللہ نے تمام انسانوں کو یکساں نہیں بنایا۔ نہ شکل و صورت بالکل ایک جیسی ہے اور نہ دماغی قلبی اور جسمانی قوتیں یکساں ہیں۔ ہر انسان کے اعمال میں بھی تفاوت ہے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ بھی فرمان ہے ان سعیکم لشتیٰ (الیل۔ 4) بیشک تمہاری کوشش طرح طرح کی ہے۔ اسی طرح اللہ نے معیشت کو بھی متضادت بنایا ہے۔ بعض لوگوں کو زیادہ دے کر آزمایا اور بعض کو کم دے کر امتحان میں مبتلا کیا ہے۔ کسی کو صبر کے ذریعے اور کسی کو شکر کے ذریعے ، کسی کو صحت دی ہے تو کسی کو بیماری لاحق کردی ہے ، اسی طرح کسی کو غنی بنایا ہے تو کسی کو محتاج کردیا ہے۔ یہ سب اسی مالک الملک کے کام ہیں۔ شعریٰ ستارے کا پروردگار آگے اللہ تعالیٰ کی ایک یہ صفت بھی بیان کی گئی ہے وانہ ھو رب الشعریٰ اور بیشک شعریٰ ستارے کا پروردگار بھی وہی ہے۔ شعریٰ بہت بڑا روشن ستارہ ہے۔ اس کا ایک نام جو زا بھی ہے۔ اس کو شعریٰ غبور اور شعریٰ غمیسا بھی کہتے ہیں۔ ان دو اقسام میں سے غبور زیادہ روشن اور غمیسا نسبتاً کم روشن ہے ۔ اس ستارے کو شعریٰ یمانیہ اور شعریٰ ثانیہ کے ناموں سے بھی پکارا جاتا ہے۔ یہ زیادہ تر موسم بہار میں یمن کے علاقہ میں دکھائی دیتا ہے۔ رومی ، یونانی ، عرب اور دوسری قدیم اقوام کے لوگ اس ستارے کے پجاری تھے۔ اللہ نے اسی بات کی تردید کے لیے یہاں فرمایا کہ جس ستارے کو تم الوہیت کا درجہ دے رہے ہو ، اس کا پروردگار بھی اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ یہ ستارہ نہ کسی کا حاجت روا اور نہ مشکل کشا ہے۔ یہ تو اللہ کی مخلوق ہے جو اپنے خالق کی مقررہ ڈیوٹی انجام دے رہی ہے ، اس میں الوہیت والی کوئی چیز نہیں ہے۔ حضور ﷺ کے ننہال کے ایک شخص ابو کبشہ نے سب سے پہلے لوگوں کو اس ستارے کی طرف آمادہ کیا۔ لہٰذایہ ستارہ ابو کبشہ کی طرف بھی منسوب ہوتا تھا۔ بخاری شریف میں ہے کہ قیصر روم کے دربا میں جب ابوسفیان حضور ﷺ کے متعلق بیان دے کر باہر نکلا تو کہنے لگا لقد امرامر ابن ابی کبشہ یعنی ابو کبشہ کے فرزند کا معاملہ تو بہت بڑھ گیا ہے اس سے تو رومی بادشاہ بھی خائف ہونے لگا ہے۔ ابو سفیان کا بیان ہے کہ اس وقت سے برابر میرے دل میں یہ بات آرہی تھی کہ مسلمان ضرور غالب آئیں گے حتیٰ کہ اللہ نے میرے دل میں ایمان کی دولت ڈال دی۔ آپ فتح مکہ کے موقع پر اسلام لائے۔ اس سے پہلے بیس سال تک اسلام کی سخت مخالفت کی۔ ان کی بیٹی اور حضور ﷺ کی زوجہ ام حبیبہ ؓ اس سے پہلے اسلام قبول کرچکی تھیں۔ ابو سفیان اس پر بھی ناراض تھے مگر بالآخر اللہ نے کایا پلٹ دی اور وہ بھی ایمان کی دولت سے مشرف ہوئے۔ شعریٰ ستارے کے متعلق ماہرین فلکیات کی تحقیق ہے کہ یہ ساترہ سورج سے بیس 20 ہزار گنا بڑا ہے۔ مصر کے مفسر طنطاوی نے بھی اپنی تفسیر میں یہی لکھا ہے یہ ستارہ نظام شمسی سے باہر ہے ، اس لیے دور ہونے کی وجہ سے سورج سے چھوٹا نظر آتا ہے۔ بہر حال اللہ نے شعریٰ کی الوہیت کی تردید کی ہے۔ نافرمان قوموں کی ہلاکت اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے بعض نافرمان قوموں کی سزا کا ذکر کیا ہے۔ وانہ اھلک عادہ الاولیٰ اور بیشک اسی اللہ تعالیٰ نے عاد اولیٰ کو ہلاک کیا وثمودا اور قوم ثمود یعنی عاد ثانیہ کو بھی اسی نے اس طور تباہ کیا فما ابقیٰ کہ ان میں کوئی بھی زندہ نہ بچا۔ یہ دونوں قومیں سامی نسل میں سے تھیں۔ عادمین کے اطراف میں آباد تھے جب کہ ثمود وادی تبوک سے لیکر وادیٔ قریٰ تک پھیلے ہوئے تھے۔ یہ لوگ بڑے متمدن ، طاقتور اور کاریگر تھے۔ پھر فرمایا وقوم نوحٍ من قبل اور ان سے پہلے قوم نوح کو بھی اللہ نے ہلاک کیا۔ انھم کانواھم اظلم واطغی یہ لوگ بڑے ہی ظالم اور سرکش تھے۔ حضرت نوح (علیہ السلام) سینکڑوں سال تک قوم کو اللہ کا پیغام سناتے رہے۔ جس کی تفصیل سورة نوح میں موجود ہے۔ انہوں نے دن ، رات خلوت ، جلوت ، اکیلے اکیلے ، مجموعی طور پر نرمی اور سختی سے ، مردوں اور عورتوں کو غرضیکہ ہر مقام اور ہر طریقے سے سمجھایا مگر نتیجہ کیا نکلا ؟ وما امن معہ الا قلیل (ھود۔ 40) بہت کم لوگ ایمان لائے۔ یعنی وہی ستر 70 یا اسی 80 افراد جو آپ کے ساتھ کشتی میں سوار ہوگئے ؟ ان کے علاوہ فرمایا والموتفکۃ اھویٰ الٹی بستی والے بھی ہلاک ہوئے جن کو نیچے پٹخ دیا گیا۔ یہ قوم لوط کے لوگ تھے جو بحرمیت کے کنارے شرق اردن میں آباد تھے۔ ان میں لواطت کی بیماری پائی جاتی تھی۔ اللہ نے ان کی بستی کو الٹ دیا اسی واقعہ کے متعلق فرمایا فغشھا ماغشی پس ڈھانپ لیا اس کو اس چیز نے جس نے ڈھانپ لیا۔ اور اوپر سے پتھروں کی بارش کی جس سے یہ سارے ہلاک ہوگئے۔ امام ابن کثیر (رح) لکھتے ہیں کہ اس قوم کی چار لاکھ کی آبادی کو اللہ تعالیٰ نے آناً فاناً تباہ کردیا۔ فرمایا فبایّ اٰلاء ربک تتماری تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت میں شک کرو گے۔ خدا نے باغیوں اور مفسدوں کو ہلاک کیا ، یہ بھی اسی کا انعام ہے۔ جب اللہ کی زمین ظلم و فساد سے بھر گئی فقطع دابر القوم الذین ظلموا والحمد للہ رب العٰلمین ( الانعام۔ 45) ظالم قوم کی جڑ کاٹ دی گئی اور سب تعریفیں خدا رب العٰلمین کو ہی سزا وار ہیں۔ یہ واقعات بجائے خود انعام الٰہی ہیں جن کے ذریعے ظلم کا قلع قمع ہوا ، اور ان واقعات کا تذکرہ بھی خدا کا انعام ہے کہ ان سے باقی لوگوں کو عبرت حاصل ہوتی ہے۔ رسالت کا بیان اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے رسالت کا بیان فرمایا ہے ھذا نذیر من النذر الاولیٰ حضرت محمد ﷺ بھی ڈر سنانے والے ہیں پہلے ڈر سنانے والوں میں سے اللہ نے آپ سے پہلے بھی مختلف اقوام میں اپنے نبی بھیج کر لوگوں کو ان کے انجام سے آگاہ کیا ، اور اب آخر میں حضور ﷺ بھی یہی فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ یہ دراصل آپ کی رسالت کی تصدیق ہے۔ مشرک اور کافر آپ کو اللہ کا نبی ماننے کے لیے تیار نہیں تھے کبھی کاہن کہتے ، کبھی ساحر ، کبھی مجنون اور کبھی شاعر اللہ نے فرمایا ایسی بات نہیں ہے بلکہ یہ بھی اللہ کے رسول ہیں۔ جس طرح پہلے اللہ کے رسول آکر لوگوں کو ڈراتے رہے۔ اسی طرح یہ بھی تمہارے انجام بد سے آگاہ کرنے کے لیے آئے ہی اگر ان کی بات مان لوگے تو بچ جائوگے۔ ورنہ دائمی سزا کے مستحق بن جائوگے۔ قیامت کی آمد اس کے بعد اللہ نے وقوع قیامت کا ذکر ہے۔ ازقہ الازقۃ قریب آنے والی قریب آگئی ، یعنی قیامت ۔ اب اللہ کا آخری نبی آچکا ہے اور اس کے بعد قیامت ہی آنے والی ہے اور یہ ایسی چیز ہے لیس لھا من دون اللہ کاشفۃ اللہ کے سوا اس کو کوئی کھول کر دکھانے والا نہیں ہے۔ یعنی قیامت اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کے مقررہ وقت پر آئے گی۔ ہر آدمی کی موت قیامت صغریٰ ہے جس کا کسی کو علم نہیں اور پھر مجموعی موت ، قیامتِ کبریٰ ہے جس کے وقت وقوع کا علم اللہ نے اپنے ہی پاس رکھا ہوا ہے لا یجلیھا لوقتھا الا ھو ( الاعراف۔ 187) وہی اس کو وقت مقرر پر ظاہر کریگا۔ پھر فرمایا افمن ھذا الحدیث تعجبون کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہے کہ قیامت اچانک آجائیگی ؟ بلاشبہ ایسا ہی ہوگا چونکہ اس کا یقین نہیں ہے لہٰذا وتضحکون ولا تبکون تم ہنستے ہو اور روتے نہیں۔ اگر تمہیں اسکی ہولناکی کا ادراک ہو تو تم یقینا رونے لگو کہ پتہ نہیں کیا معاملہ پیش آٓئے گا۔ وانتم سمدون مگر تم تو کھیل رہے ہو۔ دنیا کی زندگی اور اس کے عیش و آرام میں مگن ہو اور قیامت کا احساس تک نہیں ہے۔ حقیقت میں تم غفلت میں پڑے ہوئے ہو۔ عبادت کا حکم فرمایا تمہارے لیے ضروری ہے کہ وقوع قیامت اور جزائے عمل کا احساس کرتے ہوئے فاسجدو اللہ اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ ریز ہوجائو واعبدوا اور اس کی عبادت کرو۔ نماز کے سجدہ کے علاوہ اس آیت کی تلاوت اور سماعت پر سجدہ تلاوت بھی واجب ہوجاتا ہے جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے یہ سب سے پہلی سورة ہے جس میں سجدہ تلاوت کا حکم ہے۔ آپ نے یہ سورة اہل ایمان اور کافروں کی مشترکہ مجلس میں تلاوت فرمائی ، اور پھر آخر میں سجدہ کیا۔ یہ دیکھ کر مسلمانوں نے بھی سجدہ کیا اور کافر بھی سجدہ کرنے پر مجبور ہوگئے۔ اور سب نے سجدہ ادا کیا ایک بوڑھے کافر امیہ ابن خلف نے سجدہ نہ کیا بلکہ زمین سے مٹی لے کر اپنی پیشانی پر لگائی ، کہنے لگا میرے لیے یہی کافی ہے۔ یہ شخص جنگ بدر میں کفر کی حالت میں مارا گیا۔
Top