Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Hadid : 28
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اٰمِنُوْا بِرَسُوْلِهٖ یُؤْتِكُمْ كِفْلَیْنِ مِنْ رَّحْمَتِهٖ وَ یَجْعَلْ لَّكُمْ نُوْرًا تَمْشُوْنَ بِهٖ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌۚۙ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا
: اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو
اتَّقُوا اللّٰهَ
: اللہ سے ڈرو
وَاٰمِنُوْا
: اور ایمان لاؤ
بِرَسُوْلِهٖ
: اس کے رسول پر
يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ
: دے گا تم کو دوہرا حصہ
مِنْ رَّحْمَتِهٖ
: اپنی رحمت میں سے
وَيَجْعَلْ لَّكُمْ
: اور بخشے گا تم کو۔ بنا دے گا تمہارے لیے
نُوْرًا
: ایک نور
تَمْشُوْنَ بِهٖ
: تم چلو گے ساتھ اس کے
وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۭ
: اور بخش دے گا تم کو
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ
: غفور رحیم ہے
اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو اللہ سے ڈرو اور ایمان لائو اس کے رسول پر۔ دے گا وہ تم کو دو حصے اپنی رحمت سے اور بنائے گا تمہارے لئے روشنی چلو گے تم اس کے ساتھ اور معاف کرے گا تم کو ۔ اور اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور نہایت مہربان ہے
ربط آیات : اس سورة مبارکہ میں دین کے تمام بنیادی مسائل کا ذکر ہوا ہے خصوصاً انفاق فی سبیل اللہ پر زیادہ توجہ دی گئی ہے مسئلہ توحید ، اللہ کی صفات ، ایمان تخلیق کائنات اس کی حکمت ، نزول کتاب رسالت کا ذکر اور پھر آگے دوسرے جہاں میں نکلنے والے نتائج کا تذکرہ ہے۔ پھر منافقوں کی مذمت اور ایمان والوں کو تنبیہ کی گئی ہے خدا کے راستے میں مال صرف کرنے والوں کے اجروثواب کی بات کی گئی ہے۔ دنیا کی بےثباتی اور آخرت کی زندگی کی طلب کا ذکر ہے۔ بخل کرنے والوں کی مذمت بیان کی گئی ہے۔ پھر رسولوں کی بعثت کی حکمت ، نزول کتاب ، قیام میزان عدل کا ذکر ہے۔ لوہے کی تخلیق کی حکمت اور فلسفہ بیان کیا گیا ہے اور دین حق کے قیام کے لئے اس کے استعمال کی ترغیب دی گئی ہے انبیاء (علیہم السلام) میں سے حضرت نوح اور ابراہیم (علیہما السلام) کا ذکر ہے اور ان کی اولاد میں نبوت کو ہمیشہ کے لئے قائم رکھنے کا بیان ہے۔ آخر میں حضرت مسیح (علیہ السلام) کے پیروکاروں کے دلوں میں نرمی اور شفقت کا ذکر ہے اور رہبانیت کی تردید کی گئی ہے۔ اللہ نے فرمایا ہے کہ ہم نے متبعین عیسیٰ پر رہبانیت مقرر نہیں کی بلکہ انہوں نے یہ چیز از خود رضائے الٰہی کی تلاش کے لئے نکالی مگر اس کی حفاظت نہ کرسکے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ان میں ایماندار تھوڑے ہی رہے اور ان کی اکثریت نافرمانی میں مبتلا رہی۔ دوہرا ایمان دگنا حصہ : سورۃ کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے ایمان لانے اور نہ لانے والوں کا ذکر فرمایا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے یایھا الذین امنوا اتقوا اللہ ، اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو وامنوا برسولہ اور ایمان لائو اس کے رسول پر۔ ان ایمان والوں سے وہ لوگ مراد ہیں جو اپنے اپنے دور میں سابقہ انبیاء حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لائے اور انہوں نے حضور ﷺ کا زمانہ بھی پایا۔ اور رسول سے مراد حضور خاتم النبیین ﷺ ہیں۔ چناچہ سابقہ ادوار کے یہودیوں اور عیسائیوں سے کہا جارہا ہے کہ تم اپنے سابقہ انبیاء پر تو ایمان لاچکے ہو ، اب اللہ کے اس آخری نبی پر بھی ایمان لائو ، کیونکہ اللہ کے تمام نبیوں پر ایمان ضروری ہے ، اور کسی ایک نبی کا انکار سارے انبیاء کے انکار کے مترادف ہے فرمایا اگر تم اس آخری نبی پر ایمان لے آئو گے یوتکم کفلین من رحمنہ تو اللہ تمہیں اپنی رحمت سے دو حصے عطا کرے گا۔ ایک حصہ پہلے نبی کی نبوت پر ایمان لانے کے بدلے میں اور دوسرا حصہ حضور ﷺ کی رسالت کو تسلیم کرنے کے عوض میں ہوگا۔ بنی اسرائیل یا دیگر سابقہ امتوں کے لوگ اسی نقطہ پر آکر گمراہ ہوئے۔ یہود اور نصاریٰ حضور ﷺ کی بعثت سے پہلے مانتے تھے کہ اللہ کا آخری نبی آنے والا ہے اور اقرار کرتے تھے کہ جب وہ آئے گا تو ہم اس پر ایمان لائیں گے ، اور اس کے ساتھ دیں گے جس کی وجہ سے میں نافرمانوں پر غلبہ حاصل ہوگا ، بلکہ جب ان کی کافروں سے جنگ ہوتی تو یستفتحون…………کفروا (البقرہ 89) تو وہ آخری نبی کی برکت سے کافروں پر فتح حاصل ہونے کی دعائیں کرتے۔ وہ خود مشرکوں سے کہتے تھے کہ جب اللہ کے آخری نبی تشریف لائیں گے تو ہم ان کا ساتھ دیں گے اور تم مغلوب ہوجائو گے۔ مگر ہوا یہ کہ فلما……………………الکفرین (البقرہ 89) جب اللہ کا وہ نبی آگیا اور انہوں نے آپ کو پہچان بھی لیا تو پھر انکار کردیا جس کی وجہ سے یہودونصاریٰ دونوں گروہوں پر خدا کی لعنت ہے۔ البتہ جو قلیل لوگ نبی آخرالزمان پر ایمان لے آئے وہ اس لعنت سے بچ کر ایمانداروں میں شامل ہوگئے۔ بہرحال اللہ نے فرمایا کہ اے سابقہ امتوں کے لوگو ! اللہ کے اس آخری نبی پر بھی ایمان لے آئو کیونکہ آپ کے بعد کوئی نبی اور رسول نہیں آئے گا ، اور اگر ایسا کرلو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی رحمت سے دگنا حصہ عطا فرمائے گا۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ اگر کوئی شخص سابقہ امتوں میں سے اپنے نبی پر ایمان رکھتا تھا ، اور پھر اس نے میرا زمانہ پایا اور مجھ پر ایمان لایا تو اس کو دہرا اجر ملے گا۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ تین قسم کے لوگوں کو دوہرا اجر ملے گا۔ پہلا شخص وہی رجل من امن اھل الکتب بنبیہ و بمحمد ﷺ جو اہل کتاب میں سے اپنے نبی پر ایمان لایا اور حضور ﷺ پر بھی ایمان لایا۔ دوسرا شخص وہ ایماندار غلام ہے جو اللہ کا حق بھی ادا کرتا ہے۔ اور اپنے مجازی آقا کا حق بھی ، یعنی اس کی پوری ڈیوٹی ادا کرتا ہے…… تیسرا آدمی وہ ہے کہ جس کے پاس زر خرید لونڈی ہے یا اسے مال غنیمت کے طور پر یا کسی اور جائز ذریعہ سے حاصل ہوئی ہے اس کو اس لونڈی سے بغیر نکاح استفادہ کا حق حاصل ہے۔ اس شخص نے اس لونڈی کو اچھی تعلیم دی ، ادب سکھایا ، پھر اس کو آزاد کردیا اور اس سے نکاح کرلیا ان تین شخصوں کے متعلق فرمایا کہ ان کو اللہ کے ہاں دوہرا اجر ملے گا۔ بعض لوگ قربانی کے جانور پر سواری کرنے کو معیوب خیال کرتے ہیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ ایسا کرنا معیوب نہیں۔ بلکہ ضرورت کے وقت اس پر سواری جائز ہے۔ روشنی کی فراہمی : فرمایا کسی پہلے نبی پر ایمان لانے والے اور پھر آخری رسول پر ایمان لانے والا شخص ایک تو دوہرے اجر کا مستحق ہوگا ، اور دوسری بات یہ ہے کہ ویجعل لکم نورا تمشون بہ اللہ تعالیٰ تمہارے لئے روشنی فراہم کرے گا جس کو لے کر تم چلو گے۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ جو شخص کفر اور شرک کے اندھیروں سے نکل کر ایمان لاتا ہے وہ گویا ایسی روشنی میں آتا ہے جس کو لے کر وہ انسان سوسائٹی میں چلتا پھرتا ہے اور اس کو کہیں تاریکی نظر نہیں آتی۔ بعض فرماتے ہیں کہ یہ ایسی روشنی ہوگی کہ جس کے ذریعے تم خدا تعالیٰ کی ذات کو پہچاننے لگو گے یعنی خدا تم کو اپنی ذات وصفات کا علم عطا کرے گا۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس ایمان کی بدولت تمہارے دل میں کشف جیسی کوئی چیز روشن کردے۔ جس کے ذریعے مشکل اوقات میں تمہاری پریشانی دور ہوجائے ، تاہم عام تفسیر یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے لئے ایسا علم مقرر کردے گا کہ تم تاریکی سے نکل آئو گے اور ہر طرف تمہیں علم کی روشنی نظر آنے لگے گی۔ اس علم کی روشنی کو لے کر تم عام انسانوں میں چلو پھرو گے اور تمہیں کوئی دشواری پیش نہیں آئے گی۔ اور تمہاری تمام مشکلات حل ہوتی چلی جائیں گی۔ حضور ﷺ کا یہ بھی فرمان ہے من عمل بما علم علمہ اللہ علم ما لم یعلم ، جو شخص اس چیز پر عمل کرتا ہے جس کو جانتا ہے ، تو اللہ تعالیٰ اس کو ایسی چیزوں کا علم بھی عطا کردے گا جن کو وہ نہیں جانتا۔ اس کے لئے تمام نادیدہ اور نادانستہ چیزیں آسان ہوجائیں گی۔ غرضیکہ یہ وہ نور ہے جو آخری نبی پر ایمان لانے کی بدولت حاصل ہوگا۔ اس کے علاوہ ویغفرلکم اللہ تعالیٰ تمہارے گناہ بھی معاف کردے گا۔ یہ ایک عام اصول ہے کہ ایمان لانے پر سابقہ تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ فرمایا واللہ غفور رحیم ، اللہ تعالیٰ بہت معاف کرنے والا اور ازحد مہربان ہے۔ انعامات الٰہیہ کی توجیہہ : اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کے لئے دوہرے اجر ، نور اور مغفرت کا ذکر کرنے کے بعد اس کی توجیہہ یہ بیان فرمائی ہے لئلا یعلم اھل الکتب الا یقدرون علی شیء من فضل اللہ ، تاکہ اہل کتاب جان لیں کہ وہ اللہ کے فضل میں سے کسی چیز پر قدرت نہیں رکھتے۔ مفسرین کرام اس حصہ آیت کی تفسیر دو طریقے سے کرتے ہیں۔ شاہ عبدالقادر (رح) اور بعض دوسرے مفسرین فرماتے ہیں کہ یہاں لئلا میں لا نفیہ ہے اور مفہوم یہ ہے کہ اہل کتاب یہ خیال نہ کریں کہ اللہ کے فضل میں سے ان کے لئے کوئی موقع نہیں ہے اور یہ صرف دوسروں کے لئے ہے۔ نہیں بلکہ اللہ نے ان کے لئے مکمل گنجائش رکھی ہے۔ اگر وہ پہلے نبی کے بعد نبی آخرالزمان پر بھی ایمان لے آئیں گے تو وہ نہ صرف اللہ کے فضل کے مستحق ہوں گے ، بلکہ ان کو دوہرا اجر ملے گا۔ مگر اکثر مفسرین کہتے ہیں کہ لئلا کا لام زائد ہے اور صرف تاکید کے لئے آیا ہے۔ اس کی مثالیں قرآن میں مختلف مقامات پر ملتی ہیں۔ مثلاً سورة المعارج میں ہے فلا اقسم…………والمغرب (آیت 40) پختہ قسم ہے مشرقوں اور مغربوں کے رب کی۔ یہ لام نافیہ نہیں بلکہ تاکید کے لئے آیا ہے۔ اسی طرح لا اقسم……القیمۃ (القیمۃ 1) قسم ہے قیامت کے دن کی یہ لا بھی زائد ہے فلاو………یومنون (النساء 65) میں بھی یہی صورت ہے اور لا نفی کا معنی نہیں دیتا۔ اور اس طرح آیت کا مفہوم یہ بنتا ہے تاکہ اہل کتاب ضرور جان لیں کہ وہ اللہ کے فضل پر کچھ قدرت نہیں رکھتے۔ اور پھر فرمایا وان الفضل بید اللہ اور بیشک فضل تو اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ یوتیہ من یشآء ، وہ جس کو چاہے عطا کردیتا ہے۔ اہل کتاب اگر فضل خداوندی کو محض اپنے لئے مخصوص کرتے ہیں تو انہیں جان لینا چاہیے کہ فضل تو اللہ تعالیٰ کے قبضہ قدرت میں ہے ، وہ جس کو چاہے عطا کردے ، اس میں اللہ کو کسی کے مشورے کی ضرورت نہیں ہے۔ دراصل اہل کتاب ضد اور عناد کی وجہ سے اپنے آپ کو اقوام عالم پر برتر سمجھتے تھے۔ ان میں پے درپے انبیاء (علیہم السلام) کی بعثت کی وجہ سے وہ اس زعم باطل میں مبتلا ہوچکے تھے کہ اللہ کا آخری نبی بنی اسحاق میں سے ہوگا۔ مگر جب آخری نبی بنی اسماعیل میں سے آگیا تو وہ حسد کی آگ میں جل گئے اور اللہ کے آخری نبی اور رسول کی رسالت کا ہی انکار کردیا۔ اسی بنا پر سورة المائدہ میں ہے لتجدن …………………………اشرکوا (آیت 82) اہل کتاب میں یہودیوں کو مسلمانوں کے ساتھ بدترین عداوت ہے اور مشرکوں کو بھی حالانکہ مشرک تو جاہل ہوتے ہیں اور اہل کتاب اہل علم ہونے کے باوجود سخت ترین عداوت رکھتے ہیں۔ وہ چاہتے تھے کہ اللہ کا آخری نبی ان کی قوم سے آتا ، مگر اللہ نے فرمایا اھم…………ربک (الزخرف 32) کیا تیرے پروردگار کی رحمت کے تقسیم کنندگان یہ ہیں کہ جس کو چاہا اس پر مہربانی کردیں ۔ نہیں بلکہ اللہ کا فضل تو اس کے اپنے ہاتھ میں ہے وہ جس کو چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔ اللہ نے نبی اسرائیل میں ہزاروں نبی مبعوث فرمائے ، یہ اس کی مشیت تھی اور اب آخر میں اس نے اپنے فضل میں سے بنی اسماعیل کو حصہ دے دیا ہے تو اہل کتاب کو اعتراض نہیں ہنا چاہیے ، کیونکہ یہ چیز ان کے ہاتھ تو نہیں ہے کہ اپنی مرضی سے تقسیم کرتے پھریں۔ نبوت کا انتخاب اللہ تعالیٰ اپنی منشاء کے مطابق کرتا ہے۔ یہودونصاریٰ کی مثال : حدیث میں یہودونصاریٰ کی مثال اس طرح بیان کی گئی ہے کہ کوئی شخص کسی مزدور کو صبح سے لے کر دوپہر تک کسی کام پر لگاتا ہے اور اس کے لئے وہ مزدوری کی رقم کا تعین بھی کردیتا ہے۔ کام کا اختتام پر وہ اجرت ادا کردیتا ہے۔ یہ یہودیوں کا مثال ہے کہ انہوں نے دوپہر تک کام کیا تو ان کو اس کی اجرت مل گئی۔ پھر اللہ نے دوپہر سے عصر تک کے لیے نصاریٰ کو کام پر لگایا اور اتنے عرصہ کے لئے ان سے بھی مزدور طے کرلی۔ انہوں نے بھی مقررہ وقت میں کام کیا اجرت پائی۔ پھر اللہ نے عصر سے مغرب تک کے لئے لیے مزدور مقرر کیا جس کو ڈبل مزدوردینے کا وعدہ کیا۔ یہ مسلمانوں کا دور ہے جن کو مقررہ عرصہ کے لئے کام کرنے کی ڈبل مزدوری مل گئی۔ اب یہود ونصاریٰ دونوں گروہ اس بات پر حسد کررہے ہیں کہ مسلمانوں کو ٹھوڑے وقت میں کام کرنے کی دگنی مزدوری کیوں مل گئی۔ تو اللہ نے اس سلسلہ میں اہل کتاب کا باور کرایا ہے کہ جتنے عرصہ کے لئے تم سے جو مزوری مقرر کی گئی وہ تم کو ادا کردی گئی یعنی جو کچھ تمہارے ساتھ ٹھہرایا تھا وہ پورا کردیا اور تمہارے حق میں کسی قسم کی کمی ہیں کی گئی ، اور نہ ہی تم پر کوئی زیادتی کی گئی ہے۔ باقی رہ گیا آخری وقت کی مزدوری کا معاملہ تو یہ میرا فضل ہے ، میں جس کو چاہوں دے دوں ، اس میں تمہیں کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ جب تمہاری مزدوری میں کوئی کمی نہیں کی گئی تو پھر تم دوسرے کی ڈبل اجرت پر کیوں حسد کرتے ہو ؟ مقصد یہ ہے کہ اللہ نے اپنا آخری نبی اور رسول بنی اسماعیل میں بھیج کر ان کو زیادہ فضیلت بخش دی ہے جس پر کسی کو اعتراض کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا ، یہ اللہ کا فضل ہے ، وہ جس کو چاہے عطا کردے واللہ ذوالفضل العظیم اور اللہ تعالیٰ بہت بڑے فضل والا ہے، اس کی مہربانی اور عنایت کا حد شمار نہیں ، وہ جس کو جتناچا ہے عطا کردے ، وہ قادر مطلق ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔
Top