Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Hashr : 11
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ نَافَقُوْا یَقُوْلُوْنَ لِاِخْوَانِهِمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ لَئِنْ اُخْرِجْتُمْ لَنَخْرُجَنَّ مَعَكُمْ وَ لَا نُطِیْعُ فِیْكُمْ اَحَدًا اَبَدًا١ۙ وَّ اِنْ قُوْتِلْتُمْ لَنَنْصُرَنَّكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَشْهَدُ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ
اَلَمْ
: کیا نہیں
تَرَ
: آپ نے دیکھا
اِلَى
: طرف، کو
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جنہوں نے
نَافَقُوْا
: نفاق کیا، منافق
يَقُوْلُوْنَ
: وہ کہتے ہیں
لِاِخْوَانِهِمُ
: اپنے بھائیوں کو
الَّذِيْنَ
: جن لوگوں نے
كَفَرُوْا
: کفر کیا، کافر
مِنْ
: سے
اَهْلِ الْكِتٰبِ
: اہل کتاب
لَئِنْ
: البتہ اگر
اُخْرِجْتُمْ
: تم نکالے گئے
لَنَخْرُجَنَّ
: تو ہم ضرور نکل جائیں گے
مَعَكُمْ
: تمہارے ساتھ
وَلَا نُطِيْعُ
: اور نہ مانیں گے
فِيْكُمْ
: تمہارے بارے میں
اَحَدًا
: کسی کا
اَبَدًا ۙ
: کبھی
وَّاِنْ
: اور اگر
قُوْتِلْتُمْ
: تم سے لڑائی ہوئی
لَنَنْصُرَنَّكُمْ ۭ
: توہم ضرور تمہاری مدد کریں گے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَشْهَدُ
: گواہی دیتا ہے
اِنَّهُمْ
: بیشک یہ
لَكٰذِبُوْنَ
: البتہ جھوٹے ہیں
کیا نہیں دیکھا آپ نے ان لوگوں کی طرف جو منافق ہوئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں اپنے بھائی بندوں سے جنہوں نے کفر کیا اہل کتاب میں سے کہ اگر تم نکالے گئے اپنے گھروں سے تو ہم بھی ضرور تمہارے ساتھ نکلیں گے۔ اور ہم تمہارے بارے میں کسی کی بات نہیں مانیں گے کبھی بھی۔ اور اگر وہ تمہارے ساتھ جنگ کریں گے تو ہم ضرور تمہاری مدد کریں گے اور اللہ تعالیٰ گواہی دیتا ہے کہ بیشک یہ لوگ جھوٹے ہیں
منافقین کی اسلام دشمنی : گزشتہ دروس میں بنی نضیر کے یہودیوں کی بدعہدی اور ان کے محاسبے کا ذکر ہوچکا ہے۔ اب آج کے درس میں ان منافقین کا ذکر ہورہا ہے جنہوں نے یہودیوں کو عہد شکنی پر اکسایا اور اہل ایمان کے خلاف ان کی مدد کا وعدہ کیا۔ ترتیب نزولی کے اعتبار سے واقعہ کا یہ حصہ پہلے آنا چاہیے تھا اور سورة کا ہپلا رکوع اس کے بعد۔ مگر واقعہ کی اہمیت کے پیش نظر یہودیوں کی سزا یابی کا پہلے ذکر کیا گیا ہے اور اس کے اسباب کا ذکر اب بعد میں آرہا ہے۔ جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے جب مسلمانوں نے بنی نضیر کا محاصرہ کرلیا تو یہودی قلعہ بند ہوگئے اور اہل اسلام کی تمام تر کوشش کے باوجود وہ باہر نکل کر جنگ کرنے پر تیار نہ ہوئے۔ جب یہ محاصرہ ذرا طول پکڑ گیا تو اس دوران میں رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی کو مسلمانوں کے خلاف سازش کرنے کا موقع مل گیا اس نے بنی نضیر کو شہ دی کہ مسلمانوں کے سامنے ہتھیار نہ ڈالنا اور نہ ہی اپنی جلا وطنی قبول کرنا اگر مسلمان تمہیں ملک بدر کریں گے تو ہم بھی تمہارے ساتھ ہی نکل کھڑے ہوں گے اور اگر وہ تمہارے ساتھ جنگ کرنا چاہیں گے تو ہم تمہاری پوری پوری مدد کریں گے۔ ایک اور قبیلہ بنی غطفان بھی مسلمانوں کا شدید مخالف تھا ، منافقوں نے بنی نضیر کو یقین دلایا کہ مسلمانوں کے ساتھ جنگ کی صورت میں یہ قبیلہ بھی ان کی مدد کے لئے پہنچے گا۔ ارشاد ہوتا ہے الم ترالی الذین نافقوا کیا تم نے ان منافقوں کی طرف نہیں دیکھا ؟ منافقت کی تاریخ 6 ھ میں شروع ہوئی۔ جنگ بدر کے تھوڑا عرصہ بعد اپنی سازشوں کی وجہ سے بنی قینقاع کے یہودی جلا وطن ہوچکے تھے۔ بنی نضیر جلا وطن ہونے والا دوسرا قبیلہ ہے۔ تیسرا یہودی قبیلہ بنی قریظہ تھا جو اپنی ریشہ دوانیوں کی وجہ سے 6 ھ میں جنگ خندق کے بعد ہلاک کیے گئے۔ فرمایا کیا تم نے نہیں دیکھا ان لوگوں کی طرف جو منافق ہوئے۔ یقولون لاخوانھم الذین کفروا من اھل الکتب ، وہ اہل کتاب میں سے کفر کرنیوالے اپنے بھائی بندوں سے کہتے ہیں۔ ان سے مراد بنی نضیر کے یہودی ہیں۔ منافقوں کے ان کے ساتھ تعلقات اور لین دین تھا۔ اس لئے ان کو بھائی بند کہا گیا ہے۔ ان یہودیوں سے منافقین نے کہا لئن اخرجتم اگر تمہیں تمہارے گھروں ، زمینوں اور باغات سے نکالا گیا لنخرجن معکم تو ہم بھی تمہارے ساتھ نکل جائیں گے ولا نطیع فیکم احد ابدا ، اور تمہارے بارے میں کسی کی بات نہیں مانیں گے۔ نیز کہنے لگے وان قوتلتم لننصرنکم اور اگر مسلمان تم سے جنگ کریں گے تو ہم تمہاری مدد کریں گے۔ غرضیکہ منافقوں نے یہودیوں کی حوصلہ افزائی کی۔ مگر اللہ نے فرمایا واللہ یشھد انھم لکذبون ، کہ اللہ گواہی دیتا ہے۔ کہ منافق جھوٹے ہیں۔ یہ محض شہ دینے والے ہیں ، اگر یہودیوں پر کوئی افتاد پڑ ی تو وعدہ خلاف کریں گے۔ لئن اخرجوا اگر ان کو ملک بدر کیا گیا۔ لا یخرجون معھم تو یہ منافق ہرگز ان کے ساتھ نہیں نکلیں گے۔ ولئن قوتلوا لا ینصرونھم اور اگر یہودیوں سے جنگ کرنے کا موقع آیا تو منافق ان کی کوئی مدد نہیں کریں گے۔ یہ اپنے دعوے میں جھوٹے ہیں۔ یہ یہودیوں کو اکسا کر مسلمانوں سے لڑادیں گے ، خود پیچھے رہیں گے اور ان کو مروا دیں گے ولئن نصروھم ، اور اگر کبھی یہ بادل نخواستہ ان کی مدد کے لئے نکل کھڑے ہوئے لیولن الادبار تو پیٹھ پھیر کر بھاگ آئیں گے۔ ثم لا ینصرون پھر کہیں بھی ان کی مدد نہیں کی جائے گی اور ان کو کوئی جائے پناہ نہیں ملے گی۔ یہ منافق سازشی لوگ ہیں اور محض سازشیں کرنا جانتے ہیں ، یہ کسی کی مدد کرنے اور لڑنے مرنے کے لئے کبھی تیار نہیں ہوں گے۔ اہل ایمان کے لئے تسلی : اللہ نے اہل ایمان کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا ہے لا نتم اشد رھبۃ فی صدورھم من اللہ ، بااعتبار خوف تم ان کے سینوں میں اللہ کی نسبت زیادہ شدید ہو۔ حالانکہ مخلوق کے دل میں خالق کا خوف ہونا چاہیے۔ مگر یہ لوگ اتنا اللہ سے نہیں ڈرتے جتنا تم سے ڈرتے ہیں۔ ان کو اپنی کرتوتوں کا علم ہے۔ اور جانتے ہیں کہ اگر ان کا پردہ فاش ہوگیا۔ تو مسلمان ان کو نہیں چھوڑیں گے لہٰذا وہ دل میں سخت خوف محسوس کرتے ہیں۔ ذلک بانھم قوم لا یفقھون ، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ بےسمجھ لوگ ہیں۔ اپنے نفع نقصان کو نہیں پہچانتے اور خفیہ سازشیں کرتے رہتے ہیں۔ جن کا ایک نہ ایک دن ظاہر ہونا لازمی ہے اور پھر یہ اپنی ریشہ دوانیوں کی وجہ سے پکڑے جائیں گے۔ اگر ان لوگوں میں نفاق کی بجائے اللہ کا خوف ہوتا تو ایسی شرارتیں نہ کرتے۔ اس کے برخلاف مسلمانوں میں جرات کا جو مادہ پیدا ہوا ہے وہ ان کے ایمان کی وجہ سے ہے۔ اللہ نے فرمایا کہ منافق لوگ یہودیوں کو کتنی بھی شہ دے لیں لا یقاتلونکم جمیعا ، وہ سارے مل کر بھی تم نے جنگ نہیں کریں گے۔ اگر بادل نخواستہ انہیں مقابلہ کرنا بھی پڑا تو کھل کر سامنے آنے کی جرات نہیں کریں گے۔ الا فی قری محصنۃ او من وراء جدر بلکہ محفوظ بستیوں یا دیوار کے پیچھے سے مطلب یہ ہے کہ اگر ان پر جنگ تھوپ ہی دی جائے تو یہ قلعہ بند ہوجائیں یا کسی دیوار ، پہاڑ ، یا درخت کی آڑلے کر تیر چلاتے رہیں گے۔ یہ لوگ میدان میں نکل کر دست بدست لڑائی نہیں لڑ سکتے کیونکہ ان کے دلوں میں تمہارا رعب بیٹھ چکا ہے۔ ان کے دلوں میں وہ ایمان کی روشنی ہی نہیں جو مسلمانوں کے پاس ہے۔ اہل ایمان تو ذاتی مفاد سے ہٹ کر خدا کی رضا کے لئے میدان میں اترتے ہیں ، انہیں دین اسلام کی سربلندی مطلوب ہوتی ہے اور وہ آخرت پر مکمل یقین رکھتے ہیں جس کی وجہ سے وہ کامیاب بھی ہوتے ہیں مگر یہودی ان چیزوں سے محروم ہیں اس لئے وہ مسلمانوں سے ڈرتے ہیں۔ تاریخ شاہد ہے کہ مسلمانوں نے ہمیشہ بےمثالی جرات وبہادری کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہودونصاریٰ کے خلاف بہت سی جنگیں لڑی ہیں مگر یہ لوگ کبھی میدان میں نکل کر مقابلہ نہیں کرتے۔ صلاح الدین ایوبی (رح) کا دور دیکھ لیں۔ عیسائیوں کا کردار سخت ظالمانہ تھا۔ یہ لوگ ترکوں کے ساتھ آمنے سامنے مقابلہ نہیں کرسکتے تھے لہٰذا انہوں نے آتشیں اسلحہ تیار کیا تاکہ وہ چھپ چھپا کر ہی وار کرتے رہیں۔ حضرت مولانا شیخ الاسلام شبیر احمد عثمانی (رح) اس مقام پر لکھتے ہیں کہ ہمارے ایک بزرگ فرمایا کرتے تھے کہ اہل یورپ نے مسلمانوں کی تلوار سے عاجز آکر آتشیں اسلحہ اور نئے نئے طریق جنگ ایجاد کیے۔ چناچہ آج دنیا میں جدید ترین ہتھیار از قسم بندوق ، توپ ، راکٹ ، میزائل ، ایٹم بم اور طرح طرح کے کیمیائی ہتھیار ہیں جن کی زد میں آکر لاکھوں بےگناہ شہری لقمہ اجل بن جاتے ہیں ۔ جرمنی ، روس اور برطانیہ ہسپتالوں پر بم برساتے رہے ہیں۔ امریکہ نے جاپان پر تاریخ کا پہلا ایٹم بم برسایا۔ یہ ظالم تو بچوں ، بوڑھوں اور عورتوں پر بھی حملہ آور ہونے سے باز نہیں آتے۔ یہ سب دھوکے اور فریب کا کاروبارکر رہے ہیں۔ یہ لوگ کبھی آمنے سامنے مقابلہ نہیں کرسکتے بلکہ دھوکے سے اوپر سے پتھر ، تیزاب یا بوتل بم پھینک سکتے ہیں۔ یہ کوئی بہادری کا کام نہیں بلکہ محض فتنہ و فساد ہے۔ یہودیوں اندرونی۔۔۔ فرمایا اندرونی طور پر ان کا حال یہ ہے باسھم بینھم شدید ان کی آپس کی لڑائی شدید ہے۔ یہ ایک دوسرے کے ساتھ برسرپیکار رہتے ہیں تحسبھم جمیعا وقلوبھم شتی آپ گمان کرتے ہیں کہ یہ لوگ آپس میں اکٹھے ہیں۔ حالانکہ ان کے دل جدا جدا ہیں یہ بظاہر تو ایک دوسرے کے ساتھ متفق نظرآتے ہیں مگر حقیقت میں ان کے دل نااتفاقی کا شکار ہیں۔ چونکہ ان کے مقاصد مختلف ہیں۔ لہٰذا یہ کسی معاملے میں متفق نہیں ہوسکتے۔ فرمایا ذلک بانھم قوم لا یعقلون ، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ عقل وسمجھ سے عاری ہیں۔ یہ دین توحید سے محروم ہیں اور آخرت کے متعلق بھی ان کا عقیدہ درست نہیں ہے۔ ان کے پیش نظر محض دنیاوی عیش و عشرت یا حصول اقتدار ہے۔ فرمایا کمثل الذین من قبلھم قریبا ، ان یہودیوں کی مثال قریب زمانے کے لوگوں کی سی ہے۔ قریب زمانے میں بنو قینقاع کی جلاوطنی کا واقعہ پیش آچکا تھا۔ انہوں نے مسلمانوں کے ساتھ غداری کی تو انہیں اپنے گھر بار اور اموال سے ہاتھ دھونا پڑے اس سے پہلے بدر کے مقام پر مشرکوں کا انجام بھی سب کے سامنے تھا۔ وہ بڑی سج دھج اور شان و شوکت کے ساتھ اہل ایمان کے ساتھ جنگ کرنے کے لئے نکلے تھے مگر ان کا بدترین انجام تاریخ کے اوراق میں محفوظ ہوگیا۔ فرمایا ذاقوا وبال امرھم ، انہوں نے اپنے معاملے کا وبال چکھ لیا۔ انہوں نے اپنی اسلام دشمنی کا نتیجہ نہ صرف اس دنیا میں پالیا بلکہ ولھم عذاب الیم ، ان کے لئے آخرت میں درد ناک عذاب تیار ہے۔ منافقوں کی مثال : اگی آیت میں اللہ نے منافقوں کی مثال بھی بیان فرمائی ہے کمثل الشیطن ان کی مثال شیطان کی سی ہے۔ اذ قال للانسان اکفر وہ انسان کو اکساتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی توحید کا انکار کردے فلما کفر پھر جب انسان ایسا کر گزرتا ہے قال انی بری منک تو کہتا ہے کہ میں تجھ سے بری ہوں ، تو جان اور تیرا کام۔ مجھے تیرے اس کفر اور اس کے نتیجے سے کچھ واسطہ نہیں۔ انی اخاف اللہ رب العلمین ، میں تو سارے جہانوں کے پروردگار سے خوف کھاتا ہوں کہ کہیں اس کی گرفت میں نہ آجائوں شیطان کا کام یہ ہے کہ وہ آدمی کو برے راستے پر لگا دیتا ہے جب وہ اس پر چل نکلتا ہے تو آپ الگ ہوجاتا ہے اور اسے اس کے حال پر چھوڑ دیتا ہے ۔ ظاہر ہے کہ جو شیطان کے بتلائے ہوئے راستے پر چلے گا۔ وہ نقصان ہی اٹھائیگا۔ میدان بدر میں شیطان کی کا گزاری معلوم ہے۔ وہ سرداران قریش کے پاس بنی کنانہ کے سردار کی شکل میں آیا اور انہیں جنگ پر اکسایا۔ پھر جب دیکھا کہ مسلمانوں کی مدد کے لئے آسمان سے فرشتے اتر رہے ہیں تو دم دبا کر بھاگا ، اور کہنے لگا کہ مجھے خطرہ پیدا ہوگیا ہے کہ کہیں میری اپنی جان ہی نہ ضائع ہوجائے۔ مشرک پیچھے سے آواز دیتے رہے کہ کہاں جا رہے ہو ، ادھر آئو ، مگر وہ بھاگ گیا۔ منافقوں کا بھی یہی حال ہے ، جس طرح بوقت ضرورت شیطان بھاگ جاتا ہے اسی طرح یہ بھی ساتھ چھوڑ جاتے ہیں۔ مدنی دور میں کتنے ہی ایسے واقعات پیش آئے کہ منافق مسلمانوں کے سامنے مدینے سے نکلے مگر راستے سے ہی کسی بہانے سے واپس آگئے ۔ غزوہ احد کی مثال اس ضمن میں کافی ہے ۔ عبداللہ بن ابی تین سو ساتھیوں کے ساتھ نکلا تھا مگر میدان احد میں پہنچنے سے پہلے ہی واپس لوٹ آیا۔ قرآن میں موجود ہے کہ قیامت والے دن جب لوگ شیطان کو ملامت کریں گے کہ تو نے ہمیں وسوسہ اندازی کرکے دھوکے میں ڈالا اور برائی پر آمادہ کیا ، اب ہماری مدد کرو ، تو وہ کہے گا کہ میں نے تمہیں کفر ، شرک یا معصیت پر مجبور تو نہیں کیا تھا۔ میں نے تو صرف وسوسہ اندازی کی تھی ، باقی غلط کام تو تم نے خود کیے ۔ اب میں ذمہ دار ہیں ہوں۔ فلا تلو…………… …انفسکم (ابراھیم 22) اب مجھے ملامت نہ کرو۔ بلکہ اپنے آپ کو ملامت کرو کہ ہم نے شیطان کی بات کو کیوں مانا۔ شیطان اس وقت برات کا اظہار کردے گا۔ فرمایا منافقوں کی مثال شیطان کی ہے کہ جب وہ انسانوں سے کفر کروالیتا ہے تو ان سے برات کا اعلان کردیتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے اللہ تعالیٰ کی گرفت کا خوف ہے۔ اللہ نے فرمایا فکان عاقبتھما پس ان دونوں یعنی شیطان اور منافقین کا انجام یہ ہوا انھما فی النار خالدین فیھا ، کہ دونوں جہنم رسید ہوئے جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے عذاب میں مبتلا رہیں گے۔ اور وہاں سے کبھی نہیں نکالے جائیں گے۔ فرمایا وذلک جزآء الظلمین ، ظلم کرنے والوں کا بدلہ یہی ہوتا ہے۔ ظاہر ہے کہ کفر اور شرک سب سے بڑے ظلم ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے والکفرون ھم الظلمون (البقرہ 254) اور فکر کرنے والے ہی ظالم ہیں نیز فرمایا ان الشرک لظلم عظیم (لقمن 13) شرک بہت بڑا ظلم ہے۔ تو فرمایا ، ان ظالموں کا یہی انجام ہے کہ وہ ہمیشہ دوزخ کی آگ میں جلتے رہیں گے۔
Top