Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-An'aam : 71
قُلْ اَنَدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَنْفَعُنَا وَ لَا یَضُرُّنَا وَ نُرَدُّ عَلٰۤى اَعْقَابِنَا بَعْدَ اِذْ هَدٰىنَا اللّٰهُ كَالَّذِی اسْتَهْوَتْهُ الشَّیٰطِیْنُ فِی الْاَرْضِ حَیْرَانَ١۪ لَهٗۤ اَصْحٰبٌ یَّدْعُوْنَهٗۤ اِلَى الْهُدَى ائْتِنَا١ؕ قُلْ اِنَّ هُدَى اللّٰهِ هُوَ الْهُدٰى١ؕ وَ اُمِرْنَا لِنُسْلِمَ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ
قُلْ
: کہہ دیں
اَنَدْعُوْا
: کیا ہم پکاریں
مِنْ
: سے
دُوْنِ اللّٰهِ
: سوائے اللہ
مَا
: جو
لَا يَنْفَعُنَا
: نہ ہمیں نفع دے
وَلَا يَضُرُّنَا
: اور نہ نقصان کرے ہمیں
وَنُرَدُّ
: اور ہم پھرجائیں
عَلٰٓي
: پر
اَعْقَابِنَا
: اپنی ایڑیاں (الٹے پاؤں)
بَعْدَ
: بعد
اِذْ هَدٰىنَا
: جب ہدایت دی ہمیں
اللّٰهُ
: اللہ
كَالَّذِي
: اس کی طرح جو
اسْتَهْوَتْهُ
: بھلادیا اس کو
الشَّيٰطِيْنُ
: شیطان
فِي
: میں
الْاَرْضِ
: زمین (جنگل)
حَيْرَانَ
: حیران
لَهٗٓ
: اس کے
اَصْحٰبٌ
: ساتھی
يَّدْعُوْنَهٗٓ
: بلاتے ہوں اس کو
اِلَى
: طرف
الْهُدَى
: ہدایت
ائْتِنَا
: ہمارے پاس آ
قُلْ
: کہ دیں
اِنَّ
: بیشک
هُدَى
: ہدایت
اللّٰهِ
: اللہ
هُوَ
: وہ
الْهُدٰي
: ہدایت
وَاُمِرْنَا
: اور حکم دیا گیا ہمیں
لِنُسْلِمَ
: کہ فرمانبردار رہیں
لِرَبِّ
: پروردگار کے لیے
الْعٰلَمِيْنَ
: تمام جہان
اے پیغمبر ! آپ کہہ دیجئے ‘ کیا ہم پکاریں اللہ کے سوا ان کو جو نہ ہمیں نفع پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان دے سکتے ہیں اور ہم پلٹا دیئے جائیں الٹے پائوں بعد اس کے کہ اللہ نے ہمیں ہدایت دی ہے۔ (الٹے) اس شخص کی طرح جس کو گمراہ کیا ہے شیطانوں نے زمین میں ‘ وہ حیران (متردد) ہے۔ اس کے ساتھی اس کو بلا رہے ہیں ہدایت کی طرف کہ ہماری طرف چلا آ اے پیغمبر ! آپ کہہ دیجئے بیشک اللہ کی ہدایت ہی ہدایت ہے اور ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم فرمانبرداری کریں۔ رب العلمین کی
ربط آیات گزشتہ کئی دروس سے شرک اور مشرکین کا رد بیان ہو رہا ہے۔ پھر خدا تعالیٰ کی صفات مختصہ کا ذکر بھی ہوا۔ آیات الٰہی کے ساتھ استہزاء کرنے والوں کی تردید ہوئی پھر اہل ایمان کو نصیحت کی گئی کہ آیات الٰہی پر طعن کرنے والوں کی مجلس میں مت بیٹھو کہ یہ دینی طور پر مضر اور تمہارے لئے سم قاتل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے برے انجام کا تذکرہ بھی کیا اور فرمایا کہ آپ ان کو اپنے حال پر چھوڑیں ایک دن آنے والا ہے ‘ جب یہ نادم ہوں گے ‘ مگر اس دن نہ ان کا کوئی سفارشی ہوگا اور نہ ہی کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا ‘ یہ لوگ آخرکار عذاب الٰہی میں گرفتار ہوں گے ۔ آج کی آیات میں بھی شرک ہی کی تردید ہے اور یہ سلسلہ آگے دور تک چلا جا رہا ہے۔ ان آیات میں بعض ان مشرکین کا تذکرہ بھی ہے جو اہل ایمان کو اپنے راستے پر چلنے کی دعوت دیتے تھے اور معبودان باطلہ کی عبادت پر آمادہ کرتے تھے۔ شرک کی دعوت مفسرین کرام بیان فرماتے ہیں کہ حضور ابوبکر صدیق ؓ کے بیٹے عبدالرحمن ؓ پہلے کافروں کے ساتھ تھے چناچہ معرکہ بدر میں وہ مشرکین کی طرف سے شامل ہوئے ‘ بعد میں اللہ نے آپ کو ایمان کی دولت نصیب فرمائی۔ اپنے ابتدائی دور میں اپنے باپ صدیق اکبر ؓ کو اپنے پرانے دین اور قوم اور برادری کے طریقے پر واپس آنے کی دعوت دیا کرتے تھے۔ اس کے جواب میں اللہ نے فرمایا قل اے پیغمبر ! آپ کہہ دیجئے اندعوا من دون اللہ کیا ہم اللہ کے علاوہ ان لوگوں کو پکاریں مالا ینفعنا ولا یضرنا جو ہمارے لئے نفع نقصان کے مالک نہیں ہیں۔ ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی ذات ایسی نہیں جس کو نفع یا نقصان پہنچانے کا اختیار حاصل ہو کیونکہ ہرچیز کا مالک تو خود خدا ہے اور ہم اس کے اسمائے مبارکہ میں النافع الضار بھی پڑھتے ہیں ج کا مطلب یہ ہے کہ نفع اور نقصان پہنچانے والا صرف وہی ہے ‘ مگر مشرکین اللہ کے علاوہ غیروں کو بھی نفع و نقصان کا مالک سمجھتے ہیں اور اسی لئے وہ ان کی پرستش کرتے ہیں۔ مشرکین کا طریقہ یہ ہے کہ وہ دوسروں کو بھی مافوق الاسباب پکارتے ہیں ‘ ان کی دھائی دیتے ہیں ‘ ان کو نفع و نقصان کا مالک سمجھتے ہیں اور ان سے حاجت براری کرتے ہیں۔ یہی شرک ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اللہ نے دوسروں کو بھی اختیارات تفویض کر رکھے ہیں اور وہ تصرف کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ بالکل جھوٹ ہے۔ اگر کوئی شخص غیر اللہ میں تصرف بالذات سمجھے تو یہ بھی غلط ہے اور اگر اس کا عقیدہ ہے کہ اللہ نے انہیں بعض اختیارات دے رکھے ہیں تو اس کا بھی کوئی ثبوت نہیں۔ یہ ان کا خود ساختہ اور باطل عقیدہ ہے۔ جس کی کوئی بنیاد نہیں۔ فرمایا ‘ کیا ہم اللہ کے سوا ان کی عبادت کریں جو نہ فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان ‘ تو اس کا مطلب یہ ہوگا و نرد علی اعقابنا بعد اذھدنا اللہ کہ ہم اپنی ایڑیوں پر پلٹ جائیں یعنی سابقہ باطل دین کی طرف لوٹ جائیں اس کے بعد کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہدایت کا راستہ دکھا دیا ہے۔ ایسا کرنا تو کسی مومن کے شایان شان نہیں ‘ وہ ہدایت کو چھوڑ کر گمراہی کی طرف کیسے جاسکتا ہے۔ تدعوا کا معنی پکارنا بھی ہے اور عبادت کرنا بھی۔ کسی کو مافوق الاسباب پکارنا ‘ اس سے مشکل کشائی اور حاجت روائی کی امید وابستہ کرنا ہی تو شرک ہے یہ تصور رکھنا کہ اللہ کے سوا مافوق الاسباب کوئی اور بھی بگڑی بنا سکتا ہے ‘ کسی کی تکلیف رفع کرسکتا ہے یا اللہ تعالیٰ نے کسی کو اپنے اختیارات سونپ رکھے ہیں ‘ بالکل باطل عقیدہ ہے۔ نفع نقصان کا مالک تو صرف اللہ ہے متصرف فی الامور بھی وہی ہے ادنیٰ ذرے سے لے کر آفتاب تک اور زمین سے لے کر آسمانی کروں تک ہر چیز کی تدبیر کرنی والا کون ہے سورة الم سجدہ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ” یدبر الامر من السماء الی الارض آسمان کی بلندیوں سے لے کر زمین کی پستیوں تک ہر چیز کی تدبیر خود وہی کرتا ہے ؟ جب بات اس طرح ہے۔ تو پھر ہم سچے دین کو چھوڑ کر جاہلیت کے دین میں کیسے چلے جائیں ؟ حالانکہ اللہ نے ہمیں ہدایت کے راستے پر ڈال دیا ہے۔ شیطانی راستہ آگے اللہ تعالیٰ نے ایک مثال بھی بیان فرمائی ہے کالذی استھوتہ الشیطین فی الارض کو واپس باطل دین کی طرف پھرجانے کی مثال اس شخص کی ہے جسے شیطانوں نے کسی زمین (جنگل) میں سرگرداں کردیا ہو۔ لفظ استھوتہ ھوی کے مادہ سے ہے جب یہ ضرب یضرب کے باب میں آتا ہے تو اس کا معنی ہوتا ہے نیچے گرنا یعنی کسی چیز کا بلندی سے پستی میں گر جانا۔ جس نے کفر یا شرک کیا یا گمراہی کا راستہ پکڑا وہ ہلاکت کے گڑھے میں جا گرا۔ اور ھویٰ کا معنی خواہش اور محبت بھی ہوتا ہے۔ جیسے سورة نجم میں آتا ہے ” وما ینطق عن الھویٰ “ بنی اپنی خواہش سے بات نہیں کرتا۔ تو یہاں پر یہ دونوں معنے ہو سکتے ہیں۔ یعنی یہ اس شخص کی مثال ہے جسے شیطان نے گمراہ کر کے ہلاکت کے گڑھے میں ڈال دیا ہو۔ یا کسی شخص کو ایمان کے راستے سے ہٹا کر خواہش کے راستے پر لگا دیا ہو ۔ جب لوگ خواہشات نضانیہ کی پیروی کرنے لگتے ہیں تو پھر قوم یا برادری کی خواہش کے مطابق انہی کا دین قبول کرتے ہیں اور دین حق کی طرف نہیں آتے۔ فرمایا ‘ ایسے شخص کو شیطان نے بہکا کر جنگل میں سرگردان کردیا ہے جہاں وہ حیران حیران پریشان اور متردد بھٹک رہا ہے۔ لہ اصحب یدعونہ الی الھدی ائتنا وہاں اس شخص کے کچھ ساتھی بھی جو اسے بلا رہے ہیں کہ ہدایت کا راستہ یہ ہے جس پر ہم چلے رہے ہیں “ لہٰذا ادھر آ جائو ‘ مگر شیطان نے اسے ایسا بہکا دیا کہ اس کی سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہ کیا کرے اور اسی طرح حیران و سرگرداں پھر رہا ہے۔ ہدایت کا راستہ اب درمیان میں جملہ معترضہ ہے قل ان ھدی اللہ ھوالھدی اے پیغمبر ! آپ کہہ دیں کہ اللہ کی ہدایت ہی حقیقی ہدایت ہے۔ اللہ نے جو پروگرام وحی الٰہی ‘ کتب سماویہ ‘ قرآن پاک اور اپنے انبیاء کے ذریعے بھیجا ہے وہی ہدایت کا راستہ اور پروگرام ہے۔ جو کوئی اس راستے کو چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کرے گا۔ وہ تو خواہش نفسانی ہوگی۔ یا شیطان کی پیروی ‘ جس کے نتیجے میں وہ بالآخر ہلاکت کے گڑھے میں جا گرے گا۔ بہرحال اللہ نے ہدایت کا راستہ واضح کردیا ہے۔ اگر پھر بھی کوئی غلط راستہ اختیار کرے گا تو اس کی مثال بیان ہوچکی ہے کہ وہ حیران اور پریشان ہی پھرتا رہے گا۔ منزل مقصود تک نہیں پہنچ سکتا۔ اور ادھر صحیح راستے کی نشاندہی اس طرح فرمائی۔ وامرنا لنسلم لرب العلمین اور ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم پروردگار عالم کی اطاعت اور فرمانبردار نبی قبول کرلیں ‘ اس کے متعین کردہ اراستے پر چل نکلیں اور تمام شیطانی راستوں کو بھول جائیں۔ حضرت شیخ الاسلام مولانا شبیر احمد عثمانی (رح) نے بڑے اچھے الفاظ میں اس کی تشریح یوں کی ہے کہ مسلمان کی شان تو یہ ہے کہ وہ راہ گم کردہ لوگوں کو نصیحت کرتا ہے ۔ لوگوں کو شیطانی راستوں سے ہٹا کر صراط مستقیم کی طرف لاتا ہے ان کو خدائے وحدہ لا شریک کی چوکھٹ پر لے آتا ہے نہ کہ خود گمراہوں کے راستے پر چلنے لگتا ہے۔ مومن سے یہ توقع عبث ہے کہ وہ توحید کی صاف اور سیدھی سڑک کو چھوڑ کر خدا تعالیٰ کے سوا کسی ایسی ہستی کے آگے سربسجود ہوگا جو نہ نفع پہنچا سکتی ہے اور نہ نقصان دے سکتی ہے۔ اگر کوئی شخص شیطانی راستے پر چل نکلتا ہے (معاذ اللہ) تو اس کی مثال اس شخص جیسی ہوگی جو اپنے رفقاء کے ساتھ جنگل میں سفر کر رہا تھا۔ ناگاہ غول بیابانی اور خبیث جنات نے اسے بہکا کر راستے سے الگ کردیا اور اب وہ چاروں طر بھٹکتا پھرتا ہے۔ اس کے ساتھی ازراہ ہمدردی اس کو آوازیں دے رہے ہیں کہ ہماری طرف آئو ‘ سیدھا راستہ یہ ہے ‘ مگر وہ پریشان اور مخبوط الہو اس ہوچکا ہے ‘ اس کی سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہ وہ کدھر جائے اور منزل کو کیسے پائے۔ فرمایا آخرت کے مسافر انسان کی مثال ایسی ہی ہے۔ اس کے سامنے ایمان اور توحید کی سیدھی راہ موجود ہے اس کے رفقائے سفر اللہ کے نبی ‘ پیغمبر اور ان کے ماننے والے ہیں ‘ مگر یہ شخص سیطان کے پھندے میں پھنس کر صحرائے ضلالت میں بھٹکتا پھرتا ہے۔ اس کے ساتھی اور ہادی اسے صراط مستقیم کی طرف بلا رہے ہیں۔ مگر یہ شخص نہ کسی کی بات سنتا ہے اور نہ سمجھتا ہے۔ تو فرمایا ‘ کیا تم چاہتے ہو کہ ہم بھی اس بھٹکے ہوئے مسافر کی طرح سرگراں ہوجائیں ‘ اسی لئے کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے سوا ان معبود ان باطلہ کی عبادت کریں جو نفع نقصان کے مالک بھی نہیں ہیں۔ ہدایت پر پختگی فرمایا ‘ ہمیں ایک تو یہ حکم دیا گیا ہے کہ ہم پروردگار عالم کی فرمانبرداری کریں اور دوسرا یہ کہ وان اقیموالصلوٰۃ ہم نماز کو قائم کریں اس پر مداومت اختیار کریں کیونکہ نماز تعلق باللہ کا بہترین ذریعہ ہے اور ہمیں یہ بھی حکم ملا ہے واتقوہ کہ خدائے برتر سے ہر وقت ڈرتے رہیں کہ اس کی نافرمانی کر کے کہیں عتاب میں نہ آجائیں ‘ تقویٰ سے مراد جادہ حق اور حدود شریعت کی حفاظت کرنا اور دل میں خوف خدا رکھنا ہے کہ کہیں معصیت میں گرفتا رنہ ہوجائیں کیونکہ و ھوالذین الیہ تحشرون۔ وہی اللہ ہے جس کی طرف تم سب اکٹھے کئے جائو گے۔ آخرکار اسی کے سامنے پیش ہونا ہے ‘ اعمال کا محاسبہ ہوگا ‘ لہٰذا اس کے لئے ابھی سے تیاری کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو زندگی جیسی قیمتی پونجی دے کر اس دنیا میں بھیجا ہے کہ اس محدود وقت میں نیکی کی تجارت کرے ‘ یہی تمہارے کام آئے گی۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے۔ 1 ؎ کل الناس یغدوا فبائع نفسہ ہر شخص جو صبح کرتا ہے ‘ اپنے نفس کو بیچتا ہے ‘ یا اس کے بدلے میں لاکت خریدتا ہے یا نفس کو نجات دلا دیتا ہے ۔ اگر اس نے ایمان اور تقویٰ خرید لیا ‘ اس قیمتی پونجی کو اچھی کام میں لگا دیا تو اپنے آپ کو دوزخ سے آزاد کرا لیا اور اگر کفر ‘ شرک اور برائی خریدی تو اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال لیا۔ انسان کی زندگی بڑا قیمتی سرمایہ ہے۔ زندگی کی پونجی ہمیشہ گھٹتی رہتی ہے۔ لہٰذا عقلمندی کا تقاضا یہ ہے کہ اسے نیکی کے کام میں لائے اور اگر کفر و شرک ہی خریدا تو ” فما ربحت تجارتھم “ تو کفار کی تجارت نے انہیں کچھ فائدہ نہ پہنچایا۔ بلکہ انہوں نے ہمیشہ کے لئے اپنے آپ کو تباہ و برباد کرلیا۔ خالق و مالک اگلی آیات میں اللہ تعالیٰ کی بعض صفات بیان کی گئی ہیں۔ وھوالذین خلق السموات والارض بالحق وہی اللہ ہے جس نے پیدا کیا آسمانوں اور زمینوں کو حق کے ساتھ اس مقام پر کائنات کی پیدائش کیا آسمانوں اور زمینوں کو حق کے ساتھ اس مقام پر کائنات کی پیدائش کا ذکر کر کے اللہ تعالیٰ نے یہ بات سمجھائی ہے کہ کائنات کا یہ پورا نظام بےسود ہی پیدا نہیں کردیا گیا ‘ بلکہ اس کا کوئی نتیجہ بھی سامنے آنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو اپنی حکمت کے ساتھ بنایا ہے۔ پھر جب یہ نظام مدت پوری کرلے گا تو پھر وہ دن بھی آجائے گا ویوم یقول کن فیکون جس دن اللہ تعالیٰ فرمائے گا ہوجا ‘ تو وہ ہوجائے گا جس طرح اللہ نے انسان کو بنایا ‘ کائنات کی ہر چیز کو پیدا کیا ‘ اسی طرح جب قیامت کا مقررہ دن آئے گا ‘ تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہر چیز فناہو جائے گی پھر جب اللہ تعالیٰ دوبارہ حکم کرے گا تو نئی زمین اور نیا آسمان پیدا ہوگا ‘ اور انسان دوبارہ اٹھ کھڑے ہوں گے ‘ پھر حساب کتاب کی منزل آئے گی اور جزا و سزا کا فیصلہ ہوگا ‘ مقصد یہ کہ وہ مالک الملک با اختیار ہے اسے ہر چیز پر تصرف حاصل ہے ‘ وہ جو کچھ کرنا چاہتا ہے بغیر کسی معاون کے کر گزرتا ہے۔ فرمایا قولہ الحق اس کی بات بالکل سچی ہے ولہ الملک اور بادشاہی بھی اسی کی ہے۔ تمام کائنات میں اسی کا حکم چلتا ہے۔ اللہ تعالیٰ انسانوں کو زمین پر جو عارضی اختیار تفویض کرتا ہے ‘ اسے پا کر انسان بگڑ جاتے ہیں ‘ کوئی ڈکٹیٹر بن جاتا ہے اور کوئی شہنشاہ بننے کی کوشش کرتا ہے اور ملک الملوک کی کرسی سنبھالنا چاہتا ہے ‘ انسان اقتدار کے نشہ میں آ کر اپنے انجام کو بھول جاتا ہے۔ قیامت کا نقشہ فرمایا جب بادشاہی اسی کی ہے تو پھر وہ جب چاہے اقتدار چھین بھی سکتا ہے۔ یوم ینفخ فی الصور جس دن صور میں پھونکا جائے گا یعنی جب قیامت کا بگل بج جائے گا تو سب فنا ہوجائیں گے حتیٰ کہ آخر میں ملک الموت کو بھی موت آجائے گی ‘ تمام مقرب فرشتے اور حاملین عرش ختم ہوجائیں گے اس دن اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ لمن الملک الیوم یعنی آج بادشاہی کس کی ہے مگر کوئی جواب دینے والا نہیں ہوگا۔ پھر اللہ تعالیٰ خود ہی فرمائیں گے۔ ” للہ الواحد القھار “ بادشاہی اللہ ہی کی حے۔ وہ اکیلا ہے اور قہار ہے فرمایا وہ اللہ علم الغیب والشھادۃ جو چیزیں مخولق کے سامنے ہوتی ہیں اور مشاہدے میں آتی ہیں اللہ تعالیٰ ان کو بھی جانتا ہے اور جو چیزیں انسانی مشاہدے میں نہیں آتیں ان کو بھی جانتا ہے۔ اس کا علم ہر چیز پر محیط ہے۔ کوئی چیز اس کے احاطہ سے باہر نہیں۔ اللہ تعالیٰ کی یہ صفت اس سورة مبارکہ میں بار بار دہرائی گئی ہے۔ سورة مائدہ کے آخر میں گزرچکا ہے۔ ” انک انت علام الغیوب “ عالم الغیب بھی اسی کے سوا کوئی نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو تھوڑا سا علم دیا ہے۔ مخلوق میں سے انبیاء کو سب سے زیادہ علم دیا ہے۔ مگر اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں پوری مخلوق کا علم قلیل ہے اس کی کوئی حیثیت نہیں۔ انبیاء (علیہم السلام) جو علم آگے امتوں تک پہنچاتے ہیں وہ علم غیب نہیں ہوتا بلکہ غیب کی خبریں ہوتی ہیں جو وحی الٰہی کے ذریعے انبیاء کو بتائی جاتی ہیں۔ خدائے حکیم و خبیر آخر میں اللہ تعالیٰ کی دومزید صفات کا ذکر ہے۔ و ھوالحکیم الخبیر وہ حکیم ہے کہ اس نے ہر چیز کمال حکمت کے ساتھ بنائی ہے کوئی چیز بےسود پیدا نہیں کی بلکہ ہر چیز کی خلقت میں اس کی حکمت بالغہ کارفرما ہے۔ اللہ تعالیٰ خبیر ہے کہ کوئی چیز اس کے علم سے باہر نہیں۔ وہ کسی چیز سے غافل نہیں۔ وہ خالق اور مالک ہے ‘ رب العالمین ہے یہ تمام صفات اس کی الوہیت پر دلالت کرتی ہیں معبود وہی سکتا ہے۔ جو ان صفات کا حامل ہو۔ جو نافع اور ضار ہو ‘ جو قادر مطلق ہو ‘ جو متصرف اور مدبر ہو۔ لہٰذا اس کے علاوہ کسی دوسرے کو پکارنے یا اس کی عبادت کرنے کا کیا جواز رہ جاتا ہے۔ مگر اس کے باوجود مشرکین نے زمین و آسمان کی کئی چیزوں کو اپنا معبود بنا رکھا ہے۔ اس سورة میں ہر قسم کے شرک کی تردید کی گئی۔ ابھی تک زمینی معبودوں کا ذکر ہوتا رہا ہے آپ آئندہ درس میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے واقعہ میں آسمانی اشیاء کی عبودیت کی نفی ہوگی۔ بہرحال زمین و آسمان کی ہر چیز اللہ کی مخلوق ہے لہٰذا اس کے سوا معبود بھی کوئی نہیں ہوسکتا۔
Top