Mualim-ul-Irfan - Al-Qalam : 12
وَ قَالَتِ الْیَهُوْدُ لَیْسَتِ النَّصٰرٰى عَلٰى شَیْءٍ١۪ وَّ قَالَتِ النَّصٰرٰى لَیْسَتِ الْیَهُوْدُ عَلٰى شَیْءٍ١ۙ وَّ هُمْ یَتْلُوْنَ الْكِتٰبَ١ؕ كَذٰلِكَ قَالَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ١ۚ فَاللّٰهُ یَحْكُمُ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
وَقَالَتِ : اور کہا الْيَهُوْدُ : یہود لَيْسَتِ : نہیں النَّصَارٰى : نصاری عَلٰى : پر شَیْءٍ : کسی چیز وَقَالَتِ : اور کہا النَّصَارٰى : نصاری لَیْسَتِ : نہیں الْيَهُوْدُ : یہود عَلٰى : پر شَیْءٍ : کسی چیز وَهُمْ : حالانکہ وہ يَتْلُوْنَ : پڑھتے ہیں الْكِتَابَ : کتاب کَذٰلِکَ : اسی طرح قَالَ : کہا الَّذِیْنَ : جو لوگ لَا يَعْلَمُوْنَ : علم نہیں رکھتے مِثْلَ : جیسی قَوْلِهِمْ : ان کی بات فَاللّٰہُ : سو اللہ يَحْكُمُ : فیصلہ کرے گا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان يَوْمَ : دن الْقِيَامَةِ : قیامت فِیْمَا : جس میں کَانُوْا : وہ تھے فِیْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کرتے
اور یہودی کہتے ہیں کہ عیسائی رستے پر نہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ یہودی رستے پر نہیں۔ حالانکہ وہ کتاب (الہٰی) پڑھتے ہیں۔ اسی طرح بالکل انہی کی سی بات وہ لوگ کہتے ہیں جو (کچھ) نہیں جانتے (یعنی مشرک) تو جس بات میں یہ لوگ اختلاف کر رہے خدا قیامت کے دن اس کا ان میں فیصلہ کر دے گا
وَقَالَتِ الْيَهُوْدُ لَيْسَتِ النَّصٰرٰى عَلٰي شَيْءٍ ۠ وَّقَالَتِ النَّصٰرٰى لَيْسَتِ الْيَهُوْدُ عَلٰي شَيْءٍ ۙ وَّھُمْ يَتْلُوْنَ الْكِتٰبَ ( اور یہود تو کہتے ہیں کہ نصاریٰ کسی راہ پر نہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ یہودی کسی راہ پر نہیں حالانکہ وہ سب کتاب الٰہی پڑھتے ہیں) یعنی حالانکہ یہودی توراۃ پڑھتے ہیں اور تورات عیسیٰ ( علیہ السلام) اور انجیل کی تصدیق کرتی ہے اور نصرانی انجیل پڑھتے ہیں اور انجیل موسیٰ ( علیہ السلام) اور تورات کو سچا بتاتی ہے اس پر بھی آپس میں جھگڑتے ہیں۔ كَذٰلِكَ قَالَ الَّذِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ ( اسی طرح ان جیسی باتیں وہ کہتے ہیں جن کے پاس علم نہیں) اس سے مشرکین عرب اور دیگر بت پرست اور مجوس مراد ہیں اور ان کے علاوہ جو فرقے کفار کے گزرے ہیں کیونکہ ہر فرقہ دوسرے کی تکذیب کرتا رہا ہے۔ مثل قولھم ذالک کا بیان ہے۔ فَاللّٰهُ يَحْكُمُ بَيْنَھُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ فِيْمَا كَانُوْا فِيْهِ يَخْتَلِفُوْنَ ( سو اللہ فیصلہ کر دے گا ان میں قیامت کے دن جس میں یہ جھگڑتے ہیں) یعنی اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان دونوں فریق اور دیگر گروہوں کا فیصلہ فرما دے گا یعنی اہل باطل کی تکذیب کرے گا اور انہیں آگ میں جھونک دے گا اور اہل حق کی تصدیق فرمائے گا اور انہیں جنت میں لے جائے گا۔ ابن جریر نے عبد الرحمن بن یزید سے روایت کیا ہے کہ حدیبیہ کے دن جب مشرکین مکہ نے جناب سرور عالم ﷺ کو مکہ میں نہ آنے دیا تو حق تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔
Top